گل شیر علی عطّاری
درجہ سابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ عطار ٹاؤن میر پور خاص، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو اللہ پاک نے قران مجید فرقان حمید میں والدین کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ
ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور اس کے علاوہ نبی کریم رؤف الرحیم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کئی احادیث طیبہ والدین کی فرمانبرداری کے بارے میں بھی
آئی ہیں اور ان کے علاوہ نبی پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کئی فرامین والدین کے
نافرمان کی وعیدوں پر مشتمل ہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ پارہ 15 سورہ بنی اسرائیل کی
آیت نمبر 23 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ
اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ۔اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ
اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا
وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(23)
ترجمہ کنزالایمان: اور
تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا
سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے
ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔ (پ 15، بنی
اسرائیل: 23)
اللہ تعالیٰ
نے اپنی عبادت کا حکم دینے کے بعد اس کے ساتھ ہی ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے
کا حکم دیا،اس میں حکمت یہ ہے کہ انسان کے وجود کا حقیقی
سبب اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور اِیجاد ہے جبکہ ظاہری سبب اس کے ماں باپ
ہیں ا س لئے اللہ تعالیٰ نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب کی تعظیم کا
حکم دیا،پھر اس کے ساتھ ظاہری سبب کی تعظیم کا حکم دیا۔ ا ٓیت کا معنی یہ ہے کہ
تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے حکم فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ
انتہائی اچھے طریقے سے نیک سلوک کرو کیونکہ جس طرح والدین کا تم پر احسان بہت عظیم
ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ اسی طرح نیک سلوک کرو۔(تفسیرکبیر،
الاسراء، تحت الآیۃ: 23، 7/321،323) اور نبی پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث مبارکہ پیش کی جاتی ہیں۔
(1)حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ ایک شخص نے عرض کی، یا رسولَ
اللہ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، سب سے زیادہ حسنِ صحبت (یعنی احسان) کا
مستحق کون ہے؟ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے۔) انہوں
نے پوچھا، پھر کون؟ ارشاد فرمایا:’’تمہاری ماں۔ انہوں نے پوچھا، پھر کون؟ حضورِ
اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھر ماں کو بتایا۔ انہوں نے پھر پوچھا
کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمہارا والد۔(بخاری، کتاب الادب، باب من احقّ الناس
بحسن الصحبۃ، 4/93، الحدیث:5971)
(2)ام
المومنین حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم عورت پر سب سے بڑا حق کس کا ہے ؟ تو نبی کریم روف الرحیم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا شوہر کا پھر میں عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور مرد پر سب سے بڑا حق کس کا ہے ؟ تو نبی کریم روف الرحیم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا اس کی ماں کا۔(المستدرک۔ کتاب البر
والصلۃ۔ باب بر امک ثم اباک ثم الاقرب فالاقرب۔الحدیث 7326۔ ج 5۔ ص 208۔)
(3)حضرت اسماء
رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہافرماتی ہیں ’’جس زمانہ میں قریش نے نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا تھا،میری ماں جو مشرکہ تھی میرے پاس
آئی، میں نے عرض کی، یا رسولَ اللہ!صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، میری
ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے یا وہ اسلام سے اِعراض کیے ہوئے ہے، کیا
میں اس کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا: ’’اس کے ساتھ سلوک کرو۔(بخاری، کتاب
الادب، باب صلۃ الوالد المشرک، 4/96، الحدیث: 5978)یعنی کافرہ ماں کے ساتھ بھی اچھا سلوک
کیا جائے گا۔
(4)حضرت عائشہ
صدیقہ رَضِیَ اللہ عَنْہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں گیا اس میں قرآن پڑھنے کی
آواز سنی، میں نے پوچھا:یہ کون پڑھتا ہے؟ فرشتوں نے کہا، حارثہ بن
نعمان رَضِیَ اللہ عَنْہُ ہیں۔ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: ’’یہی حال ہے احسان کا، یہی حال ہے احسان کا۔(شرح السنّۃ،
کتاب البرّ والصلۃ، باب برّ الوالدین، 6/426، الحدیث: 3312)اور شعب الایمان کی روایت میں مزید یہ
بھی ہے کہ ’’ حارثہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ اپنی ماں کے ساتھ بہت بھلائی کرتے
تھے۔(شعب الایمان، الخامس والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، 6/184، الحدیث: 7851)
(5)… حضرت ابو
ہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس شخص کی ناک خاک
آلود ہو، پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ
عَنْہُمْ نے عرض کی: یارسولَ اللہ!صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، کس کی
ناک خاک آلود ہو؟ ارشاد فرمایا ’’جس نے اپنے ماں باپ دونوں یا ان میں سے کسی ایک
کو بڑھاپے کی حالت میں پایا، پھر وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوا۔(مسلم، کتاب البر
والصلۃ والآداب، باب رغم من ادرک ابویہ او احدہما عند الکبر۔۔۔ الخ، ص1381، الحدیث:9(2551)
مذکورہ آیت
مبارکہ اور احادیث مبارکہ سے والدین خصوصاً ماں کی فرمانبرداری کی اہمیت پتا چل
گئی ہوگی ان احادیث طیبہ اور آیت مبارکہ سے ہمیں سبق حاصل کرنا چاہئے اگر ہم آیت
پاک اور حدیث پاک پر عمل کریں گے تو دنیا میں بھی کامیاب اور آخرت میں بھی کامیاب
۔
اللہ
عَزَّوَجَلَّ ہمیں والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی
توفیق عطا فرمائے اور والدین کی نافرمانی سے بچائے۔ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے
اور ان کے حقوق سے متعلق مزید معلومات کے لئے فتاویٰ رضویہ کی جلد
نمبر 24 سے رسالہ ”اَلْحُقُوْقْ لِطَرْحِ الْعُقُوقْ‘‘(نافرمانی
کو ختم کرنے کے لئے حقوق کی تفصیل کا بیان)اور بہار شریعت حصہ 16 سے ’’سلوک
کا بیان‘‘ مطالعہ کیجئے۔
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔