خوفِ خدا  عَزَّوَجَلَّ سے رونے والا:

حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰)ترجمہ کنزالایمان:تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو ، اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ۔( پ:27، النجم:59، 60)

تو اصحابِ صُفَّہ رَضِیَ اللہ عَنہم اس قدر روئے کہ ان کے رخسار آنسوؤں سے تر ہو گئے ۔ انہیں روتا دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہتے ہوئے آنسو دیکھ کر وہ اور بھی زیادہ رونے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جو اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے رویا ہو ۔‘‘

(شعب الایمان ، باب فی الخوف من اللہ تَعَالٰی ، 1/489، حدیث نمبر 798)

آگ نہ چھوئے گی: حضرت سَیِّدُنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، ’’خوف خدا سے آنسو بہانا مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے برابر سونا صدقہ کروں اس لئے کہ جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسووؤں کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرجائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔‘‘(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، ص293)

پسندیدہ قطرہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ’’اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند نہیں جو(آنکھ سے) اس کے خوف سے بہے یا خون کا وہ قطرہ جو اس کی راہ میں بہایا جاتا ہے ۔‘‘(احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء 4/200)

ایک قطرے کی وجہ سے جہنم سے آزادی: مروی ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو بارگاہِ خداوندی میں لایا جائے گا اور اسے اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا تو وہ اس میں کثیر گناہ پائے گا ۔ پھر عرض کرے گا، ’’یاالٰہی! میں نے تو یہ گناہ کئے ہی نہیں ؟‘‘اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا ، ’’میرے پاس اس کے مضبوط گواہ ہیں ۔‘‘ وہ بندہ اپنے دائیں بائیں مڑ کر دیکھے گا لیکن کسی گواہ کو موجود نہ پائے گا اور کہے گا ، ’’یارب عزوجل ! وہ گواہ کہاں ہیں ؟‘‘ تو اللہ تَعَالٰی اس کے اعضاء کو گواہی دینے کا حکم دے گا۔کان کہیں گے، ’’ہاں ! ہم نے (حرام)سنا اور ہم اس پر گواہ ہیں ۔‘‘ آنکھیں کہیں گی، ’’ہاں !ہم نے(حرام)دیکھا۔‘‘ زبان کہے گی، ’’ہاں ! میں نے (حرام) بولاتھا۔‘‘اسی طرح ہاتھ اور پاؤں کہیں گے، ’’ہاں ! ہم (حرام کی طرف)بڑھے تھے۔‘‘شرم گاہ پکارے گی ، ’’ہاں ! میں نے زنا کیا تھا۔‘‘ وہ بندہ یہ سب سن کر حیران رہ جائے گا ۔ پھرجب اللہ تَعَالٰی اس کے لئے جہنم میں جانے کا حکم فرمادے گا تو اس شخص کی سیدھی آنکھ کا ایک بال ‘رب تَعَالٰی سے کچھ عرض کرنے کی اجازت طلب کرے گا اور اجازت ملنے پر عرض کرے گا، ’’یااللہ عزوجل ! کیاتونے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ کے کسی بال کو میرے خوف میں بہائے جانے والے آنسوؤں میں تر کرے گا ، میں اس کی بخشش فرما دوں گا ؟‘‘ اللہ تَعَالٰی ارشاد فرمائے گا ، ’’کیوں نہیں !‘‘تو وہ بال عرض کر ے گا، ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا یہ گناہ گار بندہ تیرے خوف سے رویا تھا ، جس سے میں بھیگ گیا تھا ۔‘‘ یہ سن کر اللہ تَعَالٰی اس بندے کو جنت میں جانے کا حکم فرما دے گا ۔ ایک منادی پکار کر کہے گا ، ’’سنو! فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے جہنم سے نجات پا گیا۔‘‘(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، صفحہ 294)

خوف خدا میں نکلے ہوئے آنسوؤں کی طاقت:منقول ہے کہ بروزِ قیامت جہنم سے پہاڑ کے برابر آگ نکلے گی اور امتِ مصطفی کی طرف بڑھے گی توسرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے حضرت جبرائیل کو بلائیں گے کہ’’ اے جبرائیل اس آگ کو روک لو ، یہ میری امت کو جلانے پر تُلی ہوئی ہے۔‘‘ حضرت جبرائیل ایک پیالے میں تھوڑا سا پانی لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کر کے عرض کریں گے ، ’’اس پانی کو اس آگ پر ڈال دیجئے ۔‘‘ چنانچہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اس پانی کو آگ پر انڈیل دیں گے ، جس سے وہ آگ فوراً بجھ جائے گی ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل سے دریافت کریں گے ، ’’اے جبرائیل ! یہ کیسا پانی تھاجس سے آگ فوراً بجھ گئی ؟‘‘ تو وہ عرض کریں گے کہ ، ’’یہ آپ کے ان امتیوں کے آنسوؤں کا پانی ہے جو خوفِ خدا کے سبب تنہائی میں رویا کرتے تھے، مجھے رب تَعَالٰی نے اس پانی کو جمع کرکے محفوظ رکھنے کا حکم فرمایا تھا تاکہ آج کے دن آپ کی امت کی طرف بڑھنے والی اس آگ کو بجھایا جا سکے ۔

(درۃ الناصحین ، المجلس الخامس والستون ، صفحہ نمبر 295)

اپنے دل میں خوف خدا اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بڑھانے کیلئے ہر ہفتہ کی رات کو عشاء کی نماز کے بعد مدنی چینل پر امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا مدنی مذاکرہ ضرور دیکھئے۔

خوف خدا ہو عشق مصطفی

علم و عمل اصلاح معاشرہ

فقہ شریعت و طریقت کا

ہے مجموعہ مدنی مذاکرہ

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اپنا خوف اور اپنے مدنی حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق عطا فرمائے اور اسے ہمارے لئے ذریعۂ نجات بنائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلی اللہ علیہ وسلم ۔