والدین اللہ پاک کی عظیم نعمت ہیں۔ زندگی کا سکون انہی کے ساتھ ہے۔ والدین کا حق بہت زیادہ ہے کیونکہ ان کا رشتہ اور تعلق سب سے زیادہ ہے اولاد کبھی والدین کا مکمل حق ادا نہیں کرسکتی لیکن اگر اولاد انہی کی آنکھوں کا نور بن جائے اور رضا حاصل کرلے تو اجر کی حقدار ہوگی۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا مگر اس وقت جب اپنے باپ کو غلام پائے اور خرید کر آزاد کر دے۔ (مسلم، ص 624، حدیث:3799) اور فرمایا ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک اور احسان کرنا نماز روزہ حج وعمرہ اور جہاد سے بھی افضل ہے۔اور فرمایا لوگ جنت کی خوشبو پانچ سو برس سے سونگھیں گے مگر والدین کا نافرمان اور رشتے داروں سے تعلق توڑنے والا محروم رہے گا۔(معجم اوسط، 4/187، حديث: 5662)

والدین کے حقوق کیا ہیں آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت مالک بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ بنو سلمہ کہ ایک آدمی نے آکر عرض کی ! یارسول اللہ ﷺ کوئی ایسی نیکی ہے جو میں اپنےوالدین کے لیے ان کی وفات کے بعد کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں ان کے لیے دعا کرو بخشش طلب کرو، ان کے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرو ان کے دوستوں کی عزت کرو اور ان کے رشتے داروں کی سے صلہ رحمی کرو۔ (ابو داود، 4/ 434، حدیث: 5143)

اگر والدین حیات ہیں تو ان کی زندگی میں بھی ان کے حقوق ہیں ان کی خدمت کی جائے ان سے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کیا جائے اور ان کے لیے عافیت کی دعا کی جائے ان کے ساتھ نیکی کی جائے۔اور اگر وفات پا جائیں تو ان کے لیے دعائے مغفرت ایصال ثواب اور صدقہ وخیرت کرتا رہے۔ جیسا کہ فرمان آخری نبی ﷺ ہے: جب کوئی شخص اپنے والدین کی طرف سے صدقہ کرتا ہے تو اس کے والدین کو اس کا اجر ملتا ہے اور ان کے اجر میں کمی کیے بغیر اس آدمی کو بھی ان کے برابر اجر ملتا ہے۔

اللہ کریم ہمیں والدین کی خدمت اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور والدین کے ساتھ پیارا پیارا مدینہ دیکھائے۔ آمین