الله پاک نے اپنی عبادت کا حکم فرمانے کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت بہت ضروری ہے۔ کیوں کہ والدین الله پاک کی عطا کردہ عظیم نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے۔ جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ والدین کے حقوق کے بارے میں 05 فرامین مصطفیٰ ﷺ ملاحظہ فرمائیں:

01: ایک شخص نے عرض کی یارسول الله ﷺ سب سے زیادہ حسن صحبت ( یعنی احسان) کا مستحق کون ہے؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے)۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5971)

02: نہیں ہے کوئی اپنے ماں باپ سے بھلائی کرنے والا لڑکا جو اپنے والدین کو ایک نظر رحمت سے دیکھے مگر الله اس کے لیے ہر نظر کی عوض مقبول حج لکھتا ہے۔ عرض کیا کہ اگرچہ ہر دن سو بار دیکھے؟ فرمایا: ہاں الله بہت بڑا اور بہت پاک ہے۔(شعب الايمان، 6/186، حدیث: 7856)

03: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو کہ جو والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے میں پائے اور (ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہ ہو۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

04: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ اولاد پر ماں باپ کا کتنا حق ہے؟ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہاری جنت اور دوزخ ہیں۔ یعنی اگر تم ماں باپ کی فرمانبرداری اور خدمت کرو گے اور ان کو راضی رکھو گے تو جنت پالوگے اور اس کے برعکس اگر ان کی نافرمانی اور ایذاء رسانی کرکے انہیں ناراض کرو گے اور ان کا دل دکھاؤ گے تو پھر تمہارا ٹھکانہ دوزخ میں ہو گا۔(ابن ماجہ، 4/186، حدیث: 3662 )

05: الله پاک گناہوں میں سے جس گناہ کو چاہے معاف فرما دیتا ہے۔ مگر والدین کی نافرمانی کو معاف نہیں فرماتا۔ بلکہ اس جرم کی سزا مرنے سے پہلے دنیا میں ہی مل جاتی ہے۔ (شعب الایمان، 6/ 197، حدیث 7890)

انسان کے پاس دنیا میں بہت سے رشتے ہیں لیکن جو رشتہ والدین سے ہے ویسا کوئی نہیں اور اخلاق کا سب سے پہلا سبق بھی یہی ہے کہ والدین کی عزت کی جائے۔ ان کے ساتھ ادب و احترام سے پیش آیا جائے۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے اور دوسروں کے بھی والدین سے حسن سلوک سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین