والدین کے ساتھ حسن سلوک اور معروف میں ان کی اطاعت
و فرماں برداری ایک اہم فریضہ ہے، آپ پر اپنی والدہ کے حق کی رعایت کرنا واجب ہے
آپ انہیں ہمیشہ خوش رکھنے کی کوشش کریں اور معروف میں ان کی نافرمانی ہرگز نہ
کریں، آپ کی مشغولیات اگر واقعی بہت زیادہ اہم ہیں اور آپ کی والدہ کی فرمائش سے
متصادم ہیں تو پھر آپ پہلے انہیں آگاہ کر دیں اور ان سے معذرت کرنے کے بعد ہی اپنا
کام انجام دیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ میں نے رسول اللہﷺ سے دریافت کیا کہ اللہ پاک کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟
ارشاد فرمایا: نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔ عرض کیا: اس کے بعد کون سا عمل اللہ
تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے؟ فرمایا: والدین کی فرمانبرداری۔ (بخاری، 4/589، حدیث: 7534)
2۔ باپ جنت کے دروازوں میں سے بہترین دروازہ ہے۔ چنانچہ
تمہیں اختیار ہے خواہ (اس کی نافرمانی کرکے اور دل دکھا کے) اس دروازہ کو ضائع
کردو یا (اس کی فرمانبرداری اور اس کو راضی رکھ کر) اس دروازہ کی حفاظت کرو۔ (ترمذی،
3/359، حدیث: 1906)
3۔ وہ شخص ذلیل و خوار ہو۔ عرض کیا: یا رسول اللہ !
کون ذلیل و خوار ہو ؟ ارشاد فرمایا: وہ شخص جو اپنے ماں باپ میں سے کسی ایک یا
دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پائے پھر(ان کی خدمت کے ذریعہ) جنت میں داخل نہ ہو۔ (مسلم،
ص 1060، حدیث: 6510)
4۔ حضرت ابو اسید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے
ہیں کہ ہم لوگ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ بنی سلمہ کا ایک شخص حاضر ہوا اور
پوچھنے لگا کہ یارسول اللہ! والدین کی وفات کے بعد کوئی ایسی نیکی ہے جو میں ان کے
لئے کرسکوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ہاں کیوں نہیں۔ تم ان کے لئے دعائیں کرو،ان کے لئے
بخشش طلب کرو، انہوں نے جو وعدے کسی سے کر رکھے تھے انہیں پورا کرو۔ ان کے عزیز و
اقارب سے اسی طرح صلہ رحمی اور حسن سلوک کرو جس طرح وہ اپنی زندگی میں ان کے ساتھ
کیا کرتے تھے اور ان کے دوستوں کے ساتھ عزت و اکرام کے ساتھ پیش آؤ۔ (ابو داود،
4/434، حدیث: 5142)
5۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک
کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ (بخاری، 4/295، حدیث: 6675)
اللہ پاک ہمیں والدین کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق
عطا فرمائے اور ان کی بے ادبی سے بچائے۔ آمین