اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی عبادت و بندگی کے متصل بعد انسان کو والدین کیلئے حسن سلوک کا حکم دیا ہے دین اسلام میں والدین کیساتھ حسن سلوک کی شدید تاکید کی گئی ہے اور ان سے بد سلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے، اولاد پر والدین کا حق اتنا بڑا ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے حق کے ساتھ والدین کا حق بیان فرمایا ہے۔یعنی مخلوق خدا میں حق والدین کو باقی تمام حقوق پر ترجیح دی ہے، اسی طرح حضور نبی کریمﷺ نے بھی والدین کی نافرمانی کرنے اور انہیں اذیت و تکلیف پہنچانے کو کبیرہ گناہ قرار دیا ہے،والدین سے بدسلوکی کرنے والے بدنصیب کو رحمت الٰہی اور جنت سے محروم قرار دیا ہے۔

اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر والدین سے اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ ارشاد ربانی ہے: وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا (پ 5، النساء: 36) ترجمہ: اور اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین سے اچھا سلوک کرو۔

اس آیت میں اللہ تعالی نے سب سے پہلے اپنا حق ذکر فرمایا اور وہ یہ ہے کہ صرف اسی کی عبادت کرنا اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا،اسکے بعد والدین کا حق ذکر فرمایا کہ ان سے اچھا برتاؤ کرنا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالی کے حق کے بعد سب سے پہلا حق والدین کا ہے،یعنی حقوق العباد میں سب سے مقدم حق والدین ہے۔جس طرح سب کا معبود حقیقی ایک ہی ہے اسی طرح ہر شخص کا باپ اور ماں بھی ایک ہی ہے،یہ ایک بڑی مناسبت ہے والدین کو خالق حقیقی کیساتھ۔

والدین کے حقوق بےشمار ہیں چنانچہ چند ان میں سے ملاحظہ ہو:

(1)پہلی بات یہ کہ تم نے انہیں اف تک نہیں کہنا، اف سے مراد ہر تکلیف دہ اور ناگوار قول وفعل ہے جس والدین کو ذہنی یا روحانی اذیت پہنچے۔

(2)۔دوسری بات یہ ہے کہ تم نے انہیں جھڑکنا بھی نہیں۔یہ اس لئے کہ والدین کا مزاج بڑھاپے کی وجہ سے عام طور پر چڑچڑا سا ہو جاتا ہے۔اگر اولاد کو والدین کی کسی بات پر غصہ بھی آئے تو برداشت کرے،انہیں نہ جھڑکے اور نہ ڈانٹ ڈپٹ کرے۔

( 3)تیسری بات یہ کہ والدین سے بات کرو تو ادب واحترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بات کرو۔

(4)۔چوتھی بات والدین پر رحم و ترس کرتے ہوئے ان کے سامنے عاجزی و انکساری کیساتھ جھک کر رہو۔

(5) پانچویں بات یہ کہ ان سے اچھے برتاؤ کیساتھ ساتھ ان کیلئے دعا بھی کرتے رہو کہ اے میرے رب!ان پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے (محبت وشفقت کیساتھ) بچپن میں میری پرورش کی۔

والدین اگرچہ غیر مسلم بھی ہوں تو انکے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں والدین سے حسن سلوک سے پیش آنے کا حکم ملاحظہ ہو، چنانچہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور نبی کریمﷺ سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! لوگوں میں میرے حسن سلوک کا مستحق کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ (چوتھی بار) آپ ﷺ نے فرمایا تمہارا باپ۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5971)

لہذا ہمیں چاہیئے کہ ہم اللہ تعالی اور رسول اللہﷺ کا حکم سمجھتے ہوئے اپنے والدین کی خدمت کرنے کو اپنا دینی و اخلاقی فریضہ سمجھیں۔ ان سے ادب و احترام سے پیش آئیں ان پر اپنا مال خرچ کریں اور انکی رضا و خوشنودی میں اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی تلاش کریں۔

الله پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں والدین کو راضی رکھنے اور ان کے تمام حقوق ادا کرنے کی تو فیق عطا فرمائے اور ہمارے والدین کا سایہ شفقت ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے۔ آمین