معین رضوی (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان غوث
اعظم ساندہ لاہور، پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے اپنے بندوں پر دو طرح کے حقوق لازم کیے ہیں:پہلا حقوق اللہ اور دوسرا حقوق
العباد ہے، حقوق العباد میں سب سے افضل اور اہمیت کا حامل والدین کے حقوق ہیں اور
والدین کے حقوق میں سے والدہ کے حقوق والد کے حقوق سے افضل ہیں۔
حسن سلوک کا زیادہ مستحق کون؟: حدیث
مبارکہ میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اے
اللہ کے پیارے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ
حقدار کون کون ہے؟ اس کے جواب میں سرکار کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ تمہارے حسن سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ہے۔ سائل نے عرض
کیا: پھر کون؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری والدہ۔ اس نے
تیسری مرتبہ عرض کیا: پھر کون؟ فرمایا: تمہاری والدہ۔ سائل نے چوتھی بار پوچھا:
پھر کون ؟رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اپنے باپ کے ساتھ
حسن سلوک کرو۔
امام بخاری
رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث مبارکہ کے تحت لکھا ہے کہ والدہ کے حقوق باپ سے تین گنا
زیادہ ہیں کیونکہ ماں بچے پر تین احسان کرتی ہے :(1)پیٹ میں رکھنا (2)پیدا
کرنا(3)پروش کرنا۔(بخاری شریف، 2/883)
والدہ
کے ساتھ حسن سلوک کی جزا:اُمُّ المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ
طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اس وقت قرآن مجید کی
تلاوت کی آواز سنی، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ فرشتوں نے عرض کیا: حضرت حارثہ بن
نعمان رضی اللہ عنہ ہیں، نیکی کرنے کا ثواب اسی طرح ہے، نیکی کا ثواب اسی طرح ہے
تو ان کو یہ مقام کس طرح ملا تو فرشتوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم! وہ اپنی ماں کے ساتھ سب لوگوں سے بڑھ کر اچھا سلوک کیا کرتے
تھے۔(شرح مشکاۃ شریف، 6/525)
فوت
شدہ ماں کی طرف سے حج: حضرت عبداللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی: میری والدہ نے حج کی نظر
مانی تھی لیکن وہ حج کرنے سے پہلے فوت ہو گئی کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اس کی طرف سے حج کر۔ بھلا بتا تو سہی
اگر تیری والدہ پر کچھ قرض ہوتا تو تو ادا کرتی کہ نہ کرتی۔ اس نے عرض کیا: بے شک
ادا کرتی۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پھر اللہ پاک کا بھی
قرض ادا کرو، اس کا قرض ادا کرنا تو ضروری ہے۔(نسائی شریف، 2/3)
والدہ
کے حقوق: (1)والدہ کے سامنے اُف نہ کہنا (2)والدہ کے
ہاتھ پاؤں چومنا(3)والدہ کا حکم ماننا(4)ان کے ساتھ نرمی اور بھلائی کے ساتھ پیش
آنا(5)ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا(6)ان کے فوت ہونے کے بعد صالح ثواب
کرنا(7)ان کی قبر پر جا کر دعائے مغفرت کرنا۔
اللہ رب العزت
ہم سب کو اپنی والدہ کے حقوق کی صحیح معنوں میں ادائیگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔