محمد امان اویسی(درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان
امام احمد رضا حیدرآباد تیلنگانہ ہند)
الحمد للہ ہم مسلمان ہیں اللہ پاک نے
ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ار جس طرح اللہ پاک نے ہمیں کئی کاموں کا حکم دیا مثلا
: نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، سچ بولنا وغیرہ وغیرہ اسی طرح کئی کاموں سے منع بھی فرمایا
انہی میں سے جھوٹ بولنا بھی ہے۔ جھوٹ ایک باطنی بیماری ہے عام طور پر ہم ظاہری
گناہوں سے تو بچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن باطنی گناہوں کی اصلاح کی طرف ہمارا
رجحان بہت کم نظر آتا ہے اور آج کل جھوٹ مسلمانوں میں بھی عام ہوتا چلا جا رہا ہے۔
مومن کی شان جھوٹ سے کس قدر بلند اور پاک ہوتی ہے اس کا اندازہ اس فرمانِ مصطفے صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے لگائیے۔ چنانچہ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : یا رسولَ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! کیا مؤمن بزدل ہو سکتا ہے؟ اِرشاد فرمایا :
ہاں ، پوچھا گیا : کیا مؤمن بخیل ہو سکتا ہے؟ اِرشاد فرمایا : ہاں ، پوچھا گیا : کیا
مؤمن جھوٹا ہو سکتا ہے؟ تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد
فرمایا : نہیں۔ ( مُؤطّا امام مالک ، 2 / 468 ، حدیث : 1913 ) یعنی مسلمان میں
بزدلی یا کنجوسی فطری طورپرہوسکتی ہے کہ یہ عُیوب اِیمان کے خِلاف نہیں ، لہٰذا
مؤمن میں ہوسکتی ہیں۔ (ہاں!) مگر بڑا جھوٹا ، ہمیشہ کا جھوٹا ، جھوٹ کا عادی ہونا
مؤمن ہونے کی شان کے خِلاف ہے۔ ( مراٰۃ المناجیح ، 6 / 477 )
ہم جھوٹ سے اسی صورت میں بچ سکتے ہیں جب ہمیں جھوٹ کی تعریف
پتا ہو آئیے پہلے جھوٹ کی تعریف سنتے ہیں۔ جھوٹ کی تعریف : کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا(جھوٹ
کہلاتا ہے)۔قائل(یعنی جھوٹی خبر دینے والا)گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلاضرورت)جان
بوجھ کر جھوٹ بولے۔( الحديقۃ النديہ ، القسم الثانی، المبحث الاول، 4/ 10)
اب اگر یہ سوال اگر کسی کے ذہن میں آئے کہ سب سے پہلا جھوٹ
کس نے بولا تو اس کا جواب یہ ہے کہ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ
السّلام سے کہا میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔(مراٰۃ المناجیح ،6/453)آئیے
"اللہ" کے پانچ حروف کی نسبت سے جھوٹ کی مذمت پر 5 احادیث مبارکہ سنتے ہیں۔
حدیث (1) صحیح
بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے مروی، کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف
لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ
بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا
ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ
دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے،
یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب البر...إلخ، باب قبح
الکذب...إلخ،ص1405،حدیث: 2607)
حدیث (2) ترمذی نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی
بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن الترمذی،کتاب
البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)
حدیث (3) امام احمد نے حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی،
کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ
ایمان سے مخالف ہے۔(المسند للإمام أحمد بن حنبل،مسند
أبي بکر الصدیق،1/22،حدیث:16)
حدیث ( 4) بیہقی نے ابوبرزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے
قبر کا عذاب ہے۔(شعب الإیمان ، باب في حفظ اللسان،4/208،حدیث: 4813 )
حدیث (5 ) فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : خواب میں ایک
شخص میرے پاس آیا اور بولا چلیے! میں اس کے ساتھ چل دیا، میں نے دو آدمی دیکھے ان
میں سے ایک کھڑا دوسرا بیٹھا تھا کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں لوہے کا زَنبور ( لوہے
کی سلاخ جس کا ایک طرف کا سرا مڑا ہوا ہوتا ہے) تھا جسے وہ بیٹھے شخص کے ایک جبڑے
میں ڈال کر اسے گدّی تک چیر دیتا پھر زنبور نکال کر دوسرے جبڑے میں ڈال کر چیر دیتا،
اتنے میں پہلے والا جبڑا اپنی اصل حالت پر لوٹ آتا ، میں نے لانے والے شخص سے
پوچھا : یہ کیا ہے؟ اس نے کہا : یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا
جاتا رہےگا۔ ( مساویٔ الاخلاق للخرائطی ، ص 76، حدیث 131 )
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! دیکھا آپ نے جھوٹ کی کتنی
نحوستیں ہیں احادیث مبارکہ میں کیسی کیسی وعیدیں آئی ہیں آئیے ہم اور آپ مل کر یہ
نیت کریں کہ آئندہ جھوٹ سے بچیں گے اگر آج تک کبھی بھی جھوٹ کا یا کوئی اور گناہ
کا ارتکاب ہو گیا ہو تو ہم اللہ پاک سے ان گناہوں سے توبہ کرتے ہیں اللہ پاک ہمیں
جھوٹ سے اور تمام برائیوں سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یا رب! نہ ضرورت کے سوا کچھ
کبھی بولوں
اللہ زباں کا ہو عطا قفل مدینہ