خوف خدا عزوجل سے رونا ایک عظیم نعمت ہے اور عظیم نیکی ہے رب تعالی کی بارگاہ میں رونے والے کا کاسہ خالی نہیں لوٹایا جاتے بلکہ رب تعالی کی طرف سے انعام و اکرام سے نوازا جاتا ہے ۔بیشک یہ ایک ایسی نیکی ہے جو  گناہوں کی معافی کا سبب ہونے کے ساتھ ساتھ درجات میں بلندی کا ذریعہ بھی ہے خوف خدا سے رونا سنت انبیاء ہے ۔

حضرت یحیٰ علیہ السلام جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے اس قدر گریہ و زاری کرتے کہ آپکے ساتھ درخت اور مٹی کے ڈھیلے بھی رونا شروع کردیتے حتی کہ آپکے والد محترم حضرت زکریا علیہ السلام بھی رونا شروع کردیتے یہاں تک کہ بے ہوش ہوجاتے مسلسل بہنے والے آنسوؤں کے سبب یحییٰ علیہ السلام کے رخساروں پہ زخم پڑ گئے(خوف خدا ،ص :45)

خوف خدا رکھنے والے کو رب تعالی کا قرآن کھلے الفاظ سے یہ خوشخبری سناتا ہے :

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) احادیثِ کریمہ میں رونے کے فضائل و انعامات بکثرت واقع ہیں ترغیباً چند احادیث گوش گزار کرتا ہوں۔ پڑھیے اور جھومئے۔

(پ :27، الرحمن: 46)

سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تعالی کے ڈر سے رویا ہو۔(شعب الایمان باب فی الخوف من اللہ تعالی :1/489،حدیث :798)

سرکار عاشقاں حضور جان جاناں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس مومن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسوں نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سر کے برابر ہوں پھر وہ آنسو اسکے چہرے کے ظاھری حصے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل اسے جہنم پر حرام کردیتا ہے"

(شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالی ،1/491،حدیث:802)

خلیفہ رابع امیر المومنین علی المرتضی کرم تعالی وجھہ الکریم فرماتے ہیں:جب تم میں سے کسی کو خوف خدا سے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اسی حالت میں رب تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوگا۔

(شعب الایمان ،باب الخوف من اللہ تعالی،1/493، حدیث :808)

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینا صدقہ کرنے سے بہتر ہے ۔

(باب فی الخوف من اللہ تعالی ،1/502، حدیث :842)

حضرت سیدنا کعب بن احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو شخص اللہ کے ڈر سے روئے اور اسکے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجائے تو جہنم کی آگ اسے کبھی نہیں چھوئے گی ۔

(درۃ الناصحین ،المجلس الخامس و الستون فی بیان البکاء حدیث :253)

جی چاہتا ہے پھوٹ کر روؤں تیرے ڈر سے

اللہ مگر دل سے قساوت نہیں جاتی

اللہ عزوجل ہماری قساوت قلبی کو دور کرتے ہوئے ہمیں اپنے خوف سے رونے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


خوفِ خدا  عَزَّوَجَلَّ سے رونے والا:

حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)ترجمہ کنزالایمان:تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ۔( پ:27، النجم:59، 60)

تو اصحابِ صُفَّہ رَضِیَ اللہ عَنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تَعَالٰی ، 1/489، حدیث نمبر 798)

آگ نہ چھوئے گی: حضرت سَیِّدُنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، ’’خوف خدا سے آنسو بہانا مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے برابر سونا صدقہ کروں اس لئے کہ جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسووؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔‘‘(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، ص293)

پسندیدہ قطرہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو(آنکھ سے) اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے ۔‘‘(احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء 4/200)

ایک قطرے کی وجہ سے جہنم سے آزادی: مروی ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں لایا جائے گا اور اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا ۔ پھر عرض کرے گا، ’’یاالٰہی! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں ؟‘‘اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا ، ’’میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں ۔‘‘ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا ، ’’یارب عزوجل ! وہ گواہ کہاں ہیں ؟‘‘ تو اللہ تَعَالٰی اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔کان کہیں گے، ’’ہاں ! ہم نے (حرام)سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔‘‘ آنکھیں کہیں گی، ’’ہاں !ہم نے(حرام)دیکھا۔‘‘ زبان کہے گی، ’’ہاں ! میں نے (حرام) بولاتھا۔‘‘اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گے، ’’ہاں ! ہم (حرام کی طرف)بڑھے تھے۔‘‘شرم گاہ پکارے گی ، ’’ہاں ! میں نے زنا کیا تھا۔‘‘ وہ بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا ۔ پھرجب اللہ تَعَالٰی اس کے لئے جہنم میں جانے کا حکم فرمادے گا تو اس شخص کی سیدھی آنکھ کا ایک بال ‘رب تَعَالٰی سے کچھ عرض کرنے کی اجازت طلب کرے گا اور اجازت ملنے پر عرض کرے گا، ’’یااللہ عزوجل ! کیاتونے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ کے کسی بال کو میرے خوف میں بہائے جانے والے آنسوؤں میں تر کرے گا ، میں اس کی بخشش فرما دوں گا ؟‘‘ اللہ تَعَالٰی ارشاد فرمائے گا ، ’’کیوں نہیں !‘‘تو وہ بال عرض کر ے گا، ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا یہ گناہ گار بندہ تیرے خوف سے رویا تھا ، جس سے میں بھیگ گیا تھا ۔‘‘ یہ سن کر اللہ تَعَالٰی اس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرما دے گا ۔ ایک منادی پکار کر کہے گا ، ’’سنو! فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے جہنم سے نجات پا گیا۔‘‘(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، صفحہ 294)

خوف خدا میں نکلے ہوئے آنسوؤں کی طاقت:منقول ہے کہ بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور امتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی توسرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے حضرت جبرائیل کو بلائیں گے کہ’’ اے جبرائیل اس آگ کو روک لو ، یہ میری امت کو جلانے پر تُلی ہوئی ہے۔‘‘ حضرت جبرائیل ایک پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر کے عرض کریں گے ، ’’اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے ۔‘‘ چنانچہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں گے ، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل سے دریافت کریں گے ، ’’اے جبرائیل ! یہ کیسا پانی تھاجس سے آگ فوراً بجھ گئی ؟‘‘ تو وہ عرض کریں گے کہ ، ’’یہ آپ کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے، مجھے رب تَعَالٰی نے اس پانی کو جمع کرکے محفوظ رکھنے کا حکم فرمایا تھا تاکہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے والی اس آگ کو بجھایا جا سکے ۔

(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، صفحہ نمبر 295)

اپنے دل میں خوف خدا اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بڑھانے کیلئے ہر ہفتہ کی رات کو عشاء کی نماز کے بعد مدنی چینل پر امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا مدنی مذاکرہ ضرور دیکھئے۔

خوف خدا ہو عشق مصطفی

علم و عمل اصلاح معاشرہ

فقہ شریعت و طریقت کا

ہے مجموعہ مدنی مذاکرہ

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اپنا خوف اور اپنے مدنی حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق عطا فرمائے اور اسے ہمارے لئے ذریعۂ نجات بنائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلی اللہ علیہ وسلم ۔


             تقویٰ و خوف ِالٰہی کی خوبی انسان کو اللہ رب العزت کے بہت زیادہ قریب کر دیتی ہےجیسا کہ سورۂ آل عمران میں اللہ رب العزت فرماتا ہے: اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ سے ڈروجیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان ،اور سورۂ نسا ء میں فرمایا :کہ ہم تم میں سے پہلےاہل کتاب کو بھی اور تمہں بھی یہی تاکید کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو ،ایک اور مقام پر فرمایا :اگر تم اللہ سے ڈروگے تو وہ تمہیں حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی بصیرت عطا فرما دے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا فضل والا ہے ،(مفہوم قرآن )۔

ان کے علاوہ اللہ رب العزت نے اور بھی بہت سی آیتوں کے ذریعہ اپنے بندوں کو خوف ِالٰہی و خشیت ِربانی اپنے دلوں میں پیدا کرنے کا تاکیدی حکم فرمایا ہے۔ارشاد ربّانی ہے: فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۸۲)’پس انہیں چاہیے کہ تھوڑا ہنسیں اور زیادہ روئیں (کیوں کہ آخرت میں انہیں زیادہ رونا ہے) یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ کماتے تھے۔(پ:10،التوبۃ:82)

حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر مقامات پر خوف خدا کے فوائد اور فضائل بیان کیے ہیں اور ان کے نتیجے میں ملنے والی نعمتوں کا ذکر بھی کیا ہے۔ اﷲ سے ڈرنے اور اس کے نتیجے میں راہ راست پر چلنے والوں کے لیے انعامات الٰہیہ کی بات کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار احادیث ہیں جن میں خوف خدا میں رونے کی فضیلت بیان ہوئی ہے یہاں چند احادیث کو رقم کروں گا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا: دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی : (ایک) وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے روئی اور (دوسری) وہ آنکھ جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دے کر رات گزاری۔( الترمذي4 / 92، الرقم : 1639)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تین افراد کی آنکھیں دوزخ نہیں دیکھیں گی۔ ایک آنکھ وہ ہے جس نے اللہ کی راہ میں پہرہ دیا، دوسری وہ آنکھ جو اللہ کی خشیت سے روئی اور تیسری وہ جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے باز رہی۔

( المعجم الکبیر، 19 / 416، الرقم : 1003)

حضرت مطرف اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں بارگاهِ نبوی میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ اقدس اور اندرون جسد میں رونے کی وجہ سے ایسا جوش اور ابال محسوس ہوتا تھا جیسے کہ دیگِ جوشاں چولہے پر چڑھی ہو۔‘‘( ابن حبان ، 3 / 30، الرقم : 753، الوفا 548)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل فرمائے گا : دوزخ میں سے ہر ایسے شخص کو نکال دو جس نے ایک دن بھی مجھے یاد کیا یا میرے خوف سے کہیں بھی مجھ سے ڈرا۔

اللہ ہمیں خوف خدا میں رونے کی توفیق دے آمین


امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی مایہ ناز تصنیف ’’نیکی کی دعوت ‘‘ سے رونے کے چند فضائل پیش خدمت ہیں : ’’میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو ! خوفِ خدا عزوجل اورعشق مصطَفٰے صلّی اللہُ علیہ و سلم میں رونا ایک عظیم الشّان ’’نیکی ‘‘ ہے ، اِس لئے حُصولِ ثواب کی نیّت سے اِس نیکی کی ترغیب پر مبنی نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے رونے کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں ۔ کاش ! کہیں ہم بھی سنجیدَگی اپنانے اورخوفِ خدا عزوجل وعشق مصطفے ٰ صلّی اللہُ علیہ و سلم میں آنسو بہانے والے بنیں ۔

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن سوزِ مَحَبَّت عام نہیں

( 1 ) فرمانِ مصطفٰے صلّی اللہُ علیہ و سلم ہے : ’’جس مُؤمِن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچِہ مکھی کے سرکے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو اُس کے چہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘‘

( 2 ) فرمان مصطفے ٰ صلّی اللہُ علیہ و سلم ہے : ’’وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے ڈر سے رویا ہو ۔

( 3 ) امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیر خدا کَرَّمَ اللہُ وجہہ الکریم فرماتے ہیں : ’’جب تم میں سے کسی کوخوفِ خداسے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رُخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اِسی حالت میں ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضِر ہو گا ۔ ‘‘

( 4 ) حضرت سیدنا کعب احبار رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : ’’جو شخص اللہ عزوجل کے ڈر سے روئے اور اُس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجائے تو آگ اُس ( رونے والے ) کو نہ چُھوئے گی ۔ ‘‘

( 5 ) حضرت سیدنا عبداللہ بن عَمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے بہتر ہے ۔ ‘‘

( 6 ) ’’حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ علیہ السلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے ( یعنی روتے ) کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سینے میں ہونے والی گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی ۔ ‘‘

( 7 ) حضرتِ سَیِّدُنا یحیی علیہ السلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ( خوفِ خدا سے ) اِس قَدَر روتے کہ دَرَخت اور مِٹّی کے ڈَھیلے بھی ساتھ رونے لگتے حتی کہ آپ کے والِدِ مُحترم حضرتِ سَیِّدُنا زَکَرِ یّا علیہ السلام بھی دیکھ کر رونے لگتے یہاں تک کہ بے ہوش ہو جاتے ۔ مسلسل بہنے والے آنسوؤں کے سبب حضرتِ سَیِّدُنا یحیی علیہ السلام کے رُخسارِ مبارَک ( یعنی با بَرَکت گالوں ) پر زَخم ہوگئے تھے ۔

( 8 ) حضرت سیدنا یحیی علیہ السلام نے اپنے والد گرامی حضرت سیدنا زکریا علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا : ’’جنَّت اور دوزخ کے درمِیان ایک گھاٹی ہے جسے وُہی طے کر سکتاہے جو بَہُت رونے والا ہو ۔ ‘‘

جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تِرے ڈر سے

اللہ ! مگر دل سے قَساوَت نہیں جاتی

اللہ عزوجل ہمیں بھی اپنے خوف اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں رونا نصیب فرمائے ۔

سایہ ٔعرش کس کس کو ملے گا؟

رسولِ مجتبیٰ،نبی مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:''بے شک سات قسم کے افراد کو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔

(1) اللہ پاک کے لئے محبت کرنے والا ،2۔پاکدامن شخص(یعنی جوخوفِ خداعَزَّوَجَلّ کے باعث دعوتِ گناہ چھوڑدے )3۔اللہ پاک کی عبادت میں جوانی گزارنے والا ،4۔چھپاکرصدقہ کرنے والا،5۔اللہ پاک کا ذکر کرتے ہوئے رونے ولا،6۔نماز پڑھنے والااور7۔عادل حکمران۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! واضح رہے کہ مذکورہ بالا حدیث پاک فقط سات ایسے افراد کا ذکر ہے جنہیں کل بروزِ قیامت اللہ عزوجل اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا ، لیکن ان سات افراد کے علاوہ بھی کئی ایسے افراد ہیں جنہیں کل عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائی جائے گی ۔ ان تمام افراد کی تفصیلات کے لیے دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 88صفحات پر مشتمل امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتاب ” تَمْھِیْدُ الْفَرْش فِی الْخِصَالِ الْمُوْجِبَۃِ لِظِلِّ الْعَرْش“ ترجمہ بنام’’سایۂ عرش کس کس کو ملے گا؟ ‘‘ کا مطالعہ کیجئے ۔

(10) سلطان انبیائے کرام شاہ خیر الانام صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے اللہ عزوجل کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جن کے پہلو اس (اللہ عزوجل)کے خوف سے لرزتے رہتے ہیں ان کی آنکھ سے گرنے والے ہر آنسو کے قطرے سے ایک سے ایک فرشتہ پیدا ہوتا ہے جو کھڑے ہو کر اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان کرنا شروع کر دیتا ہے ہے۔

ترے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ

میں تھر تھر رہوں کانپتا یاالہی

اللہ پاک کی بارگاہ لم یزل میں دعا ہے کہ ہمیں خوف خدا اور عشق مصطفی میں رونے والی آنکھیں نصیب عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


خوفِ خدا میں رونا ایک عظیمُ الشّان نیکی ہے۔ اوریہ مقدّر والوں کا ہی حصّہ ہے۔بسا اوقات ایسا بھی ہوتاہےکہ رونے والے کی برکت سے نہ رونے والوں کا بھی بیڑا ہوجا تاہے۔ اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت ہی بنالے۔ کیونکہ اچّھوں کی نقل بھی اچھی ہوتی ہے۔ اگر کوئی خوفِ خدا کی وجہ سے روپڑے تو ہمیں اس پر بدگمانی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ مسلمان پر بدگمانی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(نیکی کی دعوت، ص272)

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن سوزِ مَحَبَّت عام نہیں

احادیثِ مبارکہ:

(1)حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادد فرمایا:”لَا یَلِجُ النَّارَ مَنْ بَکیٰ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ حَتّٰی یَعُوْدَ اللَّبَنُ فِی الضَّرْعِ“ یعنی جو شخص خوفِ خدا سے روتا ہے وہ ہرگز جہنّم میں نہیں جائے گا حتّٰی کہ دودھ تھن میں واپَس آ جائے۔ ( ترمذی، 3/236،حدیث:1639) (یعنی جس طرح دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپس ہونا ناممکن ہے ایسے ہی اس شخص کا دوزخ میں جانا ناممکن ہے)

(2) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن سب آنکھیں رونے والی ہوں گی مگر تین آنکھیں نہیں روئیں گی، جو خوفِ خدا سے روئی، جو اللہ پاکی کی حرام کردہ چیزوں سے بند ہوگئی اور جو راہِ خدا میں بیدار ہوئی۔

( کنزالعمال،جز:15، 8/356، حدیث :43350)

(3)ایک مرتبہ نبی ِّرحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےخُطبہ دیا تو حاضِرین میں سے ایک شخص رو پڑا۔ یہ دیکھ کر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر آج تمہارے درمیان وہ تمام مُؤمن موجود ہوتے جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو انہیں اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور دُعا کر رہے تھے : اَللّٰہُمَّ شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ یَبْکِیعنی اے اللہ ! نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شَفاعت قَبول فرما۔( شعب الایمان ،1/494، حدیث:810)

حضرت مولاناروم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:

ہر کُجاآبِ رَواں غُنچہ بُوَد

ہر کُجا اشکِ رَواں رَحمت بُوَد

یعنی جب آسمان سے بارش برستی ہے توزمین پر غنچے اور گُل کھلتےہیں اور جب خوفِ خدا سے کسی کے آنسو جاری ہوتے ہیں تو رحمت کے پھول کھلتے ہیں۔(نیکی کی دعوت، ص273)

(4)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہےکہ حضور ِ سرورِ کَونَین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مؤمن بندے کی آنکھ سے خوفِ خدا کے باعث مکھی کے پَر برابر آنسو چہرے پر بہہ نکلے تو اللہ کریم اس کو دوزخ پر حرام فرما دیتا ہے۔“(ابن ماجہ،4 /467، حدیث:4197)

اللہ ربُّ العزّت ہمیں بھی اپنے خوف میں رونا نصیب فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم