ہمارا دین اس قدر خوبصورت اور آسان ہے کہ یہ عمر رسیدہ افراد کی خدمت اور ان کی عزت و تکریم کو باعث برکت قرار دیتا ہے۔ حضور ﷺ کی حیات مبارکہ کا بغور مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ﷺ عمر رسیدہ افراد کا بھی ادب و احترام فرمایا کرتے تھے اور اسی طرح اسلام میں عمر رسیدہ اور ضعیف لوگوں کے حقوق بھی مقرر فرمائے ہیں جن پر عمل کرنا ہمارے لیے ضروری ہے، آئیے ضعیف اور عمر رسیدہ افراد کے حقوق ملاحظہ ہوں:

1۔ عمر رسیدہ اور ضعیف لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنا اس قدر ضروری ہے کہ جو بڑے لوگوں یعنی عمر رسیدہ افراد کی عزت نہیں کرتا حضور ﷺ نے فرمایا کہ وہ ہم سے نہیں، جیسا کہ حدیث پاک میں ہے: وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)

2۔ اسلام میں نہ صرف بوڑھے اور ضعیف لوگوں کے حقوق ادا کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے بلکہ جو کوئی بوڑھوں کی ان کی عمر رسیدگی کی وجہ سے عزت کرے گا تو اس کے لیے یہ انعام ہو گا کہ اللہ کریم اس پر کسی کو مقرر فرما دے گا جو بڑھاپے میں اس کی عزت کرے گا جیسا کہ حدیث پاک میں ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جو جوان کسی بوڑھے کی عمر رسیدگی کے باعث اس کی عزت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس جوان کے لیے کسی کو مقرر فرما دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے گا۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6011)

3۔ اسلام میں سماجی معاملات سے لے کر ہر قسم کے معاملات میں بڑے اور عمر رسیدہ لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنے کا حکم دیا گیا ہے آئیے اس کے متعلق ملاحظہ ہو، چنانچہ حضرت عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما خیبر پہنچے تو وہ دونوں باغات میں ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔ (دریں اثنا) عبداللہ بن سہل قتل کردیئے گئے تو عبدالرحمٰن بن سہل اور مسعود کے بیٹے حویصہ اور محیصہ حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اپنے ساتھی کے معاملہ میں انہوں نے گفتگو کی تو عبدالرحمن نے ابتدا کی جب کہ وہ سب سے چھوٹے تھے۔ اس پر حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بڑے کے مرتبے اور عزت کا خیال رکھو۔ (بخاری، 4/138، حدیث: 6142)

4۔ معمر اَفراد کی تکریم اِجلالِ اِلٰہی کا حصہ ہے اس قدر بوڑھے افراد کی تعظیم اور تکریم کا حکم ہے کہ حدیث پاک میں ہے بوڑھے مسلمان افراد کی تکریم و تعظیم کرنا اللہ کریم کی تعظیم کا حصہ ہے، حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بوڑھے مسلمان کی تعظیم کرنا اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا حصہ ہے، اور اسی طرح قرآن مجید کے عالم کی جو اس میں تجاوز نہ کرتا ہو اور اس بادشاہ کی تعظیم جو انصاف کرتا ہو۔ (ابو داود، 4/344، حدیث: 4843)

5۔ معمر اَفراد کی تکریم عظمتِ رِسالت کا نفاذ ہے معمر اور ضعیف افراد کی تعظیم کرنا بہت ضروری ہے اور احادیث مبارکہ میں بھی اس کا حکم ہے اور معمر افراد کی تعظیم کرنے کا اس قدر حکم ہے کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ جس نے میری امت کے معمر افراد کی عزت اور تکریم میری بزرگی اور عظمت سے ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک میری اُمت کے معمر افراد کی عزت و تکریم میری بزرگی و عظمت سے ہے۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6010)

اللہ کریم ہمیں بزرگوں کا ادب و احترام کرنے اور حضور ﷺ کے ہر حکم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔