اسمائے مصطفی:مدینے والے آقا  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چونکہ عربی ہیں تو اہلِ عرب کی بات کی جائے تو ان کا اصول و طریقہ یہ ہے کہ کسی شے کی عظمت و اہمیت کو واضح کرنے کے لئے اس کو کثیر نام دیئے جاتے ہیں،بعض علماء نے 300 نام پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذکر کئے، بعض نے 500، بعض نے800 تقریباًاور اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:میں نے تقریباً 1400اسماء کو جمع کیا اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام تو اس سے بڑھ کر ہیں اور ہر جگہ مختلف نام ہیں۔اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنے کلام مجید میں بھی مختلف ناموں سے پکارا۔1۔محمد:یہ حمدٌ سے ماخوذ ہے ، صیغہ اسمِ مفعول ہے ، الَّذِیْ یُحْمَدُ حَمْداً بَعْدَ حَمدٍ۔جس کی بہت زیادہ اور بار بار تعریف کی جائے۔ قرآنِ مجید میں 4 بار اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو محمد کہہ کر پکارا، چنانچہ وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ۔(پ3،ال عمران:144)2۔ احمد:صیغہ اسم تفضیل اور معنی ہیں وہ ہستی جو اس لائق ہو اور اُس میں ایسی خصلتیں اور خوبیاں ہوں، جن کی بنیاد پر اس کی تعریف کی جائے۔(سُبُلُ الھدیٰ والرشاد)چنانچہ فرمایا:وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ۔ (پ28،سورة الصف، آیت6)3۔کریم: کریم جو دو سخا کرنے والا اور ایک معنی ہے، اَلْجَامِعُ لِاَنْوَاعِ الْخَیْرِ والشَّرْفِ۔یعنی خیر وشرف کی تمام قسموں کا مجموعہ۔ارشاد فرمایا: اِنَّہٗ لَقوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ۔(پ30،التکویر،19)4۔النور:یہ ضیاء سے شدید ہوتا ہے، علامہ جوہری فرماتے ہیں:یہ وہ منتشر روشنی ہے، جو نگاہوں کی مدد کرتی ہے۔ارشاد باری ہے:قَدْ جَاءَکُمْ مِنَ اللہِ نُوْرٌ۔(پ6، المائدہ:15) ایک جماعت کے مطابق اس جگہ نور سے مراد حضور پُر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات ہے ۔5۔المنیب:الانابۃ سے ماخوذ ہے اور مراد ہے:اطاعت کی طرف توجّہ کرنے والا، جو مخالفت ربّ کریم سے حیاء کرتے ہوئے منہ موڑ لینے والا ہو۔(سبل الھدی والرشاد، ج1، ص528)ارشاد ربّ کریم:وَجَاءَ بقلبٍ مُّنیبٍ۔(پ26، ق:33)6۔الامین:اس کا تذکرہ فارس نے کیا ہے، اس کا معنی قوی اور حافظ ہے، جس کی امانت پر اعتماد کیا جائے اور آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تو ایسے امین ہیں کہ آپ کی جان کے دشمن بھی آپ کو امین کہتے اور آپ کے پاس امانتیں رکھواتے۔مُطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ۔(پ30، التکویر:21)7۔المدثر:یہ اس حالت سے مشتق اسم ہے، جو نزولِ وحی کے وقت آپ پر طاری تھی اور اس کے معنی ہیں چادر لپیٹنے والا۔یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ (پ29،سورۂ مدثر، آیت 1)8۔الشاهد: عالم یا حاضر و مطلع یعنی جن کی طرف آپ کو مبعوث کیا گیا، ان کے بارے میں آپ کا فرمان عنداللہ عادل گواہ کی طرف مقبول ہے۔اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاھِدًا۔ (پ22،الحزاب:45) 9۔المبشر:اس سے مراد خوش کن خبر سنانے والا ہے، چنانچہ فرمایا:وَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّراً۔(پ15، بنی اسرائیل:105)10۔المطاع: جس کے سامنے سرِ اطاعت خَم کر کے اس کی اتباع کی جائے۔مُطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ۔(پ30، التکویر:21)اللہ پاک ہمیں اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ناموں کی برکت و اکرام نصیب فرمائے اور عشقِ رسول میں مستغرق فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم