عالم کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ پاک نے اپنی پاک ذات کے ساتھ فرشتوں اور پھر علم والوں کا ذکر فرمایا۔ اللہ پاک فرماتا ہے :شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُؕ(۱۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا ۔(پ3،اٰل عمران: 18)

دیکھیے ! اللہ پاک نے کس طرح اپنی پاک ذات سے آغاز فرمایا پھر ملائکہ اور پھر علم والوں کا ذکر فرمایا۔ شرف، فضیلت اور عظمت و کمال کے لیے یہی کافی ہے۔ اللہ پاک نے علماء کی شان کو قرآن میں دوسری جگہ بیان فرمایا:اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ 22،فاطر:28)

علماء کے فضائل میں فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:

(1) حضور نبی پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عالم کی مجلس میں حاضر ہونا۔ ہزار رکعت (نفل)پڑھنے ۔ ہزار مریضوں کی عیادت کرنے ۔ ہزار نمازِ جنازه میں شرکت کرنے سے افضل ہے۔ عرض کی گئی : یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا قرآن کی تلاوت(سےبھی افضل )ہے؟ فرمايا: قرآن بھی تو علم کے ساتھ ہی نفع دیتا ہے۔

(2) حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے زیادہ ہے اور تمہارے دین کی بھلائی تقویٰ و پرہیز گاری (میں ) ہے۔

(3) حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:عالم کی عابد پر فضیلت ایسی ہے جیسے چودھویں  رات کے چاند کی تمام ستاروں  پر فضیلت ہے۔

(4) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں ،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں  دو آدمیوں  کا ذکر کیا گیا،ان میں  سے ایک عالِم تھا اور دوسرا عبادت گزار،توحضورِ اَقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا: عالم کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر ہے، پھرسرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا’’اللہ پاک اس کے فرشتے، آسمانوں  اور زمین کی مخلوق حتّٰی کہ چیونٹیاں  اپنے سوراخوں  میں  اور مچھلیاں  لوگوں  کو (دین کا) علم سکھانے والے پر درود بھیجتے ہیں۔

(5) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے، حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا: (قیامت کے دن) عالم اور عبادت گزار کو لایا جائے گا اور عبادت گزار سے کہا جائے گا:تم جنت میں  داخل ہو جاؤ جبکہ عالم سے کہا جائے گا کہ تم ٹھہرو اور لوگوں  کی شفاعت کرو کیونکہ تم نے ان کے اَخلاق کو سنوارا ہے۔

اللہ پاک ہمیں علم دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم