علم اور علماء کے فضائل و برکات بے شمار ہیں جیسا کہ ہم علما سے سنتے رہتے ہیں اور بزرگانِ دین کے اقوال بھی پڑھنے کو ملتے ہیں کہ عالم اور جاہل کے بیچ فرق کرنے والی چیز علم ہے۔بلکہ  قران مجید میں خود رب کریم نے ارشاد فرمایا:قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ-اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠(۹)ترجمۂ کنز العرفان: تم فرماؤ: کیا علم والے اور بے علم برابر ہیں ؟ عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں۔(پ 23 ،الزمر : 09)

احادیثِ مبارکہ:

(1) حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے چودھویں  رات کے چاند کی تمام ستاروں  پر فضیلت ہے۔( ابو داؤد، کتاب العلم، باب الحث علی طلب العلم، 3 / 444، حدیث: 3641)(2)اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:بے شک فرشتے طالب علم دین کے کام سے راضی ہو کر اس کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں۔(سنن ابن ماجہ،ص 2491،حدیث:223) (3) جو شخص ایک باب علم کا اوروں (دوسروں) کے سکھانے کے لئے سیکھے، اس کو 70 صدیقوں کا اجر دیا جائے گا۔ (الترغیب والترھیب ،1/68،حدیث:119)

(4)حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عالم اور عابد کو (روز قیامت) اٹھایا جائے گا۔ عابد سے کہا جائے گا: تُو جنت میں داخل ہو جا اور عالم سے کہا جائے گا: تُو ٹھہر جا یہاں تک کہ لوگوں کی اچھی تربیت کے بدلے اُن کی شفاعت کرلے۔ (شعب الایمان ، 2 / 268 ،حدیث: 1717 ) (5) حضرت سیدنا امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا کہ عالِم کو ایک نظر دیکھنا مجھے ایک سال کے روزوں اور اُس کی راتوں میں قیام کرنے سے زیادہ پسند ہے۔ (منہاج العابدین،ص11)