جس طرح اللہ پاک کے صفاتی نام بے شمار ہیں اور قرآنِ پاک میں بھی مذکور ہیں، اسی طرح نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی متعدد نام ہیں، جو قرآنِ کریم اور احادیث مبارکہ میں ملتے ہیں، جیسے اللہ پاک کے صفاتی نام بے شمار اور زاتی نام اللہ ہے، اسی طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صفاتی نام لاتعداد اور ذاتی نام محمد اور احمد ہے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بہت سے اسمائے مبارکہ قرآنِ کریم میں آئے ہیں، اللہ پاک نے کہیں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو آپ کے مبارک نام سے یاد فرمایا اور کہیں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مختلف القابات سے نوازا گیا، یہاں پر دس اسمائے مصطفی بیان کئے جاتے ہیں، جو کہ قرآنِ پاک میں موجود ہیں۔1۔اسمِ محمد:نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی، اسمِ گرامی محمد قرآنِ پاک میں کئی مرتبہ آیا ہے اور ایک سورت کا نام ہی سورۂ محمد ہے۔ سورۂ احزاب کی آیت نمبر 40 میں ارشاد ہے:ما کان محمد ابا احد۔(الآخر)محمد تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔سورۂ محمد کی آیت نمبر 47 میں ہے:بمانزّل علی محمد۔جو محمد پر اتارا گیا۔سورۂ فتح کی آیت نمبر 29 میں ہے:مُحَمَّدٌ رّسول اللہ۔محمد اللہ کے رسول ہیں۔2۔احمد:

سورۂ الصف کی آیت نمبر 6 میں ہے:وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ۔ترجمہ:اور یادکرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور اپنے سے پہلی کتاب کی تصدیق کرتا ہوں اور اس رسول کی بشارت سناتا ہوں، جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے، پھر جب ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو بولے یہ کھلا جادو ہے۔ 3۔یٰسین:سورۂ یسین میں ہے، یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، اس کی مراد اللہ ہی بہتر جانتا ہے، نیز اس کے بارے میں مفسرین کا قول ہے کہ یہ سیّدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(تفسیر صراط الجنان، بحوالہ جلالین مع صاوی،یٰسین، تحت الآیۃ 1)4۔مزّمل:سورۂ المزّمل، آیت نمبر 1 میں ارشاد ہے:یا اَیُّہَا المزمل۔اے چادر اوڑھنے والے۔5۔مدّثّر:سورۂ المدثر، آیت نمبر 1 اور2 میں ارشاد ہے:یاایّھا المدثر0قُم فانذر0 اے چادر اوڑھنے والے، کھڑے ہو جاؤ اور پھر ڈر سناؤ ۔6۔مبشر:مبشر بمعنی خوشخبری دینے والا، قرآنِ کریم کی متعدد آیات مبارکہ میں اسمِ مبشر آیا ہے، سورۂ احزاب کی آیت نمبر 45اور46 میں ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔سورۂ فتح میں ارشاد ہے:اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔بے شک ہم نے آپ کو بھیجا گواہ بنا کر، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا۔7 ۔طہ:سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 1 ہے، یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، جس کے معنی اللہ پاک ہی جانتا ہے، مگر مفسرین کی رائے یہ ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسمِ گرامی ہے، جس طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام محمد ہے، اسی طرح آپ کا نام طٰہٰ بھی ہے۔8۔شاہد:سورۂ احزاب میں ارشاد ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔اے نبی! ہم نے آپ کو نہ بھیجا، مگر گواہ بنا کر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والے۔9۔بشیر:خوشخبری دینے والا۔10۔نذیر:ڈرانے والا۔قرآنِ کریم کی کئی آیاتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ کا تذکرہ ہے، سورۂ بقرہ میں ارشاد ہے:اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔بے شک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈر کی خبریں دینے والا بنا کر بھیجا۔اسی طرح یہ دونوں نام کئی آیات میں ایک ساتھ آئے ہیں، سورۂ سبا، آیت نمبر 28، سورۂ فاطر، آیت نمبر 24 اور سورۂ حٰم السجدہ، آیت نمبر 4 میں ذکر ہیں۔

اللہ پاک ہمیں بھی ان اسماء کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔آمین