انسائی زندگی کے تین حصے ہیں: بچین، جوانی اور  بڑھاپا ہے۔ عموماً انسان کا بچپن کھیل کود میں گزر جاتا ہے جوانی کچھ بننے میں گزرتی ہے کہ مجھے کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ جبکہ بڑھاپا آتا ہے تو انسان کچھ کرنا بھی چاہے تو مختلف بیماریوں اور جسم کی کمزوریوں کی وجہ سے بے بس ہو جاتا ہے اور ایسے موقع پر اُسے دوسروں کی ضرورت ہوتی ہے۔

دین اسلام نے جہاں نماز روزہ زکوۃ حج کاروبار اور دیگر معلامات میں ہماری شرعی رہنمائی فرمائی ہے وہیں بوڑھوں کے مقام اور اُن کے ساتھ اچھے سلوک کو بھی بیان کیا ہے کمزور لوگوں میں بوڑھے والدین بھی ہیں ان کے حقوق بیان فرمائے گئے ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15، بنی اسرائيل: 23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

والدین کا حق یہ ہے کہ ان کی شان میں تعظیم کے الفاظ کہے۔ اپنے نفیس مال کو ان سے نہ بچائے اُٹھنے بیٹھنے چلنے اور بات کرنے میں ان کا ادب لازم جانے ان کے لیے فاتحہ صدقات تلاوت قرآن سے ایصال ثواب کرے کہ یہ اِن کے حقوق میں شامل ہے۔

اس کے علاوہ معمروضعیف لوگوں میں بوڑھے والدین کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں اور معاشرے میں موجود دیگر کمزورں کی بھی عزت کرنے کا حکم دیا ہے۔

1۔ بزرگوں کی تعظیم کرو: حضور نبی کریم رؤف رحیم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بوڑھے مسلمان کی عزت کرنا اللہ پاک کی تعظیم میں سے ہے۔ (ابو داود، 4/344، حدیث: 4843)بوڑھے اور بزرگ مسلمانوں کا بہت ادب و احترام کرنا چاہیے جہاں تک ممکن ہو انہیں ہر ہر معاملے میں آگے کرنا چاہیے ان کے ساتھ شفقت والا برتاؤ کرنا چاہیے۔ اللہ کی تعظیم یہ بھی ہے کہ اس کے وقار کی تعظیم کی جائے اور اس کا وقار بوڑھا مسلمان ہے۔

جیسی کرنی ویسی بھرنی: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور ﷺ نے ارشاد فرمایا، جو بھی جوان کسی بوڑھے کی اس کی عمر کی وجہ سے تعظیم کرئے تو اللہ تعالی اس کے لیے اُسے پیدا فرما دیتا ہے جو بڑھاپے میں اس کی عزت کرے گا۔ (کنز العمال، 2/ 71، حدیث: 6011)واقعی آدمی جیسا کرتا ہے ویسا ہی بھرتا ہے یعنی آج اگر ہم کسی بزرگ کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو کل ہماری اولاد بھی ہمارے ساتھ اچھا سلوک کرے گی۔ نیز اس حدیث پاک میں لمبی عمر پانے کی بشارت بھی ہے۔

2۔ بوڑھوں کو ترجیح دیجیے: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کا ایک وفد بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور اُن میں سے ایک نوجوان گفتگو کے لیے کھڑا ہوا تو پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: یعنی تم ٹھہرو بڑا کہاں ہے۔ (شعب الایمان، 7/461، حدیث:10996)

معلوم ہوا ہمیں اسلام کی حسین تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بوڑھوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے اگر ہم گھر میں یا کہیں اور بیٹھے ہوں تو وہاں کوئی بڑا آجائے تو کھڑے ہوجائیں اور بزرگ افراد کو عزت و احترام کے ساتھ جگہ پر بٹھائیں اُن کو سلام کریں اور دعا لیں کہ انِ کی دعا اللہ پاک کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہے۔ یونہی اگر راستے میں جارہے ہوں کوئی بوڑھا شخص ملے تو انہیں عزت دیں اگر اُن کے پاس کوئی سامان ہو تو اُٹھا کر مدد کر دیں یا ٹریفک ہونے کی صورت میں سڑک پار کروا دیں۔ اور انہیں تکليف نہ دیں کہ جو بوڑهے افراد ہوتے ہیں وہ بچوں کی مانند ہوجاتے ہیں اور معاملات میں اِن سے مشورہ کرتے رہیں اِن کی رائے کو اہمیت دیں اِن کو اکیلا نہ چھوڑیں بلکہ وقت دیں ان شاء اللہ دلی سکون نصیب ہوگا۔

اللہ پاک ہمیں چھوٹوں پر شفقت اور بڑے بوڑھوں کی عزت کرنے اِن کے حقوق پورا کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔ آمین