حضور کی حضرت عائشہ سے محبت از بنت محمد شفیق،
جامعۃ المدینہ معراج کے سیالکوٹ

یہ امیر
المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نور نظر اور دختر نیک اختر ہیں۔ان کی
والدہ ماجدہ کا نام ام رومان ہے یہ چھ برس کی تھیں جب حضور ﷺ نے اعلان نبوت کے
دسویں سال ماہ شوال میں ہجرت سے تین سال قبل نکاح فرمایا اور شوال 6 ہجری میں
مدینہ منورہ کے اندر یہ کا شا نہ نبوت میں داخل ہو گئیں اور نو برس تک حضور ﷺ کی
محبت سے سر فراز رہیں۔ ازواج مطہرات میں یہی کنواری تھیں۔
احادیث
مبارکہ:
حضور ﷺ نے
فرمایا: تین راتیں میں خواب میں یہ دیکھتا رہا کہ ایک فرشتہ تم کو ایک ریشمی کپڑے
میں لپیٹ کر میرے پاس لاتار ہا اور مجھ سے یہ کہتا رہا کہ یہ آپ کی بیوی ہیں۔جب
میں نے تمہارے چہرے سے کپڑا بٹا کردیکھا تو نا گہاں وہ تم ہی تھی اس کے بعد میں نے
اپنے دل میں کہا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اس خواب کو پورا کر
دکھائے گا۔(ترمذی، 5/470، حدیث: 3906)
ام المومنین
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں نور مجسم ﷺ نے میری باری کے دن میری
گردن اور سینے کے درمیان وصال فرمایا اور اللہ نے موت کے وقت میرا اور آپ ﷺ کا
لعاب اقدس ملاد یا۔ (بخاری، 3/468، حدیث: 5217)
حضور اقدس ﷺ نے
ام المومنین حضرت عائشہ کے بارے میں ارشاد فرمایا: اے ام سلمہ! مجھے عائشہ کے بارے
میں کوئی تکلیف نہ دو۔ اللہ کی قسم مجھ پر عائشہ کے سوا تم میں سے کسی بیوی کے
لحاف میں وحی نازل نہیں ہوئی۔ (بخاری، 2/552، حدیث: 3775)
حضرت عائشہ فرماتی
ہیں: حضور ﷺ نے میرے سوا کسی دوسری کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا۔ میرے سوا
ازواج مطہرات میں سے کوئی بھی ایسی نہیں جس کے ماں باپ دونوں مہاجر ہوں۔ اللہ
تعالیٰ نے میری براءت اور پاک دامنی کا بیان آسمان سے قرآن میں نازل فرمایا۔ حضور
اقدس ﷺ نماز تہجد پڑھتے تھے اور میں آپ کے آگے سوئی رہتی تھی ا مہات المومنین میں
سے کوئی بھی حضور ﷺ کی اس کریمانہ محبت سے سر فراز نہیں ہوئی۔ (شرح الزرقانی، 3/323)
ام المومنین
وہ عظیم خاتون ہیں کہ جنہوں نے ا پنی ہر ہر ادا سے اپنے شوہر نامدار کو زندگی کے
ہر موڑ پر اپنائیت کا احساس دلایا شوہر کی اطاعت فرمان برداری کو اپنا شعار بنایا
اور دینی و دنیاوی معاملات میں بے مثال بیوی کے طور پر خود کو پیش کیا۔ ہجرت کا
موقع پر یا جنگی تیاریاں مہمانوں کی خدمت ہویا حضور ﷺ کے شب وروز کے دیگر معاملات
کی دیکھ بھال آ پ نے اپنے شوہر نامدار نبیوں کے تاجدار ﷺ کی خوشنودی و رضا حاصل کر
نے کا کوئی موقع بھی ضائع نہ کیا۔
اللہ ہم کو
بھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حضور کی حضرت عائشہ سے محبت از بنت فرید، جامعۃ
المدینہ معراج کے سیالکوٹ

ام المومنین
حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہ امير المومنین حضرت ابوبكر صدیق رضی الله عنہ کی
صاحبزادی ہیں ان کی ماں کا نام ام رومان ہے ان کا نکاح حضور اقدس ﷺ سے قبل ہجرت
مکہ مکرمہ میں ہوا تھا لیکن کا شانہ نبوت میں یہ مدینہ منورہ کے اندر شوال میں
آئیں یہ حضور ﷺ کی محبو بہ اور بہت ہی چہیتی بیوی ہیں۔
حضور اقدس ﷺ نے
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کےبارے میں ارشاد فرمایا: اے ام سلمہ!
مجھے عائشہ کے بارے میں کوئی تکلیف نہ دو۔ الله کی قسم ! مجھ پر عائشہ کے سوا تم
میں سے کسی بیوی کے لحاف میں وحی نازل نہیں ہوئی۔ (بخاری، 2/552، حدیث: 3775)
ان
کے بستر میں وہی آئے رسول اللہ پر اور
سلام خادمانہ بھی کریں روح الامین
فقہ وحدیث کے
علوم میں حضور ﷺ کی ازواج کے درمیان عائشہ رضی اللہ عنہا کا درجہ بہت اونچا ہے۔
بڑے بڑے صحابہ کرام علیہم الرضوان آپ سےمسائل پوچھا کرتے تھے۔
فرمایا: عائشہ
کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی سب کھانوں پر۔ (بخاری، 2/454،
حدیث:3433)
حضرت جبرئیل
علیہ السلام ریشمی کپڑے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی تصویر لے کر بارگاہ
رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یہ دنیا آخرت میں آپ کی زوجہ ہیں۔ (ترمذی، 5/470،
حدیث: 3906)
حضرت عمرو بن
عاص فرماتے ہیں: میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ ﷺ! آپ کے نزدیک سب
سے پیارا انسان کون ہے؟ فرمایا، عائشہ۔ میں نے کہا: اور مردوں میں سے؟ فرمایا: ان
کے والد (یعنی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ)۔ (بخاری، 2/519، حدیث: 3662)
سرکار مدینہ ﷺ
کے پڑوس میں رہنے والا ایک ایرانی جو شور با بہت اچھا بناتا تھا، ایک دن اس نے
رسول خدا ﷺ کے لئے بنایا اور آپ کو دعوت دینے حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے استفسار فرمایا:
اور کیا عائشہ بھی (مدعو ہے)؟ عرض کی نہیں۔ اس پر آپ ﷺ نے اس کی دعوت قبول کرنے سے
انکار کر دیا، اس نے دوبارہ دعوت دی آپ ﷺ نے پھر دریافت فرمایا: اور کیا عائشہ بھی؟
اس نے انکار کیا تو آپ نے پھر دعوت قبول کرنے سے انکار فرما دیا۔ اس نے تیسری دفعہ
دعوت دی، آپ ﷺ نے پھر پوچھا: کیا عائشہ بھی؟ اس نے عرض کی: جی ہاں! (ان کی بھی
دعوت ہے) تب آپ دونوں ایک دوسرے کوتھامتے ہوئے اٹھے اور اس کے گھر تشریف لائے۔ (مسلم،
ص 808، حدیث: 2037)
در خاک پائے
عائشہ کاصدقہ اللہ ہمیں سیرت عائشہ کو اپنانے کی توفیق اور ان کے فیضان سے حصہ عطا
فرمائے۔ آمين
حضور کی
حضرت عائشہ سے محبت از بنت ایاز خان،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ

یار غار، یار
مزار ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی، ام المومنین (تمام مومنوں کی ماں) اور
رسول اکرم ﷺ کی چہیتی ولاڈلی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی
اکرم ﷺ بہت ہی محبت فرماتے تھے میرے پیارے نبی ﷺ سیدہ عائشہ صدیقہ سے اس قدر محبت
فرماتے تھے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا! عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید
کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔ (بخاری، 2/454، حدیث:3433)
مفتی احمد یار
خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ ثرید یعنی روٹی شوربہ
ایک جان کی ہوئی بہترین غذا ہے۔(مراۃ المناجیح،8/501)
اس حدیث پاک
سے ہمیں واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
سے کس قدر محبت فرماتے تھے کہ آپ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کو
ثرید سے تشبیہ دی قربان جاؤں میں اپنے پیارے حبیب پر آپ ﷺ کی محبت کا کتنا پیارا
انداز ہے۔
آئیے نبی کریم
ﷺ کی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے محبت کے چند اور واقعات ملاحظہ فرماتے ہیں
چنانچہ روایت ہے کہ لوگ آپ ﷺ کو تحفے بھجنے میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی باری
کا انتظار کیا کرتے تھے حضرت عائشہ صدیقہ خود بیان کرتی ہے کہ میری سوکنیں سب ام
سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان سے کہا اللہ کی قسم لوگ جان بوجھ کر اس دن
تحفے بھجتے ہیں جس دن عائشہ کی باری ہوتی ہے ہم بھی عائشہ کی طرح اپنے لیے فائدہ
چاہتی ہے اس لیے آپ نبی کریم ﷺ سے عرض کریں کہ آپ لوگوں کو فرما دیں کہ میں جس بھی
بیوی کے پاس رہوں جس کی بھی باری ہو اسی گھر میں تحفے بھیج دیا کریں ام سلمہ رضی
اللہ عنہا نے یہ بات آپ ﷺ کے سامنے بیان کی۔ آپ ﷺ نے کچھ جواب نہیں دیا انہوں نے
دوبار ہ عرض کی جب بھی آپ ﷺ نے جواب نہ دیا پھر تیسری بار عرض کی تو آپ ﷺ نے
فرمایا: اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھے اذیت نہ دو کیونکہ کسی دوسری بیوی کے
بستر پر مجھ پر وحی نازل نہیں ہوئی سوائے عائشہ کے۔ (بخاری، 2/552، حدیث: 3775)
سبحٰن اللہ
میرے پیارے نبی ﷺ کی محبت کے کیا کہنے آپ فرما رہے ہیں کہ عائشہ کے بارے میں مجھے
اذیت نہ دو اسی طرح ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضور اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی لوگوں میں
آپ کو زیادہ پیارا کون ہے؟اپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عائشہ۔ (بخاری، 2/519، حدیث:
3662)
اس حدیث پاک
سے یہ صاف صاف جھلک رہا ہے کہ نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ سے بہت زیادہ محبت فرماتے تھے
نبی کریم ﷺ کی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا ایک واضح ثبوت یہ بھی ہے
کہ جب نبی کریم ﷺ اپنے خالق حقیقی سے جا ملنے کے قریب تھے تو آپ نے تمام ازواج
مطہرات کی اجازت سے حضرت عائشہ کے ہاں قیام فرمایا اور وہی حجرہ عائشہ میں ہی آپ
کا وصال ہوا اور وہی مدفون ہوئے۔
حضور کی
حضرت عائشہ سے محبت از اخت فیصل خان،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ

اسلام کی پہلی
عالمہ، مفتیاں، صحابی رسول صدیق اکبر کی صاحبزادی، زوجہ مصطفی ﷺ اور تمام مومنوں
کی ماں سیدہ عائشہ صدیقہ سے میرے پیارے نبی ﷺ بے حد محبت فرماتے تھے جب کوئی کسی
سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اور بھی اس سے محبت کرے میرے پیارے
نبی ﷺ کو سیدہ عائشہ صدیقہ سے اس قدر محبت تھی کہ دوسروں کو بھی تعلیم فرماتے کہ
سیدہ عائشہ صدیقہ سے محبت کرے چنانچہ حدیث پاک میں ہے کہ میرے پیارے نبی ﷺ نے سیدہ
فاطمۃ الزہرا سے فرمایا:اے فاطمہ! کیا تم اس سے محبت نہیں کرو گی جس سے میں محبت
کرتا ہوں؟ سیدہ فاطمہ نے عرض کی: کیوں نہیں۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا: عائشہ سے
محبت رکھو۔ (مسلم، ص1017، حدیث :2442)
سبحٰن اللہ!
میں قربان جاؤں اپنے نبی کے انداز پر، اپنے نبی کی محبت پر میرے پیارے نبی ﷺ سیدہ
عائشہ صدیقہ سے کس قدر محبت فرماتے تھے ایک اور مقام پر میرے پیارے نبی ﷺ نے اپنی
پیاری شہزادی سیدہ فاطمۃ الزہرا کو مخاطب کر کے فرمایا:رب کعبہ کی قسم! تمہارے
والد کو عائشہ بہت زیادہ محبوب ہیں۔ (ابو داود، 4/359، حدیث:4898)
تاریخ اسلام
میں حضور اکرم ﷺ کی سیدہ عائشہ صدیقہ سے محبت کے بڑے حسین واقعات ملتے ہیں جن کو
پڑھ کر مزے کو مزہ آجاتا ہے حضور ﷺ نے کئی مقامات پر سیدہ عائشہ صدیقہ سے محبت کا
اظہار فرمایا۔
میرے پیارے
نبی ﷺ نے فرمایا: عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام
کھانوں پر ہے۔ (بخاری، 2/454، حدیث:3433)
حکیم الامت
حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں ثرید یعنی روٹی، شوربہ،
بوٹیاں ایک جان کی ہوئی بہتریں غذا ہے ساری غذاؤں سے افضل (ہے)کہ وہ زور ہضم (جلد
ہضم ہونے والی) نہایت ہی مقوی، بہت مزے دار، چبانے سے بے نیاز بہت صفات کی جامع
غذا ہے ایسے ہی سیدہ عائشہ صدیقہ صورت، سیرت، علم، عمل، فصاحت، فظانت، ذکاوت، عقل،
حضور کی محبوبیت وغیرہ ہزار ہ صفات کی جامع ہے۔ (مراۃ المناجیح،8/501)
قربان جاؤں
سیدہ عائشہ صدیقہ کے مقدر پر حضور اکرم ﷺ خود جن کی فضیلت بیان کریں حضرت عائشہ
صدیقہ وہ ہے جن کے متعلق حضور اپنی شہزادی کو حکم دیں کہ ان سے محبت کرو حضرت
عائشہ صدیقہ وہ ہیں کہ حضور اکرم ﷺ رب کی قسم کھا کر فرمائیں کہ مجھے ان سے محبت
ہے۔
وہ لوگ بڑے
خوش نصیب ہیں جو حضور اکرم ﷺ سے محبت کرتے ہیں تو ان کی قسمت کا کیا کہنا جن سے
حضور اکرم ﷺ محبت فرمائیں۔ حضور اکرم ﷺ کی سیدہ عائشہ صدیقہ سے محبت کے اور بہت سے
واقعات ہیں جنہیں اس تحریر میں لکھنا ممکن نہیں۔
حضور
کی حضرت عائشہ سے محبت از بنت سید عاشق حسین، شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ

عائشہ صدیقہ
رضی اللہ عنہا محبوبۂ محبوب خدا ہیں، آپ امّ المؤمنین(یعنی مومنوں کی ماں) ہیں، آپ
کانام نامی اسم گرامی عائشہ،کنیت امّ عبداللہ،والدہ کانامام رومان اور والد امیر المؤمنین
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ (مدارج النبوت، 2/468)
17رمضان
المبارک 57 یا 58 ہجری میں مدینۂ منوّرہ میں آپ رضی اللہ عنہا کا وصال ظاہری ہوا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضور اکرم ﷺ کی بہت ہی چہیتی زوجہ تھیں اور حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اکرم ﷺ کو بہت زیادہ محبوب تھیں اور آپ ﷺ ان سے بے حد
درجہ انسیت رکھتے تھے۔
حضرت عمر و بن
عاص فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض
کیا: لوگوں میں آپ ﷺ کو زیادہ پیارا کون ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عائشہ۔(بخاری،
2/519، حدیث: 3662)
رسول پاک ﷺ نےفرمایا:
عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر
ہے۔ (بخاری، 2/454، حدیث:3433) اس حدیث مبارکہ کو نقل کرتے ہوئے ملا علی قاری رحمۃ
اللہ علیہ نقل کرتے ہیں: حضور ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ کو ثرید سے اس لیے تشبیہ دی
کیونکہ یہ عرب کے کھانوں میں سب سے افضل کھانا ہے۔
اور حکیم الا
مّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:ثریدیعنی روٹی شوربا
بوٹیاں ایک جان کی ہوئی بہترین غذا ہے،ساری غذاؤں سے افضل(ہے) کہ وہ زود ہضم (جلد
ہضم ہونے والی)، نہایت ہی مقوی(م۔قوّ۔وی یعنی طاقت دینے والی)،بہت مزے دار، چبانے
سے بے نیاز بہت صفات کی جامع غذا ہے،ایسے ہی حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا)صورت،سیرت،علم،عمل،فصاحت،فطانت،ذکاوت،
عقل،حضور کی محبوبیّت وغیرہ ہزارہا صفات کی جامع ہیں۔حق یہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا
ساری عورتوں حتّٰی کہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہاسے بھی افضل ہیں،آپ بہت احادیث
کی جامع،علومِ قرآنیہ کی ماہر بی بی ہیں۔ (مراۃ المناجیح،8/501)
حضوراکرم ﷺ نے
سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہاسےفرمایا:اے فاطمہ!کیا تم اس سے محبّت نہیں کرو گی
جس سے میں محبّت کرتا ہوں؟سیّدہ فاطمہ زہرارضی اللہ عنہا نےعرض کی:کیوں نہیں۔اس
پرحضور اکرم ﷺ نےفرمایا:عائشہ سے محبّت رکھو۔(مسلم، ص 1017، حدیث:2442)
نبیّ پاک ﷺ نے
اپنی لاڈلی شہزادی حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا:ربّ
کعبہ کی قسم!تمہارے والد کو عائشہ(رضی اللہ عنہا)بہت زیادہ محبوب ہیں۔
کیا
مبارک نام ہے کیسا پیارا ہے لقب عائشہ محبوبۂ محبوب ربّ العالمین
حضرت ربیعہ بن
عثمان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سرکار ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: تم
مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات کبری لابن سعد، 10 / 78)
ایک مرتبہ
حضرت عائشہ صدیقہ حضور نبی اکرم ﷺ کی پسینے میں شرابور پیشانی سے نکلنے والے نور
کو دیکھ کر حیران ہوئیں، حضور اکرم ﷺ نے پوچھا: کس بات پر حیران ہو؟ حضرت عائشہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ ﷺ! میں نے آپ کی طرف
دیکھا تو آپ کی مقدس پیشانی کے پسینے اور آپ کے پسینۂ مبارک سے نکلتے ہوئے نور
نے مجھے حیران کردیا، پس رسول اﷲ ﷺ میری طرف اٹھے اور میری دونوں آنکھوں کے
درمیان بوسہ دیا اور ارشاد فرمایا: اے عائشہ! اﷲ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر دے۔ تم
مجھ سے اتنی مسرور نہیں ہوئیں جتنا میں تم سے مسرور ہوا۔ (حلیۃ الاولیاء، 2/52،
حدیث: 1464)
اللہ کریم
ہمیں فیضان عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کثیر حصہ عطا فرمائے اور ان کی سیرت پر
عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حضور کی
حضرت عائشہ سے محبت از بنت شاہد، جامعۃ المدینہ پاکپورہ سیالکوٹ

اسلام نے
عورتوں کو بہت مرتبہ عطا فرمایا۔ آقا کریم ﷺ نے اپنی ازاوج اور حضرت فاطمہ الزہرا
رضی اللہ عنہا سے حسن سلوک اور محبت فرماتے اور امت کو یہ درس دیا کہ عورتوں کے
ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جائے۔ خاص طور پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے آقا
کریم ﷺ کو بے حد دلی لگاؤ تھا۔ شانِ محبوبیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے
کہ حضور اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ زہرا سے فرمایا: اے فاطمہ! کیا تم اس سے محبّت نہیں
کرو گی جس سے میں محبّت کرتا ہوں؟ سیّدہ فاطمہ زہرا نے عرض کی: کیوں نہیں۔ اس پر حضور
اکرم ﷺ نے فرمایا: عائشہ سے محبّت رکھو۔ (مسلم، ص 1017، حدیث:2442)
نبیّ پاک ﷺ نے
اپنی لاڈلی شہزادی حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا:ربّ
کعبہ کی قسم! تمہارے والد کو عائشہ بہت زیادہ محبوب ہیں۔ (ابو داود، 4/359، حدیث:4898)
ولادت بعثت نبوی کے چوتھے سال جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر میں اسلام کا
نور داخل ہو چکا تھا تب اس بابرکت گھرانے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی
ولادت ہوئی۔ (سیرت سید الانبیاء، ص 94، حصہ: 1)
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نام نامی اسم گرامی عائشہ، کنیت امّ عبداللہ، والدہ کا نام
ام رومان اور والد امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ (مدارج
النبوت، 2/468) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو محبوب کائنات کے ساتھ گفتگو
کرنے کی بہت قدرت حاصل تھی اور وہ جو چاہتیں بلا جھجک عرض کر دیتی تھیں اور یہ قرب
و محبت کی وجہ سے تھا جو ان کے مابین تھی۔ (مدارج النبوہ، 2/471)
چنانچہ عورتیں
اپنے ضروری مسائل اور حیض و نفاس کے متعلق جب حضرت عائشہ سے سوال عرض کرتیں تو
حضرت عائشہ صدیقہ آقا کریم ﷺ سے بہت سے مسائل میں رہنمائی لے لیا کرتیں۔ حضرت
عائشہ خود بیان فرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں جانتا ہوں
جب تم مجھ سے راضی رہتی ہو اور جب تم خفا ہوتی ہو، تو میں نے پوچھا آپ کیسے
پہنچانتے ہیں؟فرمایا: جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو کہتی ہو: محمد ﷺ کے رب کی قسم!
اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو کہ ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم! میں نے عرض
کیا: ہاں یہی بات ہے واللہ یا رسول اللہ ﷺ میں صرف آپ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ (بخاری،
3/471، حدیث: 5228)
مطلب یہ اس
حال میں صرف آپ ﷺ کا نام نہیں لیتی۔مگر آپ ﷺ کی ذات گرامی اور آپ ﷺ کی یاد میرے دل
میں اور میری جان آپ ﷺ کی محبت میں مستغرق ہے۔
اسی طرح محبوب
خدا رحمت عالم ﷺ بھی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہ سے بہت
محبت فرمایا کرتےتھے۔چ نانچہ حضرت ربیعہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
شب سرکار کائنات فخر موجودات رسول ہاشمی ﷺ رات بھر چلتے رہے پھر حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا سے فرمایا: دیکھو تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات
الکبری لابن سعد، 10/ 78)
سرکار دو عالم
ﷺ کو حضرت عائشہ سے محبت کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جا سکتا ہے کہ محبت کا ایک
انداز یہ بھی تھا کہ آپ ان کے جوٹھے کو بھی پسند فرماتے تھے جہاں سے کھایا کرتیں
اسی جگہ سے حضور بھی نوش فرمایا کرتے۔
چنانچہ حضرت
عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ بیان فرماتی ہیں کہ میں ہڈی سے دانتوں کیساتھ گوشت اتارتی
تھی، میں حائضہ ہوتی۔ وہ ہڈی حضور پاک ﷺ کو پیش کر دیتی تو آپ اپنا دہن مبارک اسی
جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا۔ میں پیالے میں اپنا میں پیالے میں پانی پی کر
حضور پاک ﷺ کو(پیالہ) دیتی تو آپ (پیالے میں) اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے جس جگہ
سے میں نے پیا تھا۔ (ابو داود، 1/121، حدیث: 259)
حضور کی
حضرت عائشہ سے محبت از بنت سید ابرار حسین،جامعۃ المدینہ پاکپورہ سیالکوٹ

حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شہزادی محترمہ ہیں آپ ام المومنین صدیقہ،
طیبہ طاہرہ، عابدہ، زاہدہ مفتیہ، مفسرہ، راویہ حدیث علمِ انساب کی ماہرہ اور
محبوبۂ محبوب خدا ہیں، حضرت عروہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتے ہیں:میں نے لوگوں
میں امّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ سے بڑھ کر کسی کو قرآن، میراث، حلال و حرام،
شعر، اقوال عرب اور نسب کا عالم نہیں دیکھا۔ (مستدرک، 5/14،حدیث:6793 بتغیرقلیل)
آپ رضی اللہ
عنہا نے براہ راست آقا کریم ﷺ سے علم حاصل کرنے کی سعادت پائی آقا کریم ﷺ کے ظاہری
وصال کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ رضی اللہ عنہا سے مسائل دریافت فرماتے۔ (جس
مسئلے میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کواشکال ہوتا وہ اس مسئلہ کا حل آپ رضی اللہ
عنہا کے پاس پالیتے)۔ آپ آقا کریم ﷺ کی بہت محبوب زوجہ محترمہ ہیں۔ آپ کو یہ
خصوصیت حاصل ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا کے علاوہ آقا کریم ﷺ نے کسی اور کنواری عورت
سے نکاح نہیں فرمایا۔ آپ کو پیارے آقا کریم ﷺ حمیرا اور کبھی کبھی پیار سے عائش
فرماتے، آپ تقریباً 9سال کی عمر میں کاشانہ اقدس میں آئیں۔ آقا ﷺ آپ کی دلجوئی کے
لیے آپ کے ساتھ مختلف طرح کھیلا بھی کرتے آپ بہت بلند شان و مرتبہ کی حامل ہیں۔
آپ کی شان
بلند کیوں نہ ہو کہ خود رب کریم نے قرآن میں آپ کی پاک دامنی کی گواہی سورہ نور
میں دی اور اس سلسلے میں تقریباً 18 آیات نازل فرمائیں۔
عظمتِ
حسنِ معمور جن کی گواہ عفتِ ذاتِ
مستور جن کی گواہ
شانِ
رب چشمِ بددور جن کی گواہ یعنی ہے
سورۂ نور جن کی گواہ
ان
کی پرنور صورت پر لاکھوں سلام
آپ کے پیارے
آقا کریم ﷺ کی محبوب ہونے سے متعلق امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
بے شک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حبیبۂ رسول اللہ ﷺ ہیں۔ (الاصابۃ، 8 / 209)
حضور
کو مکھن ملی کھجور سے زیادہ محبوب: حضرت ربیعہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ ایک شب سرکارِ دوعالم ﷺ (رات بھر چلتے پھرتے رہےپھر) حضرت عائشہ صدیقہ
رضی اللہ عنہا سے فرمایا دیکھو! تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات
کبری لابن سعد، 10 / 78)
حضور اکرم ﷺ نے
سیدہ فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اے فاطمہ! کیا تم اس سے محبّت نہیں کرو
گی جس سے میں محبّت کرتا ہوں؟ سیّدہ فاطمہ زہرا نےعرض کی:کیوں نہیں۔ اس پر حضور نے
فرمایا: عائشہ سے محبّت رکھو۔ (مسلم، ص 1017، حدیث: 2442)
نبیّ پاک ﷺ نے
اپنی لاڈلی شہزادی حضرت سیّدہ فاطمہ کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا: ربّ کعبہ کی قسم!
تمہارے والد کو عائشہ بہت زیادہ محبوب ہیں۔ (ابو داود، 4/359، حدیث:4898)
ہمیں بھی
چاہیے کہ ہم آقا کریم ﷺ کے اہل بیت سے محبت کریں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے
بھی خصوصی محبت رکھیں کہ آپ محبوبۂ محبوبِ خدا ہیں۔
ہم
کو امی عائشہ سے پیار ہے ان
شاء اللہ اپنا بیڑا پار ہے
حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا کا جھوٹا کھانا: آقا کریم ﷺ آپ کے جوٹھے کو بھی پسند
فرماتے، آپ فرماتی ہیں: میں ہڈی سے (دانتوں کے ساتھ) گوشت اتارتی حالانکہ میں حائضہ
ہوتی اور وہ ہڈی آقا کریم ﷺ کو پیش کرتی آپ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ
میں نےرکھا تھااور میں (پیالےمیں) پانی پی کر آقا کریم ﷺ کو (پیالہ) دیتی تو آپ
پیالے میں اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے (پانی نوش فرماتے) جہاں سے میں نے پیاہوتا۔
(ابو داود، 1/121، حدیث: 259)
سبحٰن اللہ! اس
روایت سے ان لوگوں کو درس حاصل کرنا چاہیے جو اپنی بیویوں سے اچھا برتاؤ نہیں کرتے
ان سے بات چیت نہیں کرتے یا حائضہ کے ساتھ یا اس کا جوٹھا کھانا درست نہیں سمجھتے۔
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا کا آقا کریم ﷺ سے بلاجھجک کلام فرمانا، ام المومنین حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو آقا کریم ﷺ کے ساتھ گفتگو کرنے کی بہت قدرت تھی اور
وہ جو چاہتیں بلاجھجک عرض کردیتی تھیں۔ اور یہ اس قرب و محبت کی وجہ سے تھا جو ان
کے مابین تھی۔ (مدارج النبوۃفارسی، 2/471)
آپ کو یہ شرف
بھی حاصل ہے کہ آپ کا گھر مبارک نزولِ وحی کا مقام رہا۔ آپ کو حضرت جبرائیل علیہ
السلام نے سلام فرمایا۔
ان
کے بستر میں وحی آئے رسول اللہ پر اور
سلامِ خادمانہ بھی کریں روح الامین
آپ ﷺ کا ظاہری
وصال مبارکہ حضرت عائشہ کے حجرہ مبارکہ میں آپ کی گود مبارکہ میں ہوا اس وقت حضور کا
سر مبارک انکے سینہ و حلق کے درمیان تھا اور آپ کے حجرہ مبارکہ میں ہی پیارے آقا ﷺ
کا روضہ مبارکہ ہےجو کہ مرجع خلائق ہے۔
اللہ پاک آپ
رضی اللہ عنہا کے درجات بلند فرمائے۔ اللہ کریم کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے
ہماری بلاحساب مغفرت ہو۔ آمین بجاہ خاتم النبین ﷺ

اللہ کریم کے
بعد سب سے زیادہ مکرم و محبوب ہستی نبی کریم ﷺ کی ہے آپ کی محبت اور آپ کا قرب
صحابہ کرام اور صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پایا ان سب مبارک ہستیوں کے
قربان جائیے کہ کتنے خوش نصیب حضرات تھے کہ ان کو حضور ﷺ کا دیدار اور آپ کی محبت
کا شرف حاصل ہوا اور ازواج مطہرات میں سے جن مبارک ہستی کو نبی کریم ﷺ کے وصال
ظاہری کے وقت بلکہ ظاہری حیات طیبہ میں بھی جو خصوصی قربت و رفاقت پانے کا شرف جس
حریم نبوت کو حاصل ہوا وہ محبوبۂ محبوب خدا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہیں آپ
نے حرمِ نبوت پانے پر ساری زندگی اس احسان وشکر کو یاد رکھا۔ چنانچہ آپ بطورِ
تحدیث نعمت اپنی اس عزت و عظمت کو بیان فرماتی ہے۔
حضرت علامہ
عبد المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سیرت مصطفیٰ کتاب صفحہ 659 پر تحریر فرماتے ہیں:
ابن سعد نے حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے کہ خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی
تھیں: مجھے تمام ازواج مطہرات پر ایسی 10 فضیلتیں حاصل ہیں جو دوسری کسی ازواج
مطہرات کو حاصل نہیں:1۔ حضور ﷺ نے میرے سوا کسی دوسری کنواری عورت سے نکاح نہیں
فرمایا۔ 2۔ میرے سوا کوئی بھی ازواج مطہرات میں سے ایسی نہیں جس کے ماں باپ دونوں
مہاجر ہوں۔ 3۔ اللہ کریم نے میری براءت اور پاک دامنی کا بیان آسمان سے قرآن میں
نازل کیا۔ 4۔نکاح سے قبل حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ایک ریشمی کپڑے میں میری
صورت لا کر حضور ﷺ کو دکھلادی تھی اور آپ تین راتیں خواب میں مجھے دیکھتے رہے۔5۔
میں اور حضور ﷺ ایک ہی برتن میں سے پانی لے لے کر غسل کیا کرتے تھے یہ شرف میرے
سوا ازواج مطہرات میں سے کسی کو بھی نصیب نہیں ہوا۔6۔ حضور ﷺ نماز تہجد پڑھتے اور
میں آپ کے آگے سوئی رہتی تھی امہات المومنین میں سے کوئی بھی حضور کی اس کریمہ
محبت سے سرفراز نہیں ہوئی۔ 7۔ میں حضور کے ساتھ ایک لحاف میں سوتی رہتی تھی اور آپ
ﷺ پر خدا کی وحی نازل ہوا کرتی تھی یہ وہ اعزاز خداوندی ہے جو میرے سوا حضور کی
کسی زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کو حاصل نہیں۔ 8۔ وفات اقدس ﷺ کے وقت میں حضور کو
اپنی گود میں لئے ہوئے بیٹھی تھی اور آپ ﷺ کا سر انور میرے سینے اور گلے کے درمیان
تھا اور ایسی حالت میں حضور نبی اکرم ﷺ کا وصال ہوا۔9۔ حضور نے میری باری کے دن
وفات پائی۔10۔ حضور ﷺ کی قبر انور خاص میرے گھر میں بنی۔
سبحٰن اللہ!
قربان جائیے دیکھا آپ نے کہ حضور ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کس قدر محبت
فرماتے تھے۔ بےشک ہر مسلمان ہی حضور ﷺ سے محبت کرتا ہے اور دین و دنیا کی سعادتوں
سے بہرہ مند ہوتا ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یقیناً سعادت مند تو وہ ہے جس کو حضور ﷺ
چاہیں اور اس پر طرّہ یہ کہ ان کی عفت و عزت کو آیات قرآنیہ تحفظ دیں۔ ان کے مسکن
کو شاہ دوسرا اپنی حیات دنیا اور حیات قبر کے لیے منتخب فرمائیں ایسی ابدی سعادتیں
اور لازوال عزتیں جس کا تاج بنیں وہ زوجۂ رسول بنت صدیق عائشہ رضی اللہ عنہا کی
ذات وصفات ہے۔
چنانچہ حضور ﷺ
نے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اے فاطمہ! جس سے میں محبت کرتا ہوں
کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی؟ انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ! کیوں نہیں (یعنی
ضرور محبت کروں گی) اس پر حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تو اس (عائشہ) سے محبت کرو۔
(مسلم، ص 1017، حدیث: 2442)
سبحٰن اللہ
کیا شان ہے ہماری پیاری امی جان کی کہ حضور ﷺ خود حضرت عائشہ سے محبت فرماتے اور
ساتھ میں اپنی پیاری شہزادی کونین فاطمۃ الزہرا کو بھی ان سے محبت کرنے کا حکم
ارشاد فرما رہے ہیں۔ آئیے ذرا حضور کا حضرت عائشہ سے محبت بھرا انداز پڑھیں اور
جھومیں چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (مقام
حر سے) واپس آرہے تھے اور میں اونٹ پر سوار تھی جو دوسرے اونٹوں میں آخر میں تھا
میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز مبارک سنی آپ نے ارشاد فرمایا: ہائے میری دلہن۔ (مسند امام
احمد، 10 / 584، حدیث: 26866)
مکھن
ملی کھجور سے زیادہ محبوب: حضرت ربیعہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ ایک شب سرور کائنات ﷺ رات بھر چلتے رہے پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
سے فرمایا: دیکھو تم مجھے مکھن ملی کھجور سے زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات کبری لابن
سعد، 10 / 78)صرف یہی نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے اس
قدر محبت فرماتے تھے کہ آپکے جوٹھے کو بھی بہت پسند فرماتے تھے۔چنانچہ حضرت عائشہ
فرماتی ہیں: میں جس ہڈی سے (دانتوں کے ساتھ) گوشت اتارتی تھی حالانکہ میں حائضہ
ہوتی اور وہ ہڈی حضور ﷺ کو پیش کر دیتی تو آپ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ
میں نے رکھا تھا اور میں پیالے میں پانی پی کر حضور ﷺ کو پیالہ دیتی تو آپ پیالے
میں اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے یعنی پانی نوش فرماتے جہاں سے میں نے پیا ہوتا۔ (ابو
داود، 1/121، حدیث: 259)
حضرت عروہ بن
زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ اپنے مرض وفات میں تھے تو اپنی
ازواج کی باری پر ان کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور حضرت عائشہ کے گھر جانے
کی خواہش کرتے ہوئے فرماتے میں کل کہاں رہوں گا؟ میں کل کہاں رہوں گا؟ ام المؤمنین
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب میری باری کا دن آتا تو آپ خاموش ہو جاتے۔
(بخاری، 3/468، حدیث: 5217)
یعنی حبیب خدا
کو اپنی محبوبۂ پاک سے اس قدر محبت تھی کہ آپ مرض الموت میں بھی صرف ان کے پاس
تشریف لے جانے کا فرمارہے تھے کہ میں کب عائشہ کے پاس جاؤں گا۔ آپ کی یہ حالت دیکھ
کر ازواج مطہرات نے آپ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں رہنے کی اجازت دی
آپ ظاہری وصال تک جتنے دن دنیا میں جلوہ گر ہوئے حضرت عائشہ کے حجرے میں رہے۔ اس
سے زیادہ محبت اور کیا ہوسکتی ہے۔
حضرت عائشہ
فرماتی ہیں: بے شک اللہ کی نعمتوں میں سے مجھ پر یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ کا وصال میرے
گھر اور میری باری میں میرے سینے اور گلے کے درمیان میں ہوا اور اللہ نے میرے اور
ان ﷺ کے لعاب کو ان کے وصال کے وقت جمع فرمایا۔ عبد الرحمن رضی اللہ عنہ میرے پاس
آئے انکے ہاتھ میں مسواک تھی اور رسول اللہ ﷺ مجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے میں نے
حضور کو دیکھا کہ مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں میں جانتی تھی حضور مسواک کو پسند
فرماتے ہیں میں نے پوچھا آپکے لئے مسواک لوں؟ تو آپ ﷺ نے سر انور سے اشارہ فرمایا
کہ ہاں میں نے مسواک لی مسواک سخت تھی میں نے عرض کی اسے نرم کردوں۔ تو آپ نے سر
سے اشارہ فرمایا ہاں تو میں نے اپنے منہ سے چبا کر اسے نرم کردیا اس طرح میرا اور
سرور دو جہاں ﷺ کا لعاب جمع ہوگیا۔ (بخاری، 3/157، حدیث: 4449) میرے امام اعلیٰ حضرت
رحمۃ اللہ علیہ کیا خوب ارشاد فرماتے ہیں:
بنت
صدیق آرام جان نبی اس حریم
براءت پہ لاکھوں سلام
یعنی
ہے سورہ نور جن کی گواہ ان
کی پرنور صورت پہ لاکھوں سلام

یہ امیر
المومنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں ان کی ماں کا نام ام
رومان ہے ان کا نکاح حضور اقدسﷺ سے قبل ہجرت مکہ مکرمہ میں ہوا تھا لیکن کاشانہ
نبوت میں یہ مدینہ منورہ کے اندر شوال 2ھ میں آئیں یہ حضور ﷺ کی محبوبہ اور بہت ہی
چہیتی بیوی ہیں۔ (شرح العلامۃ الزرقانی، 4/381، 382، 385)
کیا مبارک نام
ہے اور کیسا پیارا ہے لقب عائشہ
محبوبۂ محبوب رب العالمیں
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! امّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو محبوب کائنات ﷺ کے
ساتھ گفتگو کرنے کی بہت قدرت تھی اور وہ جو چاہتیں بلا جھجک عرض کردیتی تھیں اور
یہ اس قرب و محبت کی وجہ سے تھا جو ان کے مابین تھی۔ (مدارج النبوت فارسی، 2/471)
حضور
کی حضرت عائشہ سے محبت کا انداز: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ سرکار دوعالم ﷺ کے پڑوس میں رہنے والا ایک ایرانی جو شوربا بہت اچھا
بناتا تھا ایک دن اس نے رسول خدا ﷺ کےلئے بنایا اور آپ کو دعوت دینے حاضر ہوا تو
آپ ﷺ نے استفسار فرمایا: اور کیا عائشہ بھی (مدعوہے)؟ عرض کی: نہیں۔ اس پر آپ نے
اس کی دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا، اس نے دوبارہ دعوت دی آپﷺ نے پھر دریافت
فرمایا: اورکیا عائشہ بھی؟ اس نے انکار کیا تو آپﷺ نے بھی (دعوت قبول کرنے سے)
انکار فردیا، اس نے تیسری دفعہ دعوت دی، آپ ﷺ نے پھر پوچھا: کیا عائشہ بھی؟ اس نے
عرض کی: جی ہاں! (ان کی بھی دعوت ہے) تب آپ دونوں ایک دوسرے کو تھامتے ہوئے اٹھے
اور اس کے گھر تشریف لے گئے۔ (مسلم، ص 808، حدیث: 2037)
ناز برداری
تمہاری کیوں نہ فرماوے خدا نازنین
حق نبی ہیں تم نبی کی نازنیں
ام المومنین
بنت امیر المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اپنے سر تاج، سیاح افلاک ﷺ
سے عرض کی: یارسول اللہ! اللہ سے میرے لئے دعا فرمائیے! آپ ﷺ نے بارگاہ خدا میں
یوں التجا کی: اے اللہ! عائشہ کے اگلے پچھلے ظاہری باطنی گناہ معاف فرمادے۔ یہ سن
کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس قدر مسکرائیں کہ آپ کا سر اپنی گود میں چلا گیا۔
حضور نے ارشاد فرمایا: کیا تم میری دعا پر خوش ہوتی ہو؟ عرض کی: میں آپ کی دعا پر
کیوں نہ خوش ہوں؟ تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم! بےشک ہر نماز میں یہ دعا
میری امّت کے لئے ہے۔
سب
سے زیادہ پیارا کون؟ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے
بارگاہ رسالت میں عرض کی: یارسول اللہﷺ! آپ کے نزدیک سب سے پیارا انسان کون ہے؟
فرمایا: عائشہ۔ میں نے پھر پوچھا: اور مردوں میں سے؟ فرمایا: ان کے والد یعنی حضرت
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ۔ (بخاری، 2/519، حدیث: 3662)
حضور اکرم ﷺ
نے حضرت سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اے فاطمہ! جس سے میں محبت کرتا
ہوں تم بھی اس سے محبت کرو گی؟ سیدہ فاطمہ زہرا نے عرض کی: ضرور یارسولِ خدا! میں
محبت رکھوں گی۔ اس پر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: عائشہ سے محبت رکھو۔ (مسلم، ص 1017،
حدیث: 6290)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! محبت کی زیادتی تو دیکھئے کہ سرکار عالی وقارﷺ خود تو حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا سے محبت کرتے ہی ہیں ساتھ ہی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بھی اپنی
پیاری زوجہ سے محبت کا حکم فرما رہے ہیں اس میں ہمارے لئے محبت بھرا مدنی پھول یہ
ہے کہ ہم بھی اپنی امی جان سے محبت و عقیدت کا دم بھریں۔
ہم
کو امی عائشہ سے پیار ہے ان
شاء اللہ اپنا بیڑا پار ہے