معمر و ضعیف لوگوں کے 5حقوق از بنت نواز،جامعۃ
المدینہ نصرت ٹاؤن رینالہ خورد اوکاڑہ
انسانی زندگی کے تین حصے ہیں: (1)بچپن
(2)جوانی(3)بڑھاپا بڑھاپے میں انسان مختلف بیماریوں اور جسم کی کمزوری کی وجہ سے
بے بس ہوجاتا ہے اور ایسے موقع پراسے پیارومحبت، آرام و سکون اور دیکھ بھال کی
ضرورت ہوتی ہے، دین اسلام نے جہاں نماز، روزہ، زکوۃ،حج، کاروبار اور دیگر معاملات
میں ہماری شرعی رہنمائی فرمائی ہے وہیں ضعیف اور معمر لوگوں کے مقام و مرتبہ اور
ان کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہے یہ بھی بیان کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے بہت
سے حقوق بھی کیے ہیں جنہیں پورا کرنے کا حکم دین اسلام نے بھی دیا ہے کچھ حقوق
مندرجہ ذیل ہیں:
(1) معمر اور ضعیف لوگوں کا یہ حق ہے کہ ان کی عزت
کی جائے حضور اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: بوڑھے مسلمان کی عزت کرنا اللہ پاک کی
تعظیم میں سے ہے۔ (ابو داود، 4/344، حدیث: 4843)
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھا شخص
حضوراکرم ﷺ کی بارگاہ میں ملاقات کے لیے حاضرہوا، لوگوں نے اسے جگہ دینے میں دیر
کی تو رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم
نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔ (ترمذی، 3/369، حدیث: 1926)
امام طاؤس فرماتے ہیں کہ چار شخصوں کی تعظیم کرنا
سنت ہے: (1)عالم (2)بوڑھا(3)حاکم(4)باپ۔ (شعب الایمان،6/198، حدیث: 7893)
(2) معمر اور ضعیف لوگوں کا حق یہ بھی ہے کہ ان کی
تعظیم کرتے ہوئے کھڑے ہوجائیں اور انہیں پہلے سلام کریں ان کے پاس کوئی سامان
ہوتووہ سامان اٹھا کر ان کی مدد کریں اورسفرکرنے کےدوران اگران کے پاس بیٹھنے کی
جگہ نہ ہوتو ان کو اپنی جگہ پربٹھائیں۔
(3)معمر اورضعیف لوگوں کا حق یہ بھی ہے کہ ان کی
موجودگی میں ان کی اجازت کو مقدم کیا جائے جیسا کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں کہ بوڑھوں کی عزت کاکمال درجہ یہ ہے کہ ان کی موجودگی میں ان کی اجازت
کےبغیر بولا بھی نہ جائے۔ (احیاءالعلوم، 2/245)
(4) معمر اور ضعیف لوگوں کو ترجیح دی جائے یہ بھی
ان کے حق میں شامل ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جُہَیْنَہْ قبیلے کا
ایک وفد بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اوران میں سے ایک نوجوان گفتگو کے لیے کھڑا ہوا
تو پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: مَہْ فَاَیْنَ الْکَبِیْرُ یعنی
تم ٹھہرو! بڑا کہاں ہے؟ (شعب الایمان، 7/461، حدیث:10996)
(5)معمر اور ضعیف لوگوں کا یہ بھی حق ہے کہ ان کی
خدمت کی جائے تاکہ ان کی دعائیں ملیں۔ حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں بوڑھے شخص کی دعا زیادہ قبول ہے اور
اللہ پاک سفید داڑھی بالوں والے بندے کے پھیلے ہوئے ہاتھ خالی نہیں پھیرتا۔ (مراۃ
المناجیح، 6/516)
مزید یہ ہے کہ ان کے حقوق کا خیال رکھ کر ہمیں بھی
دینی اور دنیاوی فوائد حاصل ہوں گے ان کی عزت و اکرام و احترام کرنے سے اللہ پاک
کی رضا حاصل ہوگی رزق میں اضافہ ہوگا اور عمر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ امام غزالی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بوڑھوں کی عزت کرنے کی توفیق اس شخص کو ملتی ہے جس کے لیے
اللہ پاک نے لمبی عمر کا فیصلہ فرمادیا ہے۔ (احیاء العلوم، 2/245)
اللہ پاک ہمیں دین اسلام کی روشن تعلیمات پرعمل
کرتے ہوئے معمر اور ضعیف حضرات کی عزت، ادب و احترام اور ان کے حقوق پورے کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین ﷺ