پیارے قارئین! قرآن وحدیث میں والدین کے ساتھ حسن
سلوک کرنے کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنی توحید
وعبادت کا حکم دینے کے ساتھ والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے
والدین کی اطاعت ان کی خدمت اور ان کے ادب واحترام کی اہمیت واضح ہوجا تی ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا
تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا
یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ
لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائیل: 23) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے
سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک
یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہوں(اف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا
اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ حضور ﷺ سے سوال کیا گیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے
زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے؟ فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا، کہا گیا: پھر کون سا؟ فرمایا:
والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ (بخاری، 4/589، حدیث: 7534)
2۔ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! والدین کا اپنی
اولاد پر کیا حق ہے ؟ فرمایا: وہی تیری جنت اور تیری دوزخ ہیں۔ (ابن ماجہ، 4/186،
حدیث: 3662)
3۔ اس کی ناک خاك آلود ہو، اس کی ناک مٹی میں مل
جائے! عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! كس کی؟ فرمایا: جو اپنے والدین یا ان میں کسی
ایک كو بڑھاپے میں پائے اور (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہو سکے۔ (مسلم، ص 1060،
حدیث: 6510)