اسلام میں والدین کے حقوق، ان کی اطاعت اور فرماں برداری کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے واضح حکم سے انسان کو پابند بنایا ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! ہر ایک کو یہ بات معلوم ہے کہ والدین اپنی اولاد کی تربیت اور پرورش وغیرہ پر جو بے انتہاء تکالیف برداشت کرتے ہیں، اس میں ان کے پیش نظر ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ بڑھاپے کے ایام میں اولاد ان کا سہارا بنے اور محتاجی وبے بسی کے ان دنوں میں ہر طرح سے ان کا خیال رکھے۔

ماں باپ کا حق ماننے کی تاکید۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ-21، لقمن: 14) ترجمہ: میرا شکر ادا کرو اور اپنے والدین کا۔

فرمان باری تعالیٰ: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15، بنی اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

مذکورہ بالا آیات میں اللہ تعالیٰ نے فقط والدین کے متعلق یہ6 احکام بیان فرمائے ہیں:

(1) ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو یعنی ہر طرح سے والدین کی خدمت گاری کرو کیونکہ وہ تمہارے وجود اور زندگی کا ظاہری سبب ہیں۔ (روح البیان، 5/ 146)

(2)جب والدین بڑھاپے کی حالت کو پہنچ جائیں توانہیں اف تک نہ کہو: یعنی ایسا کوئی کلمہ زبان سے نہ نکالنا جس سے یہ سمجھا جائے کہ ان کی طرف سے طبیعت پر کچھ گرانی (بوجھ) ہے۔

(3) یاد رہے کہ تعظیم اور توہین کادارو مدارعرف پر ہے، لہٰذا جو کلمہ عرف میں والدین کی توہین شمار ہوتا ہے وہ والدین کے لیے استعمال کرناان کی بے ادبی اور گستاخی ہے۔ (4)والدین کو جھڑکنا نہیں۔ (5)والدین سے خوبصورت، نرم بات کہنا۔ (6)والدین کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھو۔ (7)والدین کے لیے دعا کرو۔

حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا گیا: اللہ کی بارگاہ میں کونسا عمل زیادہ پسندیدہ ہے؟ ارشاد فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا۔ میں نے عرض کی: پھر کونساہے؟ ارشاد فرمایا: والدین کے ساتھ نیکی کرنا۔ میں نے عرض کی: پھر کونسا ہے ؟ارشاد فرمایا: اللہ پاک کی راہ میں جہاد کرنا۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5970)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اولاد پر ماں باپ کے کئی حقوق لازم ہیں۔ چنانچہ حضرت فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: والدین کے اولاد پر دس 10حقوق ہیں: (1) جب انہیں کھانے کی ضرورت ہوتو انہیں کھلائے۔ (2) کپڑوں کی ضرورت ہوتو حسب استطاعت کپڑے پہنائے۔ (3) انہیں خدمت کی ضرورت ہوتو خدمت کرے۔ (4) وہ جب بلائیں تو جواب دے اور حاضر ہو جائے۔ (5) گناہ اور غیبت کے علاوہ ہر کام میں ان کی فرمانبرداری کرے۔ (6) ان سے نرم لہجے میں بات کرے، سختی سے کلام نہ کرے۔ (7) انہیں نام سے نہ پکارے۔ (8) ان کے پیچھے چلے۔ (9) جو چیز اپنے لیے پسند کرے ان کے لیے بھی وہی چیز پسند کرے اور جو اپنے لیے ناپسند کرے اسے ان کے لیے بھی ناپسند کرے۔ (10) جب بھی اپنے لیے دعا مانگے ان کے لیے بھی دعائے مغفرت ضرور کرے۔ (عمدۃ القاری، 4/ 20، تحت الحدیث: 527)

الله کریم عقوق (یعنی والدین کی نافرمانی ) سے بچائے اور ادائے حقوق کی توفیق عطا فرمائے۔آمین