والدین کے 5 حقوق از بنت محمد یوسف
بشیر،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
انسان کے والدین انسان کے وجود میں آنے کا سبب ہوتے
ہیں اور سب سے گہرا رشتہ جو ہوتا ہے وہ انسان کا اپنے ماں باپ کے ساتھ ہوتا ہے جن
کے ساتھ اس کا تعلق سب سے گہرا ہوتا ہے دنیا میں جو اس کا پہلا رشتہ قائم ہوتا ہے
کہ جس میں شفقت ہے محبت ہے وہ اس کے ماں باپ کے ساتھ ہیں اس لیے اس رشتے کے اعتبار
سے جو ہمارا دین ہمیں تعلیمات دیتا ہے وہ بھی اتنے ہی اعلیٰ درجے کی ہیں۔ اسلام کی
خوبصورتی یہ ہے کہ ماں باپ کے ساتھ حسن تعلق کو اس قدر اعلیٰ انداز میں بیان کیا
اور اسے اہمیت کے اس مقام کے اوپر فائز کر دیا جو کسی اور مذہب کے اندر نہیں ملتا۔
والدین کے حقوق:
اس میں جو سب سے پہلا حق ہے وہ یہ ہے: والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہ ایک ایسا جامع
حق ہے کہ بقیہ حقوق اسی میں آتے ہیں اب اس حق کو اللہ تعالی نے قران مجید میں کس
بلندی اور کس عظمت کے ساتھ بیان کیا ہے، چنانچہ رب العالمین ارشاد فرماتا ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ
بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ- (پ 15، بنی
اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی
کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
والدین کے
حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ماں یا باپ کو دور سے آتا دیکھ کر تعظیماً کھڑے ہو
جایئے، ان سے آنکھیں ملاکر بات مت کیجئے، بلائیں تو فوراً لبّیک کہئے۔ چنانچہ
بہار شریعت حصّہ 16 صفحہ 202پر ہے: یہ (یعنی بیٹا) پردیس میں ہے، والدین اسے بلاتے
ہیں تو آنا ہی ہوگا، خط لکھنا کافی نہیں ہے۔ یوہیں والدین کو اس کی خدمت کی حاجت
ہو تو آئے اور ان کی خدمت کرے۔
والدین کے ساتھ تمیز کے ساتھ آپ جناب سے بات کیجئے،
ان کی آواز پر ہرگز اپنی آواز بلند نہ ہونے دیجئے، حضرت عبد اللہ بن عون رحمۃ
اللہ علیہ کو ان کی ماں نے بلایاتو جواب دیتے وقت ان کی آواز قدرے (یعنی تھوڑی
سی) بلند ہوگئی، اس وجہ سے انہوں نے دو غلام آزاد کیے۔ (حلیۃ الاولیاء، 3/45،
رقم: 3103)
اللہ پاک پارہ 15سورۂ بنی اسرائیل آیت نمبر23میں
ارشادفرماتاہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا
اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ
الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا
تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے
سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک
یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا
اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
اس آیت کریمہ میں بھی ماں باپ کے حقوق خود اللہ پاک
نے بیان فرمائے ہیں اور اولاد کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے والدین کی خاطر یوں دعا
کرے جیسے بیان کردہ آیت میں فرمایا گیا ہے۔ حدیث مبارکہ میں والدین کے یہ حقوق بھی
بیان کیے گئے ہیں کہ ان (یعنی والدین) کا
نام لے کر کبھی نہیں بلانا چاہیے اور چلو تو ان کے آگے نہیں چلنا چاہیے اگر کسی
مجلس میں بیٹھے ہو تو ان سے آگے ہو کے نہیں بیٹھنا بلکہ ان کے پیچھے بیٹھنا چاہیے،
یاد رکھئیے کہ والدین کا دل دکھانے والا اس دنیا میں بھی ذلیل وخوار ہوتا ہے
اورآخرت کے عذاب کابھی حقدار ہوتا ہے۔
دل دکھانا چھوڑ دیں ماں باپ کا ورنہ اس میں ہے خسارہ آپ
کا
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں
والدین کے حقوق کو دل و جان سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین