کتبِ احادیث اور سیرتِ طیبہ میں سائلین و سامعین کی حوصلہ افزائی کی کثیر نظیریں ملتی ہیں اور اگر اس کا تتبع کیا جائے تو پوری کتاب تیار ہوسکتی ہے البتہ اس مضمون کے اعتبار سے  ایک آخری روایت پیش کی جاتی ہے چنانچہ مصر کےا یک شخص کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے سورۂ یونس کی آیت نمبر64 :” لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ترجمہ کنزالایمان:انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی “کے بارے پوچھا تو انہوں نے فرمایا:

مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

میں نے جب سے رسولِ کریم ﷺ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا ہے تمہارے علاوہ صرف ایک آدمی نے مجھ سے اس کے بارے میں سوال کیا ہے۔

پھر فرمایا(کہ جب میں نے رسولِ کریم ﷺ کی بارگاہ میں اسی آیت کے بارے میں پوچھا تو) رسولِ کریم ﷺ نے مجھے فرمایا تھا:

مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ مُنْذُ أُنْزِلَتْ

جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے تمہارے سوا کسی نے اس کے متعلق سوال نہیں کیا۔

پھر آیت مبارکہ کے متعلق فرمایا:اس سے مراد نیک اور اچھے خواب ہیں جو مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتاہے۔

(سنن ترمذی، کتاب الرؤیا، جلد4، صفحہ121، حدیث:2280)

اسی طرح صرف صحابہ ہی نہیں بلکہ صحابیات میں سے بھی جب کوئی صحابیہ سوال کرتیں تو آپ ﷺ کئی مواقع پر ان کی حوصلہ افزائی فرماتے اور ان کی فہم و فراست کی تعریف بھی فرماتے جیسا کہ گزشتہ مضمون میں شعب الایمان کے حوالے سے حضرت اسماء بنت یزید کا واقعہ گزرا کہ آپ نے رسولِ کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کی:’’یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں آپ کے پاس خواتین کی ترجمان بن کر آئی ہوں، جہاں تک میری بات ہے یارسول اللہ! میری جان آپ پر قربان، البتہ مشرق ومغرب کی ہر عورت جو میرے آپ کے پاس حاضر ہونے کا سبب جانتی ہے یا نہیں مگر اس کا بھی وہی سوال ہے جو میں پوچھنے آئی ہوں۔۔۔۔۔ رسولِ کریم ﷺ ان کا مکمل سوال سن کر صحابہ کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ’’کیا تم نے کبھی کسی عورت کو اس سے زیادہ اچھے طریقے سے اپنے دین کے متعلق سوال کرتے ہوئے سنا ہے؟’’ صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! ہمارا تو گمان بھی نہیں کہ کوئی عورت اس جیسا سوال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوگی۔ پھر نبی کریم ﷺ حضرت اسماء کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’جاؤ اور اپنے پیچھے سب عورتوں کو بتادو کہ عورت کا اپنے شوہر کی اچھی بیوی بن کر رہنا اور اس کی خوشنودی چاہنا اور اس کے ساتھ ہم آہنگ رہنا ان سب اعمال میں اس کے ساتھ اجر وثواب میں برابری کا ذریعہ ہے۔ حضرت اسماء یہ سن کر خوشی سے نعرہ تکبیر بلند کرتی اور کلمہ طیبہ کی صدا لگاتی ہوئی وہاں سے لوٹیں۔

(الجامع لشعب الایمان، الشعب ستون، حقوق الاولاد والاھلین، جلد11، صفحہ177، حدیث:8369)

ہمارے ہاں معاشرے میں ایک عجیب رویہ پایا جاتا ہے، بچہ کسی وجہ سے بچپن میں نہ پڑھ سکا تو اب اگر 10سال کا ہوگیا تو اسے پہلی دوسری کلاس میں داخلہ دلوانا معیوب سمجھا جاتاہے، کچھ داڑھی مونچھ کے بال نکل آئیں اور ابھی قرآن پاک نہ پڑھا ہو تو قرآن سیکھنے میں شرم و عار محسوس کی جاتی ہے، تھوڑا جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ دیں تو کہیں طہارت، نماز اور دیگر عمومی فرض علوم سیکھنے میں بےتُکی شرم آڑے آجاتی ہے، حالانکہ علم دین حاصل کرنے کا تو جس عمر میں بھی موقع ملے ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ رسولِ کریم، معلمِ کائنات، شاہ ِ موجودات ﷺ کا طالبِ علم کے ساتھ انداز بہت کریمانہ تھا، ایک بڑی عمر کے صحابی حضرت سیّدنا قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ نے پوچھا:” يَا قَبِيصَةُ مَا جَاءَ بِكَ قبیصہ کیسے آنا ہوا ؟“ میں نے عرض کی: كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي فَأَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مَا يَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں میں آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات سکھا دیجئے جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے، نبی مکرم ﷺ نے (حضرت قبیصہ کے جذبہ طلب علم اور سوال پربہت حوصلہ افزائی کرتے ہوئے) فرمایا:” يَا قَبِيصَةُ مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ وَلَا شَجَرٍ وَلَا مَدَرٍ إِلَّا اسْتَغْفَرَ لَكَ اے قبیصہ! تم جس پتھر یا درخت یا مٹی پر سے گزر کر آئے ہو ان سب نے تمہارے لیے استغفار کیا ہے۔“

قارئین کرام! غور تو کیجئے کہ کیسے شفیق و مہربان اور عظیم و اعظم معلم و مربی ہیں کہ بوڑھے شخص کے جذبہ حصول علم کی بھی کتنی قدر و حوصلہ افزائی فرماتے ہیں۔

مزید ارشاد فرمایا: اے قبیصہ! جب تم فجر کی نماز پڑھا کرو تو تین مرتبہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہہ لیا کرو،تم نابینا پن اور جذام اور فالج کی بیماریوں سے محفوظ رہوگے اور قبیصہ یہ دعا کیا کرو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ اے اللہ میں تجھ سے اس چیز کا سوال کرتا ہوں جو تیرے پاس ہے مجھ پر اپنے فضل کا فیضان فرما مجھ پر اپنی رحمت کو وسیع فرما اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔ (مسند احمد بن حنبل، مسند البصریین، حدیث قبیصۃ بن مخارق، جلد34، صفحہ207، الرسالۃ بیروت)

الحمد للہ!رسولِ مہربان، کائناتِ الٰہیہ کے سلطان جناب محمد مصطفےٰ ﷺ کے فیضان سے عاشقانِ رسول کی انٹرنیشل دینی تحریک ”دعوتِ اسلامی“ جہاں دینی خدمت کے دیگر بیسیوں شعبہ جات میں مصرو ف عمل ہے وہیں ایک بہت ہی اہم شعبہ ”مدرسۃ المدینہ برائے بالغان“ بھی ہے۔ اس شعبہ کے تحت دنیا بھر میں جہاں جہاں دعوتِ اسلامی کا نیٹ ورک ہے وہاں وہاں بڑی عمر کے مسلمان مرد وخواتین کو طہارت، نماز، قاعدہ، ناظرہ قراٰن پاک اور دیگر چند ضروری مسائل سکھانے کا اہتمام ہوتاہے۔ اللہ کریم کے فضل و کرم سے تادمِ تحریر ملک و بیرونِ ملک میں 34ہزار441 مدرسۃ المدینہ بالغان کا سلسلہ جاری ہے جن میں1لاکھ96ہزار935 سے زائد مردو خواتین مفت قراٰن پاک اور دیگر فرض علوم کی تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہیں،

اس کے علاوہ الحمد للہ کئی طرح کے شارٹ کورسز، اجتماعات، مدنی حلقوں اور مساجد میں درس و بیان کے ذریعے بھی بہت بڑی تعداد میں بڑی عمر کے مسلمان مرد و خواتین کی اصلاح و تربیت کا سلسلہ جاری ہے۔

(بقیہ آنے والی قسط میں )