اولاد پر والدین کا حق اتنا بڑا ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے حق کے ساتھ والدین کا حق بیان فرمایا ہے۔یعنی مخلوق خدا میں حق والدین کو باقی تمام حقوق پر ترجیح دی ہے، اسی طرح حضور نبی کریمﷺ نے بھی والدین کی نافرمانی کرنے اور انہیں اذیت و تکلیف پہنچانے کو کبیرہ گناہ قرار دیا ہے،والدین سے بدسلوکی کرنے والے بدنصیب کو رحمت الٰہی اور جنت سے محروم قرار دیا ہے۔

احادیث مبارکہ:

(1) آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی ناک خاک آلودہ ہوئی (ذلیل ہوا) یہ بات آپ ﷺ سن نے تین دفعہ فرمائی۔ لوگوں نے پوچھا اے رسول اللہ کون ذلیل ہوا؟ فرمایا: وہ شخص جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور ان دونوں میں سے ایک یا دونوں کی خدمت کرکے جنت میں داخل نہ ہوا۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

(2) حدیث نبوی ﷺ میں ماں کے ساتھ حسن سلوک کو اولیت دی گئی ہے اور باپ کا درجہ اس کے بعد بتایا گیا ہے۔ ایک صحابی ؓ نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ کون مستحق ہے؟ فرمایا: تیری ماں۔ اس نے پھر یہی پوچھا کہ اس کے بعد؟ فرمایا: تیری ماں۔ صحابی رضی اللہ تعالی عنہ نے تیسری مرتبہ پوچھا، اس کے بعد؟ تیسری مرتبہ بھی یہی جواب دیا۔ چوتھی مرتبہ پوچھنے پر فرمایا: پھر تمہارا باپ۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5970)

(3) حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے جہاد کیلئے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا کیا تمہارے والدین زندہ ہیں ؟ اس شخص نے عرض کیا جی ہاں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: پھر انہی کی خدمت کر کے جہاد کر۔ (بخاری، 4/94، حدیث:5972)

(4) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہیکہ میں نے حضور نبی کریمﷺ سے سوال کیا کہ اللہ تعالی کو کون سا عمل محبوب ہے؟تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا بروقت نماز ادا کرنا۔میں نے عرض کیا پھر کونسا؟ فرمایا: والدین سے نیکی کرنا۔ میں نے عرض کیا پھر کونسا ؟ ارشاد فرمایا: اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرنا۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5970)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک شخص نے حضور نبی کریمﷺ سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! لوگوں میں میرے حسن سلوک کا مستحق کون ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا تمہاری ماں۔اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا تمہاری ماں۔اس نے پھر کون ؟ فرمایا تمہاری ماں۔اس نے کہا پھر کون؟ (چوتھی بار) فرمایا تمہارا باپ۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5971)