دین اسلام بہت خوبصورت دین ہے۔ ہمارا دین جہاں ہمیں حقوق العباد کی تلقین کرتا ہے وہاں والدین کے حقوق ادا کرنے کی بھی تاکید کرتا ہے ذیل میں قرآن و سنت کی روشنی میں والدین کے حقوق بیان کیے جاتے ہیں۔

حسن سلوک والدین کے اہم ترین حق یہ ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے قرآن وسنت میں متعدد مقامات پر والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ- (پ 15، بنی اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔

نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: نیک سلوک اور عمدہ برتاؤ کی سب سے زیادہ حقدار ماں ہے۔

حسن سلوک اور عمدہ عبادت کی زیادہ حقدار ماں ہے۔اسکی وجہ قرآن پاک میں یہ بیان کی گئی ہے کہ اس کی ماں نے اسکو سخت تکلیف سےپیٹ میں اٹھائے رکھا اور بڑی مشقت سے اس کو جنا اور اس کا دودھ تیس کہنے چھڑایا۔ (پ 26، الاحقاف:15)

2: شکر گزاری والدین کا یہ حق ہے کہ اولاد ساری زندگی ان کے احسانات کا شکر ادا کرتی رہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: میرا اور اپنے ماں باپ کا شکر ادا کر۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: جو شخص اپنے والدین سے بےرخی کرتا ہے وہ نا شکرا ہے۔

3۔ اطاعت و فرمانبرداری اولاد کا یہ فرض ہے کہ سوائے خلاف شرع کاموں کے ہر بات میں والدین کی اطاعت کرے۔ قرآن مجید میں ہے: تم ان کے سامنے شفقت اور عاجزی سے جھکے رہو۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا خواب سنایا تو بیٹے نے کمال درجے کی اطاعت کا اظہار کرتے ہوئے سر تسلیم خم کر دیا۔

4۔ مالی وجسمانی خدمت مالی وجسمانی دونوں طرح کی خدمت کے اولین حق دار ماں باپ ہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: کہہ دیجیے جو مال تم خرچ کرو وہ والدین اور قریبی رشتہ داروں پر خرچ کرو۔ ایک روز نبی کریم ﷺ نے فرمایا: خوار ہوا، خوار ہوا، خوار ہوا۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور پھر ان کی خدمت کرکےجنت حاصل نہ کی۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

نبی کریم ﷺ نے ایک بوڑھے والد کی شکایت پر اس کے بیٹے سے فرمایا: تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔(ابن ماجہ، 3/81، حدیث: 2292)

5۔ میراث اگر خدانخواستہ والدین کی زندگی میں ان کی اولاد میں سے کوئی وفات پا جائے اور وہ کچھ مال یا جائیداد چھوڑے تو اس میں والدین کا بھی حق ہوتا ہے۔اگر متوفی کی اولاد ہے تو والدین میں سے ہر ایک کو مال کا چھٹا حصہ ملے گا اور اگر اولاد نہیں ہے اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہو تو ماں کو تہائی حصہ ملےگا اور باقی باپ کو۔