امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی مایہ ناز تصنیف ’’نیکی کی دعوت ‘‘ سے رونے کے چند فضائل پیش خدمت ہیں : ’’میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو ! خوفِ خدا عزوجل اورعشق مصطَفٰے صلّی اللہُ علیہ و سلم میں رونا ایک عظیم الشّان ’’نیکی ‘‘ ہے ، اِس لئے حُصولِ ثواب کی نیّت سے اِس نیکی کی ترغیب پر مبنی نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے رونے کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں ۔ کاش ! کہیں ہم بھی سنجیدَگی اپنانے اورخوفِ خدا عزوجل وعشق مصطفے ٰ صلّی اللہُ علیہ و سلم میں آنسو بہانے والے بنیں ۔

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذِکرِ مَحَبَّت عام ہے لیکن سوزِ مَحَبَّت عام نہیں

( 1 ) فرمانِ مصطفٰے صلّی اللہُ علیہ و سلم ہے : ’’جس مُؤمِن کی آنکھوں سے اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں اگرچِہ مکھی کے سرکے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو اُس کے چہرے کے ظاہِر ی حصّے کو پہنچیں تو اللہ عزوجل اُسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘‘

( 2 ) فرمان مصطفے ٰ صلّی اللہُ علیہ و سلم ہے : ’’وہ شخص جہنم میں داخِل نہیں ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے ڈر سے رویا ہو ۔

( 3 ) امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیر خدا کَرَّمَ اللہُ وجہہ الکریم فرماتے ہیں : ’’جب تم میں سے کسی کوخوفِ خداسے رونا آئے تو وہ آنسوؤں کو کپڑے سے صاف نہ کرے بلکہ رُخساروں پر بہہ جانے دے کہ وہ اِسی حالت میں ربّ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضِر ہو گا ۔ ‘‘

( 4 ) حضرت سیدنا کعب احبار رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : ’’جو شخص اللہ عزوجل کے ڈر سے روئے اور اُس کے آنسوؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجائے تو آگ اُس ( رونے والے ) کو نہ چُھوئے گی ۔ ‘‘

( 5 ) حضرت سیدنا عبداللہ بن عَمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اللہ عزوجل کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے بہتر ہے ۔ ‘‘

( 6 ) ’’حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ علیہ السلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا کے سبب اِس قَدَرگِریہ و زاری فرماتے ( یعنی روتے ) کہ ایک مِیل کے فاصِلے سے ان کے سینے میں ہونے والی گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی ۔ ‘‘

( 7 ) حضرتِ سَیِّدُنا یحیی علیہ السلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ( خوفِ خدا سے ) اِس قَدَر روتے کہ دَرَخت اور مِٹّی کے ڈَھیلے بھی ساتھ رونے لگتے حتی کہ آپ کے والِدِ مُحترم حضرتِ سَیِّدُنا زَکَرِ یّا علیہ السلام بھی دیکھ کر رونے لگتے یہاں تک کہ بے ہوش ہو جاتے ۔ مسلسل بہنے والے آنسوؤں کے سبب حضرتِ سَیِّدُنا یحیی علیہ السلام کے رُخسارِ مبارَک ( یعنی با بَرَکت گالوں ) پر زَخم ہوگئے تھے ۔

( 8 ) حضرت سیدنا یحیی علیہ السلام نے اپنے والد گرامی حضرت سیدنا زکریا علیہ السلام کے حوالے سے فرمایا : ’’جنَّت اور دوزخ کے درمِیان ایک گھاٹی ہے جسے وُہی طے کر سکتاہے جو بَہُت رونے والا ہو ۔ ‘‘

جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں تِرے ڈر سے

اللہ ! مگر دل سے قَساوَت نہیں جاتی

اللہ عزوجل ہمیں بھی اپنے خوف اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں رونا نصیب فرمائے ۔

سایہ ٔعرش کس کس کو ملے گا؟

رسولِ مجتبیٰ،نبی مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:''بے شک سات قسم کے افراد کو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔

(1) اللہ پاک کے لئے محبت کرنے والا ،2۔پاکدامن شخص(یعنی جوخوفِ خداعَزَّوَجَلّ کے باعث دعوتِ گناہ چھوڑدے )3۔اللہ پاک کی عبادت میں جوانی گزارنے والا ،4۔چھپاکرصدقہ کرنے والا،5۔اللہ پاک کا ذکر کرتے ہوئے رونے ولا،6۔نماز پڑھنے والااور7۔عادل حکمران۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! واضح رہے کہ مذکورہ بالا حدیث پاک فقط سات ایسے افراد کا ذکر ہے جنہیں کل بروزِ قیامت اللہ عزوجل اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا ، لیکن ان سات افراد کے علاوہ بھی کئی ایسے افراد ہیں جنہیں کل عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائی جائے گی ۔ ان تمام افراد کی تفصیلات کے لیے دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 88صفحات پر مشتمل امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتاب ” تَمْھِیْدُ الْفَرْش فِی الْخِصَالِ الْمُوْجِبَۃِ لِظِلِّ الْعَرْش“ ترجمہ بنام’’سایۂ عرش کس کس کو ملے گا؟ ‘‘ کا مطالعہ کیجئے ۔

(10) سلطان انبیائے کرام شاہ خیر الانام صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے اللہ عزوجل کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جن کے پہلو اس (اللہ عزوجل)کے خوف سے لرزتے رہتے ہیں ان کی آنکھ سے گرنے والے ہر آنسو کے قطرے سے ایک سے ایک فرشتہ پیدا ہوتا ہے جو کھڑے ہو کر اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان کرنا شروع کر دیتا ہے ہے۔

ترے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ

میں تھر تھر رہوں کانپتا یاالہی

اللہ پاک کی بارگاہ لم یزل میں دعا ہے کہ ہمیں خوف خدا اور عشق مصطفی میں رونے والی آنکھیں نصیب عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم