والدین کے 5 حقوق از بنت ذوالفقار علی
عطاریہ، رحمت کالونی رحیم یار خان
معاشرے میں انسان کو جن ہستیوں سے سب سے زیادہ مدد
ملتی ہے وہ والدین ہیں اللہ تعالی اور اس کے رسول کے بعد انسان پر اس کے والدین کا
حق ہے۔ وہ محض اس کو وجود میں لانے کا ذریعہ نہیں ہیں بلکہ اس کی پرورش اور تربیت
کا بھی سامان کرتے ہیں۔ دنیا میں صرف والدین ہی کی ذات ہے جو اپنی راحت کو اولاد
کی راحت پر قربان کر دیتے ہیں۔ حقوق العباد میں سب سے پہلا حق والدین کا ہے۔والدین
کی شفقت اولاد کیلئے رحمت باری کا وہ سائبان ثابت ہوتی ہے جو انہیں مشکلات زمانہ
کی دھوپ سے بچا کر پروان چڑھاتی ہے۔ انسانیت کا وجود اللہ تعالی کے بعد والدین بھی
کا مرہون منت ہے۔ والدین کے بہت سے حقوق ہیں جن میں سے پانچ یہاں ذکر کیے گئے ہیں۔
1۔ حسن سلوک: محبت فطری
تقاضا ہے۔ والدین اولاد کی محبت کے پہلے حق دار ہیں۔ اولاد کا فرض ہے کہ وہ اپنے اچھے
رویے سے ان سے محبت کا اظہارکرے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: جو نیک اولاد اپنے ماں
باپ کی طرف رحمت کی نظر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر نظر کے بدلے حج مبرور کا
ثواب لکھتا ہے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی ا گرچہ دن میں سو مرتبہ نظر
کرے فرمایا نعم، الله اکبر و اطیب یعنی ہاں۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ (شعب الايمان، 6/186، حدیث: 7856) اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا ذکر قرآن
پاک میں اس طرح فرمایا ہے: فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ
وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائیل23 ) ترجمہ کنز الایمان: تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں
نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
2۔اطاعت فرمانبرداری: اولاد
کے ذمے یہ ہے کہ والدین کے ہر حکم بجالائیں اور انکی اطاعت کریں اور اگر وہ ایسا
حکم دیں جس سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو تو ان کی اطاعت اس معاملے میں
ضروری نہیں ہے۔ اللہ پاک پارہ 15 سورۂ بنی اسرائیل آیت 24 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ
ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(۲۴) (پ
15، بنی اسرائیل:24) ترجمہ کنز الایمان: اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی
سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے
چھٹپن(چھوٹی عمر) میں پالا۔
وہ شخص بڑا خوش نصیب ہے جو ماں باپ کو خوش رکھتا ہے
جوبد نصیب ماں باپ کو ناراض کرتا ہے اس کیلئے بربادی ہے۔ والدین کا کہنا ماننے کی
ایک عظیم مثال حضرت اسماعیل نے قائم کی اور اپنے والد کے حکم کی تعمیل میں قربانی
کے لئے تیار ہو گئے۔
3۔ بے رخی اختیار نہ کرو: اللہ
اور اسکے رسول ﷺ کے بعد سب سے زیادہ احسانات انسان پر اس کے والدین کے ہیں اولاد
ان احسانات کا بدلہ نہیں چکا سکتی۔ اولاد کو اپنے والدین کی شکر گزاری کرنی چاہیے
حضرت عبد الله بن عمر نے کہا کہ حضور ا کرم ﷺ نے فرمایا کہ یہ بات کبیرہ گناہوں
میں سے ہے کہ آدمی اپنے ماں باپ کو گالی دے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا کوئی
اپنے ماں باپ کو بھی گالی دیتا ہے۔ فرمایا: ہاں (اسکی صورت یہ ہوتی ہے کہ) یہ
دوسرے کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اسکے باپ کو گالی دیتا ہے اور یہ دوسرے کی ماں
کو گالی دیتا ہے تو وہ اسکی ماں کوگالی دیتا ہے۔ (بخاری، 4/94، حدیث:5973)
4۔ والدین کا شکر ادا کرنا: الله
اور رسول کے بعد انسان پر سب سےبڑا احسان والدین کاہوتا ہے جنہوں نے پیدائش، پرورش
اور تربیت سے جو مصائب برداشت کیے ہیں کوئی دوسرا اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ اس
لئے ان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ لقمان آیت 14 میں ارشاد فرماتا
ہے: اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ-ترجمہ: میرا
شکر ادا کرو اور اپنے والدین کا۔
5۔ دعائے مغفرت: والدین
کی وفات کے بعد یہ اولاد کا حق ہے کہ ان کی مغفرت کی دعا کی جائے اس سےجنت میں ان
کے درجات بلندہوتے ہیں۔ ہمیں نماز میں بھی یہ دعا سکھائی گئی ہے جیسا کہ اللہ پاک سورۂ
ابراہیم آیت 41 میں ارشاد فرماتا ہے: رَبَّنَا اغْفِرْ
لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ ترجمہ کنز الایمان: اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو۔