محمد سرور
خان (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ شیراں
والا گیٹ لاہور ، پاکستان)
اللہ عزوجل کی
بے شمار نعمتیں ساری کائنات کے ذرے ذرے پر پانی کے قطروں کی گنتی سے بھر کر درختوں
کے پتوں سے زیادہ دنیا بھر کے پانی کے قطروں سے زیادہ ریت کے ذروں سے زیادہ ہر
لمحہ لمحہ ہر گھڑی بن مانگے طوفان بارشوں سے تیز ترس رہی ہیں جن کو شمار کرنے کا
تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اس کے باوجود آج کے دور میں بہت سے لوگ اللہ پاک کی
نعمتوں کی ناشکری کرتے نظر آتے ہیں آج ہم
انشاءاللہ احادیث کی روشنی میں ناشکری کرنے والوں کے متعلق پڑھیں گے
حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا
جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا جو لوگوں
کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اور اللہ تعالی
کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں نہ کرنا ناشکری ہے (شعیب الایمان الثانی
والستون من انخ فصل المکافاتہ بالصنائح 6 ، 816 الحدیث 9119 )
حضرت حسن رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو
نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو
اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ
تعالی ان پر عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے ۔(رسائل
ابن ابی دنیا کتاب الشکر اللہ عزوجل 484 الحدیث 60)
انسان مختلف
صورتوں میں اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے اپنے اعضا کے ذریعے اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے، مثلا فلمیں ، ڈرامے دیکھوالدین
کی نافرمانی کرکے والدین جیسی نعمت کی ناشکری ،الغرض کہ انسان اپنے رب کی طرح طرح سے ناشکری کرتا ہے کر آنکھوں کی ناشکری، گانے باجے سن کر ہمیں
چاہیے کہ ہم اپنے رب کی بے شمار نعمتوں کی قدر کرکے اس کا شکر
ادا کریں تاکہ وہ رب ہمیں مزید اپنی نعمتوں سے نوازے۔
اللہ کریم ہمیں اپنی ناشکری والے کاموں سے بچا کر اپنا شکر گزار بندہ بننے کی توفیق
عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کر ہاتھوں کی ناشکری
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا
اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع
کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے
آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا
اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ
دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا
ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر
فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم::93
محمد عثمان
سعید (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)
شکر گزاری اور
نا شکری دونوں ایک دوسرے کے مخالف ہیں ، اگر شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کے حصول کا
ایک اہم ذریعہ ہے تو ناشکری اللہ کے غضب اور اس کے دردناک عذاب کو واجب کرنے والی
ہے
جو
مخلوق کا شکر ادا نہیں کرتا وہ خالق کا بھی شکر ادا نہیں کرتا :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ
نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا
وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی
نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الاایمان الثانی
من شعب الاایمان ,الحادیث 9119)
ناشکری اور جہنم ایک
مرتبہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے عورتوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ عورتو ! صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا
ہے۔ تو خواتین نے عرض کی اس کی کیا وجہ
ہے ؟ (آپ نے اس کی 2 وجہیں بیان فرمائیں) (1)تم لعن طعن بہت کرتی ہو (2)اور تم
شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ (بخاری ، 1/123حدیث
: 304)
نعمت کا عذاب بن جانا حضرت حسن رَضِیَ
اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان
سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا
ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 /474، الحدیث: 60)
شکر ادا نا کرنے کے نقصان حضرت
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر
انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ
سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا
ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ
نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس
نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے
لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں
) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع
والخمول3/555/رقم93)
ناشکری کی وجہ سے رزق کا سلب ہو جانا اگر
ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔
ابن ماجہ نے
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم مکان میں تشریف
لائے، روٹی کا ٹکڑ آپڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا:
’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو
لوٹ کر نہیں آئی ۔(ابن ماجہ ‘‘ ،کتاب الأطعمۃ،باب النہی عن إلقاء
الطعام,الحدیث 3353:جلد5: صفحہ 49)
اللہ تعالیٰ
سے دعا ہے کہ ہمیں ہر حال میں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
شکر کا لغوی
معنی احسان ماننا قدر پہچاننا اور محسن کا احسان مانتے ہوئے اس کا صلہ ادا کرنا
ہےاور جو یہ سب کچھ نہیں کرتا تو وہ ناشکری کہلاتا ہے۔آج ہم انشاءاللہ عزوجل ناشکری
کی مذمت احادیث کی روشنی میں سنتے ہیں
شکر
ادا کرنا اور نہ کرنا کیا ہےعن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من ابلي بلاء فذكره فقد
شكره، وإن كتمه فقد كفره نبی کریم
صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ
کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی،(سنن
ابي داود، كِتَاب الْأَدَبِ 12.باب فِي شُكْرِ الْمَعْرُوفِ، حدیث نمبر: 4814)
لوگوں
کا شکر ادا کرو قال
رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يشكر الناس، لم يشكر الله "، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے
فرمایا جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا اس نے اللہ عزوجل کا بھی شکر ادا نہیں کیا
۔(سنن ترمذي، كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،35. باب مَا جَاءَ
فِي الشُّكْرِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَيْكَ، حدیث نمبر: 1955)
بہت سی حدیث
مبارک میں ناشکری سے منع فرمایا ہے
حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا
جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا
اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالٰی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اللہ
تعالٰی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور ان کو نہ بیان کرنا نا شکری ہے ( شعب
الایمان الثانی والستون من شعب الایمان الخ فصل فی المکا فأ تہ بالصنا تو 516/6
الحدیث 9119)
شکر کرنے سے
نعمت زیادہ ہوتی ہے اور ناشکری سے نعمت کم ہوتی ہے۔حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ
فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پھنچی ہے کہ اللہ تعالٰی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا
ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ
فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالٰی ان کی نعمت زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب
وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب بنا دیتا ہے ( رسأل ابن ابی دنیا کتاب
الشکراللہ عزوجل 1 /484 الحدیث 60)
اللہ تعالٰی اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر کرنے اور شکر کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی نا شکری کرنے سے محفوظ فرمائے۔( آمین
بجاہ النبی الامین الکریم صلی اللہ علیہ
وآلہ واصحابہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا طیبا مبارکا فیہا)
محمد طاہر
عطاری ( درجہ اولیٰ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
شکر گزاری اور
ناشکری دونوں ایک دوسرے کے مخالف ہیں شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کے حصول کا ایک اہم
ذریعہ ہے تو نا شکری اللہ کے غضب اور اس
کے درد ناک عذاب ہے
چند احادیث
مبارکہ نا شکری کی مذمّت میں جو مخلوق کاشکر ادا نہیں کرتے وہ خالق کا بہی شکر ادا
نہیں کرتے
حضرت عبداللہ
بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بہی شکر ادا نہیں کرتا اور جو
لوگوں کا بہی شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بہی شکر ادا نہیں کرتا اور انھیں بیان
نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الایمان الثانی من شعب الایمان الحدیث 9119)
امیرُالمؤمنین
حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:نعمتوں
کے زوال سے بچو کہ جو زائل ہوجائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزیدفرماتےہیں:جب تمہیں یہاں
وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔(دین
و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515)
حضرت سیِّدُنا
مُغِیْرہ بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے
تُو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ
ادا کرے تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے
نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514)
شکر
ادا نا کرنے کے نقصان حضرت شیخ ابن
عطا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جو نعمتوں
کا شکر ادا نہیں کرتا گویا وہ ان کے زوال کا سامنا پیدا کرتا ہے ،اور جو شکر ادا
کرتا ہے گویا وہ نعمتوں کو اسی سے باندھ کر رکھتا ہے ( التحریر والتنویر ج 1،ص512) نعمتوں کی نا شکری میں مشغول ہونا
سخت عذاب کا باعث ہے(تفسیر رازی ج19 ص67)
ناشکری
کی مختلف صورتیں حضرت سیدنا حسن بن
ابو حسین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرہ ہے کہ مصیبتیں گنتا رہتا ہے
اور نعمتیں بھول جاتا ہے انسان کے پاس ایک چیز ہو تو دوکی خواہش کرتا ہے غریب ہو
تو امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے اور امیر ہو تو مزید امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے یہاں
تک کہ انسان رب کی موجود نعمتوں کا ادا کرنے کے بجائے اسکی نعمتوں کی نا شکری میں
مصروف رہتا ہے چنانچہ حضرت سیدنا امام حسن
بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں بیشک اللہ عزوجل جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کوفائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی نا شکری کی جاتی ہے تو
وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے( شکر کے فضائل ص27)
شکر
ادانا کرنے کے نقصان حضرت کعب رضی
اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی دنیا میں کسی بندے پر انعام
کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ
تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور
اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں دراجات بلند فرتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا
انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی
تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا
ایک طبق کھول دیتا ہے پھر اگر اللہ تعالیٰ چائے گا تو اس سے (آ خرت میں) عذاب دے
گا یہ اس سے درگزر فرمائے گا (رسائل ابن
ابی الدنیا ،التواضع والخصول3/555/رقم 93)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہم سب کو نا شکری سے بچائے اور شکر ادا کرنے والوں میں شامل کرے آ مین
ثم آمین
راشد علی
عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
ناشکری ایک ایسا
مضموم فعل ہے جس سے اللہ اور اس کا رسول ناراض ہوتا ہے فطری طور پر نہیں چاہتا کہ اس کا مال کم ہو
بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کا مال بڑھ جائے
تو اس کو اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے
حضرت حسن رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی قوم کو
نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو
اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ
تعالی ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے(
رسائل ابن ابی دنیا کتاب شکر اللہ عزوجل ص 484 حدیث 60 )
حضرت عبد اللہ
بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر
ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں
کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری
ہے(شعب الاایمان الثانی من شعب الاایمان ,الحادیث 9119)
سرکارِمدینہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی
طرف سے گزرے تو فرمایا: ''اے عورَتو! صَدَقہ کیا کروکیونکہ میں نے اکثر تم کو
جہنَّمی دیکھا ھے ''خواتین نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اس کی وجہ؟فرمایا:''اس لئےکہ تم لعنت بہت کرتی ھو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ھو”۔(صحیح البخاری ج۱ /ص۱۲۳ /حدیث۳۰۴)بحوالہ سُنّتِ نکاح تذکرہ امیرِاھلسُنّت قسط نمبر3صفحہ
نمبر83ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی۔
حضرت سیِّدُنامُغِیرہ
بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس
کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے
تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی
زائل نہیں ہوتی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص۵۱۴)
ایک حدیث میں
حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی
علیہ والہ وسلم نے فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں
کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا
شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ پاک کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ پاک کی نعمتوں
کو بیان کرنا بھی شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ ( شعب الایمان الثانی والستون من ششعب لایمان
الخ فصل فی ا لمکافات باصناہع حدیث 51 ص 9119 )
حضرت علی رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں نعمتوں کے زوال سے بچو کیونکہ جو زائل ہو جائے وہ پھر
سے نہیں ملتا اور مزید فرماتے ہیں کہ جو تمہیں یہاں سے وہاں سے نعمتیں ملنے لگی تو
نہ شکرے بن کر ان کے تسلسل کو دور نہ کرو ( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص 515 )
چاہیے کہ
ہم اپنے رب کی بے شمار نعمتوں کی قدر کرکے اس کا شکر ادا کریں تاکہ وہ رب ہمیں مزید اپنی نعمتوں سے نوازے۔اللہ کریم ہمیں اپنی ناشکری والے کاموں سے بچا
کر اپنا شکر گزار بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ
الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
{ناشکری
کفرانِ نعم ہے} "اللہ عزوجل کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا اور ان سے
غفلت برتنا کفرانِ نعم کہلاتا ہے" (الحدیقۃ
الندبۃ،الخلق الثامن و الثلاثون۔۔الخ،ج2ص100)
اللہ تعالیٰ
قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے : وَ
اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ
كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷)وَ
قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۙ-فَاِنَّ
اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ(۸) (پارہ13 ابراھیم:7,8)ترجمہ کنزالعرفان:اور یاد
کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں
اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔اور موسیٰ نے
فرمایا: (اے لوگو!) اگر تم اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب ناشکرے ہوجاؤتو بیشک
اللہ بے پرواہ ،خوبیوں والا ہے۔
حضرت نعمان بن
بشیررضی اللہ عنہ سے روایت ہےحضورجان عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےارشاد فرمایا
’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر
ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں
بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔الخ،فصل فی
المکافأۃ بالصنائع، 4/ 514، الحدیث:9119)
حضرت جابر
سےروایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
و سلم نے فرمایا "جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہوسکے تو اس کا بدلہ دے دے اور
جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کردے کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس
نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ
فریب کے کپڑے بننے والے کی طرح ہے."(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح
جلد:4,حدیث نمبر3023)
مفتی احمدیارخان
نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ سبحان اللّٰه! کیسی پیاری و اعلٰی تعلیم ہے کہ برابر والا
برابر والے کو عوض دے،فقیر امیر کو دعائیں دیں،ہم لوگ دن رات حضور انور پر درود شریف
کیوں پڑھتے ہیں؟ اس لیے کہ ان داتا کریم کی نعمتوں میں پل رہے ہیں کہ کروڑوں حصہ
بھی عوض نہیں دے سکتے تو دعائیں دیں کہ اللہ ان کابھلا کرے،ان کا خانہ آباد،انکے
بال بچوں،صحابہ کو شاد رکھے،یہ درود بھی اسی حدیث پر عمل ہے.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں رسول
اللّٰه صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا
"جو لوگوں کا شکریہ ادا نہ کرے وہ اللّٰه کا شکریہ بھی ادا نہ کرے
گا"(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد4,حدیث نمبر3025)
ناشکری
سے بچنے کا طریقہ:مصیبتوں پر شکر
کے امام امام غزالی علیہ الرحمہ نےچندپہلو بیان فرمائے ہیں
1.ہر مصیبت
اور بیماری کے بارے میں یہ تصور کرے کہ اس سے بھی بڑھ کر بیماری اور مصیبت موجود
ہے اگراللہ عَزَّ وَجَلَّ اس میں اضافہ فرما دے تو کیا میں روک سکتا ہوں، اسے دور
کرسکتا ہوں؟ ہرگز نہیں! پس اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ہے کہ اس نے بڑی مصیبت وبیماری
نہیں بھیجی
2.یہ تصور
کرکے شکر ادا کرے کہ ہوسکتا ہے اس مصیبت کے بدلے کوئی دینی مصیبت دور کردی گئی ہو
3.یہی شکر کا تیسرا پہلو ہےکہ آپ کی سزا آخرت تک
موخر نہیں کی گئ پھر یہ کہ دنیاوی مصائب بعض اسبابِ تسلی سے کم ہو جاتے ہیں تو مصیبت
کا اثر بھی ہلکا ہو جاتا ہے جبکہ اخروی سزا اور آزمائش دائمی ہے ۔ اگر دائمی نہ
رہے تو بھی کسی تسلی کے ذریعے اس میں کمی نہیں ہوگی کیونکہ اخروی عذاب میں مبتلا
لوگوں کیلئے تسلی کا کوئی سبب باقی نہ رہے.
4.مصیبت کا
ثواب مصیبت سے بہت زیادہ ہے ۔ (احیاء العلوم ج4 ص377)
محمد عامر (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ گلزار
حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ عزوجل
نے اپنے بندوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جن کا شمار کرنا ممکن نہیں ہے اگر
ہم اپنے آس پاس جہاں کہیں بھی دیکھیں تو ہمیں ہر طرف اللہ عزوجل کی نعمتیں نظر آئیں
گی، دینِ اسلام ،ایمان ، ہمارےا عضا ء، والدین ، وقت ، دن و رات وغیرہ الغرض اللہ
عزوجل کی اتنی نعمتیں ہیں کہ کوئی بھی انہیں
لکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا گویا کہ ہم اپنے رب کی نعمتوں کے سمندر میں
ڈوبے ہوئے ہیں، اب ہم یہ غورکریں کہ ہم اللہ عزوجل کی کتنی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں اور کتنی نعمتوں کی ناشکری کرتے
ہیں ؟ تو یقینا ً ہمیں یہ یاد بھی نہیں ہوگا کہ ہم نے کتنی اور کس طرح اپنے رب کی نعمتوں کی ناشکری کی ہے۔
ناشکری کے
متعلق اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا۔وَ اِنْ
تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ
رَّحِیْمٌ(18) تَرجَمۂ کنز الایمان:
اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے بےشک اللہ بخشنے والا
مہربان ہے ۔(پ 14، النحل 18)
حضرت سیدنا
عطارد قرشی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی مكَرَّم ، صَلَّى اللهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: الله عزوجل اپنے بندے کو شکر کی توفیق عطا فرماتا ہے تو پھر اسے نعمت کی زیادتی سے محروم نہیں
فرماتا کیونکہ اس کا فرمان عالیشان ہے:: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ
وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(7) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے
سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا
عذاب سخت ہے (پ 13، ابراہیم 7)
اب یہاں میں
کچھ احادیث بیان کرتا ہوں
1) حضور نبی کریم روِف الرحیم صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (امور دنیا) میں اپنے سے کم مرتبہ والے کو دیکھا
کرو کیونکہ یہی زیادہ مناسب ہے تاکہ جو اللہ عزوجل کی نعمت تم پر ہے اسے حقیر نہ
سمجھنے لگو۔(سنن ترمذی، ج 4، ص23، حدیث 2521
(2)… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث: 9119
(3)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث: 60
4)حضرت سیدنا
امام حسن بصری عليه رحمة اللہ القوی فرماتے ہیں: بیشک الله عزوجل جب تک چاہتا
ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو فائدہ پہنچا تا رہتا ہےاور جب اس کی ناشکری کی جاتی ہے تو
وہ اسی نعمت کو ان کے لئے عذاب بنادیتا ہے۔الدر المنثور، ب 2 البقرة، تحت الآية
152، ج 1، ص 369۔
5)ناشکری
سے نعمت عذاب بن جاتی ہے: حضرت سید
نا امام حسن بصری علیہ رحمہ اللہ القوی نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب
الله عزوجل کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کامطالبہ فرماتا ہے۔ اگر
وہ اس کا شکر کریں تو اللہ عزوجل انہیں زیادہ دینے پر قادرہے اور اگر ناشکری کریں
تو انہیں عذاب دینے پر بھی قادر ہے۔ وہ اپنی نعمت کو ان پر عذاب سے بدل دیتا
ہے ۔ شعب الايمان للبيهقي، باب في تعديد نعم الله الحديث : 4536، ج 4، ص 127
چند مختلف
صورتیں بیان کرتا ہوں۔
۱۔ اسراف کرنا۔ یہ بھی ناشکری
کی صورت ہے۔۲۔فرائض ادا نہ کرنا۔۳۔ اللہ کی راہ میں مال نہ خرچ کرنا یہ مال کی ناشکری ہے۔۴۔ غیبت، چغلی بہتان وغیرہ، زبان کی ناشکری ہے۔۵۔ شراب خانوں ، جوؤں کے اڈوں کی طرف جانا پیر کی ناشکری
ہے۔۶۔ گندے خیالات کی طرف دل کو جمانا یہ دل کی
ناشکری ہے۔ ۷۔ خلاف شڑع تجارت کرنا یہ بھی ناشکری کی ایک
صورت ہے۔۸۔ خلاف شرع تجارت کرنا یہ بھی ناشکری کی ایک
صورت ہے۔۹۔ اولاد اور گھر والوں کی صحیح تربیت نہ کرنا
اور دین کی طرف نہ بلانا یہ بھی ای ک طرح ناشکری ہے۔
ان چند صورتوں
سے امید ہے کہ قارئین کی آنکھیں کھلی ہوں گی ، اور اس معاشرے کی بدحالی کا بھی
بخوبی اندازہ ہوگیا ہوگا،
معزز قارئین اللہ تعالیٰ کی جو بھی نعمت ملے اور
اسے ہم اس کی رضا اور اس کے احکام کے مطابق استعمال کریں گے تو یہ اس کا شکر اور
اس کے احکام کے خلاف اور ناراضی والے کام کریں گے تو یہ ناشکری ہے، اللہ ہمیں شکر
ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ناشکری سے بچائے
اللہ تعالی اپنے کرم سے ہمیں اپنا شکر گذار بندہ بنائے اور اپنی عطا کردہ ہر نعمت کی ناشکری سے محفوظ فرمائے امین ثم اٰمِیْن بِجَاہِ
النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد انس ارشد (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
قرآن و حدیث میں شکر کے کثیر فضائل
بیان کئے گئے اور ناشکری کی مذمت کی گئی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘(ابراہیم: 7) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں
تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔
حضرت موسیٰ
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے بنی اسرائیل! یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ
اگر تم اپنی نجات اور دشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر
ادا کرو گے اور ایمان و عملِ صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کروں گا اور اگر تم کفر و معصیت کے ذریعے میری نعمت
کی ناشکری کرو گے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: 5، 4 / 399-400)
(1) حضرت عبد
اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر
کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ
کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ
هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔ (در منثور، ابراہیم،
تحت الآیۃ: 7، 5 / 9)
(2)… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 4/ 551، الحدیث: 9119)
(3)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث: 40)
(4)…سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ
عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ، تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2
/ 123، الحدیث: 1522)
(5)حضرت
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر
انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ
سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا
ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ
نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس
نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے
لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں
) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول،
3 / 555، رقم: 93)
اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور
اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔
پیارے پیارے
محترم اسلامی بھائیوں ہم کو ہر حال میں اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ
اللہ تعالی نے قران پاک میں بہت سی جگہوں پر ارشاد فرمایا ہے کہ تم میرے شکر گزار
بندے بن جاؤ تو ہم کو چاہیے کہ ہم اللہ کی
نعمتیں جو ہم کو حاصل ہے ان پر اللہ تعالی کا شکر ادا کریں اس کی مثالیں بہت سی چیزیں
ہیں جیسے ہمارا جسم کا ہر ایک حصہ اللہ تعالی کی دی ہوئی ایک نعمت ہے اسی طرح
کھانا پینا سونا یہ سب اللہ تعالی کی نعمتیں ہیں تو ہم کو چاہیے کہ ہم اللہ تعالی
کا ان سب چیزوں پر شکر ادا کریں کہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا بھی یہی
عمل رہا ہے کہ وہ اللہ تعالی کا بہت شکر ادا کیا کرتے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں سے ایک نام شاکر بھی ہے
یاد رہے جہاں
قرآن و احادیث میں شکر کے فضائل موجود ہیں وہی ناشکری کی مذمت پر بھی احادیث موجود
ہے
چند احادیث آپ
کے گوش گزار پیش کر رہا ہوںامیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ
اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:نعمتوں کے زوال سے بچو کہ جو زائل
ہوجائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزیدفرماتےہیں:جب تمہیں یہاں وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں
تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515)
حضرت سیِّدُنامُغِیْرہ
بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس
کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے
تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی
زائل نہیں ہوتی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514)
رسول اﷲصلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں عورتوں کو بکثرت دیکھا۔
یہ سن کر صحابہ کرام علیھم الرضوان نے پوچھا کہ یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلّم! اس کی کیا وجہ ہے کہ عورتیں بکثرت جہنم میں نظر آئیں۔ تو آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ عورتوں میں دو بُری خصلتوں کی وجہ سے۔
ایک تو یہ کہ عورتیں دوسروں پر بہت زیادہ لعن طعن کرتی رہتی ہیں دوسری یہ کہ عورتیں اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی رہتی ہیں چنانچہ تم عمر بھر ان عورتوں کے ساتھ اچھے
سے اچھا سلوک کرتے رہو۔ لیکن اگر کبھی ایک ذرا سی کمی تمہاری طرف سے دیکھ لیں گی
تو یہی کہیں گی کہ میں نے کبھی تم سے کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ (صحیح البخاری،
کتاب الایمان ۔21۔باب کفران العشیروکفر دون کفر، رقم 29، ج۱،ص23 وایضافی کتاب النکاح89،باب کفران العشیر وھو الزوج
الخ، رقم 5191، ج3،ص443)
حضرت سیدہ
عائشہ صدیقہ رضی اللّہ تعالٰی عَنْہا فرماتی ہیں، تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلَّم اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر
پونچھا پھر کھا لیا فرمایا، عائشہ (رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہا ) اچھی چیز کا
احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔(سنن
ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ،باب النھی عن القاء الطعام،الحدیث3353،ج4،ص49) یعنی اگر
ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رِزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔
رِزْق
کی ناشکری زوالِ رِزْق کا سبب ہوسکتی ہے تفسیر صِراطُ الجنان کی تیسری جلد کے صفحہ 543 پر ہے:جب مسلمان اللہ تعالیٰ
کی ناشکری کرتے، یادِ خدا سے غفلت کو اپنا شعار بنا لیتے اور اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل میں مصروف ہو جاتے ہیں اور اپنے بُرے اعمال کی کثرت کی وجہ سے خُود کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا نااہل ثابت
کردیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے اپنی دی ہوئی نعمتیں وآپس لے لیتا
ہے۔ تفسیر صراطُ الجنان،3/541
اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے آمین
محمد عرفان
رضا (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ گلزار
حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
خدائے احکام
الحاکمین جل جلالہ کی بے شمار نعمتیں ساری کائنات کے ذرے ذر ے پر بارش کے قطروں سے
زیادہ درختوں کے پتوں سے زیادہ ، دنیا بھر کے پانی کے قطروں سے زیادہ ، ریت کے
ذروں سے بڑھ کر ہر لمحہ ہر گھڑی بن مانگے طوفانی بارشوں سے تیز برس رہی ہیں۔ اللہ
تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا
تَكْفُرُوْنِ، ترجمہ کنزالعرفان ۔
اور میرا شکرادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔(پ 2۔ البقرہ 152) ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ہے: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ
وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ، ترجمہ کنزالعرفان۔ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں
تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔(پ 13،
ابراہیم 07)
تو معلوم ہوتا
ہے کہ ہمیں ہر حالت میں الله عزوجل کا شکر ادا کرنا چاہیے تو جو اللہ عزوجل کا شکر
ادا نہیں کرتا تو ان کے بارے میں اللہ عزوجل کے سخت ارشادات بھی ہیں اور احادیث
مبارکہ میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اور اسی طرح بزرگوں کے اقوال بھی موجود
ہیں،
حضرت شیخ ابن
عطا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا گویا وہ ان کے
زوال کا سامان پیدا کر تا ہے، اور جو شکر ادا کرتا ہے گویا وہ نعمتوں کو اسی سے
باندھ کر رکھتا ہے۔ نعمتوں کے بدلے ناشکری
کا نتیجہ ہلاکت و بربادی ہے۔
نعمتوں کی
ناشکری میں مشغول ہونا سخت عذاب کا باعث ہے۔
احادیث
مبارکہ:
1:
نعمتوں کو بیان نہ کرنا ناشکری ہے،اللہ
پاک کی ہم پر بہت زیادہ نعمتیں ہیں جیسا کہ اللّہ پاک نے ہمیں آنکھیں عطا فرمائی،
تو ہمیں چاہیے کہ ہم ان کے ساتھ قرآن مجید پڑھے احادیث مبارکہ پڑھے، یہ نہیں کہ ہم
ان کے ساتھ فلمیں ڈرامے دیکھے۔حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ
سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔(شعب الایمان۔حدیث
9119)
2:
نعمتوں کو ان پر عذاب بنا دیتا ہےحضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی الدنیا۔حدیث 60)
3:
احسان کی ناشکری:کہ حضور صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر
کرتی ہیں۔ کہا گیا حضور کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر تم عمر
بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال
میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی
بھلائی نہیں دیکھی۔(صحیح بخاری۔ حدیث 7563)
4:
ناشکری کی وجہ سے رزق چلا جاتا ہے۔ امیر
المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم مکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس
کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز
(یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔‘‘ یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا
جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔(سنن ابن ماجہ۔حدیث 3353)
5:
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو چھپانا۔حضرت
جابر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ
و سلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہوسکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ
نہ پائے وہ اس کی تعریف کردے؎ کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا
اس نے ناشکری کی؎ اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے
کپڑے بننے والے کی طرح ہے۔)مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 , حدیث نمبر:3023)
تو اس سے
معلوم ہوا کہ ناشکری کرنے والے سے رزق بھی چلا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے جہنم میں
بھی چلا جاتا ہے۔
ہم اللہ عزوجل
سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ہر حالت میں شکر ادا کرنی کی توفیق عطا فرمائے اور ناشکری
سے بچاۓ۔۔ آمین
محمد کاشف
شوکت (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
قرآن و حدیث
میں شکر کے کثیر فضائل بیان کئے گئے اور ناشکری کی مذمت کی گئی ہے چنانچہ اللہ
تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ
وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ‘‘(ابراہیم: 7) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں
گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔
1) حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ
تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر
ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے
دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند
فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا
اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع
اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ
چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی
الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم: 93)
2) حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے بنی اسرائیل! یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ
اگر تم اپنی نجات اور دشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر
ادا کرو گے اور ایمان و عملِ صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کروں گا اور اگر تم کفر و معصیت کے ذریعے میری نعمت
کی ناشکری کرو گے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: 5، 4 / 399-400)
3) حضرت عبد
اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جسے شکر
کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ’’ لَىٕنْ
شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ‘‘ یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ جسے توبہ
کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے’’وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ
التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ‘‘ یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے ۔ (در منثور، ابراہیم،
تحت الآیۃ: 7، 5 / 9)
(4)… حضرت
نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6 / 516، الحدیث:
9119)
(5)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث:60
اللہ پاک ہمیں اپنا شکر گزار بندہ بناۓ اور اپنی ناشکری سے محفوظ رکھے آمین
محمداحسان
عطاری ( (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
قرآن و حدیث میں
شکر کے فضائل اور ناشکری کی مذمت بیان کی گئی ہیں ناشکری کرنے سے نعمت عذاب بن جاتی
ہے ناشکری کی مذمت پر بہت احادیث بیان کی گئی ہیں جن میں سے چند احادیث آپکی خدمت میں پیش کرتا ہوں
حدیث نمبر 1 حضرت سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل
دنیا میں جس بندے کو اپنی کوئی نعمت عطا فرمائے پھر وہ اس پر اللہ عزوجل
کا شکر ادا کرے اور اس کے سبب اللہ عزوجل کیلےتواضع کرے تو اللہ عزوجل دنیا میں اس
کو اس نعمت کا نفع عطا فرمائے گا اور اس کی وجہ سے آخرت میں اس کا درجہ بلند
فرمائے گا اور اللہ عزوجل دنیا میں کسی بندے کو نعمت عطا کرے لیکن وہ نہ تو اس پر
اللہ عزوجل کا شکر ادا کرے اور نہ ہی اس کے سبب اللہ عزوجل کیلیے تواضع کرے تو
اللہ عزوجل دنیا میں اسے نہ صرف اس کے نفع سے محروم کر دے گا بلکہ اس کے لیے آگ کا
ایک طبقہ کھول دے گا اگر چاہے گا تو اسے عذاب میں مبتلا فرمائے گا اور چاہے گا تو
معاف فرما دے گا ۔( الدر المنثور پارہ 2 البقر ،تحت الایتہ 152 ،جلد نمبر 1 )
حدیث نمبر 2 حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے: نعمت کا چرچا کرنا اسکا شکر ہے اور چرچا نہ
کرنا ناشکری ہے جو قلیل پر شکر نہیں کرتا وہ کثیر پر شکر نہیں کرسکتا جو لوگوں کا
شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ عزوجل کا شکر ادا نہیں کرسکتا مسلمانوں کی جماعت میں
برکت ہے اور ان سے علیحدہ رہنا سبب عذاب ہے (ا لمسند للامام احمد بن حنبل ،حدیث نعمان بن بشیر ، الحدیث :18476 *جلد نمبر* 6 صفحہ نمبر 394)
حدیث نمبر 3 حضرت
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالی جب کسی
قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر
کریں تو اللہ عزوجل ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو
اللہ عزوجل ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا
ہے ( رسائل ابن ابی دنیا،کتاب الشکر للہ عزوجل، الحدیث نمبر 60 جلد نمبر 1 صفحہ
نمبر 484)
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے امین