والدہ کا مقام و مرتبہ بہت بلند و بالا ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ والدہ کی فرمانبرداری اور احترام کا خیال رکھیں۔ اورانہیں کبھی ناراض نہ کریں تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے ساتھ جنت کے حقدار بن سکیں۔

1 ۔ حالت نماز میں ماں کے بلانے پر چلے جاؤ: حضرت جابر سے روایت ہے نماز کی حالت میں تمہیں ماں باپ بلائیں تو ماں کے بلانے پر چلے جاؤ اور باپ کے بلانے پر نہ جاو۔ (کنزالعمال ج470،16)

2۔ماں کے پیڑوں سے چمٹے رہو وہی جنت ہے: حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کیا یا رسول الله!میں جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تمہاری ماں زندہ ہے۔ میں نے کہا جی آپ نے فرمایا اس سے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہی جنت ہے۔( شرح صحیح مسلم، کتاب کتاب البر والصلتہ و الادب ج 7 ص45)

3۔جہنم کی آگ سے حجاب ہوگا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہوگا ۔ (کنزالعمال،ج16ص462)

4۔ اپنی ماں سے صلح رحمی کرو: حضرت سیدتنا اسماء بنت ابو کر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے فرماتی ہیں رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے میں میرے پاس آئی اور وہ اس وقت مشرکہ تھی تو میں نے رسول اللہ صلی علیہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے عرض کی میری ماں میری پاس آئی ہے اور اسے کچھ طمع ہے، کیا میں اپنی ماں سے صلح رحمی کروں ؟ فرمایا۔ ہاں اپنی ماں سے صلح رحمی کرو۔( بخاری، کتاب الھبتہ وفضلھا۔۔۔۔۔الخ باب الھدیتہ للمشرکین،2/،182حدیث2620)

5۔سب سے زیادہ حسن سلوک کا حقدار: حضرت سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے حسن سلوک کا حقدار کون ہے؟حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تیری ماں عرض کی پھر کون ارشاد فرمایا پھر تیری ماں عرض کی پھر کون ارشاد فرمایا پھر تیری ماں۔(مسلم،البر والصلتہ والادب،باب والدین انھما احق بہ، ص 1378، حدیث 2548)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔