نصر اللہ عطّاری (دورۂ حدیث جامعۃُ المدینہ جی الیون اسلام آباد پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو! استاد
کو ہر زمانے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ استاد کی اہمیت اور ان کا مقام و
مرتبہ کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ وہ ہماری شخصیت سازی اور کردار سازی میں مدد
گار ہوتا ہے استاد ہر طالب علم کو ویسے ہی سنوارتا ہے جیسے ایک سُنار دھات کے ٹکڑے
کو سنوارتا ہے۔ اس اعتبار سے استاد کے حقوق بھی ہمارے اوپر لازم ہوتے ہیں۔ آئیے
پانچ حقوق ملاحظہ کیجیے:۔
(1) استاد کا ادب
کرنا: استاد کے حقوق میں سے
پہلا حق یہ ہے کہ ان کا ادب و احترام کیا جائے ، ان کے ساتھ عزت و عاجزی کے ساتھ
پیش آنا جائے ، ان کا کہنا مانیں اور جو تعلیم وہ دیں ان پر عمل پیرا ہوں کیونکہ
تحصیلِ علم میں جس طرح درس گاہ و کتاب کی اہمیت ہے اسی طرح حصولِ علم میں استاد کا
ادب و احترام شاگرد پر لازم ہے۔ لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ ان کا ادب و احترام کریں۔
(2) ان کی باتوں کو
توجہ سے سننا: استاد کے حقوق میں سے یہ
بھی ہے کہ جب وہ پڑھا رہے ہوں تو ان کی گفتگو کو توجہ سے سنا جائے۔ اور اپنی سوچ و
فکر کو ان کی طرف رکھا جائے کیونکہ جو طلبا استاد کی گفتگو کی طرف توجہ رکھتے ہیں
یقیناً وہ علم و دانش کے موتیوں کو چننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور جو طلباء
استاد کے تجربات اور مطالعے سے استفادہ حاصل کرتے ہیں وہ کئی مرتبہ بہت سی کتابوں
کے مطالعے سے بڑھ کر علمی نکات جمع کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
(3) ان کے کام کرنا :
استاد کے حقوق میں سے یہ
بھی ہے کہ ضرورت کے وقت ان کے کام کرنا ہے۔ اسلام جہاں ہمیں دوسرے مسلمانوں سے خیر
خواہی اور معاونت کا حکم دیتا ہے وہی ہمارے قرب و جوار میں رہنے والے لوگوں میں سے
استاد ہماری توجہات کے بہت زیادہ حقدار ہیں کیونکہ بہت سے استاد کئی مرتبہ مالی
مشکلات یاکسی بیماری کا شکار ہوتے ہیں ایسے مواقع پر ہم مالی مشکلات کے دوران انکی
مالی معاونت کریں اور بیماری کی صورت میں تیمارداری کریں۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے
کہ جب استاد بیمار ہو جاتے ہیں۔ تو وہ اکیلے ہو جاتے ہیں جہاں ان کو دیگر لوگ نظر
انداز کرتے ہیں وہی ان کے شاگرد بھی ان کا خیال نہیں رکھتے۔ لہذا ہمیں ایسے مواقع
پر ان کی جانی و مالی خدمت کرنی چاہئے۔
(4) دعا کرنا : استاد کے حقوق میں سے یہ بھی
ہے کہ ان کے لیے دعا کی جائے ۔ مسلمانوں کو جہاں پر دوسرے مسلمانوں کے لئےدعا کرنی
چاہئے وہی پراپنی دعاؤں میں اپنے محسنین اور اساتذہ کو بھی یاد کرنا چاہئے ۔اگر
استاد زندہ ہو تو ان کے لیے لمبی عمر و صحت کی دعا کرنی چاہئے اور اگر وہ فوت ہو
گئے ہوں ۔ تو ان کے لیے مغفرت کی دعا کرنی چاہئے۔
(5)استاد کے لیے اچھے
کلمات کہنا: استاد کے حقوق میں سے یہ
بھی ہے کہ ان کے لیے اچھے کلمات کا انتخاب کرنا چاہئے کیونکہ بہت سارے طلباء اپنے
استاد کے احسانات کو فراموش کر کے ان کو اچھے الفاظ سے یاد نہیں کرتے اور ان کا
استہزا کرتے ہیں۔ یہ رویہ ہر لحاظ ہے سے قابلِ مذمت ہے ۔ انسان کو اپنے استاد کی
عدمِ موجودگی میں ان کے لیے اچھے کلمات کہنے چاہئے ۔
الله پاک ہمیں علم اور
علم سکھانے والوں کی قدر کرنے اور ان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی
توفیق کر عطا فرمائے۔ اٰمین