محمد بلال رضا
(درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان غوث اعظم ،قصور،پاکستان)
علوم دینیہ کا حاصل کرنا افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ علم دین
سے دل کو قرار حاصل ہوتا ہے۔ علم دین دل کو نور بصیرت و ہدیت سے جگمگاتا ہے۔اس سے
بندے کی اخلاقی و سماجی زندگی میں نکھار پیدا ہوتا ہے ۔اور اس کے ذریعہ بندہ نیک لوگوں کی منازل اور بلند رتبہ حاصل کرتا
ہے۔ علم کے ساتھ ساتھ علما کے بھی متعدد فضائل قرآن و حدیث میں بیان کئے گئے ہیں
۔اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَخْشَى
اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی
ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)
حضرت سیدنا ابو اسود رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: علم سے بڑھ کر عزت والی کوئی شے نہیں ۔بادشاہ لوگوں پر حکومت کرتے
ہیں ۔جبکہ علما بادشاہوں پر حکومت کرتے ہیں ۔
احادیث مبارکہ سے چند
فضائلِ علماء ملاحظہ ہو:
(1) دین کی سمجھ بوجھ
کسے ملتی ہے: حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ میں
نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک جس کے ساتھ
بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہے۔(بخاری کتاب العلم،ص
30 ،حدیث: 71)
(2) علما انبیاء کے
وارث ہیں: حضرت سیدنا ابو دردا رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں۔
جنہوں نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے سنا ہے ۔کہ جو علم کے راستے پر
چلتا ہے، اللہ پاک اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے ۔اور بیشک عالم کی فضیلت
عابد پر ایسے ہیں ۔ جیسےچاند کی فضیلت بقیہ ستاروں پر۔ بے شک علما یہ انبیاء کے
وارث ہیں اور انبیاء کوئی درہم و دینار کا وارث نہیں بناتے بلکہ علم دین کا علماءکو وارث بناتے ہیں ۔(ابن ماجہ ،ص 39 ،حدیث:
223)
(3) نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت: فرمانِ آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نے علما کی زیارت کی اس نے میری زیارت کی اور جو علما
کی صحبت میں بیٹھا تحقیق وہ میری صحبت میں بیٹھا اور جو میری صحبت میں بیٹھا
یقیناً وہ اللہ پاک کی صحبت میں بیٹھا۔(الترغیب
و الترھیب ،ص 1300 ،حدیث: 2883)
(4) وہ ہم میں سے
نہیں : جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کی عزت و توقیر نہ
کرے اور ہمارے علما کو نہ پہچانے (یعنی ان کا حق نہ پہچانے )وہ ہم میں سے نہیں
ہے۔( جامع البیان العلم ،ص 48 )
(5) عالم بروز قیامت شفاعت کرے گا: حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے ۔کہ شافع امت جان رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب عالم اور عابد پل صراط پر
جمع ہوں گے۔ تو عابد سے کہا جائے گا ۔جنت میں داخل ہوجاؤ اور اپنی عبادت کے سبب
نازونعم کے ساتھ رہو۔ اور عالم سے کہا جائے گا یہاں ٹھہرجاؤ اور جس شخص کی چاہوں
شفاعت کرو اس لیے کہ تم جس کی شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی۔(علم وعلماء کی اہمیت
از مفتی قاسم عطاری دامت براکاتہم العالیہ )
علم دین کا جذبہ
پانے اور علمائے کرام کا ادب و احترام سیکھنے کے لیے دعوت اسلامی کے پیارے پیارے دینی
ماحول سے وابستہ رہیے۔ امیر اہل سنّت دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ ایک جگہ تحریرفرماتے ہیں کہ اسلام میں علَمائے حق کی بَہُت زیادہ ا ہَمِیَّت ہے اور وہ علمِ دین کے باعِث عوام
سے افضل ہوتے ہیں ۔ غیرِ عالم کے مقابلے میں عالِم کو عبادت کا ثواب بھی زیادہ ملتا ہے۔ لہٰذا دعوتِ اسلامی کے تمام
وابستگان بلکہ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ علَمائے اہلسنّت سے ہر گز نہ ٹکرائیں ، ان کے ادب و احترام میں کوتاہی نہ کریں ، علَمائے اہلسنّت کی تحقیر سے قطعاگُریز کریں ، ان کے کردار اور عمل پر تنقید کرکے غیبت کا
گناہِ کبیرہ، حرام اور جہنَّم میں لے جانے والاکام نہ کریں ۔( امیرِ اہلسنت
اورآپ کی علمی ودینی خدمات کے بارے میں 1163 علماء اہلسنت کے
تآ ثرات)