وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15، بنی اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس آیت اور اس کے بعد والی 16 آیات میں اللہ پاک نے تقریباً 25 کاموں کا حکم دیا ہے آیت کے ابتدائی حصے کا معنیٰ یہ ہے کہ تمہارے رب پاک نے حکم فرمایا کہ تم اللہ پاک کی عبادت میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہیں جو کام کرنے کا اللہ پاک نے حکم دیا ہے انہیں کرو اور جن کاموں سے منع کیا ہے ان سے بچو اس میں آپ ﷺ کی رسالت کا اقرار ان سے محبت اور ان کی تعظیم کرنا بھی داخل ہے کیونکہ اس کا بھی اللہ پاک نے حکم دیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ (پ 3، آل عمران: 31) ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا۔

اللہ پاک نے اپنی عبادت کا حکم دینے کے بعد اس کے ساتھ ہی ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا اس میں حکمت یہ ہے کہ انسان کے وجود کی تخلیق اور ایجاد ہے جبکہ ظاہری سبب اس کے والدین ہیں اس لیئے اللہ پاک نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب کی تعظیم کا حکم دیا۔ آیت کا معنیٰ یہ ہے کہ تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ انتہائی اچھے طریقے سے نیک سلوک کرو کیونکہ جس طرح والدین کا تم پر احسان عظیم ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔

والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے سے متعلق چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہو:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ!سب سے زیادہ حسن صحبت (یعنی احسان کا) مستحق کون ہے ؟ارشاد فرمایا تمہاری ماں کا حق سب سے زیادہ ہے انہوں نے پھر پوچھا پھر کون ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں انہوں پوچھا پھر کون ارشاد فرمایا تمہارا والد۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5971)

حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زیادہ احسان کرنے والا وہ ہے جو اپنے باپ کے دوستوں کی ساتھ باپ کے نہ ہونے (یعنی باپ کے انتقال کر جانے یا کہیں چلے جانے) کی صورت میں احسان کرے۔ (مسلم، ص 1061، حدیث: 6515)

حضرت ابو اسید بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک یہ بات ہے کہ اولاد ان کے انتقال کے بعد ان کے لئے دعائے مغفرت کرے۔ (ابو داود، 4/ 434، حدیث: 5143)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آ پ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے: 1ماں باپ کا نافرمان 2 دیوث 3 مردوں کی وضع بنانے والی عورت۔ (معجم اوسط، 2/43، حدیث: 2443)

اللہ تعالیٰ ہمیں والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آ مین