قرآنِ کریم اللہ پاک کی بے مثل کتاب ہے۔ جس کا ایک مقصد نصیحت کرنا بھی ہے۔فرمایا:مَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ(۱۳۸) (پ4،الِ عمرٰن:138)ترجمہ:اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے۔

مقصد یہ ہے کہ لوگ ہدایت و نصیحت حاصل کریں اور اللہ و رسول کے دشمنوں سے دور رہیں۔آئیے! اللہ پاک کےپہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام کے ذکر سے چند نصیحتیں پڑھئے۔

1) علم کی ترغیب:عالم عابد سے افضل ہے۔ اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کو ناموں کا علم عطا فرمایا اور فرشتے یہ علم نہ جانتے تھے۔ فرمایا:وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا (پ1،البقرۃ:31)ترجمہ کنزالعرفان: اوراللہ پاک نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سیکھا دیے۔

اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کے فرشتوں پر افضل ہونے کا سبب علم ظاہر فرمایا۔اس سے معلوم ہوا کہ علم تنہائیوں کی عبادت سے افضل ہے۔( تفسیر صراط الجنان،1/98)

2) توہینِ انبیا سے بچو:انبیائےکرام کی توہین سے بچنا چاہئے۔شیطان توہینِ نبی کی وجہ سے کافر و مردود ہوا۔ فرمایا: فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ ﱪ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ(۳۴) (پ1،البقرۃ:34)ترجمہ کنز الایمان:تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے منکر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہوگیا۔

اللہ پاک نے شیطان کو عابد عالم بنا کر مارا۔اونچے سے گرایا تاکہ تاقیامت علما و صوفیا سمجھ لیں کہ نبی کی توہین بڑے بڑوں کا بیڑاغرق کردیتی ہے۔بارگاہِ نبوت بہت نازک ہے۔( تفسیرنورالعرفان صفحہ8)

3) تکبر نہ کرو:تکبر ذلت و رسوائی کا سبب ہے۔شیطان نے جب تکبر کیا تو جنت سے نکالا گیا اور ذلیل ہوا۔ رب کریم نے فرمایا:فَمَا یَكُوْنُ لَكَ اَنْ تَتَكَبَّرَ فِیْهَا فَاخْرُجْ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَ(۱۳)(پ8، الاعراف: 13)ترجمہ کنزالعرفان:پس تیرے لئے جائز نہیں کہ تو اس مقام میں تکبر کرے بیشک تو ذلت والوں میں سے ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ تکبرایسا مذموم وصف ہے کہ ہزاروں برس کا عبادت گزار اور فرشتوں کا استادکہلانے والا ابلیس بھی اس کی وجہ سے بارگاہِ الٰہی میں مردود ٹھہرا اور قیامت تک کے لئے ذلت و رسوائی کا شکار ہو گیا۔ (تفسیر صراط الجنان،3/276)

4) حاسدین سے کنارہ کشی اختیار کرو:حاسد زوالِ نعمت کی کوشش کرتا ہے۔شیطان نے جب حسد کیا تو اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام سے فرمایا:فَلَا یُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ(پ16،طہ: 117)ترجمہ کنز الایمان: تو ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکال دے۔اس سے معلوم ہوا کہ جسے کسی سے حسد ہو تو وہ اس کا دشمن بن جاتا ہے اور اس کی ہلاکت چاہتا ہے اور اس کا حال خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔(تفسیر صراط الجنان،6/254)

5)شیطان سے دور رہو:شیطان جب ذلیل و مردود ہوا تو اس نے انسانوں کو بھی گمراہ کرنے کا اعلان کیا، لہٰذاشیطان کی پیروی ہلاکت کا باعث ہے۔فرمانِ باری ہے:وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِیْنَ۫ۙ(۴۳) (پ14،الحجر:43)ترجمہ کنز الایمان اور بیشک جہنم ان سب کا وعدہ ہے یعنی بے شک جہنم ابلیس،اس کی پیروی کرنے والوں اور اس کے گروہوں،سب کے عذاب کے وعدے کی جگہ ہے۔(تفسیر صراط الجنان، 5/234)اللہ پاک ہمیں علمِ نافع عطا فرمائے،صالحات کے ساتھ ہمارا خاتمہ فرمائے اور گمراہوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔اٰمین یارب العالمین