دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 22 فروری 2022ء بروز منگل عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں 7 دن پر مشتمل فیضانِ نماز کورس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مقامات سے آئے اسلامی بھائیوں نے شر کت۔

دورانِ کورس ڈسٹرکٹ ذمہ دار شعبہ کفن دفن یاسر عطاری نے شرکا کی تربیت کرتے ہوئے انہیں میت کو غسل دینے، کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ سکھایا۔

اس کے علاوہ ذمہ دار نے شرکا کو مزید دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے مختلف کورسز کرنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:عزیر عطاری رکن شعبہ کفن دفن، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام عالمی مجلس کی  ذمہ دار اسلامی بہن نے یوکے شعبہ مکتبۃ المدینہ کی اسلامی بہن کا آن لائن مدنی مشورہ لیا۔ مدنی مشورے میں یوکے میں شعبہ مکتبۃ المدینہ کے حوالے سے مدنی پھول سمجھائے اور اس میں بہتری کے لئےتجاویزپیش کیں ۔


23 فروری 2022ء بروز بدھ کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں واقع فاطمہ ربانی مسجد میں کفن دفن کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں اہلِ علاقہ سمیت دیگر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

کورس میں شریک میں اسلامی بھائیوں کی تربیت کے لئے ڈسٹرکٹ ذمہ دار شعبہ کفن دفن یاسر عطاری نے غسلِ میت دینے، کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ بتایا نیز غسل دینے کی فضیلت و اہمیت بھی بیان کی۔

بعدازاں ذمہ دار نے دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:عزیر عطاری رکن شعبہ کفن دفن، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


گزشتہ دنوں شعبہ حج و عمرہ دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام راولپنڈی میں معلم عمرہ کورس کا انعقاد ہوا جس میں شعبہ کے اہم ذمہ داران سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی کے ائمہ کرام نے کافی تعداد میں شرکت کی۔

اس کورس میں صوبائی ذمہ دارمحمدعدنان عطاری مدنی اور شعبہ حج و عمرہ پاکستان سطح کے ذمہ دار حاجی محمد شوکت عطاری نے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کی تربیت کی اور انہیں عمرہ کے چند ضروری مسائل سے آگاہ کیا۔

اس کے علاوہ ذمہ داران نے اسلامی بھائیوں کو ویڈیو کے ذریعہ عمرہ کے حوالے سے اہم چیزیں بتائیں۔(رپورٹ:محمد عبد الوحید عطاری شعبہ حج و عمرہ راولپنڈی ڈویژن ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے تحت 22 فروری 2022ء بروز منگل پنجاب پاکستان کے شہر سرگودھا میں مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈسٹرکٹ نگران، ڈویژن مشاورت اور جامعۃ المدینہ بوائز کے ناظمین نے شرکت کی۔

نگرانِ ڈویژن محمد عادل رضا عطاری مدنی مشورے میں شریک اسلامی بھائیوں سے دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مختلف موضوعات پر کلام کیاجن میں 27 رجب المرجب، 15 شعبان المعظم کو ہونے والے سنتوں بھرے اجتماعات اور رمضان المبارک میں ایک ماہ کے اعتکاف شامل تھے۔(رپورٹ:محمد حامد ڈویژن مشاورت مدنی چینل عام کریں ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام کراچی کے مؤمن آباد ٹاؤن میں قائم ایک مسجد میں افطار اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی عاشقانِ رسول نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

دورانِ اجتماع مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد علی عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی نیز مقامی شخصیات کے ہمراہ مسجد کے حوالے سے میٹنگ کاسلسلہ رہا۔بعدازاں عاشقانِ رسول نے رکنِ شوریٰ سے ملاقات بھی کی۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


22 فروری 2022ء بروز منگل پنجاب پاکستان کے شہر فیصل آباد میں قائم دعوت اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں شعبہ ائمہ مساجد کے نگران ذمہ دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں اراکینِ شوریٰ حاجی محمد عقیل عطاری مدنی، حاجی یعفور رضا عطاری، حاجی قاری محمد ایاز عطاری، حاجی محمد رفیع عطاری، حاجی محمد امین عطاری، حاجی محمد امین قافلہ عطاری اورنگران شعبہ و صوبائی ذمہ داران کے علاوہ دیگر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے ذمہ داران سے 12 دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بریفنگ دی کہ دعوتِ اسلامی ہر سال تقریباً 1 ہزار امام تیار کر رہی ہے۔اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مشاورت نے دیگر اہم موضوعات پر کلام کرتے ہوئے مدنی پھولوں سے نوازا۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


ذہنی آزمائش کوئز ایپ

Thu, 24 Feb , 2022
3 years ago

دعوت اسلامی نے نا صرف تبلیغی میدان میں صلاحیتوں کو لوہا منوایا بلکہ شعبہ ہائے زندگی کے ہر شعبے میں علمی و اصلاحی پہلوؤں کو اجاگر کیا اور ہر قدم پر ایک نئی کامیابی کی ٹھوس بنیاد ڈالی۔سرسری نظر سے دیکھیں تو زندگی کا ہر شعبہ دعوت ِاسلامی کے تجدیدی کارناموں کا مرہون منت نظر آتا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیسے کرنا ہے اور کس طرح علمِ دین کو عام کرنا ہے اس سوچ کی عملی تصویر دعوتِ اسلامی کا آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ ہےجس نے بہت ہی قلیل مدت میں ایسی ایسی Mobile applications متعارف کروائی ہیں جن کے صارفین (Users ) لاکھوں میں شمار ہوتے ہیں، ہزاروں اُن Applications کے ذریعے علمِ دین سے مستفید ہورہے ہیں، سینکڑوں قراٰن کے قاری نظر آتے ہیں اور لاتعداد ایسے صارفین بھی ہیں جو ان Applications کے وساطت سے علمی میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھارہے ہیں۔

نوخیز لڑکھڑاتے ہوئے بچے سے لیکر ادھیڑ عمر تک کے عاشقان رسول آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی کاوشوں کوسراہتے ہیں، ماں باپ اولاد کی تربیت کو کڈز App کے ذریعے کرکے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو دعاؤں سے نواز رہے ہیں۔ قاری ِقراٰن اپنی آوازمیں لحن داؤدی پیدا کرنے کےلئے قراٰن App سے مستفید ہورہے ہیں، مستند افتا پر فائز احباب فقہیہ جزئیات کے لئے بہارِشریعت App سے فقہی اشکال دور کررہے ہیں، خطبا خطابت کے لئے موضوعات کے چناؤ اور بیانات کی تیاری کے لئے موبائل ایپس استعمال کررہے ہیں اور اب محقیقین، ریسرچ اسکالرز اور مسابقتی میدانوں میں علمی مقا م پیدا کرنے والوں کے لئے ذہنی آزمائش Mobile applications کو متعارف کروایا گیا ہے یہ وہ Applicationہے جس میں مدنی چینل کے مشہور سلسلہ ذہنی آزمائش کو App کی صورت میں پیش کیا گیا ہے تاکہ اس علمی پروگرام کو ہر کوئی موبائل میں دیکھ سکے اور دینِ اسلام، تاریخِ اسلام، مشاہیر ِاسلام، شعائرِ اسلامِ سیرت، فقہی جزئیات اور شعرائے اسلام کے بار ے میں علمی معلومات حاصل کر سکے۔

یہ App آپ کے لئے کس طرح کارآمد ہے یہ جاننے کےلئے اس کی خصوصیات پر نظر ڈالتے ہیں۔

اس App میں 800 سے زائد سوال وجوات، ہر سوال کے چار جواب اور آپ کی زور آزمائی کے بعد آپ کے لئے درست جواب کا انتخاب، جواب دینے میں ہچکچاہٹ کو دور کرنے کے لئے اشارہ، ہرلیول کے آخر میں آپ کی معلومات کی جانچ پڑتال، مقابلہ کی صورت میں فریق کی کارکردگی کا جائزہ بس ایک بار ڈاؤن لوڈ کیجئے اور اپنی معلومات کو امتحانات کے مراحل سے گزاریئے اور دیکھئے کہ آپ کی علمی استعداد کتنی اچھی ہے۔ ہر دم تیری دھوم ہو اے دعوت اسلامی جس نے فاصلوں کے بُعد کو قرب میں تبدیل کردیا اور علمِ دین کا حصول، عمل کی ترغیب، آخر ت کی فکراور دینی ودنیاوی کامیابی کو ہمارا مقصد بنا دیا۔

آپ بھی Zehni Azmaish Quiz App کو موبائل میں ڈاؤن لوڈ کیجئے اور ہمیں اس ایپ کے بارے میں ضرور قیمتی رائے سے نوازئیے۔(رپورٹ:نعمان عطاری شعبہ آئی ٹی، ویب ڈیسک رائٹر:غیاث الدین عطاری)

21 فروری 2022ء بروز پیر رابطہ برائے شخصیات دعوتِ اسلامی کے تحت ڈسٹرکٹ گجرات کے ذمہ دار حاجی ضیاء الرحمٰن عطاری نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر افضل حیات تارڑ سے ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات ذمہ دار نے اسسٹنٹ کمشنر کو 25 فروری 2022ء بروز جمعہ کو دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ہونے والے ذہنی آزمائش کے فائنل میں شرکت کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

اس کے علاوہ ذمہ دار اسلامی بھائی نے انہیں دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات کے متعلق بریفنگ دی جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو سراہا۔ (رپورٹ:تصور رضا عطاری مدنی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


یہ دنیا انسانوں کی بستی ہےجہاں روزا نہ ہزاروں ، لاکھوں لوگ آتے ہیں اور رب کریم کی طرف سے عطا کردہ زندگی گزار کر اپنےاَبدی ٹھکانے کی طرف چل پڑتے ہیں، لیکن بعض لوگ اپنی زندگی میں ایسے زبردست کارنامےسرانجام دیتے ہیں کہ انہیں اس دنیا سے جانے کے بعدبھی یاد رکھاجاتاہے،لوگ ان کے ناموں کاادب و احترام کرتے ہیں ا ن کےعرس کے موقع پر ان کےاصاف حمیدہ اور کارناموں کاذکر کرکےخرا ج تحسین پیش کرتے ہیں،ان کی بارگاہ میں ایصالِ ثواب کی صورت میں تحائف پیش کرتے ہیں۔ رب کریم کے انہی محبوب بندوں میں ایک ہستی جنہیں حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمۃ اللہ علیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

امام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جب تم دیکھو کہ کوئی شخص حضرتِ عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ سےمحبت رکھتا ہےا ور ا ن کی خوبیوں کو بیان کرنے ا ور ا نہیں عام کرنے کا اِہتِمام کرتا ہے تو اِس کانتیجہ خیر ہی خیر ہے ۔([1])

مختصرتعارف

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ 61ھ یا 63ھ میں خاندانِ بنوامّیہ میں مدینۂ منوَّرہ میں پیدا ہوئے،آپرحمۃ اللہ علیہ کےوالدِ ماجِد کا نام عبدالعزیزرحمۃ اللہ علیہ تھا جو سرزمینِ عَرَب کےمعزز ترین خاندان ’’قُرَیش ‘‘ کی شاخ ’’بنوا میّہ‘‘کی ممتازشخصیت تھے، 20سال سے زائدعرصہ مِصر کے گورنر رہے۔آپ کی والدہ اُ مِّ عاصم رحمۃ اللہ علیہا حضرت سیِّدُنا عاصم بن عمر رضی اللہُ عنہ کی صاحبزادی اور حضرتِ عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہا کی پوتی تھیں،اس لحاظ سےحضرت عمر بن عبدالعزیز کی رَگوں میں فاروقی خون تھا،اِسی وجہ سے آپ کے کردار واَطوار پرحضرت سیِّدُنا عمر فاروق رضی اللہُ عنہ کا گہرا اَثر دکھائی دیتا تھا ۔

علمی مقام و مرتبہ

حضرت سیِّدنا عمر بن عبدالعزیز بچپن سےہی نیک وپرہیزگار اور علم دین کا ذوق و شوق رکھنے والے تھے ،کم عمری میں ہی قرآن کریم حفظ کر لیا تھا اور اس کے بعدمزید علمی پیاس بجھانے کے لئےحضرتِ سیِّدنا اَنَس بن مالک،سائب بن یزید اور یوسف بن عبداللہجیسےجلیل القدرصحابہ اور تابعین کے حلقۂ دَرس میں بھی شریک ہوئے۔یوں ا ن بزرگانِ دین کی صحبتِ بابرکت میں قرآن و حدیث اور فقہ کی تعلیم مکمل کرکے وہ مقام حاصل کیا کہ آپ کے ہم عصربڑے بڑے محدثین کو بھی آپ کےفضل وکمال پر رشک آتا تھا۔امام ذَہَبی رحمۃ اللہ علیہنے آپ کے بارے میں لکھا کہ آپ بہت بڑے اِمام، فقیہ، مجتہد، حدیث کےماہراورباکمال حافظ تھے ۔([2]) حضرت سیِّدُنا میمون بن مِہران رحمۃ اللہ علیہنےآپ کو مُعَلِّمُ الْعُلَمَاء(یعنی علماء کا استاد ) قرار دیا۔([3])

جوانی میں خلیفہ بن گئے

حضرت عمر بن عبدا لعزیز رحمۃ اللہ علیہ مدینے شریف میں ہی عِلم وعمل کی منزلیں طے کرنے کے بعد صِرف 25 سال کی عمر میں مکۃ المکرمہ،مدینۃ المنورہ اور طائف کےگورنر بنے ا ور 6سال یہ خدمت شاندارطریقے سے اَنجام دینے کے بعد استعفی دےکرخلیفہ کےمشیر خاص بن گئے اور سلیمان بن عبدالملک کی وفات کے بعد 10 صفر المظفر 99ھ کو تقریباً36 سال کی عمر میں جمعۃُ المُبارک کےدن خلیفہ بنےاور اِس شان سےخِلافت کی ذمّہ داریوں کو نِبھایا کہ تاریخ میں اُن کا نام سنہرےحُروف سےلکھا گیا،کم وبیش اڑھائی سال خلیفہ رہنے کے بعدحضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے25 رجب 101ہجری بدھ کے دن تقریباً39سال کی عمر میں اپنا سفرِ حیات مکمل کرلیا اور اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے ۔

اوصاف وکمالات

آپ رحمۃ اللہ علیہ بےشمار اوصاف وکمالات کےحامل اور ہروصف میں اپنی مثال آپ تھے، اگرآپ کی عِبادت گزاری پرنظر دوڑائیں تو عابِدوں کےسردار، زُہد وتقویٰ کو دیکھیں تو متقین کے رہنما،ذوقِ تِلاوت کے بارےمیں پڑھیں تو بہترین قاریٔ قرآن، علمی وسعتوں کو دیکھیں تو لاجواب عالمِ دین،تجدید ی کارناموں کاجائزہ لیں تو اسلام کے پہلے مُجَدِّد ، طَرزِ حکومت کا مشاہدہ کریں تو کامیاب ترین حکمرا نوں میں اُن کاشمار ہوتا ہے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کےعلم وعمل،لاجواب انقلابی کارناموں ا ور امّتِ مسلمہ کی ا صلاح کے لئے کئے جانے والےاقدامات کو دیکھ کرعلماو مورخین نے ثانیٔ عمر کا لقب دیا ۔

شوق تلاوت کے واقعات

کثیرمصروفىات کےباوجود آپ کى عبادت کا ذوق و شوق قابلِ تقلىد تھا،بالخصوص آپ کو تلاوتِ قرآن کے ساتھ عشق کى حد تک لگاؤ تھا،آپ رحمۃ اللہ علیہ روزا نہ صبح سویرےقرآن مجید کی تھوڑی دیرتلاوت کرتےاور رات کےوقت جب سونے کا ٹائم ہوتاتو نہایت پُر سوز لہجہ میں سورۂ اعراف کی یہ آیتیں پڑھتے :

اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ترجَمۂ کنزالایمان:بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے۔ ۸، اعراف:۵۴)

اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ یَّاْتِیَهُمْ بَاْسُنَا بَیَاتًا وَّ هُمْ نَآئِمُوْنَؕ ترجَمۂ کنزالایمان:کیا بستیوں والے نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو آئے جب وہ سوتے ہوں ۔ (پ۹، الاعراف :۹۷)

بعض اوقات ایک ہی سورۂ مبارکہ کو بار با ر رات بھر پڑھا کرتے تھے۔ایک رات سورۂ انفال شروع کی توصبح تک پڑھتے رہے۔([4])

ابوعمرکابیان ہےکہ جب حضرتِ سیِّدنا عمر بن عبدالعزیزگورنرتھےمیں جدّہ سےان کےلئے تحائف لےکرمدینَۂ منوَّرہ پہنچا تو وہ فجرکی نَماز اداکرنےکےبعدمسجدہی میں موجودتھے ا ورگودمیں قراٰن پاک لئےتلاوت کر رہے تھےا ور ان کی آنکھوں سےآنسوؤں کی جھڑی لگی ہوئی تھی ۔([5])

دھاڑیں مار مار کر رونے لگے

ایک شخص نےحضرتِ سیِّدُناعمر بن عبد العزیزکےپاس پارہ 18سورۂ فُرقان کی آیت 13 پڑھی:

وَ اِذَاۤ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَیِّقًا مُّقَرَّنِیْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًاؕ         ترجَمۂ کنزالایمان:اورجب اس کی کسی تنگ جگہ میں ڈالے جائیں گے زنجیروں میں جکڑے ہوئے تو وہاں موت مانگیں گے ۔

توآپ دھاڑیں مار مار کر رونے لگے،آخرِ کار وہاں سےاٹھےاور گھر میں داخِل ہوگئے ۔ ([6])

تلاوت قرآن کی عادت بنائیے

اےعاشقان اولیا!معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے نیک بندےکس قدرشوق و محبت سے تلاوت فرمایا کرتے تھے،دن رات ربِّ کریم کا کلام پڑھتے رہتے تھے۔ مگر افسوس!آج مسلمانوں کی اکثریت قرآنِ پاک کی تعلیم سے نا آشنا ہے،بعض نادانوں کو قرآنِ پاک دیکھ کر پڑھنابھی نہیں آتا، اور جن کو پڑھنا آتا ہے وہ بھی سالوں سال تک قرآنِ پاک کھول کر نہیں دیکھتے،کئی کئی مہینے(Months) گزر جاتے ہیں مگرمسلمانوں کے گھرتلاوت کی برکت سےمحروم رہتے ہیں۔ آئیے!آج حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کےعرس کے موقع پر ہم بھی نیت کرتے ہیں کہ آج سےا ن کی سیرت کی اداؤں کو ا پناتے ہوئے ہم خودبھی قرآنِ پاک پڑھیں گے ا ور دوسرے لوگوں کو بھی قرآن ِ پاک پڑھنے کی ترغیب دلائیں گے۔ان شاء اللہ !

25 رجب المرجب کو اپنےاپنے گھروں میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی نیاز کریں اور اپنے بچوں کو ا ن کی سیرت کے بارےمیں بتائیں ،اس کے لئے دعوت اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب حضرتِ سیِّدنا عمربن عبدالعزیز کی 425 حکایات“ کو خود بھی پڑھئے اور اپنے بچوں کو بھی پڑھائیے۔اللہ کریم ہمیں اپنے نیک بندوں کےنقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہِ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

از: مولانا عبدالجبار عطاری مدنی

اسکالر:المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر،دعوتِ اسلامی)



[1] سیرت ابن جوزی ،ص74

[2] تذکرۃ الحفاظ، 1/90

[3] سیرت ابن جوزی، ص35

[4] حلیۃ الاولیاء ، 5/385 ملخصا وسیرت ابن جوزی،ص211

[5] سیرت ابن جوزی،ص42

[6] سیرت ابن جوزی، ص217


سیِّدِ کائنات،فخرِ موجوداتﷺ کی ذاتِ مقدَّسہ سےجس شے کوبھی نسبت ہوجائے، وہ  مبارَک ،معظَّم اوراَشرف و اَعلیٰ ہوجاتی ہے۔نسبت ِ مُصطفیٰ علیہ التَحیۃُ والثَناء تو ذرے کو زَر(سونا،Gold)اور شمع کو آفتاب بنادیتی ہے۔اللہ ربُّ العزت کےمحبوبِ عالی مرتبت ﷺ سےنَسب کا رشتہ ہو،سُسرالی تعلّق ہو یا صحبت و قُرب کاشرف ہو،سب ہی پاکیزہ و نایاب اور عُمدہ و لاجواب ہیں۔ تاریخ ِ ا سلام کے اَوراق پر کئی ایسی ہستیوں کےتابِندہ و روشن نام تحریر ہیں جنہیں نبی اَکرمﷺسے یہ تینوں نسبتیں حاصل ہیں۔اُنھیں میں سے ایک روشن اور چمکتادمکتانام اَوّل مُلوکِ اسلام،امیرالمؤمنین ،کاتبِ وحی حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ کابھی ہے۔ذیل میں صحابیِ رسول حضرت سیِّدُناامیر مُعاوِیہرضی اللہ عنہکی اِن تینوں مبارَک نسبتوں کا اِختصار کےساتھ بیان مُلاحظہ ہو:

نسبی رشتہ داری :

خالُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ کاشجرۂ نَسب والد ِ ماجد اور والدۂ محترمہ دونوں کی طرف سے "عبدِ مَناف"تک جا کر رسولِ ذیشانﷺکے عالی اورمبارَک سلسلۂ نَسب سے مل جاتاہے۔یوں حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ کا شُمار نبیِ کریم ﷺ کےنسبی رشتہ داروں میں ہوتاہے۔

سرکارِ اعظم ﷺ کاشجرۂ نسب:حضرتِ محمدﷺ بن عبداللہ بن عبدالمطَّلب بن ہاشم بن عبد مَناف۔ (صحیح بخاری)

حضرت امیر مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا سلسلۂ نسب:

والد کی طرف سے:مُعاویہ بن ابوسفیان صخربن حَرب بن اُمَیّہ بن عبدِ شمس بن عبدِ مَناف۔(سیراعلام النبلاء،3/119)(الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ،6/120)

والد ہ کی طرف سے: مُعاویہ بن ہِندبنتِ عُتبہ بن ربیعہ بن عبدِ شمس بن عبدِ مَناف۔(سیراعلام النبلاء،3/120)(اسدالغابۃ،7/316)

نَسب میں ہیں تجلیاں قَبیلۂ رسول کی

قُریشیت سے بڑھ گئی شرافتِ مُعاوِیہ

سُسرالی رشتہ داری:

حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہکوحضورِ اکرم ﷺسے سُسرالی رشتہ داری کا شرف بھی حاصل ہے، یوں کہ آپ رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ(سگی بہن) حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنھاسرورِ دوعالم ﷺ کی مقدَّس زوجہ اور اُمّ المؤمنین(مومنوں کی مقدَّس ماں) ہیں ۔اِن کا اصلی نام "رَملہ"ہے۔ (المواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی،4/403)

چنانچہ جامع المَعقول والمنقول حضرت علامہ عبدالعزیز پرہاروی چشتی قُدِّسَ سِرُّہ نے اپنی کتاب "النِبراس"میں تحریر فرمایا:

کَانَ اُخْتُہُ اُمُّ حَبِیْبَۃَ رضی اللہ عنھا زَوْجَ النَبِیّ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔حضرتِ امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ کی بہن اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنھا نبیِ کریم ﷺ کی زوجہ مبارَکہ ہیں۔ (النبراس شرح شرح العقائد،ص307)

اِسی پاکیزہ نسبت اورتعلّق کوبیان کرنےکےلئے کئی علماءاور محدِّثین کرامرحمۃُاللہ علیھم اَجمعین نے حضرتِ سیِّدُنا امیرمُعاویہ رضی اللہ عنہ کےلئے "خَالُ الْمُؤْمِنِیْنَ" کالقب استعمال فرمایاہے،جس کا معنیٰ "مومنوں کا ماموں"ہے۔چنانچہ محقّقِ اہلسنت شیخ علی بن سُلطان المعروف مُلّا علی قاری علیہ رحمۃُاللہ الغنیمشکوۃ شریف کی شرح"مِرقاۃُالمفاتیح" میں حضرتِ امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہسے روایت کردَہ ایک حدیثِ پاک کی تشریح کرتے ہوئے آپ رضی اللہ عنہ کےلئے "خال المؤمنین" کےالفاظ تحریر فرمائے ہیں،عبارت ملاحظہ ہو: (وعن معاویۃ) اَیْ ابن اَبی سفیان، وَھُوَ خَالُ الْمُؤْمِنِیْنَ۔(مرقاۃالمفاتیح،کتاب الرقاق،تحت الحدیث:5203،9/397)

ہیں ان کی خواہرِ عزیز جملہ مومنوں کی ماں

بڑی شَرف مآب ہے ،نجابتِ مُعاوِیہ

نسبتِ صحابیت :

کاتبِ وحی حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ کی سب سے شاندار اورنمایاں فضیلت یہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہکوسیِّدُالعَالمین ﷺ کاصحابی ہونے کا شرف حاصل ہے۔جنابِ امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ کی کوئی اور فضیلت یا خصوصیت بیان نہ بھی کی جائے تو آپ کاصرف صحابیِ رسول ہونا ہی ساری عظمتوں اور رِفعتوں کاجامع ہے ،ایسا کیوں نہ ہو کہ نبوت و رِسالت کے مرتبے کے بعد صحابیت کا درجہ ہی بڑا درجہ ہے ۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:"تابعین سےلےکر تابقیامت اُمت کا کوئی ولی کیسے ہی پایہ عظیم کو پہنچے،صاحبِ سلسلہ ہو خواہ غیر ان کا ،ہر گز ہرگز(حضورﷺ کے صحابہ )میں سے اَدنیٰ سےاَدنیٰ کےرُتبہ کو نہیں پہنچتا،اور ان میں اَدنیٰ کوئی نہیں۔" (فتاویٰ رضویہ ،29/357)

حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا ثبوت سینکڑوں کُتب میں موجود ہے ۔چنانچہ قرآنِ مجید کےبعد مسلمانوں کی سب سے مُستند اور معتبر کتاب"صحیح بخاری " کی روایت ملاحظہ ہو کہ جس میں صحابی ابنِ صحابی ،رسولِ غنیﷺ اور حضرتِ علیرضی اللہ عنہ کے چچاجان کےشہزادےحضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے جنابِ امیر مُعاویہرضی اللہ عنہکےصحابیِ رسول ہونے کا بیان فرمایا،آپ رضی اللہ عنہ کے مبارَک کلمات یہ ہیں: فَاِنَّہُ قَدْ صَحِبَ رَسُوْلَ اللہِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔ بیشک یہ(امیرِ مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ) رسول اللہ ﷺ کی صحبت پانےوالے(یعنی صحابی) ہیں۔ (صحیح بخاری،کتاب فضائل الصحابہ،الحدیث:3764)

گُلِ حیات ان کا ہےصحابیت سےعطربیز

اِسی لئے ہے نَوبہ نَو،نَضارتِ مُعاوِیہ


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 21 فروری 2022ء بروزپیر  علاقہ جیا موسیٰ شاہدرہ لاہور میں قائم المدینہ مسجد میں رجب المرجب کے سلسلے میں تہجد و سحری اجتماع کا اہتمام کیا گیاجس میں شعبہ رابطہ برائے حکیم ذمہ داران اور اہلِ علاقہ سمیت کم و بیش 42 عاشقانِ رسول نے شرکت کرتے ہوئے رات مسجد میں اعتکاف کیا۔

دورانِ اجتماع مختلف دینی کاموں کا سلسلہ رہا جبکہ نمازِفجرکے بعد سیکھنے سکھانے کا حلقہ بھی لگایا گیا جس میں علاقائی نگران قاری محمد ظفر عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کی تربیت و رہنمائی کی۔(رپورٹ: حکیم عبد الوحید عطاری ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)