جس طرح شریعتِ مطہرہ نے ہمیں اپنے ہاتھ پاؤں اور آنکھ و کان کو گناہوں سے بچانے کی تاکید فرمائی اس سے کئی زیادہ زبان کو فضولیات اور جھوٹ بولنے سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے کیوں کہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور اسے تمام ادیان میں مذموم جانا جاتا ہے اور قرآن و احادیث میں کئی مواقع پر جھوٹ کی مذمت اور جھوٹ بولنے والے پر رب العالمین نے لعنت فرمائی ہے۔

اب آئیے جھوٹ کی تعریف اور اس کی مذمّت پر مشتمل احادیثِ مبارکہ پڑھیے:

جھوٹ کی تعریف: کسی چیز کو اس کی حقیقت کے بر خلاف بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے

پہلا جھوٹا آدمی: حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے شیطان مردود ہوا تھا لہٰذا وہ حضرت آدم علیہ السلام کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہا۔ اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ جنت میں رہو اور جہاں دل کرے بے روک ٹوک کھاؤ البتہ اِس درخت کے قریب نہ جانا۔ شیطان نے انہیں وسوسہ ڈالا اور کہنے لگا کہ تمہیں تمہارے رب نے اس درخت سے اس لیے منع فرمایا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ زندہ رہنے والے نہ بن جاؤ اور اس کے ساتھ شیطان نے جھوٹی قسم کھا کر کہا کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں۔ اس پر انہیں خیال ہوا کہ اللہ پاک کی جھوٹی قسم کون کھا سکتا ہے ، اس خیال سے حضرت حوا رضی اللہ عنہا نے اس میں سے کچھ کھایا پھر حضرت آدم علیہ السّلام کو دیا تو انہوں نے بھی کھا لیا۔ (تفسیر صراط الجنان، سورۃ البقرہ آیت 35،36) تو پتا چلا کہ سب سے پہلے جھوٹ بولنے والا شیطان مردود ہے۔

احادیث مبارکہ

(1) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ (بھی) نفاق ہی ہے، جب تک اسے نہ چھوڑ دے۔ (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے تو (امانت میں) خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب (کسی سے) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔(الصحیح البخاری،حدیث :34)

(2) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں، پھر عرض کی گئی، کیا مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا: نہیں۔(بہار شریعت، 3/ 516)

(3) عبد اللہ بن عامر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے میری ماں نے مجھے بلایا کہ آؤ تمھیں دوں گی۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا چیز دینے کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا، کھجور دوں گی۔ ارشاد فرمایا: اگر تو کچھ نہیں دیتی تو یہ تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا۔(سنن ابی داؤد، 1/ 339 ،حدیث: 4993)

(4)فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کہ ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن ابی داؤد، 1/ 339 ،حدیث: 4992)

️(5)فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(ترمذی شریف ،2/545 ،حدیث: 1980)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے کہ جھوٹ ایک کیسی خطرناک بیماری ہے کہ اس سے فرشتہ بھی ایک میل دور ہو جاتا ہے بد قسمتی سے آج ہمارے معاشرے کے اندر جھوٹ ایسا عام ہو چکا ہے کہ اس کو برائی تصور کیا ہی نہیں جاتا، ذرا غور کریں اگر کسی کا نام تھانے میں مجرموں کی فہرست میں درج کر دیا جائے تو اس سے دن کا چین اور رات کی نیند ختم ہو جائے گی اور اسے یہ پسند نہیں ہوگا کہ میرا نام مجرموں میں لکھا جائے اسی طرح ایک مسلمان کو یہ بھی پسند نہیں ہونا چاہیے کہ میرا نام رب کی بارگاہ میں جھوٹا لکھا جائے کیوں کہ انسان جب مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اسے کذاب یعنی بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے تو عقلمند شخص وہی ہے جو خود بھی جھوٹ سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائیں۔

اللہ پاک ہمیں جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم