قرآن عظیم خاتمُ المرسلین ﷺ پر نازل ہونے والی وہ کتاب مبین ہے جو اسرار و رموز سے بھر پور،اپنے قارئین کو دعوتِ فکر دیتی ہے۔ کہیں تو یہ عظیم المرتبت کتاب فلاح دارین کے احکام و مسائل بیان فرما رہی ہے تو کہیں ثواب و عتاب کو،کہیں اس کی آیات مفصلات سابقہ امم کے حالات بیان کرتی ہیں تو کہیں قصص ِ انبیاء کو موضوعِ سخن بناتی ہیں،علاوہ ازیں سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآن مجید صاحبِ قرآن ﷺ کی نعت سے بھر پور ہے۔

قرآن مجید نے کئی ایک مقامات پر اپنا مدعا مثالوں کے ذریعے سمجھایا، یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ قرآن میں مثالیں ذکر فرمانے کا کیا مقصد ہے ؟ تو آئیے اس کا جواب بھی قرآن ہی سے معلوم کرتے ہیں۔

یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًاۙ-وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًاؕ-وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَۙ(۲۶) (پ 1،البقرة: 26) ترجمہ کنز الایمان: اللہ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتا ہے اور بہتیروں کو ہدایت فرماتا ہے اور اس سے انہیں گمراہ کرتا ہے جو بے حکم ہیں۔

مثالیں بیان کرنے میں کئی ایک حکمتیں پوشیدہ ہیں:

1۔ قرآنی مثالوں کے ذریعے وہ لوگ جن کی عقل پر جہالت کا پردہ ہے اپنی بد بختی کے باعث گمراہ ہوتے ہیں۔

2۔انہی مثالوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے جو غور و تحقیق کے عادی ہوتے ہیں۔

3۔ مثالوں سے قرآن مجید کا اندازِ بیان مزید دل نشین ہو جاتا ہے۔

4۔قرآنی مثالوں کے ذریعے مدعا اچھی طرح سے سمجھ میں آجاتا ہے۔

ذیل میں قرآن کریم سے 5 مثالیں ذکر کی جاتی ہیں:

سورۂ ابراہیم آیت نمبر 24-25 میں کلمۂ ایمان کی یوں مثال بیان کی گئی ہے: اَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِی السَّمَآءِۙ(۲۴)تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَاؕ-وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۲۵) ترجمہ کنز الایمان: کیا تم نے نہ دیکھا اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی، جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں ہر وقت اپناپھل دیتا ہے اپنے رب کے حکم سے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں وہ سمجھیں۔

مذکورہ مثال میں سمجھایا گیا کہ جس طرح کھجور کے درخت کی جڑیں زمین کی گہرائی میں موجود ہوتی ہیں اور اس کی شاخیں آسمان میں پھیلی ہوتی ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہمیشہ پھل دیتا ہے اسی طرح کلمۂ ایمان ہے کہ اس کی جڑ مومن کے دل کی زمین میں ثابت ہوتی ہے اور اس کی شاخیں یعنی عمل آسمان میں پہنچتے ہیں اور اس کے ثمرات یعنی برکت و ثواب ہر وقت حاصل ہوتے ہیں۔ یہاں مثالیں بیان کرنے سے قرآن مجید کے مقصد کو مزید واضح کیا گیا جو انسان کی تفہیم ہے۔

سورۂ ابراہیم پارہ 13 ہی کی آیت نمبر 26 میں خبیث کلمے کی مثال یوں بیان کی گئی ہے: وَ مَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِیْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِیْثَةِ ﹰ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ(۲۶)ترجمہ کنز الایمان: اور گندی بات کی مثال جیسے ایک گندہ پیڑ کہ زمین کے اوپر سے کاٹ دیا گیا اب اسے کوئی قیام نہیں۔

قرآن مجید کا دل نشین انداز بیان یہ بھی ہے کہ اس میں متقابلات کو بیان کیا جاتا ہے، لہذا مذکورہ آیت مبارکہ میں بیان کردہ مثال کو پچھلی مثال کے مقابل رکھ کر قرآن کا مدعا سمجھنا مزید آسان ہو جاتا ہے، یہاں فرمایا گیا کہ گندی بات یعنی کفریہ کلمے کی مثال اندرائین جیسے کڑوے مزے اور ناگوار بو والے پھل کے درخت کی طرح ہے جو زمین کے اوپر سے کاٹ دیا گیا ہو تو اب اسے کوئی قرار نہیں کیونکہ اس کی جڑیں زمین میں مستحکم نہیں اور نہ ہی اس کی شاخیں بلند ہوتی ہیں، یہی حال کفریہ کلام کا ہے کہ اس کی کوئی اصل ثابت نہیں اور وہ کوئی دلیل اور حجت نہیں رکھتا جس سے اسے کوئی استحکام ملے اور نہ ہی کوئی خیر و برکت رکھتا ہے کہ قبولیت حاصل کرے۔

دنیاوی زندگی کی ناپائیداری کو پارہ 15 سورةالکہف آیت 45 میں بہت ہی دل نشین انداز میں بیان کیا گیا: وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِیْمًا تَذْرُوْهُ الرِّیٰحُؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقْتَدِرًا(۴۵) ترجمہ کنز الایمان: اور ان کے سامنے زندگانی دنیا کی کہاوت بیان کرو جیسے ایک پانی ہم نے آسمان سے اتاراتو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہوکر نکلا کہ سوکھی گھاس ہوگیا جسے ہوائیں اڑائیں اور اللہ ہر چیز پر قابو والا ہے۔

دنیاوی زندگی کی بے ثباتی کی مثال ایسے ہی ہے جیسے زمین پر خوش نما سبزہ ہوتا ہے جو بارش کی بدولت خوب لہلہانے لگتا ہے پھر جلد ہی یہ سبزه فنا کے گھاٹ اتر جاتا ہے اور اس سوکھی گھاس کو ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں یہی حال دنیا کا ہے۔ اعتبار حیات کا ہے کہ اس فنا ہو جانے والےسبزے کی طرح یہ بھی بے وقعت ہے اور یہ سب فنا و بقا اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہے۔

پارہ 17 سورۃُ الحج آیت نمبر 73 میں کفار کے باطل معبودوں کے عاجز ہونے کو ایک مثال کے ذریعے بیان کیا گیا: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗؕ-وَ اِنْ یَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَیْــٴًـا لَّا یَسْتَنْقِذُوْهُ مِنْهُؕ-ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ(۷۳)ترجمہ کنز الایمان: اے لوگو! ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو ایک مکھی نہ بناسکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کرلے جائے تو اس سے چھڑا نہ سکیں کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا۔

مذکور مثال میں بتوں کے عاجز اور بے قدرت ہونے کا بیان ہے کہ مشرکین الله کو چھوڑ کر جن بتوں کی عبادت کرتے ہیں وہ تو ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے۔ اس مثال سے مدعا یہ ہے کہ ایسے کو معبود بنانا کس قدر جہالت ہے، کیونکہ اگر مکھی ان بتوں سے وہ شہد و زعفران چھین لے جائے جو مشرکین ان بتوں پر ملتے ہیں اور ان پر مکھیاں بیٹھتی ہیں تو یہ بت ان سے اس شہد کو بھی نہیں چھڑا سکتے۔

پارہ 18 سورۂ نور آیت نمبر 35 میں اللہ تعالیٰ کے نور کی انتہائی خوبصورت مثال بیان کی گئی: اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌؕ-اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَةٍؕ-اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّیٌّ یُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَیْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِیَّةٍ وَّ لَا غَرْبِیَّةٍۙ-یَّكَادُ زَیْتُهَا یُضِیْٓءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌؕ-نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ ترجمہ کنز الایمان: اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا، اس کے نور کی مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے، وہ چراغ ایک فانوس میں ہے، وہ فانوس گویا ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا، روشن ہوتا ہے برکت والے پیڑ زیتون سے جو نہ پورب(مشرق) کا نہ پچھّم(مغرب)کا، قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اُٹھے اگرچہ اُسے آگ نہ چھوئے، نور پر نور ہے۔

مندرجہ بالا آیتِ مبارکہ کے تحت نور کی مثال کے مختلف معانی بیان کیے گئے۔ اللہ تعالیٰ کے نور سے مراد اس کی طرف سے ہدایت ہے۔ عالمِ محسوسات میں اس کی تشبیہ ایسے روشن دان سے ہو سکتی ہے جس میں صاف شفاف فانوس ہو،فانوس میں ایسا چراغ ہو جو نہایت ہی پاک صاف زیتون سے روشن ہو تاکہ اس کی روشنی اعلیٰ ترین ہو۔دوسرے یہ کہ یہ مثال سید المرسلین ﷺ کے نور کی ہے،طاق آپ کا سینہ شریف،فانوس قلب مبارک اور چراغ نبوت ہے جو شجرِ نبوت سے روشن ہے اور اس پر کمال یہ کہ اگر آپ اپنے نبی ہونے کا اعلان نہ بھی فرمائیں جب بھی نورِ محمدی از خود گواہ ہے۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ الله علیہ ایک شعر کے پیرائے میں اس مثال کو یوں سموتے ہیں؛

شمع دل، مشكاة تن، سینہ زجاجہ نور کا

تیری صورت کے لیے آیا ہے سورہ نور کا

حاصلِ کلام یہ کہ قرآن مجید طرح طرح کی مثالیں بیان فرما کر بنی نوع انسان کو دعوتِ فکر دیتا ہے۔ قرآن مجید کے مخاطب یوں تو سب انسان ہیں لیکن ایک مسلمان جس کو قرآن اور صاحبِ قرآن ﷺ کی بدولت ایمان کی بیش قیمت دولت ملی اس بات کا مکلّف ہے کہ قرآن عظیم کو سمجھ کر اپنی عملی زندگی کا نصبُ العین بنا لے تو آئیے تمام قارئین نیت کیجئے کہ دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو کر قرآن مجید سیکھنے سکھانے میں مشغول ہو جائیں۔


کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا قائل گناہ گار اس وقت ہو گا جبکہ بلا ضرورت جان بوجھ کر  جھوٹ بولے۔(جھوٹ کی مذمت،ص3)

اے عاشقان رسول!ابھی آپ نے جھوٹ کی تعریف ملاحظہ فرمائی ابھی ہم جھوٹ کی جائز صورتیں عرض کرتے ہیں کہ کہاں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی ان تین صورتوں میں گناہ نہیں؛1۔جنگ کی صورت میں کہ یہاں اپنے مقابل کو دھوکہ دینا جائز ہے اس طرح جب ظالم ظلم کرتا ہو تو اس کے ظلم سے بچنے کے لئے بھی جھوٹ بولنا جائز ہے۔2۔دو مسلمانوں میں اختلاف ہے اور ان میں صلح کروانا چاہتا ہے اس صورت میں جائز ہے۔3۔بیوی کو خوش کرنے کے لیے کوئی بات خلافِ واقع کہہ دے تو بھی جائز ہے۔

مفتی امجد علی اعظمی فرماتے ہیں: جس اچھے مقصد کو سچ بول کر بھی حاصل کیا جا سکتا ہو اور جھوٹ بول کر بھی تو اس کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے۔( بہار شریعت)

برائی کے دروازے کو سیراب کرنے والا: یزید بن میسرہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:جس طرح پانی درخت کی جڑوں کو سیراب کرتا ہے اسی طرح جھوٹ برائی کے ہر دروازے کو سیراب کرتا ہے۔

جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ ﷺ:

1۔ منافق کی تین نشانیاں ہیں؛ (1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے( 2) جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے (3) اور جب امانت رکھوائی جائے تو خیا نت کرے۔(بخاری،حدیث 33)

2۔ تین لوگوں کی طرف اللہ پاک قیامت کے دن نظر رحمت نہیں فرمائے گا (1) بوڑھا زانی (2) جھوٹا بادشاہ (3) متکبر فقیر۔(مسند امام احمد،حدیث: 9594)

3۔ تمام عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(مسند اما م احمد،حدیث: 9594)

4۔ جس نے اپنے بیٹے سے کہا آؤ میں تمھیں کچھ دیتا ہوں پھر اسے کوئی چیز نہ دی تو اس کے لیے جھوٹ لکھ دیا جاتا ہے۔(مکارم الاخلاق،ص 122)

5۔جس نے میری طرف منسوب کرکےکوئی بات بیان کی حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ جھوٹوں میں سے ہے۔(جھوٹ کی مذمت،ص 26)


دین اسلام نے زندگی کے ہر قدم قدم پر مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے اور زندگی گزارنے کے بہترین اصول مہیا کر رکھے ہیں۔ مختلف اصولوں کے ساتھ ساتھ دین اسلام نے رزق کی اہمیت بھی بیان کی ہے  ۔ اسلام میں نہ صرف حلال لقمہ کھانے پر زور دیا ہے بلکہ کھانے کے برتن کو صاف کرکے اور دستر خوان پر گرے ہوئے دانے کو اٹھاکر کھانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

اسی سلسلے میں شیخ طریقت امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس ہفتے 17 صفحات کا رسالہ ”روٹی کا احترام“ پڑھنے/ سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازا ہے۔

دعوتِ اسلامی کی مجلس تراجم کی جانب سے اس رسالے کادو زبانوں(اردو ، ہندی) میں ترجمہ بھی کیا گیا ہے، دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر ان زبانوں میں رسائل موجود ہیں، مذکورہ زبانوں کے جاننے والے درج ذیل لنک پر کلک کرکے رسائل کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔

دعائے عطار

یارب المصطفٰے! جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ”روٹی کا احترام“ پڑھ یا سُن لے اُسے حلال و آسان برکت والی روزی عطا فرما اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اُس سے راضی ہوجا۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتمِ النّبیِّین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ابھی مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے

Download

رسالہ آڈیو میں سننے کے لئے کلک کریں


دعوتِ اسلامی  کے شعبہ رابطہ برائے ہومیوپیتھک کے زیرِ اہتمام 16 نومبر 2022ء کو کیماڑی ڈسٹرکٹ کراچی میں واقع دواخانہ میں سیکھنے سکھانے کے حلقے کا سلسلہ ہوا جس میں ہومیوپیتھک ڈاکٹرز نے شرکت کی۔

سیکھنے سکھانے کے حلقے میں نگرانِ مجلس ڈاکٹر آصف عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور فکرِ آخرت کا ذہن دیتے ہوئے ڈاکٹرز کو دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے 12دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کے بارے میں نیک خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں ۔(رپورٹ : محسن مدنی صوبائی ذمہ دار ہومیوپیتھک ڈاکٹرز، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


16 نومبر2022ء  بروز بدھ نیکی کی دعوت دینے کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ کیماڑی کے نگران عبد الرحیم عطاری اور سٹی ذمہ دار شعبہ رابطہ برائے ٹرانسپورٹ محمد ذیشان عطاری مدنی نے ماڑی پور ٹرک اڈہ اونر سے ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات ذمہ داران نے انہیں دعوت ِاسلامی کا تعارف پیش کیا اور ٹیلی تھون مہم میں حصہ ملانے کا ذہن دیا جس پر ٹرک اڈہ اونر نے خدماتِ دعوت اسلامی کو سراہتے ہوئے اس سلسلے میں تعاون کرنے کی اچھی نیت کا اظہار کیا۔اس موقع پر ڈسٹرکٹ سینٹرل رابطہ برائے ٹرانسپورٹ ذمہ دار عبد الوہاب عطاری بھی موجود تھے۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


16 نومبر 2022ء کو  رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں محمد ابراہیم عطاری کے بیٹے محمد زیاد عطاری کی شادی کی محفلِ نعت میں شرکت فرمائی ۔

اس موقع پر رکنِ شوریٰ نے سنتوں بھرا بیان کیا اور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے، مدنی قافلے میں سفر کرنے کی دعوت دی جس پر محمد زیاد عطاری اور وہاں موجود عاشقانِ رسول نے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی نیک خواہش کا اظہار کیا۔

دوسری جانب نیو کراچی کے سینئر اسلامی بھائی محمد صابر عطاری کے بیٹے کی شادی کے سلسلے میں محفلِ نعت کا اہتمام ہوا جس میں رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری کی خصوصی شرکت ہوئی ۔ رکنِ شوریٰ نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے مدنی مذاکرہ دیکھنے اور مدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی جس پر محمد صابر عطاری کے بیٹے اور وہاں موجود مہمانوں نے مدنی قافلے میں سفر کی اچھی نیت کا اظہار کیا۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


4سال 4 ماہ 4 دن  پر بچوں کی رسمِ بسمِ اللہ کروانا بزرگوں کا طریقہ رہا ہے جس میں بچوں کو قرآنِ پاک پڑھانے کی ابتدا ہوتی ہے۔

اس سلسلے میں 16 نومبر 2022ء کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں رسمِ بسم اللہ ہوئی جس میں نگرانِ پاکستان مشاورت و رکنِ شوریٰ حاجی محمد شاہد عطاری نے امتیاز عطاری ( معاون رکنِ شوریٰ حاجی اسلم عطاری ) کے بچوں کی رسمِ بسم اللہ کی۔

اس موقع پر نگرانِ پاکستان مشاورت نے بچوں کو بسم اللہ شریف پڑھانے کے بعد مدنی قاعدےسے آغاز کروایا اور دعاؤں سے نوازا۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


کنز المدارس بورڈ پاکستان (دعوت اسلامی) کے زیر اہتمام 15 نومبر 2022ء بروز منگل تحقیقی مقالہ جات (Research paper) کے حوالے سے مدنی مرکز فیضان مدینہ ملتان کے مرکزی جامعۃالمدینہ بوائز میں تربیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں تخصصات اور دورۃ الحدیث شریف کے طلبۂ کرام نے شرکت کی۔

R&Dڈیپارٹمنٹ کے نگران مولانا ڈاکٹر فرحان اختر عطاری مدنی اور سینئر ذمہ دار مولانا خرم عطاری مدنی نے تحقیق مقالہ کے حوالے سے طلبۂ کرام کی رہنمائی کی۔

تربیتی نشست میں تحقیقی مقالہ کی ہدایات، اصول و ضوابط کے ساتھ ساتھ درج ذیل چیزوں پر طلبۂ کرام کی رہنمائی کی گئی:

٭مقاصد تحقیق ٭تحقیق کے اقسام ٭طریقۂ تحقیق کے مراحل ٭انتخاب موضوع، طریقہ ٔکار اور خاکہ کی تیاری ٭حصول مواد کے ذرائع، اس کا مطالعہ اور درست طریقۂ استعمال ٭فرضیہ تحقیق کی اہمیت ٭محقق کی خصوصیات ٭اقتباسات اور حوالہ جات پیش کرنے کے مقاصد ٭اس کے علاوہ المدینہ لائبریری اور مکتبہ الشاملہ سافٹ ویئر کے حوالے سے طلبۂ کرام کی رہنمائی کی گئی۔


پچھلے دنوں سیاسی شخصیت جہانگیر بدر (مرحوم )کے ایصالِ ثواب کے لئے علی ٹاؤن لاہور میں محفلِ نعت کا انعقاد کیا گیا جس میں دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران سمیت کثیر تعداد میں پولیٹکل، بیوروکریسی اور بزنس مینز (افضل چن، کرنل ارشد ملک، کامران غازی، حافظ علی اکبر عطاری) نے شرکت کی۔

محفلِ نعت کی ابتداء تلاوتِ قراٰن سے کی گئی جبکہ مبلغِ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے وہاں موجود عاشقانِ رسول کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی۔

اس کے علاوہ مبلغِ دعوتِ اسلامی نے شرکائے محفل کو نیکی کے کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


شعبہ رابطہ برائے شخصیات دعوتِ اسلامی کے تحت 15 نومبر 2022ء بروز منگل ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے ایم پی اے غلام جیلانی کے ماموں کےا نتقال پر اُن سے تعزیت کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کی۔

اس موقع پر ذمہ داران نے مرحوم کے سوئم میں شرکت کی جہاں اُن کی ملاقات سابق وفاقی وزیر اور نظام مصطفیٰ پاکستان کے چیئرمین حاجی حنیف طیب اور سابق ایم پی اے عثمان خان نوری سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات سے ہوئی۔

ذمہ داران نے وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کے جملہ اخراجات کے لئے ہونے ولے ٹیلی تھون کے بارے میں بتایا جس پر ہاتھوں ہاتھ ایم پی اے غلام جیلانی اور اسسٹنٹ کمشنر کورنگی فاروق سومرو نے رقم جمع کروائی۔(رپورٹ:شعبہ رابطہ برائے شخصیات، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


شعبہ مدنی کورسز دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں ضلع اٹک کی تحصیل حضرو میں قائم جامع مسجد جمالِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم مانسر میں رہائشی فیضانِ نماز کورس کا انعقاد کیا گیا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی و معلم مولانا عمر فاروق عطاری مدنی نے اسلامی بھائیوں کو نماز کے چند ضروری مسائل سکھائے۔

16 نومبر 2022ء بروز بدھ رہائشی فیضانِ نماز کورس کی اختتامی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں کورس کے شرکا سمیت علما و مشائخ اور علاقے کی شخصیات نے شرکت کی۔

مبلغِ دعوتِ اسلامی نے ”علم دین حاصل کرنے کے فضائل“ کے موضع پر سنتوں بھرا بیان شرکا کو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں استقامت کے ساتھ دینی کام کرنے کا ذہن دیا۔آخر میں شرکائے کورس کے درمیان اسناد تقسیم کی گئیں۔(رپورٹ:مدنی کورسز، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے تحت اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے ڈسٹرکٹ ذمہ دار اور ذیلی شعبہ برائے نابینا افراد کے ذمہ دار جمیل عطاری نے دینی کاموں کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ملیر 1 کے گلزارِ ہجری ٹاؤن میں واقع مختلف علاقوں، یوسی، میمن نگر اور موسمیات کے علاوہ دیگر مقامات کا دورہ کیا۔

اس موقع پر ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں نیکی کی دعوت پیش کی نیز ٹیلی تھون میں بھر پور انداز سےحصہ ملانے اور 25 نومبر 2022ء کو مدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:فہد عطاری ڈسکٹرکٹ ملیر 1 ذمہ دار، اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)