اللہ پاک کے محبوب بندوں سے محبت و عقیدت کا تعلق رکھتے ہوئے ان کے نقش قدم پر چلنابہت بڑی سعادت ہے۔ان محبوب بندوں کی صحبت اختیار کرنا، ان کی خدمت کرنااور ان کی یاد میں محافل منعقد کرنا یقیناً سعادت عظمیٰ ہے۔سلطانُ  الاولیا حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ نے مسلمانوں کو اپنے علم، عمل، مال اور اپنی جان سے فائدہ پہنچایا ۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی یاد میں عاشقان ِ رسول کی ایک کثیر تعداد گیارہویں شریف کی محافل کا انعقاد کرتی ہے۔ جہاں آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کا ذکر ِخیر کیا جاتا ہے اور آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی علمیت، اخلاق و کردار ، جد و جہد اور خدمتِ خلق کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے ۔

عرس ِغوث اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کے موقع پر دعوت ِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں گیارہویں شریف کی محفل منعقد ہوئی جس میں دارالمدینہ ہیڈ آفس سے وابستہ اسلامی بھائیوں نے خصوصی طورپر شرکت کی۔

اس پُروقار محفل میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس ِ شوریٰ کے رُکن مولاناحاجی امین عطاری نے اپنے بیان میں فرمایاکہ ہم اپنی زندگی سے حقیقی لطف نہیں اُٹھارہے۔ہم نے کتنی ہی خوشیوں کو خود سےدُور رکھا ہوا ہے۔ ہم اپنی الجھنوں میں پریشان ہوکر اپنی زندگی کا ایک حصہ ضائع کررہے ہیں۔جیسے موٹر سائیکل والا اس بات سے ناخوش ہے کہ اس کے پاس کارموجود نہیں۔ہم بہتر سے بہتر کی خواہش میں اپنے پاس موجود نعمتوں کی قدر بھی نہیں کرتے۔ہر انسان کو اپنے پاس موجود نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ہمیں پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی سیرت سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔ ہمارے دین نے زندگی کے جو طریقے بتائے ہیں،ان کی مدد سے اپنی اصلاح کا سامان پیداکرنا چاہیے۔

مزید حاجی امین عطاری نےحضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ایک نصیحت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہرمسلمان پر ہر حال میں 3 باتیں لازِم ہیں :شريعت کا حکم کہ اس پر عمل کرے ،شريعت کی منع کی ہوئی باتیں کہ اِن سے بچتا رہے ،تقدیر کہ اس پر ہمیشہ راضی رہے۔آپ نے ترغیب دلاتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی زندگی میں خدمت ِ دین کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔وہ نیک اعمال جو جنت دلائیں گے،قبر کی گرمی سے بچائیں گے، قیامت کی رسوائی سے بچائیں گے، ان نیک اعمال کو سیکھنا چاہیے۔

حاجی امین عطاری نے دارالمدینہ کی طرف سے گھر درس مہم پر خوشی کا اظہار کیا۔ آخر میں نگران فیضان اسلامک اسکول سسٹم مولانازبیر عطاری مدنی نے دینی محافل کی اہمیت اور ضرورت پر روشنی ڈالی اور دعوت ِاسلامی کے ٹیلی تھون عطیات مہم میں اپنا حصہ ملانے کی ترغیب بھی دلائی۔ (رپورٹ:غلام محی الدین ترک، اردو کانٹینٹ رائٹر سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ دارالمدینہ، ہیڈ آفس کراچی، ویب ڈیسک رائٹر:رمضان رضا عطاری)


میرے پیارے اسلامی بھائیو ! ایک مسلمان کو جس طرح علمِ ظاہر کا سیکھنا فرض ہے اسی طرح علم باطن کا بھی سیکھنا فرض اعظم ہے۔ انہیں میں جھوٹ بھی ہے جس کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہو:

(1) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ السّلام نے فرمایا کہ سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و فجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔(مسلم شریف)

(2) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہٹ جاتا ہے۔(ترمذی شریف)

(3) حضرت صفوان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: ہاں ہو سکتا ہے۔ پھر عرض کیا گیا کہ مومن بخیل ہو سکتا ہے فرمایا: ہو سکتا ہے۔ پھر پوچھا گیا کہ مومن کذاب یعنی جھوٹا ہوتا ہے؟ فرمایا نہیں۔( مشکوٰة)

(4) حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح پیدا کرتا ہے اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔

(5) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے ابھی پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھا کہ جھوٹ ایک ایسی بری چیز ہے جسے مذہب اسلام میں ہی نہیں بلکہ تمام ادیان کے یہاں حرام ہے کوئی بھی مذہب چھوٹ بولنا پسند نہیں فرماتا۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس بری بیماری سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں۔


پچھلے دنوں  دعوتِ اسلامی کے تحت فیصل آباد سٹی میں قائم اسپیشل ایجوکیشن بلاینڈ اسکول میں ڈویژن ذمہ دار شاہد عطاری اور ڈسڑکٹ ذمہ دار نعمان بدر عطاری نے دورہ کیا جہاں انہوں نے اساتذہ اور بلاینڈ بچوں سے ملاقات کی۔

دورانِ ملاقات ان کو دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسپیشل پرسنز میں ہونے والے دینی کاموں کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور اسپیشل پرسنز کو تحفتاً بریل مدنی قاعدے تقسیم کئے۔

دوسری جانب فیصل آباد ڈویژن میں بلاینڈ بچوں کے درمیان سیکھنے سکھانے کے حلقے کا سلسلہ ہوا جس میں ڈویژن ذمہ دار شاہد عطاری نے سائن لینگویج میں سنتوں بھرا بیان کیا اور بچوں کو نماز کی پابندی کرنے اور دینِ اسلام کے بتائے ہوئے طریقہ کار کے مطابق زندگی گزارنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ : محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوت اسلامی، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


(1) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق وفجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (صحیح مسلم )

(2) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹا ہو جاتا ہے۔ ( بخاری شریف )

(3) بارگاہ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے ؟ فرمایا: جھوٹ بولنا، جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کر تا ہے اور جب گناہ کر تا ہے تو ناشکری کر تا ہے اور جب ناشکری کر تا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مسند امام احمد )

(4) حضرت معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے سنا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے تھے: ہلاکت ہے اس کے لئے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ اس سے لوگ ہنسیں ہلاکت ہے اس کے لئے! ہلاکت ہے اس کے لئے۔(سنن ابوداؤد )

(5 ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ کی بدبو کی وجہ رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جا تا ہے۔(سنن الترمذی )

گناہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے ، بالخصوص جھوٹ سے کہ ایک جھوٹ کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے اور ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے لوگوں کو کئی جھوٹ مزید بولنے پڑتے ہیں۔ مگر بد قسمتی سے آج لوگوں کی ایک تعداد جھوٹ کی آفت میں گرفتار ہے ، کئی مواقع ایسے ہیں جہاں سچ بولنے میں کوئی خرابی نہیں ہوتی پھر بھی لوگ جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں ، مثلاً جہاں چند افراد کی بیٹھک ہو تو وہاں ایک دوسرے کو ہنسانے اور محفل کو گرمانے کیلئے جھوٹ بولا جا تا ہے۔جھوٹ کی مذمت پر 2 فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم

(1) ارشاد فرمایا: بندہ بات کر تا ہے اور محض اس لیے کر تا ہے کہ لو گوں کو ہنسائے، اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گر تا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی غلطی ہوتی ہے ، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے غلطی ہوتی ہے۔

(2) ارشاد فرمایا: خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تا کہ اس سے قوم کو ہنسائے ، اس کے لیے خرابی ہے ، اس کے لیے خرابی ہے ۔ (ترمذی)

یا اللہ پاک ہمیں جھوٹ جیسے گناہ کبیرہ سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


15 نومبر 2022ء  کو بعد نمازِ عصر ہال روڈ لاہور میں واقع جامع مسجد الرحیم میں سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں مقامی عاشقانِ رسول اسلامی بھائیوں کی شرکت ہوئی۔

اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے ’’اپنی اصلاح کیسے کریں ؟‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان فرمایا اور عالمی سطح پر ہونے والی دعوتِ اسلامی کی دینی خدمات کے بارے میں بتاتے ہوئے شرکائے اجتماع کو دینی کام کرنے کا ذہن دیا نیز ٹیلی تھون مہم میں حصہ ملانے کی ترغیب دلائی۔ ( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


پیارے اسلامی بھائیوں! آج کل کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ مسلمان طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا ہیں جس میں جھوٹ بھی شامل ہے ہمیں جھوٹ بولنے کی ایسی عادت پڑ گئی ہے کہ ہمیں اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا کہ ہم جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہو رہے ہیں جو کہ میری ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے یاد رہے کہ جھوٹ بولنا اللہ پاک کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے جھوٹ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

جھوٹ کی تعریف: کسی شخص کا قصداً کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا ہے۔

آیئے جھوٹ کی مذمت پر 5فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں :

(1)سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق وفجور ہے اور فسق وفجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (صحیح مسلم ، کتاب الادب، باب فتح الکذب، ص1405 ،حديث:2607)

(2) بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جَنَّت کی طرف لے جاتی ہے اور بیشک بندہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک صِدّیق یعنی بہت سچ بولنے والا ہوجاتا ہے۔ جبکہ جھوٹ گُناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گُناہ جہنَّم کی طرف لے جاتا ہے اور بے شک بندہ جُھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا جُھوٹا ہوجاتا ہے۔(بخاری ، کتاب الادب، باب قول اللہ تعالیٰ، 4/125، حدیث:6094)

(3)بارگاہ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! جہنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے ؟ فرمایا: جھوٹ بولنا، جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کر تا ہے اور جب گناہ کر تا ہے تو ناشکری کر تا ہے اور جب ناشکری کر تا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عبد اللہ ابن عمرو بن العاص، 2/ 589، حدیث:2652)

(4) جھوٹ بولنے والے قیامت کے دن اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ افراد میں شامل ہوں گے۔ (کنز العمال)

(5)جھوٹ بولنا منافق کی علامتوں میں سے ایک نشانی ہے ۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب خصال المنافق ،ص50، حدیث: 102)

پیارے اسلامی بھائیو! الحمدلله سچ بولنے سے نہ صرف اس دنیا میں ڈھیروں بھلائیاں نصیب ہوتی ہیں بلکہ بندہ جھوٹ جیسے گناہ میں مبتلا ہونے سے بھی بچ جاتا ہے۔اس لیے ہمیشہ سچ بولنے کی عادت بنائیے اور جھوٹ بولنے کی عادت سے جان چھڑائیے ۔ کیسی ہی مشکل ہو، بڑی سے بڑی مصیبت آن پڑے، ہر گز ہر گز جھوٹ کا سہارا نہ لیجئے اور سچ پر مضبوطی سے جم جائے۔ ان شاء الله دین و دنیا کی بھلائیاں نصیب ہوں گی۔


اللہ پاک کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں ایسا اسلام مذہب دیا جو مسلمانوں کے ما بین بھائی چارگی کا درس دیتا ہے۔ جس مذہب میں ایسے قوانین ہے کہ جس پر اگر مسلمان عمل پیرا ہو تو کبھی جھگڑا نہ ہو، انہی قوانین میں سے ایک جھوٹ نہ بولنا بھی ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں۔ تمام ادیان میں یہ حرام ہے اور رہا اسلام میں تو اس سے بچنے کی بہت تاکید کی تاکہ اس سے مسلمانوں کے ما بین جگھڑا نہ ہو اور قراٰن مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی۔ حدیثوں میں بھی اس کی برائی ذکر کی گئی، اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں تاکہ ہم مسلمان جھوٹ سے بچ کر اچھی طرح آپس میں بھائی بھائی بن کر رہے۔

(1) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (صحیح مسلم ،کتاب البر الخ باب قبح الکذب، 2/ 325، مجلس برکات)

( 2) امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں ۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں ۔(بہار شریعت، 3/ 519)

(3) قال النبي صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: «وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ القَوْمَ فَيَكْذِبُ، وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔ (سنن ترمذی، کتاب الزھد ،باب فیمن تکلم بکلمۃ یضحک بھا الناس ،2/ 55 مجلس برکات)

( 4)بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے منھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(بہار شریعت، 3/ 520)

( 5) جامع ترمذی بسند حسن عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں: إِذَا كَذَبَ العَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ المَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ ترجمہ : جب کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے اُس کی بدبو کے باعث فرشتہ ایك میل مسافت تك اُس سے دُور ہوجاتا ہے۔(جامع ترمذی ، کتاب البر و الصلۃ باب ما جاء فی الصدق و الکذب، 2/ 114 مجلس برکات)

پیارے اسلامی بھائیوں ہم نے جھوٹ کے مذمت پر مذکور بالا احادیث پڑھی تو آپ تمام حضرات یہ نیت کرے کہ نہ کبھی جھوٹ بولیں گے نہ دوسروں کو بلوایں گے۔

پیارے اسلامی بھائیوں ! یہ مدنی ذہن بنانے کے لیے دعوت اسلامی کے بارہ دینی کاموں میں سے ایک دینی کام مدنی قافلہ بھی ہے تو آپ تمام مدنی قافلہ میں شرکت کرنے کی نیت کرے ان شاءاللہ ظاہری و باطنی بیماریوں سے شفا ملے گی جیسا کہ امیر اہل سنت مولانا الیاس قادری صاحب اپنے مایا ناز تصنیف وسائل بخشش میں فرماتے ہیں :

جھوٹ غیبت اور چغلی سے جو بچنا چاہے وہ

خوب مدنی قافِلوں میں دل لگا کر جائے وہ


دعوتِ  اسلامی کے تحت 15 نومبر 2022ء کو یوکے،اسپین اور اٹلی کے جامعات المدینہ بوائز میں آن لائن ٹریننگ سیشن ہواجس میں طلبہ ٔکرام، اساتذہ اور دیگر مدنی عملے نے شرکت کی ۔

مرکزی مجلسِ شوری ٰ کے رکن حاجی یعفور رضا عطاری نے’’ مبلغ کے اوصاف کیسے ہوں؟‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان فرمایا اور طلبہ کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات کرنے اور دینی کام کرنے کا ذہن دیا نیز ٹیلی تھون کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہیں مدنی مذاکرہ دیکھنے کا ذہن بھی دیاجس پر طلبہ نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


پیارے بھائیو! آج ہم اس گناہ کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کریں گے جس کو ہر مذہب والے برا سمجھتے ہیں اور وہ جھوٹ ہے اور یہ تمام ادیان میں حرام ہے اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے اور قراٰن میں جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت آئی ہے اور حدیث میں اس کی مذمت آئی ہے جھوٹ کی مذمت پر پانچ حدیث رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا - قائل گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ (بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے ۔(الحدیقۃ الندیۃ القسم الثانی،المبحث اول ، 4/ 10)

(1) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

اس حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس حدیث میں فرشتے سے مراد یا تو نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے یا حفاظت کرنے والا فرشتہ یا کوئی خاص رحمت کا فرشتہ،گناہ لکھنے والا فرشتہ دور نہیں ہوتا فرشتوں کے مزاج مختلف ہیں۔ میل سے مراد یا تو یہ ہی شرعی میل ہے یعنی فرسخ کا تہائی حصہ یا مراد ہے تاحد نظر زمین۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھی بری باتوں نیک و بد اعمال میں خوشبو اور بدبو ہے بلکہ ان میں اچھی بری لذتیں بھی ہیں مگر یہ صاف دماغ والوں کو صاف طبیعت والوں کو ہی محسوس ہوتی ہیں اللہ رسول کے نام میں وہ لذت ہے جو کسی چیز ہی میں نہیں۔(مراۃ المناجیح ،6/369)

(2) حدیث :حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصال ظاہر کے بعد خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس مقام پر تشریف فرما ہوئے۔ جہاں آج میں کھڑا ہوں پھر آپ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا : نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ بولنے والا بدکار کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے۔ (سنن ابن ماجہ،ابواب الدعاء، باب الدغاء بالعفوو العافیۃ، ص2706،حدیث: 3849)

(3) حدیث :صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب البر...إلخ، باب قبح الکذب...إلخ،ص1405،حدیث: 2607)

(4) حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ منافق کی تین علامتیں ہیں:(1)کہ جب بات کرے جھوٹ بولے(2)وعدہ کرے تو خلاف کرے(3)امانت دی جائے تو خیانت کرے۔( مسلم شریف،کتاب الایمان، باب بیان خصال المنافق، ص 50 ، حدیث:59)

اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں،یعنی دل کے کافر زبان کے مسلم، یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا ضروری نہیں۔ کوّے کی علامت سیاہی ہے مگر ہر کالی چیز کوّا نہیں۔ اور یہ منافقوں کے کام ہیں۔ مسلمان کو اس سے بچنا چاہیے یہ نہیں کہ یہ جرم خود نفاق ہیں۔ (مراۃ المناجیح، باب الکبائر ، 1/ 60)

(5) حدیث:امام مالک و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ (الموطأ،کتاب الکلام،باب ماجاء في الصدق والکذب،2/468،حدیث:1913)

پیارے بھائیو! ان حدیثوں کے علاوہ بھی جھوٹ کی مذمت پر بہت ساری حدیثیں کتب حدیث میں موجود ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اس گناہ سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ اللہ پاک ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


الحمد للہ ہم مسلمان ہیں اللہ پاک نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ار جس طرح اللہ پاک نے ہمیں کئی کاموں کا حکم دیا مثلا : نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، سچ بولنا وغیرہ وغیرہ اسی طرح کئی کاموں سے منع بھی فرمایا انہی میں سے جھوٹ بولنا بھی ہے۔ جھوٹ ایک باطنی بیماری ہے عام طور پر ہم ظاہری گناہوں سے تو بچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن باطنی گناہوں کی اصلاح کی طرف ہمارا رجحان بہت کم نظر آتا ہے اور آج کل جھوٹ مسلمانوں میں بھی عام ہوتا چلا جا رہا ہے۔ مومن کی شان جھوٹ سے کس قدر بلند اور پاک ہوتی ہے اس کا اندازہ اس فرمانِ مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے لگائیے۔ چنانچہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! کیا مؤمن بزدل ہو سکتا ہے؟ اِرشاد فرمایا : ہاں ، پوچھا گیا : کیا مؤمن بخیل ہو سکتا ہے؟ اِرشاد فرمایا : ہاں ، پوچھا گیا : کیا مؤمن جھوٹا ہو سکتا ہے؟ تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا : نہیں۔ ( مُؤطّا امام مالک ، 2 / 468 ، حدیث : 1913 ) یعنی مسلمان میں بزدلی یا کنجوسی فطری طورپرہوسکتی ہے کہ یہ عُیوب اِیمان کے خِلاف نہیں ، لہٰذا مؤمن میں ہوسکتی ہیں۔ (ہاں!) مگر بڑا جھوٹا ، ہمیشہ کا جھوٹا ، جھوٹ کا عادی ہونا مؤمن ہونے کی شان کے خِلاف ہے۔ ( مراٰۃ المناجیح ، 6 / 477 )

ہم جھوٹ سے اسی صورت میں بچ سکتے ہیں جب ہمیں جھوٹ کی تعریف پتا ہو آئیے پہلے جھوٹ کی تعریف سنتے ہیں۔ جھوٹ کی تعریف : کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا(جھوٹ کہلاتا ہے)۔قائل(یعنی جھوٹی خبر دینے والا)گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( الحديقۃ النديہ ، القسم الثانی، المبحث الاول، 4/ 10)

اب اگر یہ سوال اگر کسی کے ذہن میں آئے کہ سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا تو اس کا جواب یہ ہے کہ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السّلام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔(مراٰۃ المناجیح ،6/453)آئیے "اللہ" کے پانچ حروف کی نسبت سے جھوٹ کی مذمت پر 5 احادیث مبارکہ سنتے ہیں۔

حدیث (1) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب البر...إلخ، باب قبح الکذب...إلخ،ص1405،حدیث: 2607)

حدیث (2) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی،کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)

حدیث (3) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔(المسند للإمام أحمد بن حنبل،مسند أبي بکر الصدیق،1/22،حدیث:16)

حدیث ( 4) بیہقی نے ابوبرزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الإیمان ، باب في حفظ اللسان،4/208،حدیث: 4813 )

حدیث (5 ) فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : خواب میں ایک شخص میرے پاس آیا اور بولا چلیے! میں اس کے ساتھ چل دیا، میں نے دو آدمی دیکھے ان میں سے ایک کھڑا دوسرا بیٹھا تھا کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں لوہے کا زَنبور ( لوہے کی سلاخ جس کا ایک طرف کا سرا مڑا ہوا ہوتا ہے) تھا جسے وہ بیٹھے شخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر اسے گدّی تک چیر دیتا پھر زنبور نکال کر دوسرے جبڑے میں ڈال کر چیر دیتا، اتنے میں پہلے والا جبڑا اپنی اصل حالت پر لوٹ آتا ، میں نے لانے والے شخص سے پوچھا : یہ کیا ہے؟ اس نے کہا : یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا جاتا رہےگا۔ ( مساویٔ الاخلاق للخرائطی ، ص 76، حدیث 131 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! دیکھا آپ نے جھوٹ کی کتنی نحوستیں ہیں احادیث مبارکہ میں کیسی کیسی وعیدیں آئی ہیں آئیے ہم اور آپ مل کر یہ نیت کریں کہ آئندہ جھوٹ سے بچیں گے اگر آج تک کبھی بھی جھوٹ کا یا کوئی اور گناہ کا ارتکاب ہو گیا ہو تو ہم اللہ پاک سے ان گناہوں سے توبہ کرتے ہیں اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے اور تمام برائیوں سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یا رب! نہ ضرورت کے سوا کچھ کبھی بولوں

اللہ زباں کا ہو عطا قفل مدینہ


جس طرح شریعتِ مطہرہ نے ہمیں اپنے ہاتھ پاؤں اور آنکھ و کان کو گناہوں سے بچانے کی تاکید فرمائی اس سے کئی زیادہ زبان کو فضولیات اور جھوٹ بولنے سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے کیوں کہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور اسے تمام ادیان میں مذموم جانا جاتا ہے اور قرآن و احادیث میں کئی مواقع پر جھوٹ کی مذمت اور جھوٹ بولنے والے پر رب العالمین نے لعنت فرمائی ہے۔

اب آئیے جھوٹ کی تعریف اور اس کی مذمّت پر مشتمل احادیثِ مبارکہ پڑھیے:

جھوٹ کی تعریف: کسی چیز کو اس کی حقیقت کے بر خلاف بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے

پہلا جھوٹا آدمی: حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے شیطان مردود ہوا تھا لہٰذا وہ حضرت آدم علیہ السلام کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہا۔ اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ جنت میں رہو اور جہاں دل کرے بے روک ٹوک کھاؤ البتہ اِس درخت کے قریب نہ جانا۔ شیطان نے انہیں وسوسہ ڈالا اور کہنے لگا کہ تمہیں تمہارے رب نے اس درخت سے اس لیے منع فرمایا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ زندہ رہنے والے نہ بن جاؤ اور اس کے ساتھ شیطان نے جھوٹی قسم کھا کر کہا کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں۔ اس پر انہیں خیال ہوا کہ اللہ پاک کی جھوٹی قسم کون کھا سکتا ہے ، اس خیال سے حضرت حوا رضی اللہ عنہا نے اس میں سے کچھ کھایا پھر حضرت آدم علیہ السّلام کو دیا تو انہوں نے بھی کھا لیا۔ (تفسیر صراط الجنان، سورۃ البقرہ آیت 35،36) تو پتا چلا کہ سب سے پہلے جھوٹ بولنے والا شیطان مردود ہے۔

احادیث مبارکہ

(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ (بھی) نفاق ہی ہے، جب تک اسے نہ چھوڑ دے۔ (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے تو (امانت میں) خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب (کسی سے) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔(الصحیح البخاری،حدیث :34)

(2) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں، پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔(بہار شریعت، 3/ 516)

(3) عبد اللہ بن عامر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں دوں گی۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا: اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(سنن ابی داؤد، 1/ 339 ،حدیث: 4993)

(4)فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کہ ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن ابی داؤد، 1/ 339 ،حدیث: 4992)

️(5)فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(ترمذی شریف ،2/545 ،حدیث: 1980)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے کہ جھوٹ ایک کیسی خطرناک بیماری ہے کہ اس سے فرشتہ بھی ایک میل دور ہو جاتا ہے بد قسمتی سے آج ہمارے معاشرے کے اندر جھوٹ ایسا عام ہو چکا ہے کہ اس کو برائی تصور کیا ہی نہیں جاتا، ذرا غور کریں اگر کسی کا نام تھانے میں مجرموں کی فہرست میں درج کر دیا جائے تو اس سے دن کا چین اور رات کی نیند ختم ہو جائے گی اور اسے یہ پسند نہیں ہوگا کہ میرا نام مجرموں میں لکھا جائے اسی طرح ایک مسلمان کو یہ بھی پسند نہیں ہونا چاہیے کہ میرا نام رب کی بارگاہ میں جھوٹا لکھا جائے کیوں کہ انسان جب مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اسے کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے تو عقلمند شخص وہی ہے جو خود بھی جھوٹ سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائیں۔

اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارےاورمحترم اسلامی بھائیوں! جھوٹ بولنا ایسی بری عادت ہے کہ ہر مذہب میں اسے "برائی" سمجھا جاتا ہے، ہمارے پیارے دینِ اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے۔قراٰنِ پاک نے کئی مقامات پر اس کی مذمّت بیان فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خُدا کی لعنت بھی ہے۔ چنانچہ پارہ 17 سورة الحج آيت نمبر 30 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بچو جھوٹی بات سے۔(پ17،الحج:30)

ایک اور مقام پارہ 3 سورۃ اٰلِ عِمْران آیت 61 میں ارشاد ہوتا ہے۔ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔( پ3، آلِ عمرٰن:61)

اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمّت پر کئی فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مذکور ہیں اُنہیں میں سے پانچ ذکر کیے جائیں گے تاکہ ان کو پڑھ کے ہم اپنے آپ کو جھوٹ جیسی ذلیل عادت سے بچا سکیں۔ آئیے سب سے پہلے جھوٹ کو سمجھ لیتے ہیں کہ جھوٹ کہتے کسے ہیں جھوٹ کی تعریف یہ ہے کہ کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا۔ قائل گناہ گار اس وقت ہوگا جبکہ(بلا ضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( الحديقۃ النديہ، القسم الثانی،المبحث الاول، 4/ 10)

(1) سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنّت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فِسق‌و فُجور(گناہ)دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب الادب،باب قبح الکذب، ص1405 ،حديث:2607)

مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹا آدمی آگے چل کر پَکّا فاسِق و فاجِر بن جاتا ہے،جھوٹ ہزارہا گناہوں تک پہنچا دیتا ہے۔ تجربہ بھی اسی پر شاہد ہے۔ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرتِ آدم علیہ السلام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔ مزید فرماتے ہیں: (جھوٹا) شخص ہر قِسم کے گناہوں میں پھنس جاتا ہے اور قدرتی طور پر لوگوں کو اس کا اِعْتِبَار نہیں رہتا،لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔(مراٰةالمناجیح،6/453)

(2) مُنافِق کی تین نشانیاں ہیں:(1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(2)جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے اور(3)جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خِیانت کرے۔(مسلم،کتاب الایمان،بیان خصال المنافق،ص50،حدیث:59)

نِفاق کا لغوی معنٰی باطِن کا ظاہر کے خلاف ہونا ہے۔ اگر اعتقاد اور ایمان کے بارے میں یہ حالت ہو تو اسے نِفاقِ کُفر کہتے ہیں اور اگر اعمال کے بارے میں ہو تو اسے نِفاقِ عملی کہتے ہیں اور یہاں حدیث میں مُراد یہی ہے۔(فیض القدیر،1/593،تحت الحدیث:916)

(3)تم بدگُمانی سے بچو کیونکہ بِلاشُبہ یہ سب سے بڑی جھوٹی بات ہے۔ یہ حدیثِ پاک بُخاری و مُسلم دونوں میں ہے۔(مسلم,کتاب البروالصلاۃولاداب،باب تحریم الظن والتجسس٠٠ا لخ،ص1382،حدیث:2563)بغیر کسی دلیل کے دل میں پیدا ہونے والی تہمت کو بدگمانی کہتے ہیں۔(فیض القدیر،3/157،حدیث:2901)

(4)نہ دی ہوئی چیز کا ظاہر کرنے والا دو جھوٹے کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔اس حدیثِ پاک کو امام مسلم رحمۃُ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے۔(مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب النھی عن التزویر فی اللباس۔۔الخ،ص1177،حدیث:1230)

یعنی کوئی شخص امانت‌ یا عارِیت کے اعلٰی کپڑے پہن کر پھرے لوگ سمجھیں کہ اس کے اپنے کپڑے ہیں پھر بعد میں حال کھلنے میں بدنامی بھی ہو گناہ بھی ایسے یہ بھی ہے جیسے کوئی فاسِق و فاجِر مُتّقی کا لباس پہن کر صوفی بنا پھرے پھر حال کھلنے پر رُسوا ہو۔(مراٰۃ المناجیح،5/114)

جھوٹ سے بُغض و حَسد سے ہم بچیں

کیجیے رَحْمت اے نانائے حسین

پیارے اسلامی بھائیوں! جھوٹ بولنے میں نقصان ہی نقصان ہے،جھوٹ بولنے سے منہ کالا ہوجاتا ہے،چھوٹی بات کہنا کبیرہ گناہ ہے،جھوٹ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے،اس کی بَدبُو سے فِرِشتہ ایک مِیل دور ہوجاتا ہے،جھوٹ بولنے والے قِیامت کے دن اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ افراد میں شامل ہوں گے۔ جبکہ سچ بولنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے، سچ بولنے والا بُرائیوں سے بچے گا،جو اللہ پاک کے نزدیک صدّیق ہوجائے اس کا خاتِمہ اچھا ہوتا ہے،وہ ہر قِسم کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے،ہر قِسم کا ثواب پاتا ہے،دُنیا میں بھی اسے سچّا کہنے،اچّھا سمجھنے لگتے ہیں،اُس کی عزّت لوگوں کے دِلوں میں بیٹھ جاتی ہے۔

تو اسی لیے پیارے اسلامی بھائیوں! ہمیں بھی سچ بولنے کے عظیم الشان فضائل اور دنیا و آخرت کے انعامات سے سرفراز ہونے اور جھوٹ کے بھیانک نتائج سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاتے ہوئے سچ کا عادی بنانا ہوگا۔ اللہ پاک ہمیں بھی سچ بولنے اور جھوٹ سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

جھوٹ کے خلاف جنگ جاری رہے گی

نہ جھوٹ بولیں گے نہ بُلوائیں گے! ۔ انشاء اللہ الکریم