(1) حاکم نے ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کی کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں :فجر دو ہیں ایک وہ جس میں کھانا حرام یعنی روزہ دار کے لئے اور نماز حلال دوسری وہ کہ اس میں نماز فجر حرام اور کھانا حلال ۔

(2) نسائی ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے راوی، آپ صلی الله علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے فجر کی ایک رکعت قبل طلوع آفتاب پالی تو اس نے نماز پالی ( اس پر فرض ہو گئی) اور جسے ایک رکعت عصر کی قبل غروب آفتاب مل گئی اس نے نماز پالی یعنی نماز ہو گئی۔ یہاں دونوں جگہ رکعت سے تکبیر تحریمہ مراد لی جائے گی یعنی عصر کی نیت باندھ لی تکبیر تحریمہ کہہ لی اس وقت تک آفتاب نے ڈوبا تھا پھر ڈوب گیا نماز ہو گئی اور کافر مسلمان ہوا یا بچہ بالغ ہوا اس وقت کہ آفتاب طلوع ہونے تک تکبیر تحریمہ کہہ لینے کا وقت باقی تھا فجر کی نماز اس پر فرض ہوگئی قضا پڑھے اور طلوع آفتاب کے بعد مسلمان بالغ ہوا تو وہ نماز اس پر فرض نہ ہوئی۔

(3) ترمذی رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے راوی ، آپ صلی الله علیہ والہ وسلم نے فرمایا :"فجر کی نماز اجالے میں پڑھو کہ اس میں بہت عظیم ثواب ہے "۔

(4) دیلمی کی روایت انس رضی الله عنہ سے ہے کہ "اس سے تمہاری مغفرت ہو جائے گی "اور دیلمی کی دوسری روایت انہی سے ہے کہ " جو فجر کو روشن کرکے پڑھے گا اللہ پاک اس کی قبر اور قلب کو نور سے منور کرے گا اور اس کی نماز قبول فرمائے گا۔

(5) طبرانی اوسط میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ،حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں "میری امت ہمیشہ فطرت یعنی دین حق پر رہے گی جب تک فجر کو اجالے میں پڑھے گی " ۔


صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے سردار مکہ مکرمہ، سرکار مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔ (معجم کبیر ، 12 / 240 ،حدیث: 1321)

ایک دوسری روایت میں ہے : تم اللہ پاک کے ذمہ نہ توڑو جو اللہ پاک کا ذمہ توڑے گا اللہ پاک اسے اوندھا ( یعنی الٹا) کر کے دوزخ میں ڈال دے گا۔ ( مسندامام احمد بن حنبل ، 2 / 440 ،حدیث: 5905 )

حضرت علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: جو فجر کی نماز اخلاص کے ساتھ پڑھے وہ اللہ پاک کی امان (یعنی حفاظت) میں ہے اور خاص صبح (یعنی فجر) کی نماز کا کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اس نماز میں مشقت (یعنی محنت) ہے اور اس پر پابندی صرف وہی شخص کرسکتا ہے جس کا ایمان خالص ہو، اسی لئے وہ امان (یعنی پناہ) کا مستحق ہوتا ہے۔ دوسری جگہ لکھتے ہیں: اللہ پاک کا ذمہ توڑنے کی سخت وعید (یعنی سزا کی دھمکی ) اور فجر کی نماز پڑھنے والے شخص کو ایذا (یعنی تکلیف) پہنچانے سے ڈرنے کا بیان ہے۔ ( فیض القدیر ، 6 / 213 تا 214 )

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے آقا ، تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے : جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس ( یعنی شیطان) جھنڈے کے ساتھ گیا۔( ابن ماجہ ، 3 / 35 ،حدیث: 2234 )

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی ( یعنی گردن کے پچھلے حصے) میں تین گر ہیں ( یعنی تین گا نٹھیں ) لگا دیتا ہے ، ہر گرہ ( یعنی گانٹھ) پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ (یعنی گانٹھ) کھل جاتی ہے، اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے، ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔ ( بخاری ، 1 / 387 ،حدیث: 1142 )

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔ (بخاری ، 1 / 388 ،حدیث: 1144 )

حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو عشاء جماعت سے پڑھے گویا (یعنی جیسے ) اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا ۔ (فیضان نماز ص: 87 تا 93 )


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ہر ہفتے پابندی کے ساتھ اور بعض مہینوں میں ایونٹس کی مناسبت سے  6دن، 10دن، 11 اور 12 دن تک مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہوتا ہے جس میں کثیر تعداد میں عاشقان رسول شریک ہوتے ہیں۔ ان مدنی مذاکروں میں شیخ طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہشرعی، تنظیمی، اخلاقی، طبی اور معاشرتی اعتبار سے عاشقان رسول کی رہنمائی فرماتے ہیں۔

ہر ہفتے کی طرح آج بھی 12 فروری 2022ء بعد نماز عشاء عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی سے براہ راست مدنی چینل پر مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا جائیگا۔ مدنی مذاکرے میں امیراہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ شرعی مسائل کے حوالے سے گفتگو فرماتے ہوئے عاشقان رسول کی رہنمائی فرمائیں گے۔

تمام عاشقان رسول سے اس مدنی مذاکرے میں شرکت کرنے کی درخواست ہے۔ 


گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے تحت  پاکستان سطح کے ذمہ دار اسپیشل ایجوکیشن( ذیلی شعبہ اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ) احمدویس عطاری اور لاہور ڈویژن ذمہ دار محمد علی عطاری نے دینی کاموں کے سلسلے میں ڈایریکٹوریٹ آف اسپیشل ایجوکیشن گارڈن ٹاؤن کا وزٹ کیا جہاں انہوں نے ڈی جی پنجاب کے PA سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے اور مدنی مرکز فیضان مدینہ کا وزٹ کرنے کی دعوت دی۔

اسی طرح بریل پریس کے منیجر اور سابقہ ایڈیشنل پرنسپل، پی ایچ ڈی افراد اور کالج کے ٹریننگ ٹیچرز سے ملاقات کی اور انہیں اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کا تعارف پیش کرتے ہوئے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت دی۔

اس دوران ذمہ داران نے ادارے میں ماہانہ سنتوں بھرے اجتماعات منعقد کرنے کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا جس پر پرنسپل نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔بعدازاں ادارے کے امامِ مسجد سے بھی ملاقات کا سلسلہ رہا۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے اسپیشل پرسنز  ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران نے دینی کاموں کے سلسلے میں پاکستان کے شہر چونیاں ضلع قصور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نگرانِ پھول نگر کے والد کی وفات پر اُن سے تعزیت کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا۔

بعدازاں ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے مختلف ایکٹیوٹیز ( جن میں سیکھنے سکھانے کا حلقہ، انفرادی کوشش، ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت اور شعبے کے دینی کاموں کے حوالے سے میٹنگ شامل تھی)میں شرکت کی۔(رپورٹ: محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 


دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم(اسلامی بہنیں) کےتحت 7 فروری 2022ء کو Thanks giving سیشن کا سلسلہ ہوا جس میں شعبہ تعلیم کی ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

گزشتہ سال اسلامی بہنوں نے دینی کام کئے تھے اس پر ان کی حوصلہ افزائی کے لئے یہ ایونٹ رکھا گیا۔ پروفیشنل اسلامی بہنوں کو ان کی خدمات پر سرٹیفکیٹ دیئے گئے ۔ نگران عالمی مجلس مشاورت ، نگرا ن پاکستان اور شعبہ تعلیم کی عالمی سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے مختلف امور مثلاً دینی کام ایک سعادت ہے ، اپنی اصلاح پر مدنی پھول دیئے۔


پچھلے دنوں مدنی مرکزفیضانِ مدینہ مظفر آبادآزاد کشمیر میں اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی کے زیرِ اہتمام 12دن پر مشتمل اشاروں کی زبان کا کورس منعقد ہوا جس میں شرکائےکورس کو اشاروں کی زبان میں نعت، بیان، ذکر، دعا، صلوۃ و سلام اور اسپیشل پرسنز میں نیکی کی دعوت دینے کا طریقہ سکھایا گیا۔

اس کورس کے اختتام پر نگرانِ اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ محمد حنیف عطاری نے شرکا کے درمیان سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ میں دینی کام کرنے کے حوالے سے تربیت کی۔

بعدازاں نگرانِ اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ نے معلم کورس بدر شفیق عطاری کی حوصلہ افزائی کی اور شرکا کے درمیان میں اسناد تقسیم کیں۔اس موقع پر نگرانِ مظفر آباد، رکن ِکشمیر مشاورت اسپیشل پرسنز محمد سلیمان عطاری اور مظفر آباد ڈویژن ذمہ دار عبدالرزاق عطاری موجود تھے۔(رپورٹ:محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


اس ذات عالی کا کروڑہا کروڑ احسان کہ جس کا قول كُن تقدیر کو ایک آن میں بدل کر رکھ دیتا ہے، وہ کہ جس نے تخلیق خلق فرمایا، اپنی تمام مخلوق میں انسان کو ہی اشرف المخلوقات فرمایا۔ پھر ان کی راہنمائی کے لئے اپنے برگزيره بندوں کو اپنے کلام و احکام کے ساتھ مبعوث فرمایا، سب سے آخر میں خاتم المرسلین، خاتم الانبیاء ،امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دارِ فانی میں بھیجا، اور ایسا بھیجا کہ تمام نبیوں کا امام بناکررحمت اللعٰلمین بنا کر ، مالک کل جہاں بنا کر۔جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء سے افضل بنایا اسی طرح آپ کی امت کو بھی تمام امتوں پر فضیلت دی ۔اسی ذاتِ پاک ذوالجلال نے اپنے اس کریم نبی کی امت کی نجات کے لئے احکام بھی نازل فرمائے۔نماز کا حکم دیا، روزے فرض فرمائے، صاحبِ نصاب پر زکوٰۃ فرض فرمائی، صاحبِ استطاعت پر حج فرض فرمایا۔

آج ہم ذکر کریں گے سب سے پہلے رکن (نماز) کا، اللہ پاک نے امتِ محمدیہ پر دن میں پانچ نمازیں فرض فرمائیں، پھر ہر نماز کی ادائیگی پر الگ الگ فضائل و انعامات بیان فرمائے، اور اس کے ترک پر وعیدیں بھی فرمائیں۔

اب ہم یہاں پر دن کی سب سے پہلی نماز کا ذکر کرتے ہیں، جس کو نمازِ فجر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، اس کی ادائیگی کے بے شمار فضائل ہیں اور اس کے ترک پر وعیدیں بھی۔

اس کے بارے میں پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کرتے ہیں۔

(1):عَنْ عُثْمَانَ رضي الله عنه ، قالَ : قَال رسولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَن صلَّی الْعِشاءَ فِي جماعةٍ؛ فَكَأَنَّما قامَ نِصفَ الليلِ، ومَن صلَّى الصُّبْحَ في جماعةٍ ؛ فَكَأَنَّمَا صلَّی اللَّيلَ كُلَّهٗ.

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے نماز عشاء باجماعت ادا کی تو گویا کہ اس نے آدھی رات قیام کیا، اور جس نے نماز فجر جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا کہ اس نے پوری رات نماز پڑھی۔ (مسلم ، 1/ 454 ،حديث : (260) 656)

(2) عن عُمارَةَ بن رُوَیْبَةَ، قال : سَمِعْتُ رسولَ اللّٰهِ صلی اللہ علیہ وسلم يقول: «لن يَّلجَ النارَ أحدٌ صلّى قبلَ طلوعِ الشّمسِ، وقبلَ غُروبِها»، يعني الفجرَ والعصرَ.

حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: وہ شخص ہرگز جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے طلوعِ آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے والی نماز پر مداومت اختیار کی، یعنی فجر اور عصر کی نماز۔(مشکاۃ المصابیح ،حدیث: 624)

(3) وعن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ، قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: «ليس صلاةٌ أثقلَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِن الْفَجرِ وَالْعشَاء، وَلَو يَعْلَمُوْنَ مَا فِيهِما، لَأَتَوْهُما ولَو حَبْوًا». متفق عليه.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافقوں پر فجراورعشاءسے زیادہ کوئی نمازبھاری نہیں، اور اگرجانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب ہے تو گھسٹ کربھی ان میں پہنچتے۔(مشکاۃ المصابیح حدیث 629) و(مسلم،بخاری)

(4) وعن أبي هريرة، عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم في قوله تعالى : (اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا قال : تشهدُه ملائكةُ الليل وملائكةُ النهار». رواه الترمذي .

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت میں راوی کہ (فجرکی نماز حاضری کا وقت ہے) فرمایا، اس میں رات اوردن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔( الترمذي في السنن 5/ 282، حدیث : 3135، وقال حديث حسن صحيح)

(5) وعن أبي موسى، قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: (مَن صلّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الجنّةَ». متفق عليه . حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ :جودوٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے وہ جنت میں جائے گا۔(صحیح بخاري 2/52، صحیح مسلم 1/440 )


دعوتِ  اسلامی کے زیر اہتمام4 فروری 2022ء کو عالمی مجلس مشاورت کی نگران اسلامی بہن نے اراکین عالمی مجلس مشاورت اور اراکین مجلس بین الاقوامی امور کی اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ لیا جس میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ کارکردگیاں وقت پر جمع کروانا، کارکردگی شیڈول چیک کرنا ۔ما تحتوں کے ماہانہ مشوروں کا نظام مضبوط کرنا اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔


اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر بے شمار نعمتیں نازل فرمائیں ہیں جن میں نماز پنج گانہ اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے کہ اس نے اپنے کرم عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی اورامت کو نہ ملی۔ (فتاویٰ رضویہ ،5/73) بعض انبیاء کرام علیہم السلام نے مختلف اوقات کی نمازیں جدا جدا وقت پر ادا فرمائیں۔ اللہ پاک نے اپنے ان محبوبان بارگاہ کی ان حَسین اداؤں کو ہم غلامانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض کی ہے ان میں سب سے پہلی نمازفجر ہے۔ نماز فجر سب سے پہلے حضرت سیدنا آدم علیہ السلام نے صبح ہونے کے شکر میں دو رکعتیں ادا کیں تو یہ نماز فجر ہوگئی۔ (درالمختار ،2/14)

حدیث مبارکہ کی روشنی میں نماز فجر کے چند فضائل:

(1)صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار مکہ مکرّمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک الله پاک کے ذِمّے میں ہے"۔(معجم الکبیر ،12/410، حدیث :1321)

(2) حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے آقا تاجدارِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: "جوصبح کی نماز کوگیاوہ ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح بازار کو گیا ابلیس (یعنی شیطان)کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ ،3/53،حدیث:2237)

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ انسانوں کے دو ٹولے ہیں : (1)حزبُ اللہ (یعنی اللہ کا گروہ )۔ (2) حزبُ الشیطان (یعنی شیطان کا گروہ ) ان کی پہچان یہ ہے کہ رحمانی ٹولے والے دن کی ابتداء نماز اور االله کے ذکر سے کرتے ہیں اور شیطانی ٹولے والے بازار ودنیاوی کاروبار سے ۔خیال رہے کہ دنیوی کاروبار منع نہیں مگر سویرے اٹھتے ہی نہ خدا کا نام نہ اس کی عبادت بلکہ دنیوی کاموں میں لگ جانا یہ شیطانی کام ہے۔

(3)حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو نماز عشاء جماعت سے پڑھے گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو فجر جماعت سے پڑھے گویا اس نے پوری رات قیام کیا "۔(مسلم ص:258،حدیث:1491)

(4) جو خوش نصیب مسلسل چالیس دن تک فجر و عشاء با جماعت ادا کرتا ہے وہ جہنّم اور منافقت سے آزاد کردیا جاتا ہے جیسا کہ خادم رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ "جس نے چالیس دن فجر و عشاء با جماعت پڑھی اس کو اللہ پاک دو آزادیاں عطا فرمائے گا۔ایک نار(یعنی آگ)سے ۔دوسری نفاق (منافقت )سے ۔

(5)حضرت سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک شخص کے متعلق ذکر کیا گیا کہ یہ صبح تک سوتا رہا اور نماز کے لئے نہ اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے ارشار فرمایا: "اس شخص کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے " ۔

اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں غوروفکر کرنی چاہیئے کہ ہم پنج گانہ نماز ادا کرتے ہیں یا نہیں اکثر لوگ چار نمازوں میں نظر آتے ہیں مگر نماز فجر میں سوئے پڑے ہوتے ہیں ۔ نیت کریں کہ دن کا آغاز نماز فجر سے کریں گے اگر اللہ پاک کی توفیق سے نماز تہجد ادا کرنے کی بھی نیت کریں۔

اللہ پاک ہم کو روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین


7 فروری 2022ء کو اسلامی بہنوں کے مرکز فیضان صحابیات کراچی میں عالمی مجلس اور مجلس بین الاقوامی امور کی اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا۔ بیرون ملک سےساوتھ افریقہ ۔موریشش۔امریکہ کینیڈا اور یورپ کے علاوہ دوسرے ممالک سےاور بیرون شھر میں مقیم۔ دیگر اراکین نے بذریعہ انٹر نیٹ شرکت کی ۔

عالمی مجلس کی نگران اسلامی بہن نےاسلامی بہنوں کی تربیت کرتے ہوئےکہا کہ اپنے ملک کی نوعیت، تہذیب و تمدن اور ملکی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے دینی کام کیا جائے۔ مزید ذمہ داران کا تقررکرنے کے بارے میں یہ مدنی پھول دیا کہ اچھا بولنا یعنی قادری الکلام ہونا اہلیت جانچنے کے لیے کافی نہیں بلکہ جس کو ذمہ داری دی ہے اس کی صلاحیتوں کی جانچ کریں پھر ذمہ داری دیں۔ بعد ازاں شعبہ جات میں درپیش مسائل کے باہمی مشاورت سے حل نکالے گئے۔


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! سر کادو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز فجر پر کثیر احادیث مبارکہ ہے جن میں سے 5 احادیث بیان کردیتا ہوں :۔

سید نا ابو عبیدہ بن جراح رضی الله عنہ فرماتے ہے کہ رسول اکرم، رحمت عالم صلى الله علیہ و الہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’جمعہ کے دن پڑھی جانے والی فجر کی نماز با جماعت سے افضل کوئی نماز نہیں ہے ، میرا گمان ،( خیال ) ہے تم میں سے جو اس میں شریک ہوگا اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۔(معجم کبیر ، 1 / 106، حدیث :399)

اے عاشقان رسول! اس حدیث پاک میں کہا گیا ہے۔ میرا گمان (یعنی خیال )۔ اس کی شرح یہ ہے کہ نبی کا گمان یعنی ( خیال )یقین کے برابر ہوتا ہے۔ لہذا مطلب یہ ہوا کہ واقعی جمعہ کی نماز فجر با جماعت پڑھنے والے کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۔ احادیث مبارکہ میں جہاں گناہ معاف ہو جانے کا تذکرہ ہوتا وہاں اس سے مرادصغیر ہ یعنی چھوٹے گناہوں کی معافی مراد ہوتا ہے کیوں کہ کبیرہ یعنی بڑے گناہ توبہ سے معاف ہوتے ہیں۔( نزہۃ القاری ، 1/ 175)

صحابی ابن صحابی حضرت سید نا عبدالله ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہےسردار مکہ مکرمہ، سرکار مدینہ منور صلى الله علیہ و الہ وسلم ارشاد فر ماتے ہیں : جو صبح کی نماز پڑھتا ہے وہ شام تک اللہ پاک کے ذِمّے میں ہے۔(معجم کبیر ، 12 / 40 ،حدیث :13210)

حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میرے آقا تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فر ماتے ہیں :جو صبح کی نماز کو گیا ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اور جو صبح کو بازار کو گیا ابلیس یعنی شیطان کے جھنڈے کے ساتھ گیا۔(ابن ماجہ ،3/53، حدیث: 2234 )

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں یعنی انسانوں کے دو ٹولے یعنی ( گروپ )ہی ہیں نمبر 1 حزب اللہ یعنی اللہ گروہ اور نمبر 2 حزب الشیطان( یعنی شیطان کا گروہ ان کی شناخت یعنی پہچان یہ ہے کہ رحمانی ٹولے والے دن کی ابتدا نماز اور اللہ پاک کے ذکر سے کرتے ہیں اور شیطانی ٹولے والے بازار اور دنیاوی کاروبار سے ۔ خیال رہے کہ دنیاوی کاروبار منع نہیں مگر صبح سویرے اٹھتے ہی نہ خدا کا نام نہ اس کی عبادت بلکہ ان (یعنی دنیاوی کاموں )لگ جانا یہ شیطانی کام ہے ۔(مراةالماجیح ،1/399)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ: منافقین پر فجر اور عشاء سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر جانتے کہ ان دونوں میں کیا ثواب ہے تو گھسٹ کر بھی ان میں پہنچے۔ (مراةالمناجیح ،1/389،حدیث:629)

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے کہ: جو دو ٹھنڈی نمازیں پڑھا کرے جنت میں جائے گا یعنی ٹھنڈی نمازوں سے مراد فجر و عشاء ہے ۔(مراة المنا جىح ،1 / 384، حدیث: 626)