اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مختلف القابات اور اوصاف کے ساتھ ذکر فرمایا ہے، ربّ کریم نے جن جن اوصاف اور القابات سے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یاد فرمایا، وہ آپ کے صفاتی نام بن گئے، جبکہ آپ کا ذاتی نام محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے اور یہ چند بار ہی قرآنِ کریم میں ذکر ہوا۔اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے کمال محبت کا اظہار کرتے ہوئے آپ کے ذاتی نام کی بجائے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مختلف انداز، اوصاف اور القابات سے پکارا ہے، کیونکہ جس کسی کے ساتھ کسی کو محبت ہو، وہ محبت جتانے کے لئے، اظہار کرنے کے لئے نام کی بجائے مختلف صفتوں سے اسے بُلاتا ہے۔نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ کی تعداد معیّن نہیں ہے، بہت سے علماء نے تحقیقات کے مطابق نام ذکر کئے ہیں، امام ابو بکر بن العربی رحمۃُ اللہِ علیہ نے لکھا ہے:اللہ پاک کے ہزار نام ہیں، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی ہزار نام ہیں۔ابنِ دحیہ نے کہا:آپ کے اسماء صفات تین سو سے زائد ہیں۔(اقتباس از نعم الباری شرح بخاری، جلد 6،صفحہ600،601)اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اپنے حبیب کو مختلف ناموں سے نداء فرمائی ہے، ان میں سے دس یہ ہیں:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ارشادِ خداوندی ہے:محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار۔(الفتح:29)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ نام سب سے زیادہ مشہور ہے۔ قرآنِ مجید میں آپ کا نام محمد ہے، محمد کا معنی ہے:جس کی بار بار حمد کی گئی ہو، خود اللہ پاک نے آپ کی ایسی حمد کی ہے، جو کسی اور نے نہیں کی اور آپ کو ایسے صحابہ عطا کئے، جو کسی اور کو عطا نہیں کئے اور قیامت کے دن آپ کو ایسی حمد کا الہام فرمائے گا، جو کسی اور کو الہام نہیں کی ہوگی، مقامِ محمود بھی آپ کو عطا ہوگا۔ 2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ارشادِ باری ہے:من بعد اسمہ جو میرے بعد آئیں گے ان کا نام احمد ہوگا۔احمد کا معنی تمام حمد کرنے والوں میں سے زیادہ حمد کرنے والے۔قاضی ایاز نے کہا ہے:محمد سے پہلے آپ کا نام احمد ہی تھا، آپ نے اپنے ربّ کی حمد کی، اسی وجہ سے سابقہ کتبِ سماویہ میں آپ کا نام احمد ہے۔(اقتباس از نعم الباری شرح بخاری، جلد 6،صفحہ600،599)3۔مزمل:ارشاد ہوا:یاایھالمزمل،حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لیٹے آرام فرما رہے تھے، اسی حالت میں آپ کو نداء کی گئی۔(تفسیر صراط الجنان، تحت الآیۃ، مزمل1۔4) 4۔طہ:قرآنِ کریم میں آپ کا ایک نام طہ بھی ہے، اللہ پاک نے نام رکھا، جس طرح اللہ پاک نے محمد نام رکھا، یہ مقطعات حروف سے ہے۔5۔یسٓ:یہ بھی سورۂ یسین کی پہلی آیتِ طیبہ ہے اور مقطعات سے ہے۔ ربّ کریم نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یسین سے نداء فرمائی۔(تفسیر صراط الجنان، تحت الآیۃ، طہ و یسین:1)ربّ کریم نے اس آیتِ مبارکہ میں 5ناموں سے ندا فرمائی ہے:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا۔وَدَاعِیَا اِلَی اللہِ باذنہ وسِرَاجاً مُّنِیْراً۔ترجمہ:اے نبی!بے شک ہم نے تمہیں خوشخبری دینے والا، ڈر سنانے والا اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور روشن آفتاب بنا کر بھیجا۔6۔شاہد:اللہ پاک نے ایک وصف شاہد سے نداء فرمائی، گواہ۔ 7۔مبشر:خوشخبری دینے والا، یعنی آپ جنت کی خوشخبری دینے والے ہیں۔8۔نذیر:ڈر سنانے والا، یعنی آپ جہنم کے عذاب سے ڈرانے والے ہیں۔9۔داعی:آپ لوگوں کو اللہ پاک کی طرف بلانے والے ہیں۔10۔سراج منیر:آپ کو روشن چراغ کا نام دیا گیا کہ آپ تاریکیوں میں روشن آفتاب کی طرح ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، تحت الآیۃ، سورۂ احزاب:45،46)