اللہ عزوجل کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں انسان پیدا کیا اور اس سے بھی بڑا فضل یہ ہے کہ اس نے ہمیں مسلمانوں کے گھر میں پیدا کیا اور ہماری خوش نصیبی ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں اپنےپیارےآخری نبی محمدمصطفٰےصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا اُمتی بنایا۔ اسلامی تعلیمات میں حقوق العباد کوخاص اہمیت حاصل ہے اور حقوق العباد میں سے بھی حقوق والدین اور حقوق والدین میں سے والدہ کے حقوق کو بہت فوقیت حاصل ہے یہ ایسے حقوق ہے جن کی ادائیگی بندہ پوری زندگی ادا نہیں کر سکتا تو آئیے ہم احادیث کی روشنی میں والدہ کے حقوق بیان کرتیں ہیں!

(1)جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے! حضرت جاہمہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی: یار سول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میں راہِ خدا میں لڑنا چاہتا ہوں اور آپ کی بارگاہ میں مشورہ کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا تمہاری ماں ہے؟عرض کی: جی ہاں۔ ارشاد فرمایا: فَالْزَمْهَا فَاِنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ رِجْلَيْهَا اس کی خدمت کو اپنے اوپر لازم کر لو، کیونکہ جنت اس کے قدموں کے نیچے ہے۔(نسائی، كتاب الجهاد الرخصة فى التخلف لمن له والدة، ص 504، حدیث: 3101)سبحان اللہ والدہ کا حق کس قدر مقدم ہے کہ جہاد میں جانے سے روک دیا اور والدہ کی خدمت کا حکم فرمایا

(2)نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چادر بچھادی! حضرت ابوطفیل رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک بی بی صاحبہ آئیں یہاں تک کہ وہ حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قریب پہنچ گئیں۔ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان کے لئے (کھڑے ہو گئے اور) اپنی چادر مبارک بچھادی۔ چنانچہ وہ بی بی صاحبہ اس پر بیٹھ گئیں۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی وہ ماں ہیں جنہوں نے آپ کو دودھ پلایا ہے۔ (ابوداود، کتاب الادب، باب فی بر الوالدین، 4/434، حدیث: 5144)

(3) حسن سلوک کا زیادہ مستحق کون؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بہتر سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ فرمایا تمہاری ماں، اس آدمی نے دوبارہ پھر پوچھا، تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دوسری مرتبہ پھر فرمایا تمہاری ماں، تو اس نے تیسری بار پھر پوچھا؛تونبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تیسری مرتبہ پھر فرمایا تمہاری ماں، پھر تمہارا باپ، پھر جو تم سے رشتہ داری میں قریب ہو۔ (تحفۃ المنعم، ج: 7، ص: 574، ط: مکتبہ ایمان ویقین)

(4)جنت کی چوکھٹ چومنا : نبی كريم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنی والدہ کا پاؤں چوما، تو ایسا ہے جیسے جنت کی چوکھٹ (یعنی دروازے) کو بوسہ دیا۔ (در مختار،ج 9 ص 202 دار المعرفۃ بيروت)

(5)والدہ کے حقوق میں سے چند حقوق ملاحظہ فرمائیں :(1)احترام کرنا۔زبان سے اُف تک نہ کہے(2)محبت کرنا۔ہاتھ پاؤں چومنا(3)اطاعت: ان کی فرماں برداری کرنا (4)خدمت: ان کے کام کرنا۔حکم بجا لانا (5)ان کو آرام پہنچانا (6)ان کی ضروریات کو پوری کرنا۔(7)قرض ادا کرنا (8)جب فوت ہوجائے تو دعائے مغفرت کرنا (9)ان کی جائز وصیت پر عمل کرنا (10)گاہ گاہ ان کی قبر کی زیارت کرنا۔

(نوٹ)اب دیکھیں کہ والدہ کا ادب و احترام کس قدر اہم ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان کہ ادب و احترام کیلئے کھڑے ہو گئے اور اپنی مزمل والی چادر ان کیلئے بچھا دی جنہوں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دودھ پلایا اور وہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سگی والدہ نہیں تھی پھر بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان کے ادب کیلئے کھڑے ہو گئے تو ہمیں بھی اپنی والدہ کا اسی طرح ادب و احترام کرنا چاہئے۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی اپنی والدہ چاہے وہ سگی ہو یا، سوتیلی ہو یا رضاعی والدہ ہوں اس کا دل و جان سے ادب کریں، اس کی ضروریات کا خیال رکھیں، اس سے اچھے لہجے میں بات کریں، اس کے جذبات کا خیال رکھیں، اس کو تکلیف دینے سے بچیں، اس کی اُمیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں، ان کے ساتھ اچھا سلوک کرتے رہیں، اس کی بات توجہ سے سنیں، اس کا ہر جائز حکم مانیں ۔ الغرض جب تک کوئی مانع شرعی نہ ہو ماں باپ کے حقوق ادا کریں، یوں اللہ پاک کی رضا پانے والے حق داروں میں شامل ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔