میری قسمت سے الٰہی پائیں یہ رنگِ قبول پھول کچھ میں نے چنے ہیں
ان کے دامن کے لیے
پیاری اسلامی بہنو! والدین کی خدمت انسان کا سب سے
بڑا جہاد ہے بلکہ ان کی خوشنودی سے اللہ کی خوشنودی ہے جیسا کہ اللہ کے آخری نبی ﷺ
کا فرمان ہے: اللہ کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی باپ کی
ناراضگی میں ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)
ایک دوسرے مقام پر والدین کے بارے میں جب حضور اکرم
ﷺ سے پوچھا گیا کہ ماں باپ کا اولاد پر کیا حق ہے ؟ تو یوں ارشاد فرمایا: جنت اور
دوزخ وہی دونوں ہیں۔ (ابن ماجہ، 4/186، حدیث: 3662)یعنی ماں باپ کا اولاد پر بہت
حق ہے ان کے ساتھ نیکی کرنا اور دکھ نہ پہنچانا اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا دخولِ
بہشت کا ذریعہ ہے۔ تو انہیں تکلیف پہنچانا، رنج و غم دینا اور نافرمانی و بد سلوکی
کرنا دوزخ میں جانے کا موجب ہے۔
مشغول جو رہتا ہے ماں باپ کی خدمت میں اللہ کی رحمت سے جاتا ہے وہ
جنت میں
ماں باپ کو ایذاءجو دیتا ہے شرارت سے جاتا ہے وہ دوزخ میں
اعمال کی شامت سے
پیاری اسلامی بہنو! والدین کی عزت و احترام دینی
اور دنیاوی بہتری کا سبب ہوتی ہے، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے سروں پر والدین کا
سایہ ہے اور سعادت مند ہے وہ اولاد جو ہر حال میں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک
رکھتی ہے اور ان کا احترام کرتی ہے۔
اللہ کی ہدایت ماں باپ کی ہے خدمت دونوں جہاں کی عزت ماں باپ کی
ہےخدمت
توحید و عبادت کے بعد اطاعت و خدمت والدین واجب ہے
اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کے وجود میں آنے کا سبب تو اللہ تعالی کی حقیقی ذات ہے
کہ اس نے اس کو پیدا کیا اور ظاہری سبب والدین ہیں۔ پس اللہ تعالی عبادت کے لائق
ہوا اور اس کے بعد والدین احسان و شکر اور فرمانبرداری کے مستحق ہوئے، اسی بات سے
یہ بات واضح ہو گئی کہ شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ والدین کی نافرمانی ہے۔
خدا کے بعد کرو شکر ماں باپ کا لوگو زبان سےاف نہ کہو
چاہے لاکھ ہوگلہ لوگو
ایک روایت میں ہے: جو شخص اپنے والدین کی طرف ایک
نظر محبت سے دیکھتا ہے تو اس کو حج مقبول کا ثواب ملتا ہے، صحابہ کرام علیہم
الرضوان نے عرض کیا: اگر دن میں سو مرتبہ دیکھے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں اللہ بزرگ
و برتر ہے اور پاک تر ہے۔
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اللہ تعالی کے خلقت میں
سے کسی کا احسان اس قدر نہیں جس قدر والدین کا احسان اولادپر ہوتا ہے، پھر اولاد
کو والدین کا اتنا شکر ادا کرنا چاہیے اور اس قدر اطاعت اور فرمانبرداری بجالانی
چاہیے کہ ساری خلقت میں سے کسی کی نہیں کرنی چاہیے۔
اولاد والدین کے جسم کا ایک ٹکڑا ہوتے ہیں اس لحاظ
سے والدین اولاد کے ساتھ از حد محبت اور شفقت کرتے ہیں اپنی زندگی اولاد پر چھڑکتے
ہیں ہر طرح کی نیکی اور بھلائی اولاد کو پہنچاتے ہیں تمام عمر ان کے لیے کماتے ہیں
اور آخر ساری کمائی اور جائیداد خوشی سے ان کیلئے چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو جاتے
ہیں۔
باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک ماں دعا ہے جو سدا سایہ
فگن رہتی ہے
پس اللہ تعالی کے ارشاد کے مطابق نیکی کا بدلہ بجز
نیکی کے اور کیا ہو سکتا ہے؟
سوچیں غور کریں! کہ والدین جو نیکی اولاد کے ساتھ
کرتے ہیں کیا کوئی اور بھی ایسی نیکی کرتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر اولاد کو بھی
والدین کے ساتھ، بے مثال نیکی، خیر خواہی، محبت، احسان اور فرمانبرداری کرنا ضروری
ہے اپنی جان، اولاد، مال ماں باپ پر قربان کر دینا چاہیے اگر اولاد والدین کی خدمت
اور فرمانبرداری نہ کرے گی تو اللہ تعالی کی نافرمان اور گنہگار ہو کر مرے گی۔ معاذ
اللہ
اللہ ہمیں اپنے والدین کا مطیع و فرماں بردار
بنائے،ہمیں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک،دل کا چین اور صدقہ جاریہ بنائے،ان کاہر وہ حکم
جو خلافِ شرع نہ ہو فورا بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔
مطیع اپنے ماں باپ کا کر میں ان کا ہر اک حکم لاؤں بجا یاالہی