اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْۚ-وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ-یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ(۱۴۲) ترجمۂ کنز العرفان :"بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دینا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں توبڑے سست ہوکر لوگوں کے سامنے ریاکاری کرتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں اور اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتے ہیں ۔"(سورۃ النساء،آیت 122)

صراط الجنان جلد 2 صفحہ 335 میں اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ نماز میں سستی کرنا منافقوں کی علامت ہے ، نماز نہ پڑھنایا صرف لوگوں کے سامنے پڑھنا جبکہ تنہائی میں نہ پڑھنا یالوگوں کے سامنے خشوع و خضوع سے اور تنہائی میں جلدی جلدی پڑھنایا نماز میں ادھر ادھر خیال لے جانا، دلجمعی کیلئے کوشش نہ کرنا وغیرہ سب سستی کی علامتیں ہیں۔

جہاں نماز میں سستی کرنا اُخروی نقصان کا موجب ہے وہیں منفعتِ دنیا کے قطع کا بھی سبب ہے، البتہ اختصار کے پیشِ نظر یہاں صرف 5 دنیاوی نقصانات تحریر کیے جاتے ہیں۔

(1 )حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ ، بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلاَةِ ۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بندے اور کفر کے درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے۔"(رواہ مسلم)

حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی مراة المناجیح، جلد 1 ،صفحہ 322 میں اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں" کہ بندۂِ مومن اور کافر کے درمیان نماز کی دیوار حائل ہے، جو اس تک کفر کو نہیں پہنچنے دیتی، جب یہ آڑ ہٹ گئی تو کفر کا اس تک پہنچنا آسان ہوگیا ، ممکن ہے کہ آئندہ یہ شخص کفر بھی کر بیٹھے، یاد رہے! کہ بعض آئمہ کرام ترکِ نماز کو کفر بھی قرار دیتے ہیں، بعض کے نزدیک بے نمازی لائقِ قتل ہے اگر چہ کافر نہیں ہوتا ، ہمارے امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمۃ کے نزدیک " بے نمازی کو مار پیٹ اور قید کیا جائے، جب تک وہ نمازی نہ بن جائے، ہمارے ہاں اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بے نمازی قریبِ کفر ہے یا اس کے کفر پر مرنے کا اندیشہ ہے یا ترکِ نماز سے مراد نماز کا انکار یعنی نماز کا منکر کافر ہے،

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ کی مذکورہ بالا وضاحت سے معلوم ہوا کہ ترکِ نماز دنیا میں بھی بڑے وبال کا باعث ہے حتیٰ کہ بعض علماء کے نزدیک اسے قتل کر دیا جائے ۔

( 2 )نماز کی پابندی جہاں اخروی بے شمار خزینے کا سبب ہے وہیں جسمانی اور طبی طور پر بھی بے حد فائدہ مند ہے اور نماز کو چھوڑنے والا بد نصیب ان تمام فوائد سے بھی محروم رہتا ہے، چنانچہ جدید تحقیق کہ مطابق قیام میں نمازی جس حالت میں ہوتا ہے اگر روزانہ پینتالیس منٹ کھڑا رہے تو دماغ اور اعصاب میں زبردست قوت اور طاقت پیدا ہوتی ہے، قوت فیصلہ اور قوت مدافعت میں زیادتی ہوتی ہے۔ (سنتِ مصطفیٰ و جدید سائنس، صفحہ 23)

( 3) نمازی جب سجدہ کرتا ہے تو اس کے دماغ کی شریانیوں کی طرف خون زیادہ ہو جاتا ہے، جسم کی کسی بھی پوزیشن میں خون دماغ کی طرف زیادہ نہیں جاتا، صرف سجدے کی حالت میں دماغی اعصاب آنکھوں اور سر کے دیگر حصوں کی طرف متوازن ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے دماغ اور نگاہ بہت تیز ہوجاتے ہیں۔ (سنتِ مصطفیٰ و جدید سائنس، صفحہ 24)

(4 )ہر مسلمان کو چاہیے کہ صرف اللہ کی رضا کے لئے نماز پڑھے، اس کے دنیاوی امور خود ہی درست ہوجائیں گے، ورنہ دونوں جہاں کی رسوائی و ذلت اس کا مقدر ہوجائے گی، حدیث قدسی میں ہے "کہ اللہ پاک فرماتا ہے جب میں بندے کے دل میں اپنی عبادت کا شوق دیکھتا ہوں تو اس کے امورِ دنیا کو اپنے ذمّہ کرم پر لے لیتا ہوں ۔"(مجموعہ ارسال، امام غزالی، منہاج العارفین، ص217)اور نماز چھوڑ کر معاصی کا ارتکاب کرنا وبالِ کبیر ہے اور علماء فرماتے ہیں کہ معاصی کا ارتکاب کرنا بھی حافظہ کمزور کرنے کے اسباب میں سے ہے۔ (حافظہ کیسے مضبوط ہو، صفحہ 169)

( 5 )میرے شیخ طریقت امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ کی عظیم الشان تصنیف فیضان نماز، صفحہ 426 پر ایک حدیث نقل فرماتے ہیں جس میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا، اللہ پاک اسے 15 سزائیں دے گا، پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت ۔

دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں

1۔ اس کی عمر سے برکت ختم کی جائے گی۔

2۔ اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹادی جائے گی۔

اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہیں دے گا ۔

4۔اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5۔۔ نیک لوگوں کی دعا میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

حکایت: ایک پاکستانی ڈاکٹر ماجد فزیو تھراپی میں اعلیٰ ڈگری کے لئے یورپ گئے، وہاں ان کو بالکل نماز کی طرح ورزش کرائی گئی تو حیران رہ گئے کہ ہم نے تو اس کو دینی فریضہ سمجھا لیکن اس سے تو بڑے بڑے امراض ختم ہوجاتے ہیں جیسا کہ دماغی بیماری،نفسیاتی امراض، جوڑوں کے امراض، معدہ اور السر کی شکایت، شوگر ، آنکھوں اور گلے کی بیماری سے انسان محفوظ رہتا ہے ۔

(سنتِ مصطفیٰ و جدید سائنس، صفحہ 23)


اسلام سراسر خیر ہی ہے اسلام کی و جہ سے اللہ رب العزت نے اس کے ماننے والوں کو عزت عطا فر ما ئی ہے بلکہ قرآن ِ مقدس میں جا بجا زند گی کی آ خری سانس تک اسلام پر قائم ر ہنے کا حکم د یا گیا ہے اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن نماز بھی ہے کہ نماز د ین کا ستون ہے گو یا نماز کو ادا کر نے والا دین کے ستون کی حفاظت کر نے والا اور نماز کا ترک کر نے والا دین کے ستون کو گرا د یتا ہے ،اپنے دین کو ڈ ھا دیتا ہے۔

یقیناً نماز ترک کر نا ایک بھیا نک جرم ہے آ ئیے کلام الٰہی کی روشنی میں اسے سمجھتے ہیں۔چنا نچہ اللہ ربُ العزت نے اپنے پا کیزہ کلام میں ارشاد فر مایا:فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) تَرجَمۂ کنز الایمان:

تو ان نمازیوں کی خرابی ہےجو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ ( الماعون:4،5)

مذ کورہ ا ٓیت سے اندازہ ہو گیا ہو گا کہ تا خیر سے نماز پڑ ھنے اور بالکل نماز نہ پڑ ھنے کی کیا سزا ہے ۔ اب آ ئیے ر حمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین کی روشنی میں بھی نماز چھو ڑنے کی و عید ین ملا حظہ کر یں ۔

چنا نچہ ر حمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فر مان ہے:" قیامت کے دن بند ے کے اعمال میں سب پہلے نماز کا سوال ہو گا اگر وہ درست ہوئی تو اس نے فلاح اور کا میا بی پائی اور اگر اس میں کمی ہو تو وہ رسوا ہوا اور اُس نے نقصان

ا ٹھایا ۔( کنز العمال ، ج : 2 ص 282)

ایک اور مقام پر پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فر مایا: جو جان بو جھ کر ایک نماز چھو ڑ د یتا ہے اسکا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ د یا جا تا ہے جس سے وہ داخل ہو گا ۔( حلیۃ الاو لیاء : ج : 7 ص 992 )

اللہ اللہ پیارے مسلمانوں ! یہ و عید تو صرف ایک نماز جان بوجھ کر ترک کر نے کی ہے آج ایک تعداد ایسی ہے جو جان بوجھ کر نماز ترک کر تی ہو ئی د کھا ئی د یتی ہے ۔ اگر کسی کی کو ئی قیمتی شے گم ہو جائے تو اسے افسوس ہو تا ہے ۔ اگر ایک وقت کا کھا نا نہ کھا ئیں تو افسوس ہو تا ہے ، کسی کے گھر دعوت پر نہ جا ئیں تو افسوس ہو تا ہے مگر! ذرا غور کر یں کہ جب نماز قضا ہو تی ہے تو کیا ہمیں افسوس ہو تا ہے ؟ جبکہ ان تمام چیزوں سے قیمتی نماز کی حفا ظت کر نا ہے جس کے ذ ریعے انسان دونوں جہاں میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔ جبکہ نماز کو ترک کر نے والا دونو ں جہاں میں ناکام اور عذاب نار کا حقدار ہے چنا نچہ اللہ پاک نے آ خری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے !"جو شخص سستی کی و جہ سے نماز چھو ڑ ے گا اللہ عزوجل اسے د نیا میں پا نچ سزا ئیں دے گا ۔"

1 ۔اسکی عمر سے بر کت ختم کر دی جا ئے گی ۔

2۔اسکے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی ۔

اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ د ے گا۔

4۔اسکی کو ئی د عا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

نیک بندوں کی د عاؤں میں اسکا کو ئی حصہ نہ ہو گا۔ ( فیضان ِ نماز ص 426)

اے کاش اپنے ر ب کے سا منے سجدہ ر یز ہو نے والے اور خشوع خضوع کیساتھ نماز ادا کر نے والے بن جا ئیں۔

اللہ کر یم ہمیں نمازوں کی حفاظت کر نے اور وقت پر نماز ادا کر نے کی تو فیق عطا فر مائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نماز نہ پڑھنے  سے آخرت کا نقصان ، اور عذاب جہنم کی سزاؤں ، اور قبر کے قسم قسم کے عذابوں میں مبتلا ہونا، اس کو تو ہر شخص جانتا ہے مگر یادرکھو !گناہوں کی نحوست سے آدمی کو دنیا میں بھی طرح طرح کے نقصان پہنچتے رہتے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں ۔

(1)روزی کم ہو جانا (2) بلاؤں کا ہجوم (3) اچانک لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہونا (4) دل میں اور بعض مرتبہ تمام بدن میں اچانک کمزوری پیدا ہو کر صحت خراب ہو جانا (5) عبادتوں سے محروم ہو جانا (6) عقل میں فتور پیدا ہو جانا (7)لوگوں کی نظر میں ذلیل وخوار ہو جانا (8) نعمتوں کا چھن جانا (9) ہر وقت دل کا پریشان رہنا (10) چہرے سے ایمان کا نور نکل جانے سے چہرے کا بے رونق ہوجانا (11)شرم و غیرت کا جاتا رہنا وغیرہ وغیرہ ۔گناہوں کی نحوست سے بڑے بڑے دنیاوی نقصان ہوا کرتے ہیں ۔ (جنتی زیور ص143)

چنانچہ الله پاک کے آخری نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے : جو نماز کی پابندی کرے گا، الله پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام (یعنی عزت ) فرمائے گا(1) اس سے تنگ دستی اور ( 2)قبر کا عذاب دور فرمائے گا (3)الله پاک نامہ اعمال اس کےسیدھے ہاتھ میں دے گا (4 ) وہ پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزر جائے گا اور(5 )جنت میں بغیر حساب داخل ہوگا۔

اور جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا الله پاک اسے" 15 سزائیں" دے گا: پانچ دنیامیں، تین موت کے وقت،تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت:

دنیا میں ملنے والی 5 سزائیں :(1) اس کی عمرسے برکت ختم کردی جائے گی۔ (2) اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی (3)الله پاک اسے کسی عمل پرثواب نہ دے گا (4)اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی اور (5) نیک بندوں کی دعاؤں میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہو گا ۔( فیضان نماز ص426ٰ)

حضرت امام اعظم فرماتے ہیں کہ بے نمازی کو قتل نہیں کیا جائے گا بلکہ اس پر تعزیر نافذہو گی ۔(نزہۃ الناظرین ص202)

بے نمازی کی نحوست ہے بڑی

مر کے پائے گا سزا بے حد کڑی


ہر عاقل و بالغ مسلمان پر نماز فرض ہے، نماز اللہ پاک کی طرف سے اُمّتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وہ تحفہ ہے جو شبِ معراج کے موقع پر عطا کیا گیا، نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بروزِ قیامت سب سے پہلے حساب نماز کا لیا جائے گا، اگر یہ دُرست ہوئیں تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو سبھی بگڑے۔

نماز نہ پڑھنے کے جہاں قبر و حشر میں عذابات و سزائیں ہیں وہیں دنیا میں بھی نقصانات ہیں جیسا کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:" کہ نماز نہ پڑھنے والوں کو اللہ پاک دنیا میں درج ذیل 5 سزائیں اور نقصانات سے دوچار کرے گا۔

1۔اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

2۔ اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی مٹا دی جائے گی۔

اللہ پاک اسے کسی عمل پر ثواب نہ دے گا۔

4۔ اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5۔ نیک بندوں کی دعاؤں میں سے اس کا کوئی حصّہ نہ ہوگا۔

ان نقصانات کے علاوہ انسان معاشرتی و جسمانی طور پر بھی نقصان سے دوچار ہوتا ہے،ایک اور جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس کی نماز فوت ہوگئی گویا اُس کے اہل و مال جاتے رہے۔"

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نماز قضا کرنے، نماز میں سستی کرنے سے بچا، تمام نمازیں خشوع و خُضوع کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بحاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نمازِ پنجگانہ اللہ عزّوجل کی وہ نعمتِ عظمٰی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔ ([1])

صد کروڑ افسوس! آج مسلمانوں کی اکثریت نماز کی بالکل پروا نہیں کررہی۔نماز نہ پڑھنے کے جہاں اُخروی عذابات ہیں تو وہیں دنیوی نقصانات بھی کچھ کم نہیں ۔آیئے ہم ان دنیوی نقصانات میں سے چند کا مختصر تذکرہ کرتے ہیں ۔

بد بختی اور محرومی:

سلطانِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک دن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے ارشاد فرمایا:دعا کرو! اے اللہ ہم میں بد بخت اور محروم شخص کو نہ رہنے دینا، پھر ارشاد فرمایا :کیا تم جانتے ہو محروم و بد بخت کون ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی یارسولَ اللہ وہ کون ہے ؟ تو فرمایا: نماز ترک کرنے والا۔ ([2])

بے برکتی کا سبب:

مفتی سیّد عبد الفتاح حسینی قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جماعت ترک کرنے نیز بالکل نماز نہ پڑھنے سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔ ([3])

اہل و عیال اور مال کی بربادی:

حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز ِ

عصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نماز ِ عصر چھوڑے) گویا اس کے اہل وعیال وتر ہو گئے (یعنی چھین لئے گئے)۔ ([4])

مخلوق کی نفرت اور عمر کی بے برکتی:

ایک طویل حدیثِ پاک میں سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز نہ پڑھنے کی سزائیں بیان فرمائیں ان میں سے یہ ہے کہ جو سستی کی وجہ سے نماز چھوڑے گا اس کی عمر سے برکت ختم کر دی جائے گی اور دنیا میں اس سے مخلوق نفرت کرے گئی۔ ([5])

کاموں کی بے اعتدالی:

پانچوں نمازیں اپنے مخصوص اور مقرر کردہ اوقات میں ادا کی جاتی ہیں جس سے وقت کی پابندی نصیب ہوتی ہے۔ اگر بندہ نماز نہ پڑھے تو اس بندے سے وقت کی پابندی کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے معاملات میں بے ترتیبی اور کاموں میں بے اعتدالی پیدا ہوجاتی ہے۔

اللہ کریم نماز کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

احمر عارف عطّاری

(درجۂ رابعہ ، جامعۃُ المدینہ فیضانِ مشکل کُشا ، منڈی بہاؤالدین )

([1])فتاویٰ رضویہ،5/43، فیضان نماز،ص8ملخصاً (2) الزواجر،1/296 (3)دولت بے زوال، ص20، فیضان نماز، ص 443ملخصاً (4)بخاری، 1/202، حدیث: 552، فیضان نماز، ص106 (5)کتاب الکبائر،ص24، فیضان نماز،ص 426، 427 ملخصاً۔



([1])فتاویٰ رضویہ، 5/43،فیضان نماز، ص 8 ملخصاً

([3])دولت بے زوال، ص20، فیضان نماز، ص 443ملخصاً

([4])بخاری، 1/202، حدیث: 552، فیضان نماز، ص106

([5])کتاب الکبائر،ص24، فیضان نماز،ص 426، 427 ملخصاً


(1) ہر وقت دل کا پریشان رہنا۔

(2) چہرے سے ایمان کا نور نکل جاناچہرے کا بے رونق ہو جانا۔

(3)اچانک لا علاج بیماریوں میں مبتلا ہو جانا۔

(4) دل میں اور بعض دفعہ تمام بدن میں اچانک کمزوری پیدا ہو کر صحت کا خراب ہو جانا ۔

(5) ہر طرف سے ذلّتوں ،رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہونا۔اسی طرح کھیتیوں اور باغوں کی پیداوار میں کمی آنا۔( جنتی زیور ،عبدالمصطفی اعظمی،صفحہ 93)

اللہ کریم سے دعا ہے! اللہ کریم اپنے فضل سے ہمیں عبادت کی استقامت کے ساتھ توفیق مرحمت فرمائے اور ہمیں ان عذابات سے محفوظ فرمائے ۔اللہ کریم ہمیں دنیا و قبر و حشر کے فتنوں سے محفوظ رکھے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


جس طرح نماز پڑھنے کے فوائد کا احاطہ کرنا ممکن نہیں اسی طرح نماز نہ پڑھنے کے نقصانات کا شمار نہیں ۔ذیل میں ہم ان پانچ دنیاوی نقصانات کا ذکر کریں گےجس کا ایک فہم رکھنے والا شخص اپنی کھلی آنکھوں سے مشاہدہ کر سکتا ہے ۔

1 ۔بے ترتیب جدول: نماز کی حفاظت کا ذہن رکھنے والا شخص اپنے دن بھر کے کاموں کو بھی اسی حساب سے ترتیب دے گا ، جب کہ نماز کی پابندی نہ کرنے والا ایک آزادانہ ذہن کا مالک ہوتا ہے۔

2 ۔ وقت کی کمی :ایک باقاعدہ جدول نہ ہونے کے سبب انسان اپنے وقت کو صحیح طور پر تقسیم نہیں کر پاتا اور یوں وقت کی کمی کا شکار رہتا ہے ۔

3 ۔ نیند کی کمی اور زیادتی :وقت پر نماز پڑھنے والا شخص اپنے سونے اور جاگنے کے اوقات بھی لحاظ رکھتا ہے اور جسے اپنی نماز کی حفاظت کی فکر نہ ہو وہ اپنے سونے اور بیدار ہونے پر بھی غور نہیں کرتا ۔ رات کو دیر تک جاگنا اور صبح دیر تک سوتے رہنے سے نہ صرف صحت خراب ہوتی ہے بلکہ دن بھر کے کام بھی متاثر ہوتے ہیں ۔

4 ۔ کھانے میں بے ترتیبی :دیر سے سونے اور جاگنے کا عادی کھانا بھی اسی روٹین سے کھاتا ہے کھانے میں بے ترتیبی انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کر سکتی ہے ۔

5 ۔فوائد سے محرومی: نماز پڑھنے والا جن فوائد کا سزاوار ٹھہرتا ہے نماز کا تارک ان فوائد سے محروم رہتا ہے اور فائدے سے محروم رہ جانا بھی ایک طرح کا نقصان ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ رضائے الہی کے لئے نہ صرف نماز کی پابندی کریں بلکہ وقت پر ادا بھی کریں تاکہ دونوں جہاں میں نماز کی حقیقی برکتوں سے مستفیض ہو سکیں ۔


ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت یعنی فرض ہونے کا انکار کرنا کفر ہے جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے گا وہ گنہگار عذاب نار کا حقدار ہوگا۔

والد اعلی حضرت مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جو کسی سبب یا عذر کے بغیر نماز ترک کرتے ہیں خدا اور رسول سے اصلا نہیں شرماتے قیامت کے دن اگر ایک نماز کے بدلے پوری دنیا دینا چاہیں گے تو قبول نہ ہوگی اور اگر ہزار برس روئیں گے تو بھی نجات نہ ملے گی۔

جہاں نماز نہ پڑھنے کی بے شمار وعیدات ہیں اور آخرت میں بے نمازی کے لئے بہت سخت سزا ئیں احادیث میں بیان کی گئی ہیں نماز نہ پڑھنے کے دنیاوی نقصانات بھی ہیں ۔

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جو نماز کی پابندی کرے گا اللہ پاک پانچ باتوں کے ساتھ اس کا اکرام فرمائے گا 1۔اس سے تنگی 2۔قبر کا عذاب دور فرمائے گا3۔ اللہ پاک نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دے گا 4۔پل صراط سے بجلی کی سی تیزی سے گزرے گا اور5۔ بغیر حساب کے جنت میں داخلہ دیا جائے گا ۔

جو سستی کی وجہ سے نماز ترک کر دے گا اللہ پاک اسے پندرہ سزائیں دے گا۔ پانچ دنیا میں، تین موت کے وقت، اور تین قبر میں، تین قبر سے نکلتے وقت۔

دنیا کی پانچ سزائیں :

1۔عمر سے برکت زائل :

اس کی عمر سے برکت زائل کر دی جائے گی ۔

نیک بندوں کی نشانی ختم : اس کے چہرے سے نیک بندوں کی نشانی ختم کر دی جائے گی ۔

عمل کا ثواب نہ ملنا : اللہ کریم اس کے کسی عمل کا ثواب نہ دے گا۔

دعا کا رد ہونا : اس کی کوئی دعا آسمان تک نہ پہنچے گی۔

5۔نیک بندوں کی دعاوں میں حصہ نہ ہونا ۔

فقیہ ابو اللیث سمرقندی کی نقل کردہ روایت میں جو پندرہ سزائیں ذکر ہوئی ہیں ان میں سے ایک سزا یہ بھی ہے کہ مخلوق اس سے نفرت کرے گی۔

اللہ کریم ہمیں پانچ وقت کی نماز پابندی کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


آپ نے اکثر کتابوں میں نماز پڑھنے کے فوائد  کے بارے میں پڑھا ہو گا یا نماز نہ پڑھنے کے عذابات کے بارے میں پڑھا ہو گا، لیکن آج بات کرتے ہیں کہ نماز نہ پڑھنے کے دنیاوی نقصانات کیا ہو سکتے ہیں۔نماز نہ پڑھ کر انسان داخلِ جہنم تو مرنے کے بعد ہوگا، لیکن کیا زندگی اور دنیا میں بھی نماز نہ پڑھنے کے کچھ نقصانات ہو سکتے ہیں؟

آئیے! اس تحریر میں یہ جاننے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں، کیوں کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہےان شاءاللہ

(1) انسانی جسم کا نقصان:

نماز نہ پڑھنے کا سب سے بڑا نقصان انسانی جسم کو اُٹھانا پڑتا ہے، کیونکہ نماز پڑھنے میں انسان کھڑا ہوتا ہے، بیٹھتا ہے، جھکتا ہے، مُڑتا ہے اور اسی طرح کی مشق سے انسانی جسم حرکت میں رہتا ہے اور اقبال کے نزدیک حرکت زندگی ہے۔

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا

لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ

گویا کہ ہم اگر حرکت کر رہے ہیں تو ہم زندہ ہیں، ورنہ ہم مردہ ہیں اور زندہ قو میں زندگی میں جیا کرتی ہیں اور مردہ قو میں زندہ لاشوں کی طرح زندگی گزار کر اس دنیا سے چلی جاتی ہیں، پھر نہ ان کا نام باقی رہتا ہے، نہ پہچان، تاریخ گواہ ہے کہ حرکت کرنے والے اپنی زندگی میں بھی نامور ہے اور مرنے کے بعد بھی ۔

(2)ظاہری و باطنی صفائی ستھرائی:

جو شخص نماز کی پابندی نہیں کرتا وہ شخص اپنی ظاہری و باطنی صفائی ستھرائی سے محروم رہتا ہے، حدیث شریف میں ہے: صفائی نصف ایمان ہے۔

سب سے پہلے تو ہم نماز کی پابندی نہ کرکے آ دھا ایمان بچانے سے محروم ہوجاتے ہیں، دوسرے نماز سے غفلت سے اس کے فوائد سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔ نماز کے لئے وضو کرتے ہوئے بار بار ہمارے جسمانی اعضاجب دُھلتے ہیں تو اس سے ہمیں ظاہری صفائی ملتی ہے اور بار بار اپنے رب کے حضور جھکنے سے گناہوں سے دوری ہو جاتی ہے۔

اے بے خبری کی نیند سونے والو

راحت ِقلبی میں وقت کھونے والو

کچھ اپنے بچاؤ کی بھی سوچی تدبیر

اے ڈوبتی ناؤ کے ڈبونے والو

(3) وقت کا پنچھی آسانی سے نہیں اُڑ پاتا:

آج کل وقت کو تو گویا پر لگ گئے ہیں، ابھی صبح، ابھی شام، ابھی جمعہ گیا، ابھی اگلا جمعہ آگیا، دیکھتے ہی دیکھتے سال گزر جاتا ہے۔

صبح ہوتی ہے ، شام ہوتی ہے

عمر یونہی تمام ہوتی ہے

صبح کا وقت پکڑنے میں فجر مدد کرتی ہے، ظہر ، عصر اور مغرب کے وقت بھی کنٹرول میں رہتے ہیں اور رات بھی بذریعہ عشا کنٹرول میں رہتی ہے،امیرِ اہلِ سنت بجا فرماتے ہیں:کرنے والے کام کرو، ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاؤ گے۔

(4)انسان پاگل ہونے سے محفوظ رہتا ہے:

ایک لفظ آپ نے بہت سنا ہوگا (tension) ، جس سے آج کل کوئی محفوظ نہیں، نماز یہاں بھی ہماری مددگار ہے۔نماز ایک فرض عبادت ہے اور ہر غمی، خوشی میں ادا کرنی ہے ، لہذا جب بے شمار پریشانیوں میں گھرے ہوتے ہیں اور ساتھ ساتھ نماز بھی ادا کر رہے ہوتے ہیں تو ذہن پریشانیوں سے بٹ جاتا ہے، اگر انسان غم کو ذہن پر مسلسل سوار کرلے، تو دماغی توازن بگڑنے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں، جب کہ جب پریشانی میں ذہن ان کی طرف سے ہٹتا ہے اور انسان اللہ سے مدد طلب کرتا ہے تو پھر ذہن کا توازن بگڑنے سے بچ جاتا ہے اور دل ودماغ کو سکون ملتا ہے۔

خدائے لم یزل کا دستِ قدرت تُو زباں تُو ہے

یقیں پیدا کر اے غافل! کہ مغلوبِ گماں تُو ہے

(5) انسان عزت و وقار پاتا ہے:

انسانی فطرت ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ دوسروں کے سامنے ذلیل و رسوا نہ ہو، لوگوں میں عزت و وقار پائے، اس مقصد کے لئے انسان دنیا میں تہذیب وتمدن کے طور طریقے اپناتا ہے ، خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے اور ترقی کے زینے طے کرتا چلا جاتا ہے، کبھی ڈرتے ڈرتے تو کبھی بے خوف ہو کر۔۔

برتر اَز اندیشہ سو دو زیاں ہے زندگی

ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی

جب انسان پانچ وقت خدا کے دربار میں حاضر رہتا ہے، اپنے ربّ کے حضور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا رہتا ہے اور اپنی حاجتوں کی برآوری کا سوال کرتا رہتا ہے اور اپنی خواہشوں کا طلبگار رہتا ہے تو وہ رب جو انسان سے ستر ماؤں کے برابر محبت کرتا ہے وہ بھی اس پر اپنی مہربانیوں کی بارش برسا ہی دیتا ہے، پھر انسان کو عزت، دولت، شہرت اور ہر وہ شے نصیب ہو جاتی ہےجس کا وہ متمنی ہوتا ہے اور اسی طرح انسان دنیا میں عزت و وقار کا تاج پہنتا ہے، جیسا کہ ہمارے مولانا الیاس قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ

اور جو ایسا نہیں کر پاتا، وہ جسمانی، ذہنی، معاشی اُلجھنوں میں گھرا رہتا ہے اور لوگوں کے تماشے کا سامان بنا رہتا ہے۔

جب عشق سکھاتا ہے آداب ِخودآگاہی

کُھلتے ہیں غلاموں پر اَسرار ِشہنشاہی


نماز فجر:

1: نماز فجر کے وقت سوتے رہنے سے معاشرتی ہم آہنگی پر اثر پڑتا ہے

2: رزق میں کمی اور بے برکتی آجاتی ہے

3: چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے

لہذا مسلسل فجر قضاء پڑهنے والا شخص بهی انہی لوگوں میں شامل ہے

نماز ظہر:

1: وہ لوگ جو مسلسل نماز ظہر چهوڑتے ہیں وہ بدمزاجی اور بدہضمی سے دو چار ہوتے ہیں

2: اس وقت کائنات زرد ہو جاتی ہے اور معدہ اور نظامِ انہضام پر اثر انداز ہوتی ہے

3: روزی تنگ کردی جاتی ہے

نماز عصر:

1: اکثر نماز عصر چهوڑنے والوں کی تخلیقی صلاحیتیں کم ہو جاتی ہیں اور عصر کے وقت سونے والوں کا ذہن کند ہو جاتا ہے اور اولاد بهی کند ذہن پیدا ہوتی ہے

2: کائنات اپنا رنگ بدل کر نارنجی ہو جاتی ہے اور یہ پورے نظامِ تولید پر اثر انداز ہوتی ہے

یاد رکهئے: روزِ قیامت جب جنتی لوگ جہنمیوں سے پوچھیں گے "تمہیں کس چیز نے جہنم میں ڈالا" تو جہنمی لوگ جواب دیں گے: ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔