اے عاشقان ِرسول!ربّ کریم کا صد ہاکروڑ شکرہے کہ اللہ پاک نے ہمیں اپنے محبوب مکی مدنی سرکار، صاحبِ معراج صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اُمّت میں بنایا، جو کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے سردار اور آقا ہیں،اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں جہاں بھی انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا، دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کو ربِّ العزت نے ان کے ناموں کے ساتھ خطاب فرمایا۔، جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورۂ ھود، آیت نمبر 96 میں فرمایا:ولقد ارسلناموسٰی بایتنا وسلطن مبین۔ ترجمہ کنز العرفان:اور بے شک ہم نے موسی کو اپنی آیتوں اور روشن غلبے کے ساتھ بھیجا۔ اسی طرح حضرت عیسٰی علیہ السلام کا ذکر سورۂ النساء، آیت نمبر 157 میں فرمایا: عیسی ابن مریم رسول اللہ۔ترجمہ کنز العرفان:عیسی بن مریم اللہ کے رسول۔ مگر اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مختلف القابات کے ساتھ مخاطب فرمایا،جن میں سے کچھ اسمائے مصطفٰی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بیان کئے جاتے ہیں۔ 1۔ اللہ پاک نے فرمایا:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠۔ترجمۂ کنزالایمان:اور محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔(سورہ ٔالاحزاب،آیت40)اس آیتِ مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا سب سے مشہور و معروف نام محمد ذکر کیا گیا، مزید اس آیتِ مبارکہ سے یہ بھی ظاہر ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے۔2۔طٰهٰۚ۔مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤىۙ۔ترجمہ:طٰہٰ، اے حبیب ہم نے تم پر یہ قرآن اس لئے نہیں نازل فرمایا کہ تم مشقت میں پڑ جاؤ۔(سورۂ طٰہٰ، آیت1،2)طٰہٰ حروفِ مقطعات میں سے ہے، مفسرین نے اس کے مختلف معنی بیان کئے ہیں، ان میں سے ایک قول یہ بھی ہے کہ طٰہٰ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء میں سے ہے، جس طرح ربّ کریم نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام محمد رکھا، اسی طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا نام طٰہٰ بھی رکھا۔(تفسیر ترطبی، طہ، تحت الآیۃ1،2،صراط الجنان، جلد 6، سورۂ طہ، آیت 1)3۔قال اللہ: یا ایھا المزمل۔ ترجمہ کنزالعرفان:اے چادر اوڑھنے والے۔(سورۂ مزمل،آیت1)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مزمل کہہ کر پکارا۔4۔ قال اللہ : یا ایھاالمدثر ۔ترجمہ کنزالعرفان:اے چادر اوڑھنے والے۔(سورۂ مدثر، آیت 1)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مدثر کہہ کر پکارا۔5،6۔قال اللہ : یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔ وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا۔ترجمہ کنزالعرفان:اے نبی!بےشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔(سورۃ الاحزاب، آیت45،46)اس آیتِ مبارکہ کے ابتدائی حصّہ میں پیار آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یاایھاالنبی کہہ کر خطاب فرمایا، اس کے علاوہ آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء شاھداورسرجا منیرا ذکر فرمائے گئے ہیں۔ شاھد کا ایک معنی ہے: حاضر و ناظر، یعنی مشاہدہ فرمانے والا اور ایک معنی ہے: گواہ۔اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام شہید اور شاہد بھی رکھا ہے۔سراجا منیرا کا معنی ہے: چمکا دینے والا آفتاب۔ اللہ پاک نے اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام سراجا منیرا رکھا ہے ۔صدرالافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سراج کا ترجمہ آفتاب قرآن کے بالکل مطابق ہے کہ اس میں آفتاب کو سراج فرمایا گیا ہے، جیسا کہ سورۂ نوح میں ہے: وجعل الشمس سراجاً۔ ترجمۂ کنزالعرفان:اور سورج کو چراغ بنایا۔ در حقیقت ہزاروں آفتابوں سے زیادہ روشنی آپ کے نورِ نبوت نے پہنچائی اور کفر و شرک کے ظلماتِ شدیدہ کو اپنے نورِ حقیقت افروز سےدور فرما دیا۔(تفسیر خزائن العرفان، الاحزاب،تحت الآیۃ:46،صفحہ 784)یٰسٓ ۚ۔وَالْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِ ۙ۔ترجمۂ کنز العرفان:یسٓ،حکمت والے قرآن کی قسم۔(سورۂ یسین، آیت1،2)اس آیتِ مبارکہ میں حرف یسین حروفِ مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد ربّ کریم ہی بہتر جانتا ہے۔مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ یسین سیّدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین مع صاوی، یسین، تحت الآیۃ 1،5، صفحہ 1705)8۔ قال اللہ:وَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ ۔ترجمۂ کنز الایمان:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا، مگر رحمت سارے جہاں کے لئے۔ (سورۂ الانبیاء، آیت107)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو رحمت للعالمین فرمایا، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ربّ کریم نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تمام جہاں والوں کے لئے رحمت بنایا۔ میرے آقا، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ حدائقِ بخشش میں لکھتے ہیں:

تم ہو جواد و کریم، تم ہو رؤف و رحیم

بھیک ہو داتا عطا، تم پہ کروروں درود

9۔قال اللہ :قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ ۔ترجمۂ کنزالعرفان:بےشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آ گیا اور ایک روشن کتاب۔(سورۂ مائدہ، آیت15)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام نور رکھا ہے۔ علامہ صاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام اس آیتِ مبارکہ میں نور رکھا گیا ہے، اس لئے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بصیرتوں کو روشن کرتے ہیں، انہیں رُشد و ہدایت فرماتے ہیں اور اس لئے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہر نور سنی اورمعنوی کی اصل ہیں۔(تفسیر صاوی، المائدہ، تحت الآیۃ15، ص 486)10۔قال اللہ :والضحی ترجمۂ کنز العرفان:چڑھتے دن کے وقت کی قسم۔(سورۂ الضحٰی، آیت1)اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو الضحٰی فرمایا گیا۔ مفسرین نے فرمایا:یہاں چاشت سے جمالِ مصطفٰی کے نور کی طرف اشارہ ہے۔

(تفسیر روح البیان، الضحٰی، تحت الآیۃ2،ص453)

ہے کلامِ الٰہی میں شمسُ الضحٰی، تیرے چہرہ نورِ فزا کی قسم

قسمِ شبِ تار میں رازیہ تھا، کہ حبیب کی زُلفِ دو تا کی قسم


کسی شخصیت کے مشہور ہونے اور اس کی صفات کی زیادتی کا اندازہ کثرتِ اسماء سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ جس کثرت سے ان کے نام ہوں، اتنی ہی زیادہ ان میں خصوصیات پائی جاتی ہیں، اللہ پاک نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جہاں اور کمالات و فضائل عطا فرمائے، وہیں اپنی پیاری کتاب قرآن میں ان کے پیارے پیارے نام بھی ذکر فرمائے، مصطفی جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی محمد(صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)تو قرآن میں صرف چار بار ذکر فرمایا گیا ہے، باقی قرآنِ مجید میں تو ان کو بہت ہی دلنشین انداز میں پیارے پیارے القابات سے پکارا گیا ہے۔ آئیے! ان میں سے دس اسماء کے بارے میں پڑھتی ہیں:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں سیّد عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی ان آیات میں آیا ہے:٭ سورۂ احزاب پارہ نمبر 22 اور آیت نمبر 40میں فرمانِ باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں۔٭سورۂ محمد پارہ نمبر 26 اور آیت نمبر 2میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا۔٭سورۂ فتح، پارہ نمبر 26، آیت نمبر29:ترجمۂ کنزالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں۔ 2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام احمد بھی ہے جو سورۂ الصف، آیت نمبر 6، پارہ نمبر 28 میں ذکر ہوا:ترجمہ کنز الایمان:اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا، جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے۔3۔خاتم النببین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام خاتم یعنی آخری، سب سے پچھلا بھی ہے، اللہ پاک نےآپ کو خاتم النبیین فرمایا، چنانچہ سورۃ الاحزاب، پارہ 22، آیت نمبر 40 میں ہے:ترجمہ:ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔ یہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خاصیت ہے کہ آپ آخری نبی ہیں۔4۔شاہد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام شاہد یعنی حاضر و ناظر ہے اور یہ بھی آپ کی ایک خاصیت ہے، چنانچہ سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 45، پارہ 22 میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اے غیب کی خبریں بتانے والے(نبی)بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضروناظر۔5۔رؤوف صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام مبارک رؤوف یعنی کمال مہربان ہے کہ آپ اپنے امتیوں پر کمال مہربان ہیں۔ سورۂ توبہ، پارہ 11، آیت نمبر 128 میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان۔6۔مزملصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک نے اپنے محبوب کو ایک اور خوبصورت نام سے پکارا، مزمل یعنی جھڑمٹ مارنے والا۔ سبحان اللہ۔ چنانچہ سورۂ مزمل، پارہ 29، آیت نمبر 1 میں فرمایا:ترجمۂ کنزالایمان:اے جھڑمٹ مارنے والے۔7۔رحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام مبارک رحیم یعنی مہربان ہے اور یہ آپ کی صفت ہے کہ اللہ پاک اپنے بندوں پر مہربان ہے تو یہ بھی مہربان ہیں، اللہ پاک فرماتا ہے، سورۂ توبہ، پارہ 11، آیت نمبر 128 میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:مسلمانوں پر کمال مہربان، مہربان۔8۔ نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نور فرمایا،سورۂ مائدہ، پارہ 6، آیت نمبر 15 میں ارشادِ باری ہے:ترجمہ:بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔تفسیر خزائن العرفان میں ہے:سید عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نور فرمایا گیا، کیوں کہ آپ سے تاریکی کفر دور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی۔(صفحہ 213)9۔مدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ایک اور خوبصورت خطاب،ایک اور خوبصورت نام المدثریعنی بالاپوش اوڑھنے والے۔اللہ پاک نے سورۂ مدثر،پارہ29،آیت نمبر1میں فرمایا: ترجمہ: اے بالاپوش اوڑھنے والے۔سبحان اللہ۔10۔ داعی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:11۔سراجا منیرا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک اور خوبصورت نام اور ایک خوبصورت وصف داعی یعنی بلانے والا اور ساتھ ہی فرمایا:سراجامنیرایعنی چمکادینے دینے والا آفتاب۔اللہ پاک نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بارے میں فرمایا:سورۂ احزاب،پارہ نمبر 22،آیت نمبر 46:ترجمۂ کنزالایمان:اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے والا آفتاب۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس مبارک ناموں کا صدقہ عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


حضرت محمد مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں، ربّ کریم نے اپنے محبوب کا نور سب سے پہلے پیدا فرمایا اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتم النبیین کا لقب عطا فرما کر سرکا رِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا، تاجدارِ ختمِ نبوت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد نہ کوئی نبی آیا ہے اور نہ ہی قیامت تک آئے گا، ربِّ کعبہ نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو قرآنِ پاک میں بے شمار اسمائے مبارک سے مخاطب فرمایا ہے:1۔شاہد:(مشاہدہ فرمانے والا، گواہ) سورۂ الفتح، آیت8تفسیر صراط الجنان میں حدیثِ مبارک کا خلاصہ ہے:بے شک اللہ پاک نے میرے سامنے دنیا اٹھا لی تو میں دیکھ رہا ہوں اُسے اور جو اس میں قیامت تک ہونے والا ہے، جیسے اپنی اس ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں۔2۔مزمل:(چادر اوڑھنے والے، کملی کی جھرمٹ والے)المزمل، آیت نمبر1وحی نازل ہونے کے ابتدائی زمانے میں سیّد المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خوف سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے، ایسی حالت میں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یا ایھالمزمل کہہ کے نداء کی۔3۔نذیراً:(ڈرسنا نے والے)سورۂ الفرقان، آیت نمبر 56اےحبیب ہم نے آپ کو کفر و معصیت پر جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔(خازن، الفرقان56،3/377)4۔سراج:(آفتا ب)سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 46 اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا، درحقیقت ہزاروں آفتابوں سے زیادہ روشنی آپ کے نورِ نبوت نے پہنچائی۔5۔منیر:( چمکا دینے والا)سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 46 آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے نورِ حقیقت سے خلق کے لئے معرفت و توحیدِ الٰہی تک پہنچنے کی راہ روشن اور واضح کر دیں، ضلالت کی وادی تاریک میں راہ گم کرنے والوں کو اپنے چمکا دینے والے نور سے راہ یاب فرمایا،اسی لئے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو منیرا ارشاد فرمایا گیا۔(خزائن العرفان، الاحزاب، تحت الآیۃ:46،ص784)

6۔رؤف:( نہایت شفیق، بہت مہربان)سورۂ توبہ، آیت128۔اُمت پر ہمارے شفیق آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفقت کی ایک جھلک: حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر مجھے اپنی امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اور عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مؤخر کر دیتا۔(ترمذی، ابواب اطہارۃ، باب ما جاء فی السو اک،1/100، الحدیث23)7۔یٰسٓ:(حروف مقطعات)سورہ ٔ یٰسٓ، آیت نمبر1حروف مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد اللہ پاک بہتر جانتا ہے، مفسرین کے مطابق یہ سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین مع صاوی، یٰسین، تحت الآیۃ1،5/1705)8۔ولی:(مددگار، دوست)سورۂ المائدہ، آیت نمبر 55حضرت عبداللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ عنہ نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی :ہماری قوم نے ہمیں چھوڑ دیا ہے اور قسمیں کھا لیں کہ ہمارے پاس نہیں بیٹھاکریں گے اور دوری کی وجہ سے ہم آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اصحاب کی صحبت میں نہیں بیٹھ سکتے،اس پر آیت نازل ہوئی،اللہ پاک اور اس کا رسول اور ایمان والے تمہارے دوست ہیں۔9۔ مبشر:(خوشخبری سنانے والے)سورۃ الاحزاب، آیت نمبر45اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مؤمنین کو جنت کی خوشخبری سنانے والا بنا کر بھیجا۔10۔داعی:(اللہ پاک کی طرف دعوت دینے والے)سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 45،46اللہ پاک اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے مخاطب ہے کہ اے حبیب!آپ کو خدا کے حکم سے لوگوں کو خدا کی طرف بلانے والا بنا کر بھیجا گیا ہے۔(روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ:46، 7/196، جلالین، الاحزاب:46)


اللہ پاک کے حبیب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذاتی اسمِ گرامی محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے اور محمد کے معنی ہے: جس کی بار بار حمد کی گئی ہو،خود اللہ پاک نے آپ کی ایسی حمد کی ہے، جو کسی اور نے نہیں کی اور اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو متعدد مقامات پر صفاتی ناموں سے مخاطب فرمایا ہے، کیونکہ جسے کسی سے محبت ہو، وہ اپنے محبوب کے اس کے اوصاف سے مخاطب کرتا ہے۔بعض روایات میں ہے: جس طرح اللہ پاک کے صفاتی اسماء تقریباً ایک ہزار ہیں، اس طرح حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی تقریباً ایک ہزار سے صفاتی اسماءہیں، اب یہاں قرآنِ مجید سے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دس اسماء اور ان کے معنی پیش کئے جاتے ہیں۔1۔ماکان محمد:(سورۂ احزاب، آیت نمبر 40)اس لفظ محمد کی بہت سی تاثیرات ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جس کے ہاں صرف بیٹیاں ہوں تو وہ اپنی حاملہ بیوی کے پیٹ پر انگلی سے لکھ دیا کرے:مَنْ کَانَ فِیْ ھٰذَاالْبَطَنِ فَاسْمُہٗ مُحَمَّد یعنی اس کے پیٹ میں جو بھی ہے، اس کا نام محمد ہے۔چالیس روز تک اس پر عمل کیا جائے تو شروع حمل سے ہی تو ان شاءاللہ لڑکا ہی پیدا ہوگا۔(شان حبیب الرحمن، من آیات القرآن، صفحہ 205تا 206)قَدْ جَاءَکُمُ الْحَقُّ:(سورۂ یونس، آیت نمبر 108)اس آیتِ کریمہ میں فرمایا گیا:تمہارے پاس حق آیا، حق سے مراد یا تو قرآن ہے یا دینِ اسلام یا خود حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ مبارکہ ہے، معلوم ہوا!قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے آپ کو حق بھی فرمایا کہ سب تو حق پر ہوتے ہیں، لیکن حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خود سراپا حق ہیں۔(شان حبیب الرحمن، من آیات القرآن، ص129)یا ایہا المزمل:(سورۂ مزمل، آیت نمبر 1)یعنی ایک چادر اوڑھنے والے، اس آیتِ مبارکہ کے شانِ نزول میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے تو اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی تو معلوم ہوا کہ ربّ کریم کو اپنے حبیب کی ہر ادا پیاری ہے۔(تفسیر صراط الجنان،ج دہم، صفحہ نمبر 410)4۔ طٰہٰ:(سورۂ طٰہٰ، آیت نمبر1)مفسرین نے اس حرف کے مختلف معانی بیان کئے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ طٰہٰ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء میں سے ایک اسم ہے۔(تفسیر صراط الجنان، جلد ششم، صفحہ نمبر 173)5۔نُوْرٌ:(سورۂ فتح،آیت نمبر 8)نور تو وہ ہے جو خود تو ظاہر ہو اور دوسروں کو بھی ظاہر کرے، لہٰذا حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ اقدس بھی ایسی ہے کہ کسی کے چمکانے سے نہیں، بلکہ خود ہی چمکتے ہیں، اوروں کو بھی چمکاتے ہیں۔(شان حبیب الرحمن، من آیات القرآن، صفحہ نمبر 84)6۔رَؤُفٌ:(سورۂ توبہ،آیت نمبر128(یعنی مؤمنوں پر مہربانی فرمانے والے ہیں۔7۔رَحِیْمٌ:(سورۂ توبہ، آیت نمبر 128)اس اسم مبارکہ سے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی صفت رحم فرمانے کا ذکر فرمایا گیا۔8۔یٰسِٓ:(سورۂ یاسین، آیت نمبر1)اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ یہ سیّد المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے جو یسین اور طہ نام رکھنے کا شرعی حکم بیان فرمایا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ نام رکھنا منع ہے، کیونکہ یہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایسے نام ہیں، جن کے معنی سے ہم واقف نہیں ہو سکتے کہ ان کا کوئی ایسا معنی ہو، جو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لئے خاص ہو۔(تفسیر صراط الجنان، جلد ہشتم، صفحہ نمبر 220)9۔شاہد:(سورۂ احزاب، آیت نمبر 45)اس کا معنی ہے، حاضروناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا اور گواہ، اس اسم مبارک سے بعض بدمذہبوں کا ردّ ہوتا ہے، جو کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم حاضرو ناظر نہیں ہیں۔10۔مبشر:(الاحزاب، آیت نمبر 45)اس نام مبارک میں سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا وصف بیان کیا جا رہا ہے کہ آپ ایمانداروں کو جنت کی خوشخبری دینے والے ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، جلد ہشتم، صفحہ نمبر59)آخر میں ربّ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اوصافِ جمیلہ سے ہمیں بھی مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مختلف القابات اور اوصاف کے ساتھ ذکر فرمایا ہے، ربّ کریم نے جن جن اوصاف اور القابات سے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یاد فرمایا، وہ آپ کے صفاتی نام بن گئے، جبکہ آپ کا ذاتی نام محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے اور یہ چند بار ہی قرآنِ کریم میں ذکر ہوا۔اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے کمال محبت کا اظہار کرتے ہوئے آپ کے ذاتی نام کی بجائے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مختلف انداز، اوصاف اور القابات سے پکارا ہے، کیونکہ جس کسی کے ساتھ کسی کو محبت ہو، وہ محبت جتانے کے لئے، اظہار کرنے کے لئے نام کی بجائے مختلف صفتوں سے اسے بُلاتا ہے۔نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ کی تعداد معیّن نہیں ہے، بہت سے علماء نے تحقیقات کے مطابق نام ذکر کئے ہیں، امام ابو بکر بن العربی رحمۃُ اللہِ علیہ نے لکھا ہے:اللہ پاک کے ہزار نام ہیں، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی ہزار نام ہیں۔ابنِ دحیہ نے کہا:آپ کے اسماء صفات تین سو سے زائد ہیں۔(اقتباس از نعم الباری شرح بخاری، جلد 6،صفحہ600،601)اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اپنے حبیب کو مختلف ناموں سے نداء فرمائی ہے، ان میں سے دس یہ ہیں:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ارشادِ خداوندی ہے:محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار۔(الفتح:29)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ نام سب سے زیادہ مشہور ہے۔ قرآنِ مجید میں آپ کا نام محمد ہے، محمد کا معنی ہے:جس کی بار بار حمد کی گئی ہو، خود اللہ پاک نے آپ کی ایسی حمد کی ہے، جو کسی اور نے نہیں کی اور آپ کو ایسے صحابہ عطا کئے، جو کسی اور کو عطا نہیں کئے اور قیامت کے دن آپ کو ایسی حمد کا الہام فرمائے گا، جو کسی اور کو الہام نہیں کی ہوگی، مقامِ محمود بھی آپ کو عطا ہوگا۔ 2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ارشادِ باری ہے:من بعد اسمہ جو میرے بعد آئیں گے ان کا نام احمد ہوگا۔احمد کا معنی تمام حمد کرنے والوں میں سے زیادہ حمد کرنے والے۔قاضی ایاز نے کہا ہے:محمد سے پہلے آپ کا نام احمد ہی تھا، آپ نے اپنے ربّ کی حمد کی، اسی وجہ سے سابقہ کتبِ سماویہ میں آپ کا نام احمد ہے۔(اقتباس از نعم الباری شرح بخاری، جلد 6،صفحہ600،599)3۔مزمل:ارشاد ہوا:یاایھالمزمل،حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لیٹے آرام فرما رہے تھے، اسی حالت میں آپ کو نداء کی گئی۔(تفسیر صراط الجنان، تحت الآیۃ، مزمل1۔4) 4۔طہ:قرآنِ کریم میں آپ کا ایک نام طہ بھی ہے، اللہ پاک نے نام رکھا، جس طرح اللہ پاک نے محمد نام رکھا، یہ مقطعات حروف سے ہے۔5۔یسٓ:یہ بھی سورۂ یسین کی پہلی آیتِ طیبہ ہے اور مقطعات سے ہے۔ ربّ کریم نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یسین سے نداء فرمائی۔(تفسیر صراط الجنان، تحت الآیۃ، طہ و یسین:1)ربّ کریم نے اس آیتِ مبارکہ میں 5ناموں سے ندا فرمائی ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا۔وَدَاعِیَا اِلَی اللہِ باذنہ وسِرَاجاً مُّنِیْراً۔ترجمہ:اے نبی!بے شک ہم نے تمہیں خوشخبری دینے والا، ڈر سنانے والا اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور روشن آفتاب بنا کر بھیجا۔6۔شاہد:اللہ پاک نے ایک وصف شاہد سے نداء فرمائی، گواہ۔ 7۔مبشر:خوشخبری دینے والا، یعنی آپ جنت کی خوشخبری دینے والے ہیں۔8۔نذیر:ڈر سنانے والا، یعنی آپ جہنم کے عذاب سے ڈرانے والے ہیں۔9۔داعی:آپ لوگوں کو اللہ پاک کی طرف بلانے والے ہیں۔10۔سراج منیر:آپ کو روشن چراغ کا نام دیا گیا کہ آپ تاریکیوں میں روشن آفتاب کی طرح ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، تحت الآیۃ، سورۂ احزاب:45،46)


جس طرح اللہ پاک کے صفاتی نام بے شمار ہیں اور قرآنِ پاک میں بھی مذکور ہیں، اسی طرح نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی متعدد نام ہیں، جو قرآنِ کریم اور احادیث مبارکہ میں ملتے ہیں، جیسے اللہ پاک کے صفاتی نام بے شمار اور زاتی نام اللہ ہے، اسی طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صفاتی نام لاتعداد اور ذاتی نام محمد اور احمد ہے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہت سے اسمائے مبارکہ قرآنِ کریم میں آئے ہیں، اللہ پاک نے کہیں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو آپ کے مبارک نام سے یاد فرمایا اور کہیں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مختلف القابات سے نوازا گیا، یہاں پر دس اسمائے مصطفی بیان کئے جاتے ہیں، جو کہ قرآنِ پاک میں موجود ہیں۔1۔اسمِ محمد:نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی، اسمِ گرامی محمد قرآنِ پاک میں کئی مرتبہ آیا ہے اور ایک سورت کا نام ہی سورۂ محمد ہے۔ سورۂ احزاب کی آیت نمبر 40 میں ارشاد ہے:ما کان محمد ابا احد۔(الآخر)محمد تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔سورۂ محمد کی آیت نمبر 47 میں ہے:بمانزّل علی محمد۔جو محمد پر اتارا گیا۔سورۂ فتح کی آیت نمبر 29 میں ہے:مُحَمَّدٌ رّسول اللہ۔محمد اللہ کے رسول ہیں۔2۔احمد:

سورۂ الصف کی آیت نمبر 6 میں ہے:وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ۔ترجمہ:اور یادکرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور اپنے سے پہلی کتاب کی تصدیق کرتا ہوں اور اس رسول کی بشارت سناتا ہوں، جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے، پھر جب ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو بولے یہ کھلا جادو ہے۔ 3۔یٰسین:سورۂ یسین میں ہے، یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، اس کی مراد اللہ ہی بہتر جانتا ہے، نیز اس کے بارے میں مفسرین کا قول ہے کہ یہ سیّدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(تفسیر صراط الجنان، بحوالہ جلالین مع صاوی،یٰسین، تحت الآیۃ 1)4۔مزّمل:سورۂ المزّمل، آیت نمبر 1 میں ارشاد ہے:یا اَیُّہَا المزمل۔اے چادر اوڑھنے والے۔5۔مدّثّر:سورۂ المدثر، آیت نمبر 1 اور2 میں ارشاد ہے:یاایّھا المدثر0قُم فانذر0 اے چادر اوڑھنے والے، کھڑے ہو جاؤ اور پھر ڈر سناؤ ۔6۔مبشر:مبشر بمعنی خوشخبری دینے والا، قرآنِ کریم کی متعدد آیات مبارکہ میں اسمِ مبشر آیا ہے، سورۂ احزاب کی آیت نمبر 45اور46 میں ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔سورۂ فتح میں ارشاد ہے:اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔بے شک ہم نے آپ کو بھیجا گواہ بنا کر، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا۔7 ۔طہ:سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 1 ہے، یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، جس کے معنی اللہ پاک ہی جانتا ہے، مگر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسمِ گرامی ہے، جس طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام محمد ہے، اسی طرح آپ کا نام طٰہٰ بھی ہے۔8۔شاہد:سورۂ احزاب میں ارشاد ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔اے نبی! ہم نے آپ کو نہ بھیجا، مگر گواہ بنا کر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والے۔9۔بشیر:خوشخبری دینے والا۔10۔نذیر:ڈرانے والا۔قرآنِ کریم کی کئی آیاتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ کا تذکرہ ہے، سورۂ بقرہ میں ارشاد ہے:اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔بے شک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈر کی خبریں دینے والا بنا کر بھیجا۔اسی طرح یہ دونوں نام کئی آیات میں ایک ساتھ آئے ہیں، سورۂ سبا، آیت نمبر 28، سورۂ فاطر، آیت نمبر 24 اور سورۂ حٰم السجدہ، آیت نمبر 4 میں ذکر ہیں۔

اللہ پاک ہمیں بھی ان اسماء کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔آمین


اسمائے مصطفی:مدینے والے آقا  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چونکہ عربی ہیں تو اہلِ عرب کی بات کی جائے تو ان کا اصول و طریقہ یہ ہے کہ کسی شے کی عظمت و اہمیت کو واضح کرنے کے لئے اس کو کثیر نام دیئے جاتے ہیں،بعض علماء نے 300 نام پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذکر کئے، بعض نے 500، بعض نے800 تقریباًاور اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:میں نے تقریباً 1400اسماء کو جمع کیا اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام تو اس سے بڑھ کر ہیں اور ہر جگہ مختلف نام ہیں۔اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنے کلام مجید میں بھی مختلف ناموں سے پکارا۔1۔محمد:یہ حمدٌ سے ماخوذ ہے ، صیغہ اسمِ مفعول ہے ، الَّذِیْ یُحْمَدُ حَمْداً بَعْدَ حَمدٍ۔جس کی بہت زیادہ اور بار بار تعریف کی جائے۔ قرآنِ مجید میں 4 بار اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو محمد کہہ کر پکارا، چنانچہ وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ۔(پ3،ال عمران:144)2۔ احمد:صیغہ اسم تفضیل اور معنی ہیں وہ ہستی جو اس لائق ہو اور اُس میں ایسی خصلتیں اور خوبیاں ہوں، جن کی بنیاد پر اس کی تعریف کی جائے۔(سُبُلُ الھدیٰ والرشاد)چنانچہ فرمایا:وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ۔ (پ28،سورة الصف، آیت6)3۔کریم: کریم جو دو سخا کرنے والا اور ایک معنی ہے، اَلْجَامِعُ لِاَنْوَاعِ الْخَیْرِ والشَّرْفِ۔یعنی خیر وشرف کی تمام قسموں کا مجموعہ۔ارشاد فرمایا: اِنَّہٗ لَقوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ۔(پ30،التکویر،19)4۔النور:یہ ضیاء سے شدید ہوتا ہے، علامہ جوہری فرماتے ہیں:یہ وہ منتشر روشنی ہے، جو نگاہوں کی مدد کرتی ہے۔ارشاد باری ہے:قَدْ جَاءَکُمْ مِنَ اللہِ نُوْرٌ۔(پ6، المائدہ:15) ایک جماعت کے مطابق اس جگہ نور سے مراد حضور پُر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات ہے ۔5۔المنیب:الانابۃ سے ماخوذ ہے اور مراد ہے:اطاعت کی طرف توجّہ کرنے والا، جو مخالفت ربّ کریم سے حیاء کرتے ہوئے منہ موڑ لینے والا ہو۔(سبل الھدی والرشاد، ج1، ص528)ارشاد ربّ کریم:وَجَاءَ بقلبٍ مُّنیبٍ۔(پ26، ق:33)6۔الامین:اس کا تذکرہ فارس نے کیا ہے، اس کا معنی قوی اور حافظ ہے، جس کی امانت پر اعتماد کیا جائے اور آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تو ایسے امین ہیں کہ آپ کی جان کے دشمن بھی آپ کو امین کہتے اور آپ کے پاس امانتیں رکھواتے۔مُطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ۔(پ30، التکویر:21)7۔المدثر:یہ اس حالت سے مشتق اسم ہے، جو نزولِ وحی کے وقت آپ پر طاری تھی اور اس کے معنی ہیں چادر لپیٹنے والا۔یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ (پ29،سورۂ مدثر، آیت 1)8۔الشاهد: عالم یا حاضر و مطلع یعنی جن کی طرف آپ کو مبعوث کیا گیا، ان کے بارے میں آپ کا فرمان عنداللہ عادل گواہ کی طرف مقبول ہے۔اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاھِدًا۔ (پ22،الحزاب:45) 9۔المبشر:اس سے مراد خوش کن خبر سنانے والا ہے، چنانچہ فرمایا:وَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّراً۔(پ15، بنی اسرائیل:105)10۔المطاع: جس کے سامنے سرِ اطاعت خَم کر کے اس کی اتباع کی جائے۔مُطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ۔(پ30، التکویر:21)اللہ پاک ہمیں اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ناموں کی برکت و اکرام نصیب فرمائے اور عشقِ رسول میں مستغرق فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اللہ پاک نے اپنے حبیب مکرم  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کئی ناموں سے نوازا ہے۔بعض علماء نے ان ناموں کو شمار کرنے سے عاجز ہونے کا اظہار فرمایا اور میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے 1400 نام شمار فرمائے اور کچھ نام تو وہ ہیں، جنہیں اللہ پاک نے اپنے پاک کلام قرآنِ مجید میں نازل فرمایا اور بڑی محبت سے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان ناموں سے نوازا، ان میں سے 10 نام ذکر کرنے کی سعی کرتی ہوں۔(شرح قصیدہ بردہ مکتبۃ الغنی)مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ۔(سورۂ الفتح، آیت 28)ترجمۂ کنزالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں۔اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنےحبیب کی پہچان کروائی کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔2۔اِسمُہُ احمدُ۔(سورۂ الصف:6)ترجمۂ کنز الایمان:ان کا نام احمد ہے۔اس آیت میں اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو احمد کے نام سے یاد فرمایا، اس کا معنی یہ ہے کہ آپ تمام لوگوں میں بڑھ کر حمد کرنے والے ہیں۔ (الشفاء، ج 1، ص 184)3۔طٰہ(سورۂ طہ، آیت 1)حروف مقطعات (اسمِ محمد)تفسیر قرطبی میں ہے : طٰہ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔( تفسیر قرطبی،طه، آیت 1/7)4۔یٰس (سورۂ یس، آیت 1) حروف مقطعات( اسم محمد)تفسیر جلالین میں ہے کہ یس اسمائے سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممیں سے ایک اسم مبارک ہے۔( جلالین صاوی، یس ،تحت الآیۃ501/ 1705)یٰٓایُّھَا المدَّثِّر۔(سورۂ المدثر، آیت 1) اے چادر اوڑھنے والے۔ اس آیت مبارکہ میں المدثر سے مراد حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ذاتِ گرامی ہے ۔(صراط الجنان، سورۂ مدثر، آیت 1)یٰٓایُّھَا المُزَّمِّلُ( سورۂ المزمل، آیت1) اے چادر اوڑھنے والے۔اس آیتِ مبارکہ میں بھی حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو اس حالت میں نداء دی گئی کہ جب آپ چادر شریف میں لپٹے ہوئے تشریف فرما تھے، لہٰذا نداء کے اس انداز سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کو اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ہر ادا پیاری ہے۔7۔وَ مَا اَرْسَلنٰکَ اِلَّا رحمۃً لِلعَلَمِینَ۔ ( الانبیاء،آیت 107) ترجمہ:اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو، مگر سراپا رحمت بنا کر سارے جہانوں کے لئے۔اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو رحمت بنا کر بھیجنے کا ذکر فرمایا اور حدیث ِپاک میں آپ علیہ الصلوۃ السلام نے اپنے نام بتلاتے ہوئے فرمایا:نبی الرحمہ میں رحمت والا نبی ہوں اور حدیث کی تشریح اس آیت میں کیا خوب کی گئی ہے کہ تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔(الشفاء، ص 184)بالمؤمنین رءُوفٌ رَّحِیمٌ (سورۂ توبہ، 120) ترجمہ :مؤمنوں کے ساتھ رؤف و رحیم ہیں۔ اس آیت میں آپ کے دو عظیم ناموں کو ذکر کیا گیا، یہ آپ علیہ الصلوۃ السلام کی کمال تکریم ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمدنیا میں بھی رؤف و رحیم ہیں اور آخرت میں بھی۔(صراط الجنان، توبہ، آیت 128 کی تفسیر) ولٰکِن رَّسُولَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النبیّنَ(سورۂ احزاب، آیت 40) ترجمۂ کنزالایمان:لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔ اس آیت میں حضور اکرم، سرور دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ایک اور خوبصورت نام ذکر کیا اور تمام قیامت تک کے آنے والے لوگوں کو یہ پیغام دے دیا گیا کہ محمد مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمآخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور آپ پر نبوت ختم ہوگئی ہے۔ سبحان اللہ! اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کتنے عظیم ناموں سے یاد فرمایا! اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ان کے ناموں کی برکتیں نصیب فرمائے۔آمین


عرب کا مشہور مقولہ ہے:کَثْرَۃُ الْاَسْمَاءِ تَدُلُّ عَلٰی شَرَفِ الْمُسَمّٰییعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے تو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ عزت و بزرگی والی اور کون ذات ہوسکتی ہے، شاعر نے کہا ہے ناں کہ

دہر میں سب سے بڑا تو، تجھ سے بڑی خدا کی ذات قائم ہے تیری ذات سے، سارا نظامِ کائنات

قرآنِ مجید میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے القاب و اسماء کثیر تعداد میں ذکر کئے گئے ہیں، ان میں سے بعض کا ذکر کیا جاتا ہے۔

1۔محمد(بمعنی بہت تعریف کیا گیا)قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے چار مقامات پر اسمِ محمد ذکر فرمایا ہے، چنانچہ سورۂ فتح، آیت نمبر 29 میں اللہ پاک نے فرمایا:مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ۔ آپ کے دادا جان نے آپ کا نام محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس لئے رکھا کہ تمام روئے زمین کے لوگ آپ کی تعریف بیان کریں گے یا اللہ پاک کے لئے کہ اللہ پاک آسمانوں میں، تمام مخلوق زمین میں آپ کی تعریف بیان کرے گی۔

2۔احمد:اللہ پاک نے سورۂ الصف، آیت نمبر 6 میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول ذکر فرمایا، فرمایا:مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد یعنی میں اس عظیم رسول کی بشارت دینے والا ہوں، جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے۔حضرت عیسی علیہ السلام ساری زندگی احمد کے ذکرِ جمیل سے آپ کا ڈنکا بجاتے رہے، یہ دونوں نام محمد اور احمد حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی نام ہیں، بقیہ تمام نام صفاتی ہیں۔3۔طٰہٰ: سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 1 میں یہ نام مبارک ذکر ہوا، یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، جس طرح اللہ پاک نے آپ کا نام محمد رکھا، اسی طرح اللہ پاک نے آپ کا نام طٰہٰ بھی رکھا۔4۔یٰسین :سورۂ یسین کی آیت نمبر 1 میں یہ نام ذکر کیا گیا، یہ بھی حروفِ مقطعات میں سے ہے، ان دونوں ناموں کی تفسیر کے اقوال میں یہ بھی ہے کہ یہ دونوں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام ہیں ۔مسئلہ:کسی کا نام یسین یا طٰہٰ نہیں رکھ سکتے کہ ممکن ہے اس کے ایسے معنی ہوں، جو صرف حضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ خاص ہوں۔5۔حریص علیکم:( تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے)یہ بھی حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا صفاتی نام ہے، حضرت زید بن خالد رَضِیَ اللہُ عنہ نے حدیث روایت فرمائی ہے کہ اگر مجھے اپنی اُمّت پر دشوار نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔

بے ہُنر و بے تمیز، کس کو ہوئے ہیں عزیز ایک تمہارے سوا، تم پہ کروروں دُرود

6،7۔رؤف رحیم:(بہت مہربان، رحمت فرمانے والے) حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دنیا اور آخرت دونوں میں مؤمنوں پر رؤف اور رحیم ہیں،اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:

مؤمن ہو ں، مؤمنوں پر رؤف و رحیم ہو سائل ہوں، سائلوں کو خوشی لا نھر کی ہے

یہ مذکورہ تینوں نام سورۂ توبہ، آیت نمبر 128 میں ذکر کئے گئے ہیں۔لقد جاءکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم بالمؤمنین رؤف رحیم۔8،9۔بشیر ،نذیر:(خوشخبری سنانے والے، ڈر سنانے والے) حضور علیہ الصلاۃ والسلام جنت کی بشارت دینے والے اور دوزخ سے ڈرانے والے ہیں، چنانچہ سورۂ بقرہ، آیت نمبر 119 ہے :انا ارسلنک بالحق بشیرا و نذیرا۔ 10۔خاتم النبیین:(نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے )سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 40 میں اللہ پاک نے آپ کا یہ اسمِ مبارک ذکر فرمایا ہے:ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین۔یعنی آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا اور یہی ہمارا عقیدہ بھی ہے، جو ذرا بھی شک وشبہ رکھے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔یہ قرآنِ کریم سے کچھ اسمائے مصطفی ذکر کئے گئے ہیں، ورنہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے کتنے مبارک اسماء ہیں، یہ اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، اللہ پاک اس مبارک ناموں کی برکتیں نصیب فرمائے۔آمین

تمہارے نام لیوا بے خطر جاتے ہیں محشر میں اشارہ ہو اگر مجھ کو تو میں بھی بے خطر جاؤں


یقیناً تمام نبیوں کی ذات مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ اور ہر طرح سے ممتاز ہے، اللہ کریم نے انہیں مختلف خوبیوں سے مزیّن اور بے شمار اوصاف سے نوازا ہے، مگر ان تمام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام میں سیّد عالم، نور مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عظمت وشان کے کیا کہنے! ربّ کریم نے جو خوبیاں دیگر انبیائے کرام کو عطا فرمائیں، وہ سب کی سب آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات میں جمع فرما دیں، کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :

کوئی مثلِ مصطفٰی کا، کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا کسی اور کا یہ رُتبہ، کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بلند مرتبے کے طفیل صفاتی ناموں سے نوازا ہے، قرآنِ حکیم میں اللہ پاک نے سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ذاتی ناموں کے ساتھ ساتھ صفاتی ناموں سے بھی مخاطب کیا ہے، آئیے!دس صفاتی نام ملاحظہ فرمائیں:1۔یا ایھا المدثر:ترجمہ:اے محمد جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو۔(پ29،المدثر:1)یا ایھا المزمل:ترجمہ:اے محمد جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو۔(پ29، المزمل:1)ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے، اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی یا ایھا المزمل۔(خازن ،المزمل،تحت الآیۃ 1/325)3۔یٰسین:ترجمہ:یٰسین(یہاں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم مراد ہیں)۔(پ22، یٰسین:1)یٰسین:یہ حروفِ مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، نیز اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین مع صاوی ،یٰسین ،تحت الآیۃ:1/1705)الذین یتبعون الرسول النبی الامی:(پ 9، الاعراف:157)ترجمہ:وہ جو غلامی کریں گےاس رسول بے پڑھے، غیب کی خبریں دینے والے کی۔اس آیت سے پتا چلا کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم غیب کی خبریں جانتے تھے، اللہ پاک نے انھیں اپنے ذاتی علم سے علم عطا فرمایا تھا ،اس لئے ان کا ایک نام اُمّی یعنی(غیب کی خبریں دینے والا) بھی ہے۔5،6،7۔انا ارسلنٰک شاھدا و مبشرا و نذیرا:(پ26، الفتح :8)ترجمہ: بے شک ہم نے تمھیں حاضرو ناضر اور خوشی اور ڈر سناتا۔قرآنِ کریم میں کئی جگہ ربِّ کریم نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شاھد (حاضروناضر) مبشرا(خوشخبری دینے والا) اور نذیرا (ڈرانے والا ) کے نام سے مخاطب کیا ہے۔8۔ قد جاءکم من اللہ نور و کتٰب مبین :(پ 6، المائدہ :15)ترجمہ:بے شک تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔اللہ کریم نے نبی رحمت، شفیعِ امت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جہاں بے مثال بشر ہونے کا شرف عطا فرمایا، وہیں حِسی و معنوی نوارنیت سے بھی نوازا۔9۔ ولٰکن رسول اللہ وخاتم النبین :(پ 22، الاحزاب :45)ترجمہ: ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبین ہیں، یعنی اللہ پاک نے نبوت کا سلسلہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم فرما دیا، اس لئے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔10۔ عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما محمودا:(پ15، بنی اسرائیل:79)ترجمہ:قریب ہے کہ تمہیں تمہارا ربّ ایسی جگہ کھڑا کرے، جہاں سب تمہاری حمد کریں۔محمود:بروزِ قیامت ساری مخلوق سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حمد کرے گی، اسی صفت کی بدولت آپ کا ایک صفاتی نام محمود بھی ہے۔ ان تمام قرآنی آیات سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے ہر جگہ اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کے بلند و بالا مقام اور اونچی شان کی بدولت صفاتی ناموں سے پکارا ہے تو ہماری کیا مجال!جو ہم دو جہاں کے مختار،سارے نبیوں کے سردار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کے ذاتی نام محمد یا احمد سے پکارے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی و صفاتی ناموں کا صحیح معنوں میں ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان سے خوب برکتیں لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اسماءالنبی(حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)کے پیارے پیارے نام مبارکہ،قرآنِ عظیم ان کی مدح و ستائش کا دفتر، چنانچہ قرآنِ پاک میں جگہ جگہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف و توصیف بیان کی گئی ہے، اسماء النبی بہت زیادہ ہیں، لیکن جس طرح اسماءِ الہیہ دو طرح کے ہیں، اس طرح اسماء النبی بھی دو طرح کے ہیں۔1۔ذاتی،2۔ صفاتی۔ربّ کریم کا ذاتی نام ایک ہے اور وہ ہے اللہ، اسی طرح آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی نام دو ہیں اور وہ ہیں، احمد اور محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم، باقی تمام اسماء صفاتی ہیں۔عرب کا مشہور مقولہ ہے :کثرۃ الاسماء تدل علی شرف المسمّٰی۔یعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو چونکہ ربّ کریم نے اس قدر اعزاز و اکرام اور عزت و شرف سے سرفراز فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم امام النبیین، سید المر سلین، محبوب رب العالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں، اس لئے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ اور القاب بہت زیادہ ہیں۔(سیرت مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم،صفحہ نمبر 625)قرآنِ پاک سے اسماء النبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(سورۂ محمد، آیت نمبر 2)2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ الصف، آیت نمبر 6)3۔ مزمل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ مزمل، آیت نمبر 1)4۔ مدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ المدثر، آیت نمبر 1)5۔ رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ الانبیاء، آیت نمبر 107)6۔ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 40)7۔شاہد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:8۔ مبشر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:9۔ نذیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 45)10۔سراجا منیراً صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 46)چند اسماء النبی کی وضاحت:محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(بہت زیادہ تعریف کیا گیا)ہر طرح،ہر وقت، ہر جگہ، ہر ایک کاحمد کیا ہوا یا ان کی ہر ادا کی یا ہر وصف کی ذات کی حمد کی ہوئی، مخلوق بھی ان کی حمد کرے،ربّ کریم بھی ان کی حمد فرمائے،ہر وقت حضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف ہوتی رہتی ہے،اتنی کسی بھی شخص کی تعریف نہیں ہوئی، جتنی پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف ہوتی ہے۔(مراۃ المناجیح، جلد 8 ،ص48)رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(رحمت سارے جہانوں کے لئے)دیگر انبیاء کرام علیہم السلام مخصوص قوم کی طرف بھیجے گئے، جب کہ اللہ پاک کے رحمت والے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام مخلوق، انسان و جن بلکہ ملائکہ(یعنی فرشتوں)حیوانات اور جمادات سب کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے۔جیسا کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وَاُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَاَفَّۃً یعنی میں ساری مخلوق کی طرف نبی بنا کر کر بھیجا گیا ہوں۔ (مسلم، ص211،210 حدیث 1167)خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں)نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری اور تمام انبیاء کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے اس ایک عمدہ اور خوبصورت عمارت بنائی اور لوگ اس کے آس پاس چکر لگا کر کہنے لگے:ہم نے اس سے بہترین عمارت نہیں دیکھی، مگر یہ ایک اینٹ(کی جگہ خالی ہے، جو کھٹک رہی ہے) تو میں(اس عمارت کی)وہ (آخری) اینٹ ہوں۔(مسلم، ص965،حدیث 5959)آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خوبصورت ناموں کی برکت سے مالامال فرمائے اور ہم سب کو سچا عاشقِ رسول بنائے۔اللہم آمین


اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذاتی اسمِ گرامی ”محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم“ ہے اور محمد کا معنیٰ ہے: ”جس کی بار بار حمد کی گئی ہے“، خود اللہ پاک نے آپ کی ایسی حمد کی ہے جو کسی اور نے نہیں کی۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں حضورِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو متعدد مقامات پر صفاتی ناموں سے مخاطب فرمایا ہے، جسے کسی سے محبت ہو، وہ اپنے محبوب کو اس کے اوصاف سے مخاطب کرتا ہے۔بعض روایات میں ہے: جس طرح اللہ پاک کے صفاتی اسماء تقریباً ایک ہزار ہیں، اسی طرح حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی تقریباً ایک ہزار صفاتی اسماء ہیں، اب یہاں قرآنِ مجید سے نبیِّ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دس اسماء پیش کئے جاتے ہیں:(1)مُحمّد: قرآنِ پاک میں ہے:﴿œ²"ßÂ6#"`“oÈ6Çá—n/'ø'GS6¤﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:محمد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ22،الاحزاب:40)(2)احمد:عیسیٰ علیہ السّلام نے اپنے زمانے کے لوگوں کو یہ بشارت دی کے میرے بعد ایک رسول آئیں گے جن کا نام ”احمد“ ہے۔(پ28، الصف:6) (3) مُزّمل:ایک مرتبہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لیٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے تو اس حالت میں آپ کو ندا دی گئی۔(صراط الجنان، 10/ 410 ماخوذاً)(4)مُدَّثّر:اس کا معنیٰ ہے چادر اوڑھنے والا۔ قراٰنِ پاک میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اس وصف سے مُخاطب کیا گیا۔( ) (صراط الجنان، 10/427 ملخصاً) (5)طٰہٰ:یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، مفسرین نے اس حرف کے مختلف معنی بھی بیان کئے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ”طٰہٰ“ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔ (صراط الجنان، 6/ 173) (6، 7)رؤف، رحیم:اللہ پاک نے قرآنِ کریم کے پارہ 11، سورۂ تَوبَہ کی آیت نمبر 128میں نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنے اِن دو ناموں سے مشرف فرمایا۔سرکارِ دوعالَم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دنیا میں بھی رؤف و رحیم ہیں اور آخرت میں بھی۔ (صراط الجنان، 4/274 ماخوذاً) (8)یٰسٓ: اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ یہ سیّدُالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے جو ”یٰسین“ اور ”طٰہٰ“ نام رکھنے کا شرعی حکم بیان فرمایا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ نام رکھنا منع ہے، کیونکہ یہ نبیِّ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایسے نام ہیں، جن کے معنیٰ معلوم نہیں،ہو سکتا ہے ان کا کوئی ایسا معنیٰ ہو، جو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لئے خاص ہو۔نوٹ:جن حضرات کا نام”یٰسین“ ہے وہ خود کو ”غلام یٰسین“ لکھیں اور بتائیں اور دوسروں کو چاہئے کہ اسے ”غلام یٰسین“ کہہ کر بلائیں۔ (صراط الجنان، 8/220 ماخوذاً)(9)شاہد:قرآنِ کریم کے پارہ 22، سورۃُ الاحزاب کی آیت نمبر 45 میں نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ”شاہد“ بھی فرمایا گیا ہے۔شاہد کا ایک معنیٰ ہے حاضر و ناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا اور ایک معنیٰ ہے گواہ۔(صراط الجنان، 8/56 ماخوذاً)(10)مبشر:اس نامِ مبارک میں سیّدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا وصف بیان کیا جا رہا ہے کہ آپ ایمانداروں کو جنّت کی خوشخبری دینے والے ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، 8/ 59ماخوذاً)آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اوصافِ جمیلہ سے ہمیں بھی مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین