خلیفہ اسے کہتے ہیں جو احکامات جاری کرنے اور دیگر اختیارات میں اصل کا نائب ہو۔

خلیفہ بنانے کی حکمت:علامہ احمد صاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:خلیفہ بنانے کی وجہ یہ نہیں کہ اللہ پاک کو اس کی حاجت ہے،بلکہ خلیفہ بنانے کی حکمت بندوں پر رحمت فرمانا ہے۔لہٰذا انسانوں میں سے رسولوں (اور نبیوں ) کو خلیفہ بنا کر بھیجنا اللہ پاک کی رحمت،لطف اور احسان ہے۔ (سیرت الانبیاء )

آیتِ مبارکہ:اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) (پ3،ال عمرٰن:59)ترجمۂ کنزالعرفان:بےشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے۔ اُسے مٹی سے پیدا کیا پھر اسے فرمایا”ہوجا“تو وہ ہوگیا۔

حدیثِ مبارک:حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا اور ان کے قد کی لمبائی 60 گز تھی۔

اہلِ جنت کا قد حضرت آدم علیہ السلام کے قد برابر ہوگا:مذکورہ بالا حدیث کے اخرمیں ہے:جو بھی جنت میں آجائے وہ حضرت آدم علیہ السلام کی صورت پر ہوگا اور اس کا قد 60گز ہوگا۔پھر حضرت آدم علیہ السلام کے بعد اب تک مخلوق (قد و قامت) میں کم ہوتی رہی ہے۔ (سیرت الانبیاء)

یومِ جمعہ کی حضرت آدم علیہ السلام سے نسبت:حضور ﷺ نےفرمایا :بہترین دن جس میں سورج نکلے وہ جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں (جنت سے زمین پر) اتارا گیا، اسی دن ان کی توبہ قبول فرمائی گئی، اسی دن ان کی وفات ہوئی اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔( سیرت الانبیاء )

حضرت آدم علیہ السلام کا اشیا کے نام بتانا:اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام سے فرمایا:اے آدم!تم فرشتوں کو ان چیزوں کے نام بتادو۔چنانچہ آپ علیہ السلام نے ہر چیز کا نام بتانے کے ساتھ ساتھ ان کی پیدائش کی حکمت بھی بیان کردی۔ اس کے بعد الله پاک نے فرشتوں سے فرمایا: قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ(۳۲)(پ1،البقرۃ:32)ترجمہ کنز العرفان: (فرشتوں نے)عرض کی: (اے اللہ!)تو پاک ہے۔ہمیں تو صرف اتنا علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا دیا ،بے شک تو ہی علم والا، حکمت والا ہے۔ (سیرت الانبیاء )

حضرت آدم علیہ السلام کی فضلیت :حضرت آدم علیہ السلام سب سے پہلے انسان اور تمام انسانوں کے باپ ہیں، اس لئے آپ کا لقب ابوالبشر ہے۔ انہیں کائنات کی تمام اشیا کے ناموں ، ان کی صفات اور ان کی حکمتوں کا علم عطا فرمایا۔ فرشتوں نے ان کی علمی فضیلت کا اقرار کر کے انہیں سجدہ کیا۔ ابلیس انہیں سجدہ کرنے سے انکار پر مردور ہوا۔

حضرت آدم علیہ السلام کثیر فضائل سے مشرف ہیں اور قرآن و حدیث میں آپ کا کثرت سے ذکر موجود ہے۔اللہ پاک ہمیں حضرت آدم علیہ السلام کی سیرت سے علم و عمل کی برکتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین