پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! علم و عبادت میں سے علم زیادہ شرف و فضیلت رکھتا ہے۔ اسی لیے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم علما کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

(1) فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی فضیلت عالم ی عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔) ترمذی، کتاب العلم)

(2) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:نَظْرَۃٌ اِلَی الْعَالِمِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ عِبَادَۃِ سَنَۃِ صِیَامِھَا وَ قِیَامِھَا یعنی عالِم کو ایک نظر دیکھنا مجھے ایک سال کے روزوں اوراُس کی راتوں میں قیام کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔(منہاج العابدین،ص 31)

(3) حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں بلند مرتبہ جنتیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ صحابَۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!کیوں نہیں !ضروربتائیے؟ارشادفرمایا : ہُمْ عُلَمَاءُ اُمَّتِی یعنی وہ میری امت کے علما ہیں ۔(منہاج العابدین ،ص31)

(4) امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا : مجھے یہ پسند نہیں کہ میں بچپن میں ہی فوت ہو کر جنت میں داخل ہو جاتا اور بڑا ہو کر اپنے رب کریم کی معرفت حاصل نہ کرتا ۔ کیونکہ لوگوں میں جو زیادہ علم والا ہوتا ہے وہ اللہ پاک سے زیادہ ڈرتا ، زیادہ عبادت کرتا اور اللہ پاک کے لئے زیادہ نصیحت کرتا ہے ۔(منہاج العابدین ،ص43)

(5) قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیاء، علماء اور شہداء۔(احیاء العلوم،1/48)

لہذا معلوم ہوا کہ زیادہ عظمت والا مرتبہ وہ ہے جس کا ذکر مرتبۂ نبوت کے ساتھ ملا ہوا ہے اور یہ مرتبہ شہادت سے بڑھ کر ہے۔ اگرچہ شہادت کی فضیلت میں بھی کثیر احادیث مروی ہیں۔

اللہ پاک کی پاک بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں علماء کرام کے اقوال پر عمل کرنے اور ان کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم