وقت کے بہترىن
استعمال کاطرىقہ ىہ ہے کہ اسے اللہ عزوجل کى عبادت و فرمانبردارى اور اس کے پىارے حبىب صلى اللہ
تعالىٰ علیہ وسلم کى سنتوں کے اتباع مىں گزارىں۔ (مقصد حىات ص ۲۱)
وقت کے بہترىن ا
ستعمال کا طرىقہ کار ہمىں’’ سورة
العصر‘‘ سے پتا چلتا ہے۔ترجمہ کنزالاىمان: اس زمانہ محبوب کى
قسم ! بے شک آدمى ضرور نقصان مىں ہے ،مگر جو اىمان لائے اور اچھے کام کىے، اور اىک
دوسرے کو حق کى تاکىد کى، اور اىک دوسرے کو صبر کى وصىت کى ۔
صدر الافاصل حضرت علامہ مولانا سىد محمد نعىم الدىن مراد
آبادى رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہىں :کہ اس ( ىعنى انسان) کى عمر جو اس
کا راس المال ہے اور اصل پونجى(سرماىہ) ہے، وہ ہر دم گھٹ رہى ہے۔ اور مفسىر شہىر حکىم الامت مفتى احمد ىار خان
نعىمى علیہ الرحمۃاس کى تفسىر مىں
فرماتے ہىں: صوفىا کرام فرماتے ہىں: کہ غافل
کے ہر سانس پر عمر گھٹ رہى ہے اس کا ہر سانس برباد ہورہا ہے جیسے سوراخ والے گھڑے
کا قطرہ بہہ کر برباد ہوجاتا ہے اور گھڑا خالى ہورہا ہے، اور مومن صالح کا ہر سانس
خزانہ الہى مىں جمع ہو کر بڑھ رہا ہے۔(خزائن العرفان و نورالعرفان پ۳۰۔ العصر ،
آىتہ ۲)
فرضى
مثال:
وقت کے بہترىن
استعمال کا طرىقہ بىان کرتى ہوں: اىک سىنئر کو جب دفتر مىں کسى جونىئر سے کام ہوتا
ہے تو وہ خود چل کر اس کى ٹىبل پر جاتا ہے اور کام ختم ہوتے ہى واپس اپنى ٹىبل پر پہنچ کر کام جارى رکھتا ہے
۔کسى نے سبب پوچھا تو کہنے لگا کہ اگر مىں انہىں اپنے کمرے مىں بلاؤں تو وہ آئے گا
مىرى رضا مندى سے، لىکن جائے گا اپنى رضا مندى سے، نتائج ىہ ہوگا کہ دونوں کا وقت
ضائع ہونے کا خدشہ ہے لہذا مىں اپنے کام کے لىے خود اس کے پاس جاتا ہوں ۔(نىک بننے کا نسخہ)
وقت کا بہترىن استعمال کا طرىقہ کار ىہ ہے کہ اپنے شب و روز کا جدول بناىا جائے جس مىں صرف دنىاوى کام ہى نہ ہوں بلکہ اول نمازىں تلاوت قرآن پاک اور دىنى کتابوں کا مطالعہ ہو، اور ىاد رہے گناہوں کے کوئى ہمارے جدول نہ ہوں ۔(نىک بننے کا نسخہ )
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں