اللہ پاک کے حبیب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذاتی اسمِ گرامی محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے اور محمد کے معنی ہے: جس کی بار بار حمد کی گئی ہو،خود اللہ پاک نے آپ کی ایسی حمد کی ہے، جو کسی اور نے نہیں کی اور اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو متعدد مقامات پر صفاتی ناموں سے مخاطب فرمایا ہے، کیونکہ جسے کسی سے محبت ہو، وہ اپنے محبوب کے اس کے اوصاف سے مخاطب کرتا ہے۔بعض روایات میں ہے: جس طرح اللہ پاک کے صفاتی اسماء تقریباً ایک ہزار ہیں، اس طرح حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی تقریباً ایک ہزار سے صفاتی اسماءہیں، اب یہاں قرآنِ مجید سے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دس اسماء اور ان کے معنی پیش کئے جاتے ہیں۔1۔ماکان محمد:(سورۂ احزاب، آیت نمبر 40)اس لفظ محمد کی بہت سی تاثیرات ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جس کے ہاں صرف بیٹیاں ہوں تو وہ اپنی حاملہ بیوی کے پیٹ پر انگلی سے لکھ دیا کرے:مَنْ کَانَ فِیْ ھٰذَاالْبَطَنِ فَاسْمُہٗ مُحَمَّد یعنی اس کے پیٹ میں جو بھی ہے، اس کا نام محمد ہے۔چالیس روز تک اس پر عمل کیا جائے تو شروع حمل سے ہی تو ان شاءاللہ لڑکا ہی پیدا ہوگا۔(شان حبیب الرحمن، من آیات القرآن، صفحہ 205تا 206)قَدْ جَاءَکُمُ الْحَقُّ:(سورۂ یونس، آیت نمبر 108)اس آیتِ کریمہ میں فرمایا گیا:تمہارے پاس حق آیا، حق سے مراد یا تو قرآن ہے یا دینِ اسلام یا خود حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ مبارکہ ہے، معلوم ہوا!قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے آپ کو حق بھی فرمایا کہ سب تو حق پر ہوتے ہیں، لیکن حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خود سراپا حق ہیں۔(شان حبیب الرحمن، من آیات القرآن، ص129)یا ایہا المزمل:(سورۂ مزمل، آیت نمبر 1)یعنی ایک چادر اوڑھنے والے، اس آیتِ مبارکہ کے شانِ نزول میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے تو اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی تو معلوم ہوا کہ ربّ کریم کو اپنے حبیب کی ہر ادا پیاری ہے۔(تفسیر صراط الجنان،ج دہم، صفحہ نمبر 410)4۔ طٰہٰ:(سورۂ طٰہٰ، آیت نمبر1)مفسرین نے اس حرف کے مختلف معانی بیان کئے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ طٰہٰ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء میں سے ایک اسم ہے۔(تفسیر صراط الجنان، جلد ششم، صفحہ نمبر 173)5۔نُوْرٌ:(سورۂ فتح،آیت نمبر 8)نور تو وہ ہے جو خود تو ظاہر ہو اور دوسروں کو بھی ظاہر کرے، لہٰذا حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ اقدس بھی ایسی ہے کہ کسی کے چمکانے سے نہیں، بلکہ خود ہی چمکتے ہیں، اوروں کو بھی چمکاتے ہیں۔(شان حبیب الرحمن، من آیات القرآن، صفحہ نمبر 84)6۔رَؤُفٌ:(سورۂ توبہ،آیت نمبر128(یعنی مؤمنوں پر مہربانی فرمانے والے ہیں۔7۔رَحِیْمٌ:(سورۂ توبہ، آیت نمبر 128)اس اسم مبارکہ سے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی صفت رحم فرمانے کا ذکر فرمایا گیا۔8۔یٰسِٓ:(سورۂ یاسین، آیت نمبر1)اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ یہ سیّد المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے جو یسین اور طہ نام رکھنے کا شرعی حکم بیان فرمایا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ نام رکھنا منع ہے، کیونکہ یہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایسے نام ہیں، جن کے معنی سے ہم واقف نہیں ہو سکتے کہ ان کا کوئی ایسا معنی ہو، جو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لئے خاص ہو۔(تفسیر صراط الجنان، جلد ہشتم، صفحہ نمبر 220)9۔شاہد:(سورۂ احزاب، آیت نمبر 45)اس کا معنی ہے، حاضروناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا اور گواہ، اس اسم مبارک سے بعض بدمذہبوں کا ردّ ہوتا ہے، جو کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم حاضرو ناظر نہیں ہیں۔10۔مبشر:(الاحزاب، آیت نمبر 45)اس نام مبارک میں سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا وصف بیان کیا جا رہا ہے کہ آپ ایمانداروں کو جنت کی خوشخبری دینے والے ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، جلد ہشتم، صفحہ نمبر59)آخر میں ربّ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اوصافِ جمیلہ سے ہمیں بھی مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم