دعوتِ اسلامی کےشعبہ رابطہ برائے حکیم کے زیرِ اہتمام پچھلے دنوں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ گوجرانوالہ میں افطار اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں شہر کے مختلف اطبا سمیت دیگر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

اس موقع پر نگرانِ کابینہ محمد دانیال عطاری اور نگرانِ شعبہ حکیم محمد حسان عطاری نے سنتوں بھرے بیانات کرتے ہوئے شرکا کو دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کے حوالے سے آگاہی فراہم کی نیز اطبا کے لئے افطاری کا بھی اہتمام کیا گیا۔بعدازاں اطبا نے اپنے اپنے تاثرات دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہا۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے حکیم، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 18 اپریل 2022ء بروز پیر ڈیفنس ٹاؤن ڈسٹرکٹ ساؤتھ کراچی کے قادری لاء ایسوسی ایٹس میں افطار اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے وکلا، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر، سابق جنرل سیکرٹری اور کراچی بار کے سابق نائب صدر سمیت وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس اجتماعِ پاک میں مبلغِ دعوتِ اسلامی مولانا فراز عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان کیا جبکہ ڈیفنس ٹاؤن کے فیز نگران نے رقت انگیز دعا کروائی۔بعدازاں سپریم کورٹ کے وکلا نے مدنی چینل کو تاثرات دیتے ہوئے امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کو یومِ ولادت کی مبارک باد پیش کی۔(رپورٹ:ابو مصعب محمد صہیب عطاری مجلسِ وکلاء کراچی ساؤتھ سینٹرل زون، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


17 اپریل 2022ء بروز اتوارلاڑکانہ ڈویژن میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے ایک ماہ کے اعتکاف میں عاشقانِ رسول کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں اُن کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی گئی۔

دورانِ حلقہ شعبہ تعلیم کے ڈویژن ذمہ دار مولانا منصور احمد عطاری نے معتکفین کے درمیان سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے Social Media App's کا تعارف کروایا نیز اس کے ذریعے عالمی سطح پر ہونے والی دینی خدمات کے حوالے سے آگاہی دی۔(رپورٹ:شعبہ تعلیم ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


رمضانُ المبارک کو نیکیوں میں گزارنے اور اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی تربیت کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے تحت مختلف اسلامک ایونٹس کا اہتمام کیا جاتا ہے اسی سلسلے میں شعبہ تعلیم دعوت اسلامی کے ذمہ داران نے پچھلے دنوں یو ای ٹی لاہور کے ایک ہاسٹل میں افطار اجتماع کا انعقاد کیا جس میں یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس سمیت دیگر عاشقانِ رسول کی شرکت ہوئی۔

اجتماعِ پاک کا آغاز تلاوتِ قراٰنِ پاک اورنعت رسولِ مقبول ﷺ سے ہوا جبکہ مبلغِ دعوت اسلامی انجینئر کبیر رضا عطاری نے ’’ دعا کے آداب‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا نیز درود و سلام، مناجات اور دعا کا سلسلہ رہا۔آخر میں اسٹوڈنٹس کے لئے افطاری کا بھی اہتمام کیا گیا۔(رپورٹ:حسن علی یونیورسٹی نگران، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم سے آگاہی ہمارے بچوں کے مستقبل کے لئے کار آمدثابت ہوتی ہے تاکہ وہ معاشرے میں ایک اچھے مسلمان کی طرح زندگی گزار سکیں، اسی سلسلے میں پچھلے دنوں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت فیضان اسلامک اسکول سسٹم کا افتتاح کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے ذمہ داران سمیت دیگر عاشقانِ رسول کے ہمراہ عزیز بھٹی ٹاؤن لاہور میں فیضان اسلامک اسکول سسٹم کا افتتاح کیا۔

اس دوران رکنِ شوریٰ نے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے انہیں فیضان اسلامک اسکول سسٹم میں اپنے بچوں کو ایڈمیشن کروانے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:غلام یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے زیرِاہتمام 17 اپریل 2022ء بروز اتوار میاں آٹوز سدھار بائی پاس پر افطار اجتما ع کا انعقاد ہوا جس میں عاشقانِ رسول کی کثیر تعدادنے شرکت کی۔

اس اجتماعِ پاک میں پنجاب کے صوبائی ذمہ دار محمد امجد عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات میں اپنا حصہ ملانے کے لئے زیادہ سے زیادہ عطیات جمع کروانے کی ترغیب دلائی۔

اجتماع کے بعد ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ شخصیات کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ بھی لگایا گیا جس میں انہوں نے دعوتِ اسلامی کے ساتھ ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

اس موقع پر فیصل آباد کے سرکاری ڈویژن ذمہ دار حسن عطاری، ڈسٹرکٹ ذمہ دار محمد منیب عطاری اور سٹی ذمہ دار غلام شبیر عطاری بھی موجود تھے۔( کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


اُمُّ المؤ منین  زوجہ سیِّدُ المرسلین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بہترین مفسر ہ ،محدثہ ،حافظہ،قاریہ، ادیبہ، معلمہ اور زبر دست فقیہ ہیں۔ غرض مجموعہ ٔ حسانات و کمالات ہیں بلکہ بلامبالغہ پوری تاریخ عالم میں اتنی عظیم صفات والی خاتون جو ایک طرف عالمہ ، فاضلہ اور منصب افتا ء پر فائز ہو تو دوسری طرف بہترین خاتون خانہ اور اعلی انتظامی صلاحیتوں کی مالک بھی ہو ، ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔

حضرت عطا رضی اللہ عنہ فرماتے ہے: کَانَتْ عائشۃُ اَفْقَہ الناسِ وَ اَ عْلَمَ الناسِ و اَحْسَنَ النَّاسِ رَأیاً فِیْ العَامَّۃیعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تمام لوگوں سے بڑھ کر فقیہ اور تمام لوگوں سے بڑھ کر عالمہ اور تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اچھی رائے رکھنے والی تھیں۔ ( المستدرک للحاکم، 5/18،ح:6808)

آپ رضی اللہ عنہا علوم قراٰنیہ، علوم حدیث کی جامع بڑی محدثہ ، بڑی فقیہ تھیں۔ کسی نے عرض کیا کہ اے اُمُّ المؤ منین! قراٰن سےمعلوم ہوتا ہے کہ حج و عمرہ میں صفاو مروہ کی سعی واجب نہیں ،صرف جائز ہےکیونکہ اللہ پاک نے فرمایا: فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَاؕ ( کہ ان کے سعی میں گناہ نہیں) ۔ تو آپ نے جواب دیا: اگر یہ سعی واجب نہ ہوتی تو یوں ارشاد ہوتا وَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ لاَ یَّطَّوَّفَ بِهِمَا ( کہ ان کے سعی نہ کرنے میں گناہ نہیں)۔دیکھو!اس ایک جواب میں اُصول فقہ کا کتنا دقیق مسئلہ حل فرمادیا کہ واجب کی پہچان یہ ہے کہ اس کے کرنے میں ثواب، نہ کرنے میں گناہ ،جائز کی پہچان یہ ہے کہ اس کے نہ کرنے میں گناہ نہ ہو۔ یہاں آیت میں پہلی بات فرمائی گئی ہے۔(مراٰۃ المناجیح، کتاب المناقب، باب مناقب ازواج النبی،8/505)

حضرت عائشہ کو ابتداء ًکچھ کمالات تو اپنے والد کے گھر میں نصیب ہوئے پھر آپ جب رسو ل خدا ﷺ کے یہاں آئیں تو کاشانہ اقد س میں آپ کی تربیت ہوئی۔آئیے ! اس کی چند جھلکیاں ملاحظہ کرتے ہیں۔

علمی شان وشوکت

آپ رضی اللہ عنہا کاشانۂ اقدس میں آنےکے بعد دن رات سرکارِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے دیدار اور صحبتِ بابَرکت سے فیض یاب ہونے کے ساتھ ساتھ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے چشمۂ عِلْم سے بھی خوب سیراب ہوئیں اور اس بحرِ محیط سے عِلْم کے بیش بہا موتی چُن کر آسمانِ عِلْم ومعرفت کی اُن بلندیوں کو پہنچ گئیں جہاں بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہُم، آپ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کے شاگردوں کی فَہْرِسْت میں نظر آنے لگے۔ صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو جب بھی کوئی گھمبیر اور ناحَل مسئلہ آن پڑتا تو اس کے حَل کے لئے آپ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کی طرف رُجُوع لاتے، چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عَنۡہُ فرماتے ہیں: ہم اصحابِ رسول کو کسی بات میں اِشْکَال ہوتا تو اُمُّ المؤمنین حضرتِ عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کی بارگاہ میں سوال کرتے اور آپ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا سے ہی اس بات کا عِلْم پاتے۔ (سنن الترمذی،5/ 471، حديث:3909)

سبق

معلوم ہوا کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی مبارک معیت کے باعث بہت بڑی عالمہ ، محدثہ اور فقیہ تھیں ۔ قراٰن پاک میں سارے مسائل موجود ہیں لیکن بعض آیات مجملہ ہیں جو مشکلات تھیں وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دور فرمائیں اور ان آیات کا صحیح مطلب بیان فرما کر مشکلات کو حل فرمایا: گویا حدیث ہمارے لئے مشکل کشا ہے۔ اسی طرح بعض احادیث میں بھی مشکلات پیش آتی رہیں، خدا تعالی نے فقہا علیہم الرحمہ کی فقہ سے احادیث کی ان مشکلات کو دور فر مایا۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا محدثہ بھی تھیں اور فقیہ بھی۔ قراٰن کی مشکلات کو حدیث سے اور حدیث کی مشکلات کو فقہ سے حل فرما دیتی تھیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ حدیث کو سمجھنا ہر شخص کا کام نہیں کیونکہ خود صحابہ کرام کو بھی بعض اوقات حدیث کی اصل مراد سمجھنے کے لئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف رجوع کرنا پڑتا تھا اور جو کچھ آپ فرمادیتی تھیں اُسے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین قبول فرما لیتے تھے۔

مروی روایات کی تعداد

آپ رَضِیَ اللہُ عَنہَا سے دو ہزار دو سو دس (2210) احادیث مروی ہیں جن میں سے 174 مُتَّفَقٌ عَلَیْه یعنی بُخاری ومسلم دونوں میں، 54 احادیث صرف بُخاری شریف میں اور 68 احادیث صرف مسلم شریف میں ہیں۔ ( مدارج النبوۃ، قسم پنجم، باب دُوُم در ذکرِ ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُنَّ، ۲ / ۴۷۳

حضرت عروہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مارایتُ احداً اَعلمُ بفقہ ولا بطبّ ولا بشعر من عائشۃ یعنی میں نے حضرت عائشہ صدیقہ سے بڑھ کر شعر، طبّ اور فقہ کا عالم کسی کو نہیں پایا۔

طب اور مریضوں کے علاج معالجہ میں بھی انہیں کافی بہت مہارت تھی۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک دن حیران ہو کر حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کیا کہ اے اماں جان! مجھے آپ کے علم حدیث و فقہ پر کوئی تعجب نہیں کیونکہ آپ نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی زوجیت اور صحبت کا شرف پایا ہے اور آپ رسول اصلی اﷲ علیہ وسلم کی سب سے زیادہ محبوب ترین زوجہ مقدسہ ہیں اسی طرح مجھے اس پر بھی کوئی تعجب اور حیرانی نہیں ہے کہ آپ کو اس قدر زیادہ عرب کے اشعار کیوں اور کس طرح یاد ہو گئے؟ اس لئے کہ میں جانتا ہوں کہ آپ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی نور نظر ہیں اور وہ اشعار عرب کے بہت بڑے حافظ و ماہر تھے مگر میں اس بات پر بہت ہی حیران ہوں کہ آخر یہ طِبِّیْ معلومات اور علاج و معالجہ کی مہارت آپ کو کہاں سے اور کیسے حاصل ہو گئی؟ یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم اپنی آخری عمر شریف میں اکثر علیل ( یعنی بیماری تشریف لےآتی) ہو جایا کرتے تھے اور عرب و عجم کے اَطبّاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دوائیں تجویز کرتے تھے اور میں ان دواؤں سے آپ کا علاج کیا کرتی تھی (اس لئے مجھے طبّی معلومات بھی حاصل ہو گئیں)۔ (شرح الزرقانی علی المواھب، المقصد الثانی، الفصل الثالث فی ذکر ازواجہ الطاھرات، عائشۃ اُمِّ المؤمنین،4/389 تا392 ) ۔

آپ رضی اللہ عنہا کے شاگردوں میں صحابہ اور تابعین کی ایک بہت بڑی جماعت ہے اور آپ کے فضائل و مناقب میں بہت سی حدیثیں بھی وارد ہوئی ہیں۔

وفات

17 رمضان شب سہ شنبہ (بروز منگل) ۵۷ھ؁ یا ۵۸ھ ؁ میں مدینہ منورہ کے اندر آپ رضی اللہ عنہا کا 66 سال کی عمر میں وصال ہوا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کی وصیت کے مطابق رات میں لوگوں نے آپ کو جنت البقیع کے قبرستان میں دوسری ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کی قبروں کے پہلو میں دفن کیا۔ (المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی،باب عائشۃ ام المؤمنین،ج۴،ص۳۹۲) ۔اللہ پاک اُمّ المؤمنین کے درجات میں مزید بلندیاں عطا فرمائے اور ہمیں ان کے علمی فیضان سے وافر حصہ مرحمت فرمائیں۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم۔

بنتِ صدّیق آرامِ جانِ نبی

اُس حریمِ برأت پہ لاکھوں سلام

یعنی ہے سورۂ نور جن کی گواہ

ان کی پرنور صورت پہ لاکھوں سلام


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 14 اپریل 2022ء کو سری لنکا ریجن کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کے مدنی مشورے کا سلسلہ ہوا جس میں سری لنکا کی  ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مجلس بین اقوامی امور شعبہ علاقائی دورہ اور محفل نعت کی ذمہ دار اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال سے جائزہ کرنے کا ذہن دیا اور انہیں استقامت کے ساتھ دینی کام کرنے کی ترغیب دلائی۔ 


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 14 اپریل 2022ء کو  آسٹریلیا ریجن کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کے مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں تنزانیا اور کینیا کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مجلس بین اقوامی امور شعبہ علاقائی دورہ اور محفل نعت کی ذمہ دار اسلامی بہن نے سابقہ دینی کاموں کی کارکردگی جائزہ لیا اور انہیں علاقائی دورے کو مضبوط کرنے کا ذہن دیا نیز کارکردگی فارم سمجھایا۔


دعوتِ اسلامی کے تحت  14اپریل2022ء بروز جمعرات اسلام آباد سٹی زون 1 کی جملہ ذمہ داراسلامی بہنوں کے مدنی مشورے کا سلسلہ ہوا جس میں پاکستان نگران اسلامی بہن نے ذمہ داران کی افرادی قوت بڑھانے، سالانہ ڈونیشن کے اہداف مکمل کرنے اور دیگر دینی کاموں کے حوالےسے تربیت کی ۔

٭اسی طرح دعوتِ اسلامی کے تحت 15اپریل2022ء بروز جمعہ اسلام آباد سٹی کی زون 5 کی جملہ ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا ۔ اس موقع پر پاکستان نگران اسلامی بہن نے دینی کاموں کے حوالےسے تربیت کی ۔


دعوتِ اسلامی  کے تحت 15 اپریل 2022ء کو نگران عالمی مجلس مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے علاقہ پی آئی بی میں قائم ایک اسکول میں نیکی کی دعوت پیش کی جس میں اسکول کی لیڈی پرنسپل سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کا ذہن دیا ، پھر رہائشی سب یونٹ میں گھر گھر جا کر اسلامی بہنوں کو نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا ذہن دیا اور اسلامی بہنوں سے اجتماع میں شرکت کی نیتیں کروائیں ۔


استاذالاساتذه فقیہ العصر علامہ مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی علیہ الرحمہ بن استاذالعلماء علامہ مفتی محمد ہاشم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادتِ باسعادت 16 ربیع الآخر 1305ھ بروز اتوار بوقت صبح گڑھی یاسین ضلع شکارپور سندھ میں ہوئی۔ ( مہران سوانح نمبر صفحہ 118 )

تعلیم و تربيت:

استاذالاساتذه فقیہ العصر علامہ مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی علیہ الرحمہ نے درس نظامی کی تمام کتب اپنے والد گرامی استاذالعلماء علامہ مفتی محمد ہاشم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کے پاس پڑھیں اور ان کے وصال کے بعد آخری دو تین کتب برصغیر کے فقیہِ اعظم رئیس العلماء سند الفقہاء علامہ عبدالغفور مفتون ہمایونی رحمۃُ اللہِ علیہ کے پاس ہمایوں شریف میں پڑھیں اور 1323ھ میں انہیں کے پاس دستار فضیلت ہوئی۔ ( مختصر سوانح حیات مفتی محمد قاسم گڑہی یاسینی صفحہ 07 )

درس و تدريس:

مولانا محمد حسین کہاوڑ رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں کہ آپ کے پاس مکران، بلوچستان، پنجاب اور سندھ کے دور دراز علاقوں سے طالب علم دینی تعلیم حاصل کرنے آتے اور فیضیاب ہوکر لوٹتے، ( مختصر سوانح مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی صفحہ 7-8 ) مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ علم و ادب اور عربیت کے بہت بڑے عالم تھے ،سندھ میں ان کے ہمعصر علماء میں سے کوئی بھی ان کا ہم پلہ نہ تھا ، انہیں فقہ کے مسائل حل کرنے اور فتوی نویسی میں مہارت حاصل تھی، علامہ عبدالغفور مفتون ہمایونی رحمۃُ اللہِ علیہ کے وصال کے بعد بلوچستان اور جنوبی سندھ کے لوگ فتوے کے لئے آپ کے پاس آتے تھے اس کے ساتھ درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ ( تذکرہ مشاہیر سندھ صفحہ 257 )

تصنیف و تاليف:

مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کی تصانیف میں (01)فتاوی قاسمیہ (02) اہلسنت کے عقائد کے متعلق تحریر کردہ رسالہ’’عقائد نامہ اہلسنت‘‘ (03)”عمدة الآثار فی تذکرة الاخیار الکٹبار مشائخ درگاہ کٹبار شریف“ (4) دربارہ تقلید (05) الفاظ القرآن با معنی فارسی (6) مجموعہ اشعار۔ ( انوار علمائے اہلسنت سندھ صفحہ 803 )

بیعت:

مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ غوث الزمان حضرت خواجہ عبدالرحمان مجددی نقشبندی فاروقی رحمۃُ اللہِ علیہ سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں بیعت ہوئے ۔( مہران سوانح نمبر صفحہ 120 )

تلامذہ:

مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کے تلامذہ کی فہرست میں کثیر علماء کے نام شامل ہیں جن میں سے چند کے نام یہ ہیں: آپ کے چھوٹے بھائی استاذالعلماء مفتی محمد ابراھیم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ ، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد صاحبداد خان جمالی رحمۃُ اللہِ علیہ، مولانا احمد صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ قاضی مکران بلوچستان، مولانا نصير الدين صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ شہدادکوٹ، مولانا محمد حسين کہاوڑ رحمۃُ اللہِ علیہ جیکب آباد، مولانا میاں فخر الدین رحمۃُ اللہِ علیہ کٹبار شریف بلوچستان، صاحبزادہ عبدالغفار جان سرہندی رحمۃُ اللہِ علیہ و صاحبزادہ غلام احمد جان سرہندی رحمۃُ اللہِ علیہ ٹنڈو محمد خان وغیرہ ۔(انوار علماء اہلسنت سندھ صفحہ 803-804 )

شعر و شاعری:

مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ شاعری کا بھی ذوق رکھتے تھے، عارف کامل سیّد احمد خالد شامی رحمۃُ اللہِ علیہ جوخود بلند پائے کے شاعر تھے وہ بھی آپ علی کی اشعار سن کر آپ کو داد دیتے تھے، آپ عربی زبان فصاحت کے ساتھ بولتے تھے جس کے خود اہل عرب بھی معترف تھے، ایک بار سید جمال الدین جیلانی سید عبدالرحمان ( سجاہ نشین خانقاہ عالیہ حضور غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ ) کے فرزند علامہ مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کی فصیح عربی زبان سن کر بے انتہا محظوظ ہوئے اور حاضرین مجلس کو کہنے لگے میں نے قلات سے لیکر سو رت تک سارا ہندوستان دیکھا ہے لیکن ان جیسا عالم کہیں نہیں دیکھا، شاعری میں آپ علیہ الرحمہ کا تخلص " قاسم " تھا، آپ علیہ الرحمہ نے سندھی کے علاوہ عربی و فارسی زبان میں بھی شاعری کی ہے، آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی شاعری میں قصائد، قطعات، منظومات و مناجات وغیرہ شامل ہیں۔( مہران سوانح نمبر صفحہ 120 انوار علمائے اہلسنت سندھ صفحہ 804 )

وصال:

مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ نے 44 برس کی عمر میں 18 ذوالقعد الحرام 1349ھ بمطابق 1929ء کو اس عالم فانی سے وصال فرمایا، آپ کی نماز جنازہ آغا عبدالستار جان سرہندی رحمۃُ اللہِ علیہ نے پڑھائی جس میں کثیر تعداد میں آپ کے تلامذہ و عقیدت مند شریک ہوئے۔ ( مختصر سوانح حیات مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی صفحہ 25 )

صاحب تکبیر کا لقب:

علامہ مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کو صاحب تکبیر بھی کہا جاتا ہے وہ اس لئے کہ آپ کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے جیسے ہی امام صاحب نے اللہ اکبر کی آواز بلند کی اسی وقت آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے کفن کے اندر سے بھی اللہ اکبر کی آواز بلند ہوئی۔ ( انوار علمائے اہلسنت سندھ صفحہ 804 )

مزار شریف:

مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی رحمۃُ اللہِ علیہ کا مزار شریف گڑھی یاسین ضلع شکارپور میں واقع ہے۔ اللہ کریم ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔ آمین یارب العالمین،

از:قمرالدين عطاری عفی عنہ

05 رمضان المبارک 1443ھ

06 اپریل 2022ع شب پنجشنبہ