دنیا میں سب سے مقدم حق والدین کا ہے۔ والدین کے
ساتھ حسن سلوک کی کتاب و سنت میں بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کئی
مقامات پر والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کی ہے۔اللہ
قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنز العرفان: اور اللہ کی عبادت کرو اور اس
کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو اور رشتہ داروں اور
یتیموں اور محتاجوں اور قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی اورپاس بیٹھنے والے ساتھی
اور مسافر اور اپنے غلام لونڈیوں (کے ساتھ اچھا سلوک کرو) بیشک اللہ ایسے شخص کو
پسند نہیں کرتا جو متکبر، فخرکرنے والا ہو۔
حدیث مبارکہ میں بھی والدین کے حقوق پورے نہ کرنے
والوں کے بارے میں سخت وعید آئی ہے۔ فرمان مصطفٰے ﷺ ہے: تین شخص جنت میں نہ جائیں گے:
(1) ماں باپ کا نافرمان۔ (2) دیّوث۔ (3) مردوں کی وضع بنانے والی عورت۔ (معجم
اوسط، 2/43، حدیث: 2443)
والدین کے بہت سارے حقوق ہیں جن میں سے 5 حقوق یہ
ہیں:
(1): والدین کے ساتھ احسان کرنا:
ان کے ساتھ احسان یہ ہے کہ والدین کا ادب اور اطاعت کرے، نافرمانی سے بچے، ہر وقت
ان کی خدمت کے لئے تیار رہے اور ان پر خرچ کرنے میں بقدر توفیق و استطاعت کمی نہ
کرے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرور کائنات ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا:
اس کی ناک خاک آلود ہو۔ کسی نے پوچھا:یارسول اللہ! کون؟ ارشاد فرمایا: جس نے ماں
باپ دونوں کو یاان میں سے ایک کو بڑھاپے میں پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا۔ (مسلم،
ص 1060، حدیث: 6510)
(2) والدین سے نرم دلی سے بات کرنا: والدین
اگر اولاد کو کسی بات پر جھڑک دیں تو بھی اولاد کو آگے سے زبان درازی نہیں کرنی
چاہیے قرآن پاک میں بھی اس سے منع کیا گیا ہے، اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد
فرماتا ہے: فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا
قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائیل23 ) ترجمہ کنز الایمان: تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں
نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
حضرت امام احمد بن حجر مکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ
نقل فرماتے ہیں: سرور کائنات ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: معراج کی رات میں نے کچھ
لوگ دیکھے جو آگ کی شاخوں سے لٹکے ہوئے تھے تو میں نے پوچھا: اے جبرئیل! یہ کون
لوگ ہیں ؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں اپنے باپوں اور ماؤں کو برا بھلا
کہتے تھے۔ (الزواجرعن اقتراف الکبائر، 2/ 139)
(3)والدین کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ہر جمعہ کو
ان کی زیارت قبر کے لئے جانا، وہاں یٰسٓ شریف پڑھنا اتنی آواز سے کہ وہ سنیں اور
اس کا ثواب ان کی روح کوپہنچانا، راہ (یعنی راستے) میں جب کبھی ان کی قبر آئے بے
سلام و فاتحہ (یعنی سلام و ایصال ثواب کئے بغیر) نہ گزرنا۔ (فتاویٰ رضویہ، 24 /
392)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا:جو اپنے ماں باپ دونوں یا ایک کی قبر پر ہر جمعہ کے دن زیارت کے
لئے حاضر ہو وہ بخش دیا جاتا ہے اور اسے ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والا لکھ
لیا جاتا ہے۔(المعجم الاوسط،6/175، حدیث: 6114)
(4) ماں باپ کی نافرمانی سے بچے والدین جو بھی حکم
دیں اس پر لبیک کہتے ہوئے فوراً عمل کریں اور نافرمانی جیسے کبیرہ گناہ سے بچے
حدیث مبارکہ میں بھی اس کی سخت وعید بیان کی۔ ارشاد فرمایا: ہر گناہ کو اللہ پاک
جس کے لیے چاہتا ہے بخش دیتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی و ایذا رسانی کو نہیں
بخشتا بلکہ ایسا کرنے والے کو اس کے مرنے سے پہلے دنیا کی زندگی میں ہی جلد سزا دے
دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 6/ 197، حدیث
7890)
(5) والدین کو ہمیشہ خوش رکھے اللہ کے پیارے حبیب ﷺ
نے ارشاد فرمایا: اللہ کی رضا والدین کی رضا میں اور اللہ کی ناراضی والدین کی
ناراضی میں ہے۔ (شعب الایمان، 6/177، حدیث:7830) حضور اقدس ﷺ کا فرمان عالی شان
ہے: جس شخص سے اسکے والدین راضی ہوں اللہ پاک اس سے راضی ہے اور جس سے اس کے
والدین ناراض ہوں اس سے اللہ پاک بھی ناراض ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو والدین کے حقوق پورے کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔