وقت ٹائم:

اىسى چىز ہے جو اىک بار آتا ہے، پھر تلاش بسىار کے باوجود پلٹ کر نہىں آتا جو بھى انسان اس دنىا مىں آگىا وہ اىک اىسى زنجىر مىں جکڑا گىا کہ جس سے آزادى ممکن نہىں اب اس قىد کو گزارنے والے قىدوں کى دو قسمىں ہىں۔

۱۔ اىک قىدى وہ ہے کہ جب وہ اس قىد سے آزاد ہوتا ہے تو پھر اس کى رہائى ابدى رہائى ہوتى ہے۔

۲۔ جب کہ دوسرا قىدى وہ ہے جو اپنى اس عارضى قىد کو اس طرح گزارتا ہے کہ پھر اس کى رہائى کى صورت نہىں ہوتى بلکہ اس کے لىے قىد تنگ اور تارىک ہوجاتى ہے۔

جى ہاں، وقت اس کو قىمتى بناتا اور جنت دلواتا ہے ىہ ہم پر منحضر ہے اگر ہم اپنے وقت کا استعمال کس طرح کرتے ہىں؟ وقت کو گزارنے کے لىے وہ انداز یہ ہىں۔

۱۔ وقت کو اچھے انداز سے گزارنا مثلاً ذکر اذکار مىں ىہ نىکى کى دعوت دىنے مىں۔ ۳۔ دىن کى خدمت مىں ىا علمِ دىن کے حصول مىں۔ ۵۔ علمِ دىن سے دوسروں کو بہرہ مند کروانے مىں۔ ۶۔ دوسروں کى مدد کرنے مىں۔ ۷۔ دوسروں کے کام آنے مىں , ۸۔ نىک کام پر دوسروں کى دلجوئى مىں ۔ ۹۔ بچوں پرشفقت کرنے مىں ۔۱۰۔بڑوں کا ادب و احترام کرنے مىں ۔ ۱۱۔ والدىن کى خدمت کرنے مىں ۔ ۱۲۔ پڑوسىوں کے حقوق ادا کرنے مىں ۔ ۱۳۔معاشرتى برائىوں کے خاتمہ مىں (۲)۔ وقت کو غلط انداز سے گزارنا مثلاً

۱۔ فضول باتوں مىں وقت گزارنا۔ ۲۔ دوسروں کى دل آزادى والى گفتگو ۔ ۳۔ ناجائز معاملات مىں ۔ ۴۔ڈانٹ ڈپٹ مىں۔۵۔ چغل خورى مىں۔۶۔غىبت کرنے مىں ۔۷۔ عىب اچھالنے مىں ۔(۸) گانے سننے مىں ۔(۹) فلمىں دىکھنے مىں۔(۱۰) کھىل کود مىں ،(۱۱) زىادہ سونے مىں (۱۲) نت نئے فىشن کرنے مىں ۔(۱۳) والدىن کى نافرمانىوں مىں۔

اب خلاصہ کلام ىہ ہوا کہ جو اپنے وقت کو اچھے انداز مىں گزارنے مىں کامىاب ہوگىا ،گوىا اس نے اپنے لىے جنت کو حصول ممکن بنالىا ، کىونکہ اللہ عزوجل کے نىک بندے وہ ہىں جو ہر وقت اللہ کو ىاد رکھتے ہىں، کہ اللہ پاک نے پارہ ۲۲ سورہ الاحزاب مىں فرماىا :

ترجمہ کنزالاىمان: اللہ عزوجل کو بہت ىاد کرو۔(آىت نمبر،41)

اور پھر جو صبح شام اپنے اللہ کے ذکر مىں گزارتے ہىں تو اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :جب مىرا بندہ مجھے دل مىں ىاد کرتا ہے تو مىں اسے تنہائى مىں ىاد کرتا ہوں ،اگر وہ مىرا ذکر مجمع مىں کرتا ہے ،تو مىں اس سے بہتر مجمع مىں اس کاذکر کرتا ہوں ، اگر وہ اىک بالشت مجھ سے قرىب ہوتا ہے تو مىں اىک ہاتھ اس کے قرىب ہوجاتا ہوں، اور اگروہ اىک ہاتھ مىرے قرىب آتا ہے تو مىں اس سے دو ہاتھ قرىب ہوجاتا ہوں اور اگر وہ مىرے پاس چل کر آتا ہے تو مىں اس کى طرف دوڑا کر آتا ہوں۔

(احىا العلوم جلد ص ۸۸۹)

اس کے برعکس جو وقت کو غلط انداز سے گزارے غفلت مىں پڑے ہوئے گزارے تو اسے اللہ عزوجل کے خو ف سے لرز جانا چاہىے کہ بزرگو ں کے اقوال مىں سے قول لىا، اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والے کے علاوہ ہر شخص دنىا سے پىاسا رخصت ہوگا۔(احىا العلوم جلد ۲ ، ص ۸۹۹)

الغرض خدارا اپنے وقت کو ذکر و اذکار اور نىکىاں کرنے مىں صرف کرکے اسے اہم بنالىجئے ۔ ورنہ ہم اس کہاوت کے مصداق بن جائىں گئے ۔

کہ اب پچھتاوے سے کىا ہوت جب چڑىاں چگ کئىں کھىت

اس سے پہلے پہلے اپنے وقت کى اہمىت اپنے وقت کى قدر کرتے ہوئے اسے اچھے انداز مىں گزرئىے۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں