اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر
والدین سے اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ ارشاد ربانی ہوتا ہے: وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ
بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا (پ
5، النساء: 36) ترجمہ: اور اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ
اور والدین سے اچھا سلوک کرو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک شخص
نے حضور نبی کریمﷺ سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! لوگوں میں میرے حسن سلوک کا
مستحق کون ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا تمہاری ماں۔اس نے کہا: پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں۔ اس
نے کہا پھر کون ؟ فرمایا: تمہاری ماں۔اس نے کہا پھر کون؟ (چوتھی بار) ارشاد فرمایا:
تمہارا باپ۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5971)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ
میں نے حضور نبی کریمﷺ سے سوال کیا کہ اللہ تعالی کو کون سا عمل محبوب ہے؟تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا بروقت نماز ادا کرنا۔میں نے عرض
کیا پھر کونسا؟ فرمایا: والدین سے نیکی کرنا۔میں نے عرض کیا پھر کونسا ؟ فرمایا:
اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرنا۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5970)
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ
ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ
ﷺ سے جہاد کیلئے اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟ اس شخص
نے عرض کیا جی ہاں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا پھر
انہی کی خدمت کر کے جہاد کر۔ (بخاری، 4/94، حدیث:5972)
والدین کے حقوق زندگی میں: دل
و جان سے ان کی عزت و احترام کرنا (اگر چہ وہ کافر ہوں)۔ حسن سلوک اور محبت والفت
کا معاملہ کرنا۔ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ان کی اطاعت کرنا۔ ان کے احسانات
اور کاوشوں کی قدر دانی کرنا۔ ان کی حاجات و ضروریات پوری کر کے انہیں راحت پہنچانا۔
ان کی شادابی اور لمبی عمر کے لیے دعا کرنا۔ کثرت سے ان کی زیارت کرنا۔
والدین کے حقوق انتقال کے بعد: ان
کے لیے دعائے مغفرت کرنا (بشرطیکہ والدین مسلمان ہوں)۔ ایصال ثواب کرنا (بشرطیکہ والدین
مسلمان ہوں)۔ ان پر کسی کا قرض ہو تو ادا کرنا۔ ان کی وصیت پوری کرنا۔ ان کے رشتہ
داروں اور دوست احباب کا اکرام کرنا۔ ان کے اعزہ، اقارب اور دوستوں کی معاونت کرنا۔
وقتا فوقتا ان کی قبر کی زیارت کرنا۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں والدین کا اکرام
کرنے اور ان کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین