دین اسلام بہت خوبصورت دین ہے۔ہمارا دین جہاں ہمیں حقوق العباد کی تلقین کرتا ہے وہاں والدین کے حقوق ادا کرنے کی بھی تاکید کرتا ہے اگر قرآن حدیث کا بغور مطالعہ کریں تو والدین کے حقوق کی اہمیت کا صحیح طور پر پتا چلتا ہے کہ اللہ پاک نے کتنے پیارے انداز میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے۔ اللہ پاک کے حکم کے بعد ماں باپ کے حکم کی تاکید آئی ہے کہ انسان والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔ خاص طور پر جب وہ بڑھاپے کو پہنچ جائیں۔

والدین سے حسن سلوک کرنا: دین اسلام ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کا درس دیتا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ 15، بنی اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

زیادہ احسان کا مستحق: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ! سب سے زیادہ حسن صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے) انہوں ے پوچھا، پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں۔ انہوں نے پوچھا، پھر کون؟ حضور اقدس ﷺ نے پھر ماں کو بتایا۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔ (بخاری، 4/ 93، حدیث: 5971)

دعائے مغفرت کرنا: والدین کا حق ہے کہ ان کے دنیا سے جانے کے بعد اولاد ان کے لیے دعائے مغفرت کرے۔حضرت ابو اسید بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک سے یہ بات ہے کہ اولاد ان کے انتقال کے بعد ان کے لئے دعائے مغفرت کرے۔ (کنز العمال، 8/192، حدیث: 45441)

والدین کی اطاعت: والدین کا حق ہے کہ اولاد انکی اطاعت کرے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی اطاعت والد کی اطاعت کرنے میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والد کی نافرمانی کرنے میں ہے۔ (معجم اوسط، 1/ 641، حدیث: 2255)

والدین کے ساتھ احسان: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: زیادہ احسان کرنے والا وہ ہے جو اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ باپ کے نہ ہونے(یعنی باپ کے انتقال کر جانے یا کہیں چلے جانے) کی صورت میں احسان کرے۔ (مسلم، ص 1061، حدیث: 6515)

والدین کی خوب خدمت کرنا: ہمارا دین ہمیں والدین کی خوب خدمت کرنے کا درس دیتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو۔ صحابۂ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ ! کس کی ناک خاک آلود ہو؟ ارشاد فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ دونوں یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا، پھر وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوا۔ (مسلم، ص 1060، حدیث: 6510)

والدین کا ادب و احترام: ہمارا دین ہمیں والدین کے ساتھ ادب احترام سے پیش آنے کی تلقین کرتا ہے۔ والدین سے گفتگو میں ہمارا انداز ایسا ہونا چاہیے کہ نظریں جھکی ہوئی ہوں، انداز میں نرمی ہو کیونکہ جو جتنا ادب کرے گا اتنا فیض پائے گا۔

والدین کی نافرمانی کی سزا: رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخص جنت میں نہ جائیں گے: (1) ماں باپ کا نافرمان۔ (2) دیّوث۔ (3) مردوں کی وضع بنانے والی عورت۔ (معجم الاوسط، 2/ 43، حدیث: 2443)

آپ ﷺ نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: ماں باپ کی نافرمانی کے علاوہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ میں سے جسے چاہے معاف فرما دے گا جبکہ ماں باپ کی نافرمانی کی سزا انسان کو موت سے پہلے زندگی ہی میں مل جائے گی۔ (شعب الایمان، 6/197، حدیث: 7890)

اللہ پاک ہمیں والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور والدین کی نافرمانی سے بچائے۔ آمین