اللہ نے قرآن مجید میں اپنی عبادت و بندگی کے متصل بعد انسان کو والدین کے لیے حسن سلوک کا حکم دیا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ہر چیز کا خالق و مالک تو رب کائنات ہے جس نے زمین بنائی ہوا، پانی، سورج، چاند، ستارے وغیرہ پیدا کئے آسمان سے بارش برسائی اور پھر انسان کی ضروریات زندگی زمین سے وابستہ کر دی اور انسان کی پیدائش اور پرورش کا ظاہری سبب اسکے والدین کو بنایا۔ دین اسلام میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی شدید تاکید کی گئی ہے اور ان سے بد سلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے اولاد پر والدین کا حق اتنا بڑا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حق کے ساتھ والدین کا حق فرمایا ہے، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا (پ 5، النساء: 36) ترجمہ: اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین سے اچھا سلوک کرو۔

احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں:

(1)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل محبوب ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بروقت نماز ادا کرنا۔ میں نے عرض کیا پھر کونسا؟ ارشاد فرمایا: والدین سے نیکی کرنا۔ میں نے عرض کیا پھر کونسا؟ ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا۔ (بخاری، 4/589، حدیث: 7534)

(2)حضرت عبداللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ ایک شخص آپکی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے جہاد کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟اس شخص نے عرض کیا جی ہاں۔ تو آپ نے فرمایا پھر انکی خدمت کر کے جہاد کر۔ (بخاری، 4/94، حدیث: 5972)

(3) حضرت معاویہ بن جاہمہ کا بیان ہے کہ حضرت جاہمہ حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کرنے لگے یا رسول اللہ ﷺ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں، آپ سے مشورہ لینے آیا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟انہوں نے کہا: جی ہاں۔تو فرمایا ماں کی خدمت میں لگے رہو کیونکہ جنت اسکے قدموں کے پاس ہے۔ (مسند امام احمد، 5/290، حدیث: 15538)

(4) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی ناک خاک میں ملے، اس شخص کی ناک خاک میں ملے، اس شخص کی ناک خاک میں ملے(تین مرتبہ ارشاد فرمایا)پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول ﷺ کس کی ناک خاک میں میں ملے؟تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے ماں باپ دونوں کویا ان میں سے کسی ایک کو بحالت بڑھاپا پایا اور پھر جنت میں داخل نہ ہو سکا، یعنی ان کی خدمت کر کے یا انہیں راضی رکھ کر جنت کا حق دار نہ بن سکا۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

(5) جس کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اس کی عمر لمبی کر دی جائے(برکت والی)اور اس کے رزق میں اضافہ کر دیا جائے تو والدین سے اچھا برتاؤ کرے اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ (الترغیب و الترہیب، 3/255، حدیث: 3798)